صوبائی موٹر گاڑیاں


صوبائی موٹر گاڑیاں۔  آرڈیننس نمبر19 آف 1965؁ء
دفعہ 3۔  لائسنس کے بغیر موٹر گاڑی چلانے کی ممانعت:  
  کوئی شخص کسی مقام عام میں موٹر گاڑی نہیں چلائے گا ماسوائے جب کہ اس کے پاس ایسا لائسنس ہو جس کی رو سے اسے گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی ہو۔اور جو شخص بطور تنخواہ دار ملازم اس طرح موٹر گاڑی نہیں چلائے گا یا کوئی پبلک سروس گاڑی اس طرح نہیں چلائے گا سوائے جب کہ اس کا لائسنس بالصراحت سے ایسا کرنے کا مستحق کرے۔
     مگر شرط یہ ہے کہ کوئی شخص جو موٹر گاڑی چلانا سیکھ رہا ہو ان شرائط کے تابع جو اس بارے میں گورنمنٹ مقرر کرے کسی مقام عام پر موٹر گاڑی چلاسکتا ہے۔
    (۲)  کوئی شخص کسی مقام عام میں کوئی گاڑی نہیں چلائے گا ماسوائے اس کے قبضہ میں پاکستان ہائی وے کوڈ کی تازہ ترین اپنی کاپی ہو۔
دفعہ 4:  موٹر گاڑیاں چلانے کی سلسلہ میں عمر کی حد۔  کوئی شخص مقام عام پر
 (اول)  موٹر سائیکل یا کوئی معزور گاڑی نہیں چلائے گا جبکہ وہ اٹھارہ سال کی عمر کا ہوگیا ہو۔
    (دوم) موٹرکار (سوائے بحیثیت تنخواہ دار ملازم کے) نہیں چلائے گا جب تک وہ اٹھارہ سال کا نہیں ہوگا۔ 
    (سوم)  کوئی موٹرکار بحیثیت تنخواہ دار یا کوئی ٹرانسپورٹ گاڑی نہیں چلائے گا سوائے جب کہ وہ اکیس سال کی عمر کا ہوگیا ہو۔
    (چہارم)  کوئی بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی نہیں چلائے گا سوائے جب کہ وہ بائیس سال کی عمر کا ہوگیا ہو۔
   (۲)  (الف) کوئی شخص جس کی عمر تقریباََ پچاس سال ہو کسی مقام عام پر ٹرانسپورٹ گاڑ ی نہیں چلائے گاسوائے اس کی لائسنس کی پشت پر اختیار دیا ہو۔لائسنس دینے والے حاکم نے اس مفہوم کی ایک موثر عبارت ظہری تحریر کردی ہوکہ ویسے شخص نے فارم ب میں جیسا کہ وہ گوشوارہ اول میں دیا گیا ہے رکسٹر ڈ میڈیکل پریکٹیشر کا دستخط شدہ سرٹیفیکیٹ مہیا کردیا ہے۔
    (ب)  ایسے کسی لائسنس پر لائسنس دینے والا حاکم کوئی ایسی تحریر ظہری جس کو حوالہ ضمن (الف) میں دیا گیا ہے ثبت نہیں کرے گا سوائے جب کہ لائسنس دار کی طرف سے مہیا کردہ میڈیکل سرٹیفیکیٹ سے ظاہر ہوکہ وہ گوشوارہ دوم میں مصرحہ کسی بیماری یا معذوری یا کسی ایسی دیگر بیماری یا معذوری میں مبتلا نہیں ہے جس کے باعث اس کا ٹرانسپورٹ گاڑی چلانا عوام یا مسافروں کیلئے اغلباََ خطرناک ہوسکتا ہے۔
    (ج) ضمن   (الف)  کے احکام کے تحت کوئی تحریر ظہری ثبت ہونے کی تاریخ سے بارہ ماہ تک کے عرصہ کیلئے موثر ہوگی۔ لیکن لائسنس دینے والے حاکم کی طرف سے مذکورہ عرصہ کی وقتاََ فوقتاََ کسی وقت مزید بارہ ماہ تک توسیع کی جاسکتی ہے جبکہ لائسنس دار ضمن (الف)  کی رو سے مطلوبہ تازہ میڈیکل سرٹیفیکیٹ اس کے روبرو پیش کرے اور اس سرٹیفیکیٹ سے اسے اطمینان ہوجائے کہ لائسنس دار ضمن(ب) میں مصرحہ کسی بیماری یا معذوری میں مبتلا نہیں ہے۔
   (۲)  کوئی شخص اپنی آنکھوں کو کپڑے یا کوئی دھندلی شے سے ڈھانپ کر مقام عام پر موٹر گاڑی نہیں چلائے گا۔
دفعہ 5۔  موٹرگاڑیوں کے مالکان دفعہ3,4 کی خلاف ورزی  نہیں ہونے دینگے۔ 
”موٹر گاڑی کی مالکان ایسے شخص سے گاڑی نہیں چلوائے گا جو دفعہ 3یا دفعہ ۴ کے احکام پورے نہ کرتا ہو۔
دفعہ 6:   لائسنس دار کے علاوہ کوئی دیگر شخص اس کا لائسنس استعمال نہیں کرے گا۔  
”کوئی اپنا لائسنس کسی دیگر شخص کو استعمال کی اجازت نہیں دیگا۔
دفعہ 7۔  لائسنس کی عطائیگی۔  
”جو کوئی شخص دفعہ 4کے تحت لائسنس کا نا اہل نہ قرار دیا گیا ہو اور جو بالفعل کسی لائسنس کے رکھنے یا حاصل کرنے کیلئے نا ایل نہ ہو اس حاکم لائسنس دہندہ کو جسے اس رقبہ میں اختیار حاصل ہو جس میں شخص مذکور معمولاََ رہائش رکھنا یا کاروبار کرتا ہو یا اگر درخواست بحیثیت تنخواہ دار ملازم گاڑی چلانے کے لائسنس کیلئے ہو تو اس رقبہ میں اختیار حاصل ہو جس میں آجر رہتا یا کاروبار کرتا ہو بغرض حصول لائسنس درخواست دے سکتا ہے۔
       ۲۔ تحتی دفعہ (۱)ہر ایک درخواست فارم (الف) میں ہوگی جیسا کہ وہ گوشوارہ اول میں دکھایا گیا ہے اور اس میں دو مقامات پر درخواست گزار کے دستخط یا نشان انگوٹھا ثبت ہوگا۔اور اس میں فارم مذکور کی رو سے مطلوبہ معلومات درج ہوں گی۔
                (۳)  جب درخواست کسی تنخواہ دار ملازم کے طور پر گاڑی چلانے کیلئے یا ٹرانسپورٹ گاڑی چلانے کیلئے لائسنس کیلئے ہو۔ تو درخواست کے ہمراہ فارم (ب) میں ایک میڈیکل سرٹیفیکیٹ جس پر کسی رجسٹرڈ شدہ میڈیکل پریکٹیشنر کے دستخط ثبت ہوں دیا جائے گا۔
      (۴) کوئی موٹر گاڑی چلانے کیلئے لائسنس کیلئے ہر ایک درخواست کے ہمراہ درخواست دہندہ کے کسی تازہ
فوٹو گراف کی تین صاف کاپیاں جنہیں کسی مجسٹریٹ یا گورنمنٹ کے کسی افسر نے جو رتبہ میں نیشنل پے سکیل کے گریڈ ۷۱سے کم نہ ہو تصدیق ہونی چاہییے۔
      (۵)  اگر درخواست سے یا میڈیکل سرٹیفیکیٹ سے یہ ظاہر ہو کہ درخواست دہندہ کسی بیماری یا معذوری میں مبتلا ہے جس کے باعث اس کا اس قسم کی موٹر گاڑ ی چلانا عوام کیلئے خطرہ کا موجب ہوگا تو حاکم لائسنس دہندہ لائسنس جاری کرنے سے انکار کرے۔
    مگر شرط یہ ہے کہ۔    (الف)  درخواست کنندہ کو کوئی معذور بردار گاڑی چلانے تک محدود لائسنس دیا جاسکتا ہے اگر حاکم لائسنس دہندہ کو اطمینان ہو جائے کہ درخواست کذار ویسی گاڑی چلانے کیلئے موزوں ہے۔
     (ب)  درخواست کنندہ کو اختیار ہے کہ سوائے جب کہ وہ کسی بیماری یا معذوری مصرحہ گوشوارہ دوم میں مبتلاہوکسی خاص وضع یا ڈیزائن کی موٹر گاڑی چلانے کیلئے اپنی موزونیت یا قابلیت کا امتحان لئے جانے کا مطالبہ کرے اور اگر ویسا ٹسٹ حاکم لائسنس دہندہ کے اطمینا ن کے مطابق پاس کرے اور اسے کسی اور طرح نا اہل قرار نہ دیا جائے تو حاکم لائسنس دہندہ کو لازم ہے کہ اسے ایسی موٹر گاڑی چلانے کیلئے لائسنس عطا کرے جس کی تصریح وہ خود لائسنس میں کردے۔
    (۶)  کسی درخواست گزار کو کوئی لائسنس نہیں دیا جائیگا سوائے جب کہ وہ حاکم لائسنس دہندہ کے اطمینان کے مطابق امتحان پاس کرے۔
مگر شرط یہ ہے کہ اگر درخواست کوئی موٹر گاڑی جو کہ ایک ٹرانسپورٹ گاڑی نہ ہو چلانے کیلئے لائسنس کے حصول کیلئے دی گئی ہو تو حاکم لائسنس دہندہ درخواست گزار کو گوشوارہ سوم میں مصرحہ امتحان سے مستثنےٰ کرسکتا ہے اگر۔
    (الف)   درخواست گزار کے پاس ایک ایسا موٹر گاڑی چلانے کا سرٹیفیکیٹ ہو جو اس بارے میں گورنمنٹ رجسٹر Auto mobile Asosiation        نے جاری کیا ہو۔
