قانون شریعت


قانون شریعت  (امتناعی منشیات)
دفعہ 2:  تعریفات:
                (a)  ”بالغ Adult“ سے مراد ایسا شخص جس کی عمر 18سال کی ہوچکی ہویا بلوغت تک پہنچ چکے ہو۔
                  (b)   مجاز میڈیکل افسر“  سے مراد ایسا افسر، خواہ اسے کوئی لقب بھی دیا گیا ہو جسے صوبائی حکومت کی طرف سے اختیار دیا گیا ہو۔
                   (c)  بوتل میں ڈالنا یا بھرنا سے مراد نشہ آور مشروب کو کسی کنستریا دیگر برتن میں برائے فروخت منتقل کرنا ہے۔
                 (d)  خرید نا یا خریداری“  میں تحفہ کے طور پر یا کسی دیگر صورت میں حصول شامل ہے۔
                  (e)  کلکٹر:   سے مرادآرڈر ہذا فرائیض منصبی کیلئے مقرر کیا گیا ہو 
                 (f)  حد سے مراد وہ سزا جس کا قرآن کریم یا سنت سے حکم نافذ کیا گیا ہو۔
                   (g)  منشی“  سے مراد وہ شے جس کی جدول میں تصریح کی گئی۔
                  (h)  نشہ آور شراب“ میں تاڑی روح شراب، الکحل وغیرہ شامل ہے۔
                   (i)   تیاری“  میں ہر وہ طریقہ، خواہ قدرتی یا مصنوعی جس سے نشہ آور شے بنائے
                  (j)  مقام“ میں گھر، احاطہ، عمارت، خیمہ، گاڑی جہاز شامل ہے۔ 
                  (k)   افسر امتناع سے مراد کلکٹر یا کوئی ایسا افسر ہے جسے دفعہ 21کے تحت تعینات کیا گیا ہویا اختیارات دی گئی ہو۔
                (l)       جائے مقام“  سے مراد گلی، سڑک، شارع عام باغ، پارک یا ایسا جگہ جہاں عوام آسانی سے جاسکتے ہوں۔
                (M)  تقطیر مکرر“ میں ہر طریقہ شامل ہے جس سے نشہ آور شرابوں کو کسی اور شے کی آمیزش سے صاف کیا جائے،اور بنائے جائے۔
                (n)  فروخت یا فروختگی  میں بطور تحفہ یا کسی اور صورت سے منتقلی شامل ہے
                (o)  تعزیر   سے مراد حد کے علاوہ کوئی اور سزا ہے
                  (p)    نقل وحمل“    سے مراد ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا
امتناع اور سزائیں
دفعہ 3:   منشیات کی بڑے پیمانے پر تیاری وغیرہ کی ممانعت: 
 ضمن  (1)     ” جو کوئی:
                   (a)   کسی منشی شے کی درآمد، برآمد، نقل، حمل،  تیاری یا کوئی عمل کاری یا
                 (b)  کسی منشی شے کو بوتلوں میں بھرتا ہو
                 (c)    کسی منشی شے کو فروخت یا پیش کرتا ہو،  یا
                  (d)   مذکورہ افعال میں کسی کی، اپنی ملکیتی یا مقبوضہ عمارت میں اجازت دیتا ہو۔
(2)   جو کوئی:
                 (i)  افیون یا کو کا کے پتے یا ان سے تیار کردہ اشیاء درآمد، برآمد، نقل حمل، تیاری یا کاروبار کرتا ہو.
                (ii)  ان کے لئے سرمایہ لگائی
                 تو اسے عمر قید کی سزا یا ایسی سزا قید جس کی میعاد جو دو سال سے کم نہ ہو اور 30کوڑوں کی سزا اور جرمانہ بھی۔
دفعہ 4۔  منشی کا مالک یا قابض ہونا۔
                اپنی ملکیت یا قبضے یا تحویل میں رکھے گا اسے دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی ایسی مدت کی سزا دی جائے گی جو دو سال یا تیس کوڑے اور جرمانہ کی بھی مستوجب ہوگا۔
وضاحت:  دفعہ ہذامیں:
                (a)  اکراہ   اکراہ سے مراد کسی شخص کو اس یا کسی دیگر شخص کی ذات، مال یا عزت کو ضررپہنچانے کا خوف دلانا ہے اور
                (b)  اضطرار: اضطرار سے مراد ایسی صورت ہے جس میں کسی شخص کو سخت بھوک یا پیاس یا شدید علالت کی بناء پر موت کا خدشہ ہو۔
دفعہ 6:  شراب نوشی: 