    (ب)  گاڑی چلانے کی صلاحیت کا امتحان اس قسم کی گاڑی میں لیا جائے گا جس کا حوالہ درخواست میں دیا گیا ہو۔
    مزید شرط یہ ہے کہ جب درخواست کذار پاکستان کی مسلح افواج کا مصروف بخدمت رکن ہو اور اس کے پاس جائز آرمی ڈرائیونگ لائسنس ہو اور وہ درخواست دینے سے عین قبل ایک یا زیادہ اقسام کی موٹر گاڑیاں چلانے کا کم ازکم تین سال کا فی الواقعہ تجربہ رکھتا ہو تو حاکم لائسنس دہندہ اسے مقررہ شرائط کے تابع گوشوار ہ سوم میں مصرحہ ٹسٹ سے مستثنےٰ کردے گا اور جس قسم یا اقسام کی گاڑیاں وہ چلاتا رہاہو اوسے قسم گاڑیاں چلانے کیلئے لائسنس دیا جائے گا۔
    (۷)  گاڑی چلانے کی صلاحیت کا امتحان اس قسم کی گاڑی میں لیا جائے گا جس کا حوالہ درخواست میں دیا گیا ہو۔اور ٹسٹ کے حصہ اول کی اغراض کیلئے۔
  (الف)  جو شخص بھاری ٹرانسپورٹ کی گاڑی چلانے کا ٹسٹ پاس کرلے اس کے بارہ میں یہ متصور ہوگا کہ اسنے موٹر سائیکل یا روڈ رولر کے سوا ہر ایک موٹر گاڑی چلانے کا ٹسٹ پاس کرلیا ہے۔
  (ب)  جو کوئی شخص ہلکی ٹرانسپورٹ گاڑی چلانے کا ٹسٹ پاس کرلے اس کے متعلق یہ متصور ہوگا کہ اس نے موٹر کار یا موٹر کیب یا ڈیلیوری وین چلائے کا ٹسٹ پاس کرلیا ہے۔
    (۸)   کسی درخواست گزار کو کوئی بھاری ٹرانسپورٹ کی گاڑی چلانے کیلئے لائسنس نہیں دیا جائیگا سوائے جب کہ اس کے پاس درخواست دینے سے قبل کم ازکم تین سال کے عرصہ تک موٹر گاڑی کیلئے ایک موثر لائسنس رہ چکا ہو۔
    (۹)  جب کوئی درخواست کسی مناسب حاکم لائسنس دہندہ کے روبرو حسب ضابطہ پیش کی گئی ہو اور درخواست گزار نے اپنی جسمانی موزونیت اور گاڑی چلانے کی صلاحیت کے بارے میں اس کی تسلی کردی ہو اور حاکم مذکورکو مقررہ فیس ادا کردی ہو تو حاکم لائسنس دہندہ درخواست گذار کو لائسنس عطاکردے گا سوائے جب کہ درخواست گذار دفعہ ۴کے تحت موٹر گاڑی چلانے کیلئے نا اہل قرار دیا گیا ہو یا اسے فی الوقت لائسنس رکھنے یا حاصل کرنے کیلئے نا اہل قرار دیا گیا ہو۔
      مگر شرط یہ ہے کہ کوئی حاکم لائسنس دہندہ موٹر سائیکل یا موٹر کار چلانے کے لئے لائسنس جاری کرسکتا ہے باوجود یہ کہ وہ مناسب حاکم لائسنس دہندہ کو درخواست نہ دے سکنے کی کافی وجوہات موجود ہیں۔
  (۰۱)  کسی درخواست گزار کو کوئی لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا سوائے جب کہ اس کے پاس وفاقی گورنمنٹ کی شائع کردہ پاکستان ہائی وے کو ڈکی اپنی تازہ ترین کاپی موجود ہو۔
دفعہ 8۔  لائسنس کا نمونہ اور اس کے اندراجا ت۔ 
  (۱)  ہر ایک لائسنس فارم ج میں جیسا کہ وہ گوشوارہ اول میں دیا گیا ہے ہوگا اور اس پر لائسنس کے لئے درخواست پر دئے ہوئے دستخطوں یا نشانات انگشت میں سے ایک دستخط یا نشان انگوٹھا اور دفعہ ۷ کے ضمن ۴ میں محولہ  فوٹو میں سے ایک فوٹو لگایا جائے گا۔
   (۲)  لائسنس میں اس امر کی صراحت ہوگی کہ آیا لائسنس دار بطور ایک تنخواہ دار ملازم کے موٹر گاڑی چلانے کا مجاز ہے اور آیا وہ پبلک سروس گاڑی چلانے کا مجاز ہے۔حسب ذیل اقسام کی گاڑیوں میں سے ایک یا زیادہ اقسام کی گاڑیاں چلانے کا مجاز ہے یعنی:۔
                الف۔   موٹر سائیکل                           ب۔   موٹر کار
                ج۔   موٹر کیب                د۔   ڈیلیوری وین              ہ۔    ہلکی ٹرانپورٹ گاڑی
                و۔    بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی ز۔   لوکو موٹیو                  ح۔    ٹریکٹر
                ی۔    معذور گاڑی                              ے۔   کسی مصرحہ قسم کی دیگر موٹر گاڑی۔
دفعہ 9:    لائسنسوں میں اضافہ جات:  
     (۱)  کوئی شخص جو آرڈیننس ہذ ا کے تحت جاری کردہ کوئی لائسنس رکھتا ہو مجاز ہے کہ لائسنس مذکور میں دفعہ 8میں کسی قسم کی گاڑہوں کی بنیادی کرائے کیلئے حاکم دہندہ کو درخواست دے جسے اس رقبہ میں اختیا ر حاصل ہو جس میں درخواست گزار معمولاََ رہائش رکھتا ہویا کاروبار کرتا ہو۔ یا اگر درخواست تنخواہ دار ملازم کے طور پر موٹر گاڑی چلانے کے متعلق ہو تو اس حاکم لائسنس دہندہ کو درخواست دے جس کے رقبہ میں آجر مذکور رہتا ہو یا کاروبار کرتا ہو۔
    (۲)   دفعہ ۷ کے احکام کے اطلاق دفعہ ہذا کے تحت کسی درخواست پر اس طرح ہوگا کہ گو یا درخواست دفعہ مذکور کے تحت اسی قسم کی موٹرگاڑی چلانے کیلئے لائسنس کے واسطے دی گئی ہے جس کے لئے درخواست دہندہ نے اپنے لائسنس میں ایزا دی کرانے کے لئے درخواست دی ہو۔
   مگر شرط یہ ہے کہ دفعہ مذکور کی تحتی دفعات (۳)  و (۴)  کے احکام اس صورت میں عائد نہیں ہوں گے جب کہ درخواست گزاربطور تنخواہ دار ڈرائیور یا ٹرانسپورٹ گاڑی چلانے کیلئے لائسنس رکھتا ہو۔
     (۳)  دفعہ ہذاکے تحت کسی لائسنس میں ایزادی کیلئے گاڑی چلانے کی صلاحیت کے امتحان کی فیس کے سوا کوئی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔
دفعہ 10۔  لائسنس کی جواز کی حد۔ 
(۱)  گورنمنٹ کے مرتب کردہ کسی قواعد کے تابع پیش رفت دفعات کے تحت جاری کردہ کوئی لائسنس صوبہ بھر میں مؤثر ہوگا۔
      (۲) گورنمنٹ نے موٹر گاڑی چلانے کا لائسنس پاکستان کی کسی بھی حصہ میں جاری کیا ہو جو صوبہ میں شامل نہ ہو جائز ہوگا کہ وہ صوبہ بھر میں گاڑی چلانے  یا چلانے کیلئے اسے ویسے لائسنس کی رو سے اختیار دیا گیا ہو۔
     مگر شرط یہ ہے کہ ایسا لائسنس دار آرڈیننس ہذا کے احکام کے تحت صونے میں لائسنس رکھنے یا حاصل کرنے کے لئے نااہل نہ ہو۔  
دفعہ 13۔  بیماری یا معذوری کی بناء پر لائسنس کی تنسیخ۔
   (۱)   دفعہ ۱۱ یا دفعہ ۲۱ میں مندرجہ کسی امر کے باوجود کوئی لائسنس جاری کرنے والا حاکم مجاز ہے کہ کسی وقت کسی لائسنس کو منسوخ کردے یا لائسنس دار کو ویسا لائسنس رکھنے کی شرط کے طور پر ہدایت کرے کہ وہ گوشوارہ اول میں دئے ہوئے فارم ب میں ایک نیا میڈیکل سرٹیفیکیٹ پر رجسٹر شدہ میڈیکل پریکشنر کے طرف سے یہ رپورٹ ہو کہ لائسنس دہندہ بیماری یا معذوری کے باعث موٹر گاڑی چلانے کیلئے غیر موزوں ہے۔
   (۲)  جب لائسنس منسوخ کرنے والا حاکم وہ حاکم نہ ہو جس نے لائسنس جاری کیا تھا تو اسے لازم ہے کہ وہ واقعہ منسوخی سے اس حاکم کو مطلع کرے جس نے لائسنس جاری کیا تھا۔
دفعہ 14:  لائسنس جاری کرنے سے انکار کا حکم اور اسکے خلا ف اپیل   
     (۱) جب لائسنس دہندہ حاکم لائسنس جاری کرنے سے انکار کردے یا لائسنس کی تجدید کرنے سے انکار کرے تو وہ ایسا ایک حکم کیذریعہ کرے گا جو درخواست گزار یا لائسنس دارکو پہنچایا جائے گا اور جس میں ویسے انکار یا منسوخی کی تحریری وجوہات بیان کی جائیں گی۔
  (۲)  ویسے کسی حکم کے جاری ہونے پر متاثرہ شخص کو اگر وہ لائسنس رکھنے والا ہو لازم ہے کہ وہ اپنا لائسنس فی الفو رحکم صادر کنندہ حاکم لائسنس کے حوالے کردے اگر لائسنس پہلے ہی حوالے نہ کردیا گیا ہو اور حاکم لائسنس دہندہ کو لازم ہے کہ اگر اس کے حکم کے خلاف اپیل دائر نہ کی جائے جیسا کہ تحتی دفعہ (۳) میں حکم وضع کیا گیا ہے یا جب کہ ایسی اپیل دائر کی گئی ہو اور خارج کردی گئی ہو تو لائسنس کو تلف کردے یا تلف کرادے۔
    (۳)  کوئی شخص جسے کسی حکم سے رنج پہنچا ہو مجاز ہے کہ اس پر حکم کی تعمیل کرائے جانے کی تاریخ سے تیس دن کے اندر مقررہ حاکم کے روبرہ اپیل دائر کرے جسے لازم ہے کہ اس حاکم کو ٹسنے جانے کا موقع دینے کے بعد جس کے حکم کے خلاف اپیل کی گئی ہو اپیل کا فیصلہ کرے اور تب حاکم مذکور حاکم سماعت کنندہ اپیل کے فیصلہ کا پابند ہوگا۔
دفعہ 15:  وفاقی گونمنٹ کی مملوکہ موٹر گاڑیاں چلانے کیلئے لائسنس:    
(۱)  گوشوارہ چہارم کے حصہ الف میں مصرحہ حاکم ان اشخاص کو جنہوں نے اپنی عمر کے اٹھارہ سال مکمل کرلئے ہوں ایسی موٹر گاڑیاں چلانےکیلئے جو وفاقی گورنمنٹ کی ملکیت ہوں یا
     (۲)  دفعہ ہذا کے تحت جاری شدہ کسی لائسنس میں اس قسم کی گاڑی یا ان اقسام کی گاڑیوں کی جن کو چلانے کا لائسنس رکھنے والا مستحق ہو اور اس عرصہ کی تصریح ہوگی جس کیلئے وہ اس طرح مستحق ہو۔
     (۳)   دفعہ ہذا کے تحت جاری شدہ لائسنس اس کے رکھنے والے کو ماسوائے کسی ایسی موٹر گاڑی کے جو وفاقی گورنمنٹ کی ملکیت ہو یا بالفعل بلا شرکت غیرے اس کے کنٹرول میں ہو کوئی موٹر گاڑی چلانے کا حق دار نہیں بنائے گا۔
    (۴)  دفعہ ہذا کے تحت کسی لائسنس جاری کرنے والے حاکم کو لازم ہے کہ گورنمنٹ کی درخواست پر اس شخص کی نسبت جسے لائسنس جاری کیا گیا ہو ایسی اطلاع مہیا کرے جو گورنمنٹ کو کسی وقت مطلوب ہو۔
دفعہ 16۔  لائسنس رکھنے کیلئے نا اہل قرار دینے کے بارے میں لائسنس جاری کنندہ حاکم کا اختیار۔     
(۱)  اگر کوئی لائسنس دہندہ حاکم کسی شخص کو سنے جانے کا موقع دینے کے بعد مطمئن ہوجائے کہ وہ۔
    (الف) عادی مجرم ہو یا عادی شراب نوش ہے۔
    (ب)   موٹر گاڑی قابل دست اندازی جرم میں استعمال کرہا ہے یا کیا ہے۔
    (ج)  اس نے بطور موٹر ڈرائیور چلن سے ثابت کیا ہے کہ اس کے موٹر گاڑی چلانے سے عوام کو خطرے کا احتمال ہے۔تو وہ مجاز ہے کہ ان وجوہات کی بناء پر جو ضبط تحریر میں لائی جائیں گی ایک حکم صادر کرے جس کی رو سے اس شخص کو ایک مصرحہ عرصہ کے لئے لائسنس رکھنے یا حاصل کرنے کیلئے نااہل قرار دے دیا جائے گا
    (۱۔الف)   اگر کسی حاکم لائسنس دہندہ کو سماعت کئے جانے کا موقع دینے کے بعد اطمینان ہوجائے کہ کسی شخص کی نسبت دفعہ ہذا کی تحتی دفعہ (۲) کے تحت کوئی حکم دفعہ 18کی تحتی دفعہ(۱)  کا اقرار ایک سے زائد موقع پر کیا گیا ہو تو اسے اتنے عرصہ کیلئے جسے وہ مناسب تصور کرے لائسنس رکھنے یا حاصل کرنے کیلئے نا اہل قرار دے دے گا۔
   (۲)  ایسے کسی حکم کے اجراء پر اگر متاثرہ شخص لائسنس کا رکھنے والا ہو تو اسے لازم ہوگا کہ اپنا لائسنس فی الفور حکم صادر کرنے والے حاکم لائسنس دہندہ کے حوالے کردے اگر لائسنس پہلے ہی حوالے نہ کردیا گیا ہو اور حاکم لائسنس دہندہ اسے اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ نااہلیت ختم نہ ہوجائے یا دور نہ کردی جائے۔
   (۳)  جس شخص کو دفعہ ہذا کے تحت لائسنس جاری کرنے والے حاکم کے صادر کردہ کسی حکم سے رنج پہنچا ہو وہ
مجاز ہے کہ ایسا حکم جاری ہونے کی تاریخ سے تیس دن کے اندر مقررہ حاکم کے روبرو اپیل دائر کرے اور اپیل کی سماعت کرنے والا حاکم لائسنس جاری کنندہ حاکم کو نوٹس جاری کرے گا اور اگر کوئی فریق تقاضا کرے تو اسے سنے اور معاملہ کی ایسی تحقیقات کرے جو وہ مناسب تصور کرے ایسے کسی حاکم سماعت کنندہ اپیل کا صادر کردہ حکم قطعی ہوگا۔
دفعہ 17۔  نا اہل قرار دینے کیلئے ریجنل ٹرانسپورٹ  اتھارٹی  کے اختیارات۔ 
   (۱)  باب ۴ کے تحت قائم شدہ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی مجاز ہے کہ کسی وجوہات کی بناء پر جو ضبط تحریر میں لائی ہو تو لائسنس رکھنے یا حاصل کرنے کیلئے نا اہل قرار دے دے۔
     (۲)  جو ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی نا اہل قرار دینے کی اعلان کرے تو اعلان کی ایک نقل اس حاکم لائسنس دہندہ کو مہیا کرے جس نے لائسنس عطا کیا تھا۔ اگر وہ شخص جسے اس طرح نااہل قرار دیا گیا ہو لائسنس رکھنے والا نہ ہو تو اس لائسنس دہندہ حاکم کو مہیا کرے جس کی حدود اختیار میں وہ بالعموم رہتا ہو۔
     (۳)  تحتی دفعہ (۱)  کے تحت اعلان ہونے پر متاثرہ شخص کو اگر وہ لائسنس رکھنے والا ہو لازم ہے کہ اپنا لائسنس فی الفور اس لائسنس دہندہ حاکم کے حوالے کردے جس نے لائسنس عطا کیا تھا اور لائسنس دہندہ حاکم اسے اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ نااہلیت ختم نہ ہوجائے یا دور نہ کردی جائے۔
     (۴)  جس شخص کو تحتی دفعہ (۱)  کے تحت صادر شدہ کسی حکم سے رنج پہنچا ہو وہ مجاز ہے کہ ایسے حکم کی اطلاع موصول ہونے کی تاریخ سے تیس دن کے اندر حکم مذکور کے خلاف مقررہ حاکم کے روبرو اپیل دائر کرے۔
دفعہ 21۔  تظہیر کا انتقال اور تظہیر سے آ زاد لائسنس کا اجراء۔   
   (۱)  کسی لائسنس کی تصدیق ظہری کسی نئے لائسنس یا لائسنس کی نقل پر جو لائسنس دار حاصل کری جائے لائسنس دار احکام کے تحت اپنے نام پر بغیر تصدیق ظہری لائسنس جاری کرانے کا مستحق ہوجائے۔
    (۲) جب کوئی لائسنس برائے تحریر عبارت ظہری مطلوب ہو اور لائسنس اس وقت اس عدالت یا حاکم کے پاس نہ ہو جس نے تحریر کی ہو۔تو
    (الف)  وہ شخص جس کی عبارت ظہری تحریر کرنی ہو اس وقت لائسنس رکھنے والا ہو تو عدالت کی حکم پر لائسنس عدالت یا حاکم مذ کور کے روبرو پیش کردے 
    (ب)  مگر اس وقت لائسنس کا رکھنے والا نہ اور بعدمیں کوئی لائسنس حاصل کرلے تو اسے لازم ہے کہ لائسنس حاصل کرنے کے بعد پانچ دن کے اندر اسے عبارت ظہری کی غرض سے عدالت یا حاکم مذکور کے روبرو پیش کردے۔  اور اگر لائسنس مصرحہ عرصہ کے اندر پیش نہ کیا جائے تو اس شخص کے متعلق جس کی نسبت عبارت ظہری لکھی جانی ہو یہ تصور ہوگا کہ وہ دفعہ ۷۹کے تحت قابل سزا جرم کا مرتکب ہوا ہے اور لائسنس ویسا عرصہ ختم ہونے پر غیر موثر ہوجائے گا حتیٰ کہ وہ عبارت ظہری کی غرض سے پیش کردیا جائے۔