                 کوئی دانستہ طور پر اور بغیر اضطرار کے کسی نشہ آور شے استعمال کرے خواہ نشہ پیدا کرے یا نہ شراب نوشی کا مجرم ہوگا۔
    (a)  اکراہ سے مراد کسی شخص کو اس یا کسی دیگر شخص کی ذات،مال یا عزت کو ضرر پہنچانے کا خوف دلانا ہے۔ اور
    (b)  اضطرار سے مراد ایسی صورت ہے جس میں کسی شخص کو سخت بھوک یا پیاس یا شدید علالت کی بناء پر موت کا خدشہ ہو۔
دفعہ 8:  شراب نوشی مستوجب حد: 
                شخص جو بالغ مسلمان ہو نشہ آور شراب منہ سے پئے گا، وہ شراب نوشی کا مستوجب حد قرار پائے گا اور اسے کوڑوں کی سزا دی جائے گی جن کی تعداد اسی کوڑے ہوگی۔۔
                مگر شرط یہ ہے کہ اس سزا کی تعمیل اس وقت تک نہ کی جائے گی جب تک اس کی توثیق اس عدالت سے نہیں ہوجاتی جس میں سزا کے حکم کے خلاف اپیل رجوع ہوسکتی ہو اور جب تک سزا کی توثیق اور تعمیل نہیں ہو جاتی اس وقت تک سزا یاب ہے۔
دفعہ 9:  مستوجب حد شراب نوشی کا ثبوت:
                شراب نوشی کا ثبوت درج ذیل صورتوں میں سے کسی ایک کی صورت میں ہوگا:
                   (a)  ملزم کسی مجاز عدالت کے روبرو شراب نوشی مستوجب حد کے ارتکاب کا اعتراف کرلیتاہے
                    (b)  کم ازکم دو بالغ مسلمان مرد گواہان جن کے متعلق عدالت کو ان کے تزکیہ الشہود کی بناء پر پورا اطمینان ہو کہ وہ صادق ہے۔ملزم کے شراب نوشی مستوجب حد کے جرم کے مرتکب ہونے کی گواہی دیں۔
دفعہ 10:  وہ صورتیں جن میں حد نفاذ نہیں کیا جائے 
                 (1)  مندرجہ ذیل صورتوں میں حد کا نفاذ نہیں کیا جائے گا:
                   (a)  جب شراب نوشی صرف سزا یاب مجرم کے اقرار سے ثابت ہو لیکن حد پر عمل درآمد پیشتر وہ اقرار جرم سے منحرف ہوجائے۔
  (b)  جب شیادتوں سے شراب نوشی ثابت ہو لیکن حد پر عمل درآمد سے قبل کوئی گواہ شہادت سے منحرف ہوجائے اور گواہوں کی تعدا دو سے کم ہوجائے۔
(2)   متذکرہ صورت میں عدالت مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ء کے مطابق مقدمہ کی دوبارہ سماعت کا حکم دے سکتی ہے۔
دفعہ 11:  شراب نوشی مستوجب تعزیر: 
                جو کوئی:  
                (a)   مسلمان ہونے کی صورت میں شراب نوشی کا مجرم ہو اور مستوجب حد نہ ہو اور عدالت کی تسلی ہوگئی کہ مثل میں موجود شہادت سے جرم ثابت ہوچکا ہے۔
                (b)   غیر مسلم پاکستانی شہری ہونے کی صورت میں شراب نو شی کا مرتکب ہواہو۔
                (c)  ایسے غیر مسلم ہو جو پاکستان کا شہری نہ ہو کسی جائے عام پر شراب نوشی کا مرتکب ہو
                مستوجب تعزیر ہوگا اور اسے کسی ایک طرح کی ایسی مدت کی سزائے قید دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے یا کوڑوں کی سزا جو تیس کوڑوں سے تجاوز نہ کرے یا دونوں سزائیں۔
دفعہ 16:   بعض جرائم کا اختیار سماعت۔
                (1)    مندرجہ ذیل جرائم قابل دست اندازی ہوں گے۔  یعنی:۔
                (a)     ایسا جرم جو دفعہ (3)   کے تحت قابل سزا ہو اور
                 (b)    ایسا جرم جو دفعہ 4، 8، یا 11کے تحت قابل سزا ہو اگر جائے عام پر ارتکاب ہو
(2)    کوئی عدالت ایسے جرم کی سماعت نہ کرے گی جو ”
                  (a)  دفعہ 12،13 ماسوائے اس شخص کیطرف سے کئے گئے استغٖاثہ پر جس کی نسبت جرم کا ارتکاب کیا گیا ہو
     (b)   دفعہ 20  ماسوائے اس استغاثہ کے جو افسر امتناع کرے یا اس کے حکم پر کیا گیا ہو۔


0 Comments:

Post a Comment