 (۳)  کوئی شخص جس کے لائسنس پر عبارت ظہری لکھی گئی ہو اگر تاریخ سے پانچ سال کے عرصہ کے دوران اس کے خلاف تحریر ظہری ثبت کرنے کا کوئی مزید حکم صادر نہ کیا ہو  اور مقررہ فیس ادا کرنے پر تمام تظہیرات سے مبئرالائسنس کی نقل وصول کرنے کا مستحق ہوگا۔
    مگر شرط یہ ہے کہ بالترتیب پانچ سال اور ایک سال کا عرصہ شمار کرتے وقت وہ وقت خارج کردیا جائے گا جس کے دوران مذکورہ شخص کو لائسنس رکھنے یا حاصل کرنے کیلئے نا اہل قرار دیا گیا تھا۔
    (۴)  جب کسی لائسنس پر کوئی عدالت عبارت ظہری درج کرنے کا حکم صادرکرے تو وہ ایسی عبارت ظہری یا حکم کے کوائف اس لائسنس دہندہ حاکم کو جس نے آخری مرتبہ لائسنس کی تجدید کی تھی اور اس لائسنس دہندہ حاکم کو جس نے لائسنس عطا کیا تھا بھیج دے گا۔
   (۵)  اگر کسی لائسنس دار کو کوئی عدالت کوئی لائسنس اپنے پاس رکھنے کے لئے نااہل قرار دے تو عدالت لازم ہے کہ لائسنس اپنے قبضہ میں لے   لے اور اسے لائسنس دہندہ کے پاس بھیج دے جس نے وہ عطا کیا آخری بار تجدید کیا تھا اور حاکم مذکور لائسنس کو اس وقت  اپنے پاس رکھے گا جب تک کہ نااہلیت ختم نہ ہوجائے یا دور نہ کیا جائے اور شخص مستحق لائسنس تحریری طور پر اس کی واپسی کا مطالبہ نہ کرے۔
    مگر شرط یہ ہے کہ اگر نا اہلیت کسی خاص قسم یا نوع کی موٹر گاڑی چلانے تک محدود ہو تو عدالت کو لازم ہوگا کہ لائسنس پر اس تاثیر کی عبارت ظہری تحریر کردے اور حکم نا اہلیت کی ایک نقل اس حاکم لائسنس کو جس نے لائسنس عطا کیا تھا بھیج دے اور لائسنس  لائسنس دار کو واپس کردے۔
    (۶)  اگر کسی اپیل بنا راضی کسی اثبات جرم پر یا کسی حکم عدالت پر جو لائسنس کی پشت پر لکھ دیا گیا ہو عدالت اپیل اثبات جرم یا حکم مذکور کو ترمیم یا منسوخ کردے تو عدالت اپیل کو لازم ہوگا کہ اس حاکم لائسنس کو جس نے آخری بار لائسنس کی تجدید کی تھی اور اس لائسنس دہندہ حاکم کو جس نے لائسنس عطا کیا تھا اس طرح مطلع کرے اور اسے اثبات جرم یا حکم کے متعلق عبارت ظہری کی ترمیم کرے یا ترمیم کرئے
دفعہ 23۔  موٹر گاڑیاں بغیر رجسٹری نہیں چلائی جائیگی۔   
(۱)  کوئی شخص کسی مقام پر موٹر گاڑی خود یا دوسرے شخص سے نہ چلوائے گا جب تک اس گاڑی کی رجسٹری نہ کروائی ہو۔
    (۲)  دفعہ ہذا کے کسی امر کا اطلاق کسی موٹر گاڑی پر جب کہ وہ کسی حاکم رجسٹری کی حدود اختیار کے اندر خاص مقام رجسٹری کی طرف بغرض رجسٹری زیر دفعہ 41,40,26,24  لے جائی جارہی ہو یا وہاں سے لائی جارہی ہو یا کسی ایسی موٹر گاڑی پر نہیں ہوگا جو باب ہذا کے احکام سے اس وقت تک کے لئے مستثنےٰ کردی گئی ہو جب تک وہ کسی موٹر گاڑیوں کے تاجر کے قبضہ میں رہے۔
دفعہ 24  رجسٹری کہاں ہوگی۔ 
   (۱)  دفعہ ۶۲ دفعہ ۰۴ اور دفعہ ۱۴ کے احکام کے تابع موٹر گاڑی کے ہر ایک مالک کو لازم ہے کہ گاڑی کی رجسٹری  جہاں رہتا ہواس ڈویژن کے حاکم رجسٹری سے کرائے
    (۲)  گورنمنٹ تقاضا کرسکتی ہے کہ سرٹیفیکیٹ رجسٹری مقررہ مدت کے اندر کسی مصرحہ حاکم رجسٹری کے پاس لازماََ پیش کیا جائے۔
دفعہ 39۔  ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی موزونیت کا سرٹیفیکیٹ۔
   (۱) دفعہ  ۰۴ کے احکام کے تابع کوئی ٹرانسپورٹ گاڑی دفعہ ۳۲ کی اغراض کے لئے جائز طور پر رجسٹر شدہ متصور نہیں ہوگی سوائے جب مقررہ حاکم کا جاری کردہ سرٹیفیکیٹ قواعد کے مطابق پورا ہو اور جب مقررہ حاکم ویسا سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کرے تو لازم ہوگا کہ گاڑی کے مالک کو ویسے انکار کی تحریری وجوہات مہیا کرے۔
    (۲)  تحتی دفعہ (۳)  کے احکام کے تابع کوئی سرٹیفیکیٹ موزونیت تین سال تک موئثر رہے گا سوائے جب کہ اس سے کم تر مدت کی صراحت جو کسی صورت میں بھی چھ ماہ سے کم تر نہیں ہوگا سرٹیفیکیٹ مذکور میں سرٹیفیکیٹ جاری کرنے والا حاکم کردے۔
   مگر شرط یہ ہے کہ کسی ایسے اجازت نامے کی صورت میں جو دفعہ ۰۶ کی تحتی دفعہ(۱)  کی ضمن (الف)  کے تحت جاری کیا گیا ہو موزونیت کا سرٹیفیکیٹ عرصہ چھ ماہ تک موثر رہے گا جب تک کہ ایک نیا سرٹیفیکیٹ موزونیت حاصل نہ کرلیا جائے۔
    (۳)  مقررہ حاکم مجاز ہے کہ اپنی وجوہات کو ضبط تحریر میں لاکر کسی وقت کسی سرٹیفیکیٹ موزونیت کو منسوخ کردے اگر اسے اطمینان ہوجائے کہ وہ گاڑی جس سے سرٹیفیکیٹ مذکور کا تعلق ہے آرڈیننس ہذا اور اس کے تحت مرتب شدہ قواعد کی ضروریات کو پورا نہیں کرتی اور ایسی منسوخی پر اس گاڑی کا سرٹیفیکیٹ رجسٹری اور کوئی اجازت نامہ جو اس گاڑی کی نسبت باب ۴ کے تحت عطا ہوا ہو اس وقت تک معطل متصور ہوگا جب تک کہ ایک نیا سرٹیفیکیٹ موزونیت حاصل نہ کرلیا جائے۔
دفعہ 44۔  ٹرانسپورٹ گاڑیاں پرمٹ کے بغیر نہ ہی استعمال اور نہ چلائی جائیگی۔
  (۱) لازم ہے کہ کسی ٹرانسپورٹ گاڑی کا کوئی مالک گاڑی کو مقام عام پر نہ چلائے گااور نہ چلوائے گاما سوائے جس گاڑی کو ریجنل یا صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے عطا کیا ہوا اجازت نہ دی ہو۔
   مگر شرط ہے کہ کسی سٹیج کیرج کا پرمٹ میں مصرحہ شرائط کے تابع گاڑی کو بطورر کنٹریکٹ کیرج کے استعمال ہونے کا اختیار دے گا۔
  مزید شرط ہے کہ کہ کسی سٹیج کیریج کا پرمٹ پرمٹ مذکور میں مصرحہ شرائط کے تابع گاڑی کو بطور مال گاڑی کے استعمال کا مجاز کرسکتا ہے خواہ جب وہ مسافر لے جارہی ہو یا نہ لے جارہی ہو۔
   (۲)  باب ہذاکی اغراض کیلئے اس امر کا تعین کرنے کیلئے ٹرانسپورٹ گاڑی مال کو کرایہ یا معاوضہ پر لے جانے کیلئے استعمال ہورہی ہے یا نہیں
   (الف)  فروخت شدہ، یا کرایہ یا ہایرپرچیز کئے ہوئے مال کی تفویض یا تحصیل مال مذکور کےء مالک کیطرف سے تجارت کے دوران جو مالک مذکور علاوہ ٹرانسپورٹ مہیا کرنے کے کاروبار کے کرتا ہو۔
   (ب)   مالک کے جانب سے ایسے مال کی تفویض پر اس کی تجارت یا کاروبار کے دوران کوئی کیمیائی ترکیب جاری ہو یا ہونے والا ہو۔
(۳)  تحتی دفعہ (۱)  کا اطلاق نہیں ہوگا۔
   (الف)  کسی ٹرانسپورٹ گاڑی پر جو وفاقی یا کسی صوابائی گورنمنٹ کی ملکیت ہو اور ایسی سرکاری اغراض کے لئے استعمال ہوتی ہو جن کا تعلق کسی تجارتی کام سے نہ ہو۔
   (ب)  کسی ٹرانسپورٹ گاڑی پر جو کسی مقامی ہیئت حاکمہ کی یا کسی مقامی ہیت حاکمہ کے ساتھ کسی معاہدہ کے تحت کام کرنے والے شخص کی ملکیت ہو اور جو محض سڑک صاف کرے یا سڑک پر چھڑکاو کرنے یا کوڑا اٹھانے کی اغراض کیلئے مستعمل ہو۔
   (ج)  کسی ٹریلر پر جب کہ وہ کسی موٹر گاڑی کے ساتھ جو زیادہ سے زیادہ چھ مسافر علاوہ ڈرائیور کے لئے جانے کیلئے بنائی گئی ہو لگا ہواہو اور کسی مقصد کیلئے علاوہ کرائے اور معاوضے پر مال کی تحمیل کے استعمال ہورہا ہو۔      
    (۴)  تحتی دفعہ (۳)  کے احکام کے تابع تحتی دفعہ (۱)کے احکام کا اطلاق کسی ایسی موٹر گاڑی پر ہوگا جو علاوہ ڈرائیور کے مسافر لے جانے کے لئے موزوں کرلی گئی ہو اگر گورنمنٹ دفعہ ۹۶کے تحت مرتب شدہ قواعد کے تحت اس طرح تجویز کرے۔
دفعہ 75:  رفتار کی حد  
  (۱)   کوئی شخص مقام عام میں کوئی موٹر گاڑی زیادہ رفتار پر نہیں چلائے گا جو رفتار نافذالوقت قانون نے مقرر کی ہو۔
    مگر شرط یہ ہے کہ ویسی انتہائی رفتار کسی صورت میں بھی اس انتہائی رفتار سے متجاوز نہیں ہوگای جو ویسی گاڑی کیلئے گوشوارہ ہشتم میں مقرر کردی گئی ہے۔
    (۲)  صوبائی گورنمنٹ یا کوئی اتھارٹی جسے اس بارے میں گورنمنٹ نے اختیار دیا ہو مجاز ہے کہ اگر عوام کی حفاظت کے لئے کسی پل یا سڑک کی نوعیت کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کی رفتار کو محدود کرنا ضروری ہے تو گزٹ میں اشتہار شایع کرکے عام طور پر یا خاص رقبہ کے اندر کسی خاص سڑک پر موٹر گاڑیوں کی  رفتار کی ایسی انتہائی حدیں مقرر کردے جو اس کو مناسب معلوم ہوں۔جہاں ایسے کوئی پابندیاں عائد کی جائیں ویسے رقبہ میں یا ویسی سڑک یا پل پر یا اس کے نزدیک موزوں مقامات پر دفعہ ۰۴کے تحت رجسٹر شدہ ہو جب کہ وہ ایک قومی نقل وحرکت،میدانی فائرنگ اور آرٹلری پیکٹس ۸۳۹۱ئکی دفعہ ۲کی تحتی دفعہ (۱) کے تحت اشتہار میں مصرحہ رقبہ کے اندر اور عرصہ کے دوران فوجی مشقوں کی تکمیل میں استعمال کی جارہی ہو۔
دفعہ 76:   وزن کی حد اور استعمال کی قیود: 
     (۱) گورنمنٹ کو اختیار ہوگا کہ صوبائی یا ریجنل ٹرانسپورٹ کی طرف سے ٹرانسپورٹ گاڑیوں کیلئے پرمٹوں کے اجراء کیلئے شرائط مقرر کردے۔
   (۲)  سوائے جب کہ اور طرح تجویز کردیا جائے کوئی شخص کسی مقام عام میں ایسے گاڑی نہیں چلائے گا نہ چلوائے گا۔
   (۳) کوئی شخص کسی مقام عام میں کوئی ایسی گاڑی نہیں چلائے گا نہ چلوائے گا نہ چلانے کی اجازت دے گا۔
     (الف)  جس کا وزن قبل لدائی سے متجاوز ہو جس کی صراحت گاڑی کے سرٹیفیکیٹ رجسٹری میں ہو۔
     (ب)  لدے پر جس کا وزن اس وزن بعدلدائی سے متجاوز ہو جس کی صراحت گاڑی کے سرٹیفیکیٹ رجسٹری میں ہو۔ یا
     (ج)  جس کا کوئی ایکسل عیٹ اس انتہائی ایکسل ویٹ سے متجاوز ہو جس کی صراحت ویسے دگھرے کے
لئے سرٹیفیکیٹ رجسٹری میں ہو۔
   (۴)  جب تھتی دفعہ (۶)  یا تحتی دفعہ (۳)  کی خلاف ورزی میں چلائی جانے والی کسی گاڑی یا ٹریلر کا ڈرائیور یا مہتمم شخص خود اس کا مالک نہ ہو تو عدالت قیاس کرسکتی ہے کہ جرم کا ارتکاب موٹر گاڑی یا ٹریلر مذکور کے مالک کے علم سے یا اس کے حکم کے تحت کیا گیا تھا۔
دفعہ 77۔  گاڑی کو تلوانے کا اختیار۔
   کوئی شخص جسے گورنمنٹ نے اس بارے میں اختیار دیا ہو مجاز ہے کہ اگر اس کے پاس اس امر کا یقین کرنے کی معقول وجہ موجود ہو کہ کوئی گاڑی دفعہ 76 کی خلاف ورزی میں استعمال کیا جارہا ہے۔ تو ڈرائیور کو حکم دے گا کہ گاڑی کو کسی تولنی کی مشین پر وزن کرنے کیلئے لے جائے اگر ویسی کوئی مشین گاڑی کے آئندہ سفر کے کسی مقام سے ایک میل کی مسافت پر ہو یا اس کی منزل مقصود سے پانچ میل کی مسافت کے اندر ہو اور اگر عیسی تلائی پر گاڑی دفعہ ۶۷کے احکام کی کسی طرح خلاف ورشی کرتی ہوئی پائی جائے تو اسے اختیار ہے کہ بذریعہ تحریری حکم ڈرائیور کو ایک ایسے قریب ترین مقام پر گاڑی یا ٹریلر پہنچانے کی ہدایت کرے جس کی تصریح حکم مذکور میں کردی گئی ہو اور جہاں مال کو گودام وغیرہ میں رکھنے کی سہولتیں موجود ہوں اور اسے ہدایت کرے کہ جب تک گاڑی کا وزن بعد لدائی یا ایکسل ویٹ کم نہ کردیا جائے یا اس پر کسی اور طرح ایسا عمل نہ کردیا جائے کہ یہ آخری ماقبل دفعہ کے حکام کے مطابق ہوجائے گاڑی یا ٹریلر کو وہاں سے نہ ہٹائے۔
دفعہ 83:  سگنل اور سگنل کرنے کے آلے۔
”موٹر گاڑی کی ڈرائیور کو لازم ہے کہ گوشوارہ یا دوئم میں مصرحہ موقعوں پر گوشوارہ مذکور میں مصرحہ سگنل کرے۔
     مگر شرط یہ ہے کہ دائیں یا بائیں طرف ٹرنے کے ارادے کا یا رکنے کے ارادے کا سگنل کسی مصرحہ نوعیت کی برقی یا مشینی ترکیب کے ذریعہ سے جو گاڑی کے ساتھ لگی ہوئی ہو کیا جاسکتاہے۔
دفعہ 84:  گاڑیاں جن کے چلانے کے آلات بائیں طرف ہو:   
تو کوئی شخص کسی مقام عام میں ایسے گاڑی نہیں چلائے گا نہ چلوائے گا۔جب تک کہ گاڑی سگنل کرنے کی برقی یا مشینی مصرحہ نوعیت کی ایک چالو حالت میں ترکیب سے آراستہ نہ ہو۔
دفعہ 85:  پُر خطر حالات میں گاڑی (اسٹارٹ) چھوڑ دینا:
  لازم ہے کہ کوئی شخص گاڑی کسی ایسی حالت یا ایسی جگہ کڑی نہیں کریگا جس سے دوسرے چلنے والوں کیلئے بے آرامی،  اور روکاوٹ پیدا ہونے کا احتمال ہو۔
دفعہ 86:  چلتی گاڑی کے پائیدان پر سوار ہونا۔  
”لازم ہے کہ کوئی شخص جو گاڑی چلا رہا ہو کسی کو گاڑی کی پائیدان پر نہ لے جائے اور نہ کسی اور طرح سے سوائے گاڑی کے اندر بیٹھا کرلے جانے کے لے جائے۔
    مگر شرط یہ ہے کہ گورنمنٹ سرکاری گزٹ میں اشتہار شائع کرکے ایسے رقبہ جات میں جن کی صراحت اشتہار مذکور میں کردی جائے سول مسلح افواج۔فرنٹئیر کنسٹیبلری۔ویسٹ پاکستان رینجرز اور مسلح پولیس کو موٹرگاڑی کے لرننگ بورڈ پر یا گاڑی کی باڈی کے اندر کے سوااور طرح مسلح پکٹ لے جانے کی اجازت دے سکتی ہے۔
دفعہ 87:  ڈرائیور کے کام میں روکاوٹ۔ 
”لازم ہے کہ جو شخص گاڑی چلا رہا ہو کوئی شخص اسے ایسے پوزیشن میں کھڑا ہونے یا کوئی چیز ایسے طریق میں رکھنے دے جو ڈرائیور کے گاڑی کو کنٹرول میں مزاحم ہو۔
دفعہ 88  کھڑی ہوئی گاڑیاں۔
”لازم ہے کہ کوئی شخص جو موٹر گاڑی چلارہا ہو گاڑی کو کسی مقام عام میں کھڑی نہ کرے جب تک کہ ڈرائیور کی نشست میں گاڑی چلانے کے لئے ایک حسب ضابطہ لائسنس یا فتہ شخص موجود نہ ہویا جب تک کہ اس کی مشینری بند نہ کردی جائے اور ایک یا زیادہ بریکیں نہ لگادی جائیں یا ایسے دیگر انتظامات نہ کردئے جائیں جن سے گاڑی ڈرائیور کی عدم موجودگی میں اتفاقاََ حرکت میں نہ آسکے۔
دفعہ 89۔  موٹر سائیکل کی پچھلی نشست کی سواری۔
   ”لازم ہے کہ کوئی شخص موٹر سائکل پر اپنے علاوہ ایک سے زائد اشخاص نہ لے جائے اور ویسا کوئی آدمی سوائے ایک ایسی صحیح نشست پر بیٹھا کرلے جانے کے جو موٹر سائیکل کے ساتھ ڈرائیور کی نشست کے پیچھے مضبوطی سے لگادی گئی ہو اور کسی طرح نہ لے جایا جائے۔
دفعہ89/A:  موٹر سائیکل سوار شخص ہلمٹ پہنے گا۔  
  کوئی شخص دوپہیوں والی موٹر گاڑی،موٹر سائکل کا ڈرائیور لازم ہے کہ کریش ہیلمٹ پہنے گا۔
   تشریح:    دفعہ ہذا میں کریش ہیلمٹ سے وہ ہیلمٹ مراد ہے جو ایسے سامان سے بنی ہوئی اور ایسی دیگر ضروریات پوری کرتی ہو جو مقررکردی جائیں۔
دفعہ 90:   لائسنس اور سرٹیفیکیٹ رجسٹری پیش کرنے کا فرض۔  
   (۱) کسی مقام عام میں موٹرگاڑی کے ڈرائیور کو لازم ہوگا کہ کسی باوردی پولیس افسر یا محکمہ ٹرانسپورٹ افسر کے مطالبے پر جورتبہ میں سب انسپکٹر سے کم نہ ہو لائسنس اور گاڑی کا سرٹیفیکیٹ رجسٹری پیش کرے۔ اور ٹرانسپورٹ گاڑی کا پرمٹ دکھائے۔جن کا حوالہ بالترتیب دفعہ ۹۲اور دفعہ ۴۴ میں دیا گیا ہے۔
   (۲)  کسی موٹر گاڑی کے مالک کو یا اس کی عدم موجودگی میں گاڑی کے ڈرائیور یا مہتمم شخص کو لازم ہوگا کہ کسی
حاکم رجسٹری کے مطالبہ پر یا اس بارے میں گورنمنٹ کی طرف سے کسی مجاز شخص کے مطالبے پر گاڑی کا سرٹیفیکیٹ رجسٹری اور اگر گاڑی ٹرانسپورٹ گاڑی ہو تو سرٹیفیکیٹ موزونیت مقررہ دفعہ ۹۳پیش کرے۔
  (۳)   اگر لائسنس اور سرٹیفیکیٹ اس شخص کے پاس نہ ہو تو دفعہ ہذا کی کافی تعمیل ہوگی اگر ایسا شخص دس دنوں کے اندر لائسنس یا سرٹیفیکیٹ پولیس افسر کے روبرو پیش کردے۔
    مگر شرط یہ ہے کہ تحتی دفعہ ہذا کے احکام کا اطلاق کسی ایسے ڈرائیور پر جو بطور ایک تنخواہ دار ملازم کے گاڑی چلارہا ہو یا کسی ٹرانسپورٹ گاڑی کے ڈرائیور پر یا کسی ایسے شخص پر نہیں ہوگا جس کو کسی ٹرانسپورٹ گاڑی کا سرٹیفیکیٹ رجسٹری یا سرٹیفیکیٹ موزونیت پیش کرنے کا حکم ہو سوائے اس حد تک اور ایسی ترمیمات کے ساتھ جو مقرر کردی جائیں۔
دفعہ92:  بعض صورتوں میں ڈرائیور کا گاڑی روکھنے کا فرض۔   
(۱) کسی موٹر گاڑی کا ڈرائیور لازم ہوگا کہ گاڑی روک دے  اور جب تک کہ بطور معقول ضروری ہو ٹھرارہے۔
    (الف)   جب کوئی باوردی پولیس افسر ایس کرنے کا حکم کرے یا
    (ب)  جب کہ کوئی شخص جس کے اہتمام میں کوئی جانور ہو اسے ایسا کرنے کو کہے اگر ایسے شخص کو اندیشہ ہو کہ جانور قابو سے باہر ہوگیا ہے یا گاڑی سے بھڑک کربے قابو ہوجائے گا۔یا
    (ج)   جب گاڑی انسان،  جانور یا کسی اور گاڑی کے حادثہ کے وقوع میں ملوث ہو خواہ حادثے کا باعث گاڑ ی چلانے والے کا ہو یا نہ ہواس کا باعث گاڑی کے منتظمین ہوں یا نہ ہوں۔اور اسے لازم ہے کہ اپنا نام اور پتہ مانگتا ہو بشرطیکہ و خود بھی اپنا نام اور پتہ دے۔
    (۲)  کسی موٹر گاڑی کے ڈرائیور کو لازم ہوگا کہ کسی ایسے شخص کے مطالبہ پر جو اپنا نام اور پتہ دے اور یہ الزام لگانے کہ ڈرائیور دفعہ 99کے تحت قابل سزا جرم کا مرتک ہو اسے اپنا نام اور پتہ اس شخص کو دے۔
دفعہ93:  موٹر گاڑی کے مالک کو اطلا ع دینے کا فرض۔
  ”کوئی ڈرائیور جس پر آرڈیننس ہذا کے تحت کسی جرم کا الزام ہو لازم ہے کہ کسی پولیس افسر یا محکمہ ٹرانسپورٹ افسر کے مطالبے پر لائسنس اور اس کے نام وپتہ کے متعلق اطلاع جو اس کے پاس ہو دے۔
دفعہ94:  کسی شخص کو حادثہ،ضرر یا جائیداد کو نقصان پہنچنے کی صورت میں ڈرائیور کا فرض۔ 
  جب کوئی ایسا حادثہ رونما ہو جس میں کوئی موٹر گاڑی ملوث ہو تو گاڑی کے یا ڈرائیور یا دیگر مہتمم شخص کو لازم ہے کہ
    (الف)  اگر حادثہ کا نتیجہ کسی شخص کو ضرر پہنچے تو ضرر رسیدہ شخص کیلئے میڈیکل امداد دے اور قریبی ہسپتال پہنچائے۔جب کہ ضرر رسیدہ شخص یا جب کہ وہ نابالغ ہو اس کا سرپرست اور طرح خواہش کرے۔
   (د)  کسی پولیس افسر یا محکمہ ٹرانسپورٹ کے کسی افسر کے مطالبے پر ایسی اطلاع دے جو ایسے واقعہ کے بارے میں مطلوب ہو اور اگر ایسا کوئی افسر حاضر نہ ہو تو واقعہ کے حالت کی اطلاع جلد اور کسی بھی صورت میں واقعہ رونما ہونے سے چوبیس گھنٹہ کے اندر نزدیک ترین پولیس سٹیشن کو دے۔
دفعہ 94الف:    اس حادثے کی صورت میں پولیس افسر کا فرض جس سے کلیم پیدا ہو تا ہو:    
جب کسی ایسے واقعہ کی رپورٹ کسی پولیس سٹیشن میں کی جائے تو افسر انچارج پولیس سٹیشن کو لازم ہے کہ رپورٹ کا خلاصہ کی ایک نقل اس کلیم ٹیبونل کو بھیج دے جس کے علاقہ اختیار میں حادثہ واقع ہو۔
دفعہ 95:  حادثے میں ملوث گاڑی کا معائنہ:  
کوئی حادثہ واقع ہو جس میں کوئی موٹر گاڑی ملوث ہو تو کوئی شخص جسے اس بارے میں گورنمنٹ کی طرف سے اختیار ملا ہو مجاز ہے کہ گاڑی کا معائنہ کرے۔اور غرض مذکور کے لئے معقول اوقات کے اندر کسی ایسے احاطہ جات میں داخل ہو جہاں گاڑی موجود ہو اور مجاز ہے کہ گاڑی کو امتحان کیلئے ہٹا کرلے جائے۔
    مگر شرط یہ ہے کہ اس مقام کے متعلق جہاں گاڑی ہٹا کر لے جائی جائے گاڑی کے مالک کو بتا دیا جائے گا اور موٹر گاڑی نمبر ضروری تاخیر کے بغیر واپس کردی جائے گی اور کسی صورت میں بھی ہٹا کر لے جانے کے بعد اڑتالیس گھنٹہ سے زیادہ روک کر نہیں رکھی جائے گی۔
دفعہ 96:  قواعد وضع کرنے کا اختیا ر: 
(۱)  گونمنٹ مجاز ہے کہ باب ہذا کے احکام کو موثرکرنے کی اغراض کیلئے قواعد مرتب کرے۔
    (۲)  اختیار مذکور الصدر کی عمودی حیثیت کو نقصان پہنچائے بغیر ایسے قواعد میں حسب ذیل تمام امور یا ان میں سے کسی کیلئے احکام وضع کئے جاسکتے ہیں۔
    (الف)  اشارے دینے کی ایسی مشینی یا برقی ترکیبوں کی نوعیت جو موتر گاڑیوں پر استعمال کی جائیں۔
   (ب)  برتی ٹریفک اشاروں کی ترکیبوں اور ان کی وضع جو نصب کی جائیں۔
    (ج)  ایسی گاڑیوں کو جو ٹوٹ گئی ہوں یا جو سڑکوں پر کھڑی رہنے دی گئی ہوں منتقل کرنا اور ان کی اور ان پر لدے ہوئے مال کی محفوث تحویل
   (د) تولنے کی مشینیں نصب کرنا اور ان کا استعمال
    (ہ)  ایمرجنسی گاڑیاں اور دیگر خاص قسموں کی گاڑیوں کا باب ہذا کے تمام یا بعض احکام سے ایسی شرائط کے تابع استثنےٰ جو تجویز کردی جائیں۔
    (د)  گاڑی کھڑی کرنے کے مقامات اور اڈے بر قرار رکھنا جو ان کے استعمال کے عوض وصول کی جائیں گی
    (ز)  اترائی پر کسی موٹر گاڑی کو پکڑنے اور اس پر سوار ہونے کی ممانعت۔
    (ح)  کسی چلتی موٹر گاڑی کو پکڑنے اور اس پر سوار ہونے کی ممانعت۔
    (ط)  موٹر گاڑیوں کو پٹڑیوں اور پیدل راستے استعمال کی ممانعت۔
    (ی)  بالعموم عوام کے لئے یا کسی شخص کے لئے کسی خطرے ضرر یا کسی ایذا کا انسداد یا کسی جائیداد کے لئے کسی خطرے یا نقصان کا یا آمدورفت میں کسی روکاعٹ کے پیدا ہونے کا انسداد۔
دفعہ97:  لائسنسوں سے متعلق جرائم۔  
جو کوئی شخص جسے آرڈیننس ہذا کے تحت کوئی لائسنس رکھنے یا حاصل کرنے کا نااہل قرار دیا گیا ہو کسی پبلک مقام میں کوئی موٹر گاڑی چلائے یا کسی ایسے لائسنس کے لئے درخواست کرے یا حاصل کرے یا عبارت ظہری کے بغیر لائسنس کا حقدار نہ ہوتے ہوئے اپنے سابقہ لائسنس پر لکھی ہوئی عبارت ظہری کی حقیقت بتائے بغیر لائسنس کے لیے درخواست دے یا حاصل کرے یا آرڈیننس ہذا کے تحت لائسنس رکھنے یا حاصل کرنے کے نا اہل ہوتے ہوئے دفعہ ۰۱کی تحتی دفعہ (۲) میں محولہ قسم کا کوئی لائسنس استعمال کرے  تو اسے سزائے قید چھ ماہ یا جرمانہ یا دونوں ہوگی۔یا جرمانے کی سزا دی جائے گی جس کی مقدار پانچ سوروپیہ تک ہوسکتی ہے یا دونوں سزائیں اور کوئی لائسنس جو اس نے اس طرح حاصل کیا ہو غیر موثر ہوگا اور اگر اس طرح چلائی جانے والی گاڑی ٹرانسپورٹ گاڑی ہو یا وہ لائسنس جس کیلئے اس طرح درخواست دی گئی ہو یا حاصل کیا گیا ہو یا استعمال کیا گیا ہو کوئی ٹرنسپورٹ گاڑی چلانے کیلئے لائسنس ہو تو اسے ایسی سزائے قید دی جائے گی جس کی میعاد دو سال تک ہوسکتی ہے اور جرمانے کی سزا دی جائے گی جس کی مقدار ایک ہزار روپیہ تک ہوسکتی ہے اور کوئی لائسنس جو اس نے اس طرح حاصل کیا ہو غیر مؤثر ہوگا۔
دفعہ98:  بہت زیادہ رفتار پر گاڑی چلانا۔
  ”جو کوئی شخص دفعہ 75کے خلاف ورزی میں کوئی موٹر گاڑی چلائے تو اسے جرمانہ کی سزا 100  روپے یاگاڑی ایک ٹرانسپورٹ ہو تو 500  روپے کا جرمانہ ہوگی۔
    (۲)  اگر کوئی شخص کسی شخص سے جو اس کا ملازم ہو یا موٹر گاڑی چلانے کا اختیار دے اندر دفعہ 75کی خلاف ورزی کرے تو اسے جرمانہ جس کی مقدار 200  روپے اور جب گاڑی ٹرانسپورٹ گاڑی ہو تو 500روپے جرمانہ تک ہوسکتی ہے۔
   (۳)  کوئی شخص تحتی دفعہ (۱)  کے تحت قابل سزا کسی جرم کی پاداش میں اس امر کی بابت کہ گواہ کی رائے میں ویسا شخص خلاف قانون رفتار پر گاڑی چلارہا تھا محض ایک گواہ کی شہادت پر مجرم ثابت قرار نہیں پائے گا سوائے جب کہ وہ رائے کسی ایسے تخمینہ پرمبنی ظاہر کی جائے جو کسی مکینیکل ترکیب کے استعمال سے حاصل کیا گیا ہو۔
    (۴)  کسی ایسے ٹائم ٹیبل کی اشاعت یا کوئی ایسی ہدایت دینا کہ کوئی سفر یا جزو سفر ایک مصرعہ عرصہ کے اندر مکمل کیا جانا ہے اگر عدالت کی رائے میں حالات معاملہ کو مدنظر رکھتے ہوئے مزکورہ سفر یا جزو سفر کا مصرحہ وقت کے اندر دفعہ ۵۷ کے احکام کی خلاف ورزی کئے بغیر مکمل ہونا نا قابل عمل ہو یا دی النظر میں اس امر کا ثبوت ہوگا کہ وہ شخص جس نے ٹائم ٹیبل شائع کیا یا ہدایت دی تحتی دفعہ (۲) کے تحت جرم کا مرتکب ہواہے۔
دفعہ 99:   بے تحاشہ یاخطرناک انداز میں گاڑی چلانا:
   (۱)  جو کوئی شخص موٹر گاڑی ایسی رفتار یا ایسے طریق میں چلائے جو انسانی زندگی یا جائیداد کیلئے خطرہ ہو تو جملہ حالت کا مع اس مقام کی نوعیت اور استعمال اسے سزائے قید جو چھ ماہ ہو یا سزائے جرمانہ دی جائے گی جو پانچ سو روپیہ تک ہوسکتا ہے۔   اگر گاڑی ٹرانسپورٹ ہو تو سزائے قید ایک سال اور جرمانہ ایک ہزار روپے تک ہوسکتی ہے۔
   (۲)  جو کوئی شخص کسی جرم مصرحہ تحتی دفعہ (۱) کا سابقاََ مجرم ثابت قرار پاکر ویسی سزا یابی سے تین سال کے اندر تحتی دفعہ مذکور کے تحت پھر کسی قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے وہ ہر ایک ایسے جرم مابعد کی پاداش میں دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی قید کی سزا کا تبع ہوگا جو دوسال تک ہوسکتی ہے اور سزائے جرمانہ کا تبع ہوگا جو ایک ہزار روپیہ تک ہوسکتا ہے یا اگر گاڑی ایک ٹرانسپورٹ گاڑی ہو تو اسے ایسی سزائے قید دی جائے گی جس کی میعاد چارسال تک ہوسکتی ہے اور سزائے جرمانہ بھی دی جائے گی جس کی مقدار ایک ہزار روپیہ تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ100:  نشہ کی حالت میں گاڑی چلانا۔
”کوئی شخص نشہ کی حالت میں گاڑی چلائے جو نشہ کی وجہ سے ان کے کنٹرول میں نہ ہو تو اسے سزائے قید چھ ماہ اور ہزار روپیہ جرمانہ یا دونوں سزائیں اور اگر ایسی جرم کا پہلے بھی مجرم ثابت قرار پاچکا ہو تو قید دو سال اور ایک ہزار روپیہ جرمانہ ہوگی یا دونوں سزائیں دی جائے گی۔
دفعہ101:  کسی دماغی یا جسمانی  معذوری کی حالت میں موٹر گاڑی چلانا۔  
”کوئی شخص جو معذور ہو یا دماغی معذور ہو اور وہ جانتا ہو کہ ایسا کرنا عوام کے جان ومال کیلئے خطرناک ہے۔  تواسے جرمانہ کی سزا جو دو سوروپیہ ہو ۔ اگر پہلے بھی ایسا جرم کی ہو تو پانچ سو روپیہ کی جرمانہ ہوگی
دفعہ102:  بعض جرائم کی اعانت کی سزا۔ 
    جو کوئی دفعہ 100,99یا 101  کے تحت جرم کے ارتکاب کی اعانت کرے وہ اسی سزا کا مستوجب ہوگا جو اس جرم کے لئے مقرر کی گئی ہے۔
دفعہ103:  دوڑ لگانا اور رفتار کی امتحاں۔
 ”جوشخص گورنمنٹ کی رضامندی کے بغیر مقام عام میں موٹر گاڑیوں کی کسی دوڑ میں یا ان کی رفتار کی ازمائش میں حصہ لے اسے سزائے قید چھ ماہ یاجرمانہ ایک ہزار روپے یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ104:  غیر محفوظ حالت کی گاڑی استعمال کرنا۔ 
”جو کوئی ایسی گاڑی جس میں ایسا نقص ہو جو شخص جانتاہو کہ اسے مقام عام میں چلانے سے اشخاص یا دیگر گاڑیوں کیلئے خطر ناک ہو چلائے یا چلوائے تو اسے قید کی سزا ایک ماہ یا جرمانہ پانچ سو روپیہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
   اگر اس کی نتیجہ میں کوئی حادثہ رونما ہو جس سے کسی شخص یا جانور کو ضرر یا جائداد کو نقصان ہو تو قید کی سزا جو چھ ماہ یا ایک ہزار روپیہ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ105:  گاڑی کو ایسی حالت میں فروخت یا تبدیل کرنا کہ آرڈیننس ھٰذا کی خلاف ورزی ہوجائیں۔  
”کوئی شخص موٹر گاڑی کو ایسے حالت میں فروخت کریں یا پیش کرے جس کی استعمال سے باب 4کے تحت مرتب خلاف ورزی ہوجائے تو اسے جرمانہ دو سو روپیہ تک ہوگی۔
    مگر شرط یہ ہے کہ کوئی شخص دفعہ ہذاکے تحت مجرم ثابت قرار نہیں پائے گا اگر وہ یہ ثابت کردے کہ اس کے پاس اس امر کا یقین کرنے کی معقول وجہ تھی کہ گاڑی کسی مقام عام میں اس وقت تک استعمال نہیں کی جائے گی جب تک کہ اسے ایسی حالت میں نہیں لایا جائے گا جس میں کہ وہ جائز طور پر اس طرح استعمال ہوسکے۔
دفعہ106:  بغیر پرمٹ گاڑی استعمال کرنا۔ 
  (۱)  جو کوئی شخص دفعہ 44 کی تحتی دفعہ (۱)  کی خلاف کوئی موٹر گاڑی چلائے یا چلانے د ے تو اسے سزا قید چھ ماہ یا جرمانہ جو پانچ سو روپیہ تک ہوسکتا ہے۔اگر پہلے بھی ایسا جرم کی ہو تو سزائے قید دو سال یا جرمانہ ایک ہزار روپے یا دونوں سزادی جائی گی۔
    (۲)  دفعہ ہذا کے تحت کسی امر کا اطلاق کسی ایسی موٹر گاڑی پر نہیں ہوہوگا جس کا استعمال کسی ہنگامی حالت میں بیمار یا مضروب اشخاص کی علاج کے لئے یا مرمت کے لئے سامان کی یا مصیبت دور کرنے کیلئے خوراک یا سامان کی یا اسی قسم کی غرض کیلئے دواوں کی باربرداری کے لئے ہو۔
دفعہ107:  اجازتی وزن سے زیادہ کی گاڑی چلانا۔ 
”جو کوئی شخص موٹر گاڑی دفعہ 74یا دفعہ75 کی خلاف ورزی میں چلائے تو اسے جرمانے کی سزا ہوگی جس کی مقدار ایک سو روپیہ اور اگر سابقاََ  ایسا جرم کیا ہو تو جرمانے کی سزا پانچ سو روپیہ ہوسکتی ہے۔
دفعہ108:  حادثہ کی صورت میں گاڑی روکھنے سے قاصر رہنا۔
     جو شخص دفعہ 94  کی تحتی دفعہ (۱) کے ضمن (ج) میں درج شدہ احکام میں سے کسی کی خلاف ورزی کرے تو اسے قید کی سزا جس کی میعاد چھ ماہ یا جرمانے کی سزا ایک ہزار روپے یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ109:  بلا اجازت گاڑی لیجانا۔
  ”جو کوئی موٹر گاڑی مالک یا کسی مختار کی رضامندی کے بغیر لے جائے تو اسے قید تین ماہ یا پانچ سو روپے جرمانہ ہوگی۔یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
     مگر شرط یہ ہے کہ دفعہ ہذا کے تحت کوئی شخص مجرم ثابت قرارنہیں پائے گا اگر عدالت کو اطمینان ہوجائے کہ ملزم اس معقول یقین کے ساتھ کاربند ہواتھا کہ اسے جائز اختیار حاصل ہے یا اس نے اس معقول بھروسہ سے کام کیا کہ مالک حالت معاملہ کے پیش نظر اپنی رضامندی ضرور دے دیتا اگر اس سے اس طرح استدعا کی جاتی۔
دفعہ110:  بے اجازت گاڑی سے تعرض۔ 
”کوئی شخص سوائے اس کے پاس اختیار ہو کسی کھڑی گاڑی میں داخل ہو یا سوار ہو یا کسی موٹر گاڑی کی مشینری کے کسی حصے یا بریکوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرے  وہ قید کی سزا جس کی میعاد ایک ماہ یا جرمانے کی سزا دو سو روپیہ ہوسکتی ہے یا دونوں سزائیں۔
دفعہ111:  احکام کی نافرمانی،تعرض،اور معلومات فراہم کرنے سے انکار کرنا۔  
”جو کوئی شخص دانستہ طور پر کسی ایسی ہدایت کی نافرمانی کرے جو اسے جواز اََ کسی ایسے شخص یا حاکم نے دی ہو جو آرڈیننس ہذاکے تحت ویسی ہدایت دینے کا اختیار رکھتا ہو یا کسی شخص یا حاکم ے ایسے کارہائے منصبی کی انجام دہی میں اس کا مزاحم ہوآردیننس ہذا کے تحت انجام دینے کا اسے حکم یا اختیار ہو یا جس سے آرڈیننس کی رو سے یا اس کے تحت کسی معلومات کی فراہمی مطلوب ہو اور وہ ویسی معلومات روک لے یا ایسی معلومات فراہم کرے جو جھوٹی ہوں یا جنہیں وہ سچی یقین نہ کرتا ہو تو اگر اس جرم کے لئے کوئی اور سزا مقرر نہ ہو اسے جرمانے کی سزا دی جائے گی جس کے حد دو سو روپیہ تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ111/A:  آلات کی بابت قواعد کی خلاف ورزی کی سزا۔ 
”جو کوئی موٹر گاڑی میں ایسا آلہ لےجائے جس کا لے جانا دفعہ 74کے تحت ممنوع ہو تو اسے جرمانے کی سزا پانچ سو روپیہ اور ایسا آلہ گورنمنٹ ضبط کر لیا جائے گا۔
دفعہ112:   اُن جرائم کی سزا کیلئے عام حکم جن کیلئے اور طرح احکام وضع نہیں کئے گئے ہیں۔
 (۲)  کوئی باوردی پولیس افسر بلاورنٹ گرفتار کرسکتا ہے۔
     (الف)  کسی شخص کو جس سے نام وپتہ پوچھا جائے تو بتانے سے انکار کردے یا ایسا نام اور پتہ بتائے جسے پولیس افسر مذکور بوجہ معقول غلط سمجھتا ہو یا
    (ب)   کسی شخص کو جس کا تعلق کسی جرم زیر آرڈیننس ہذا سے ہو پولیس افسر مذکور کے پاس اس امر کا یقین کرنے کی وجو ہات موجود ہوں کہ وہ فرار ہوجائے گا یا اپنے اوپر سمن کی تعمیل نہیں ہونے دے گا۔
    (۳)  جو پولیس افسر کسی موٹر گاڑی کے ڈرائیور کو بغیر وارنٹ گرفتار کرے اسے لازم ہے کہ اگر حالت کا تقاضا ہو تو گاڑی کے عارضی انتظام اور محفوظ تحویل کیلئے ایسی کارروائی کرے یا کرائے جو اسے مناسب معلوم ہو۔
دفعہ114:  پولیس افسر کا دستاویزات ضبط کرنے کااختیار۔
   (۱) کوئی پولیس افسر جسے اس بارے میں اختیار دیا گیا ہو مجاز ہے کہ گاڑی کا ڈرائیور پیش کرے کہ کسی موٹر گاڑی پر لگا ہوا کوئی نشان شناخت یا کوئی لائسنس۔پرمٹ۔رجسٹری۔بیمہ یا جو ایک جھوٹی دستاویز ہے تو مذکور کو ضبط کرلے اور گاڑی کے ڈرائیور یا مالک سے جواب طلب کرے کہ یہ اس کے پاس کس طرح آئی.
   (۲)   کسی پولیس افسر کو جو اس باب میں گورنمنٹ کی طرف سے مجاز ہواختیار ہے کہ اگر اس کے پاس یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہوں کہ کسی موٹر گاڑی کا ڈرائیور جس پر کسی جرم زیر آرڈیننس ہذا کا الزام ہے فرار ہوجائے گا یا کسی اور طرح اپنے آپ پر سمن کی تعمیل نہیں ہونے دے گا تو جو لائسنس اس کے پاس ہو اسے ضبط کرلے اور عدالت مجاز سماعت جرم مذکور کو ارسال کردے اور عدالت مذکور مجاز ہے کہ جب ڈرائیور اس کے روبرو پیش ہو تو ضمانت کی بابت ایسی شرائط پر جنہیں وہ مناسب خیال کرے لائسنس اسے واپس کردے اور اسے حکم دے کر وہ کوئی عارضی رسید جو اسے تحتی دفعہ (۳) کے تحت دی گئی ہو حوالے کردے۔
    (۳)  جو پولیس افسر زیر تحتی دفعہ (۲)  کوئی لائسنس ضبط کرے اسے لازم ہے کہ لائسنس حوالہ کرنے والے شخص کو اس کی عارضی رسید دے اور ویسی رسید اس رسید کے قابض کو کوئی موٹر گاڑی جس کی صراحت اس کے لائسنس میں ہو اس وقت تک جب تک کہ اسے لائسنس واپس نہ کردیا جائے یا اس تاریخ تک چلانے کا اختیار
دے گی جس کی صراحت پولیس افسر عارضی رسید میں کردے یعنی ان دونوں صورتوں میں سے جو بھی پہلے واقع ہو۔مگر شرط یہ ہے کہ جب کسی ایسی عجہ کے باعث جس کی نسبت لائسنس دار قصور وارنہ ہو وہ پیشتر اس کے کہ عارضی رسید موثر نہ رہے۔
دفعہ115:  ایسی گاڑیا ں روکھ لینے کا اختیار جو سرٹیفیکیٹ رجسٹری یا پرمٹ کے بغیر استعمال کئے جارہے ہو۔
      کوئی پولیس افسر جسے اس بارے میں اختیار دیا گیا ہو مجاز ہے کہ کوئی دفعہ 44 کی تحتی دفعہ (۱)   کی خلاف ورزی کرے یا دفعہ ۴۴ کی تحتی دفعہ (۱) کی رو سے مطلوبہ پر مٹ کے بغیر یا اس راستے یا رقبہ کی بابت جس پر یا جس میں یا اس غرض کی بابت جس کے لئے گاڑی استعمال کی جائے کسی شرط کی خلاف ورزی میں استعمال کی گئی ہے یا استعمال کی جارہی ہے تو گاڑی کو پکڑلے اور روک لے اور غرض مذکور کیلئے ایسے اقدامات کرے یا کرائے جو وہ گاڑی کی عارضی محفوظ تحویل کیلئے مناسب سمجھے۔

0 Comments:

Post a Comment