جرائم برخلاف املاک


جرائم برخلاف املاک (نفاز حدود) کا آرڈیننس:
دفعہ: 2  تعریفات:  آرڈیننس ہذا میں تاوقتییکہ کوئی امر موضوع یا سیاق وسباق کے منافی ہو:
    (a)   ”بالغ“   سے مراد ایسا شخص ہے جو اٹھارہ سال کی عمر کا ہوچکا ہو، یا بلوغت کو پہنچ چکا ہو۔
    (b)  ’مجاز میڈیکل افسر سے مراد کسی بھی طرح لقب یافتہ میڈیکل افسر ہے جسے حکومت کی طرف سے اختیار دیا گیا ہو۔
    (c)  ’حد“  سے مراد وہ سزا ہے جس کا قرآب کریم یا سنت رسول ﷺ میں حکم دیا گیا ہو۔
    (d)  ”حزر“ سے مراد املاک تحویل کیلئے کیا گیا انتظام ہے۔
    وضاحت1: وہ املاک جو کسی مکان میں رکھی ہوں خواہ اس کا دروازہ بن ہو یا نہ یا کسی الماری یا صندوق یا ڈبہ میں ہو یا کسی شخص کی تحویل میں ہو۔
  وضاحت 2:  اگر کوئی واحد کنبہ ایک مکان میں اہتا ہے تو سارا مکان’حزر‘ پر مشتمل ہوگا لیکن اگر دو یا دو سے زائد کنبے ایک ہی مکان میں الگ الگ رہتے ہوں تو وہ حصہ جو ہر کنبے کے قبضے میں ہوگا ایک علیحدہ حزر ہے۔
   (e)  عمر قید سے مراد موت تک کی قید ہے۔
    (f)  نصاب سے مراد وہ نصاب ہے جو دفعہ 6میں درج ہے۔
    (g)  تعزیر سے مراد حد کے علاوہ کوئی اور سزا ہے۔
اور تمام دیگر اصطلاحات اور عبارات جن کی تعریف آرڈیننس ہذا میں نہیں کی گئی کے وہی معانی ہوں گے جو مجموعہ تعزیرات اور ضابطہ فوجداری میں ہے۔
دفعہ 5:  چوری مستوجب حد:  
جو کوء بالغ ہوتے ہوئے، خفیہ طور پر، کسی حزر سے، نصاب کی مالیت یا زیادہ کی املاک، جو سرقہ املاک نہ ہو، کی چوری کا ارتکاب کرے گا، یہ جانتے ہوئے کہ وہ نصا ب کی مالیت کی، یا اس سے زیادہ کی ہو یا ہوسکتی ہیں تو وہ آرڈیننس ہذا کے احکام کے تابع، چوری مستوجب حد کا مرتکب ہوگا۔ (چھ
 لوازمات ہے)
دفعہ 6  نصاب:  
نصاب برائے چوری مستوجب حد، بوقت چوری، چاراعشاریہ چار پانچ سات (4.457)  گرام سونا یا اسی مالیت کے دیگر املاک ہوں گی۔
دفعہ 7: مستوجب حد چوری کا ثبوت:  
چوری مستوجب حد کا ثبوت مندرجہ ذیل صورتوں میں سے کسی ایک
میں ہوگا۔
 a۔ملزم چوری مستوجب حد کے ارتکاب کا اقبال کرلے اور
b۔ کم ازکم دو یا بالغ مسلمان مرد گواہان، چوری کے شکار کے علاہ جن کے متعلق تزکیہ الشہودکے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت کو اطمینان ہو کہ وہ صادق القول اشخاص ہیں اور بڑے گناہوں سے اجتناب کرنے والے ہیں، وقوعہ کے عینی شاہد کے طور پر گوایہ دے۔ بشرطیکہ اگر ملزم غیر مسلم ہو تو چشم دیدگواہان غیر مسلم ہوسکتے ہیں۔”مزید شرط ہے کہ چوری کے شکار شخص یا اس کی جانب سے مجاز کردہ شخص کا بیان، عینی شاہدوں کا بیان قلمبند کرنے سے قبل قلمبند کیا جائے گا۔
دفعہ 8۔ مستوجب حد چوری کا ایک سے زائد اشخاص کی طرف سے اجتناب۔ 
  جب چوری مستوجب حد کا ارتکاب ایک سے زائد اشخاص کرے اور مسروقہ مال کی مجموعی مالیت اتنی ہو کہ اگر اسے ان لوگوں میں جو حرز میں داخل ہوتو برابر تقسیم کیاجائے گا تو ہر ایک کو اتا حصہ ملے جو نصاب کے برابر یا اس سے زائد ہوتو ان تمام پر، حد قائم کی جائی گی خواہ ان میں سے ہر ایک نے مال مسروقہ یا اس کی کسی حصہ کو اٹھایایا نہ اٹھایا ہو۔
دفعہ 9مستوجب حد چوری کی سزا:  
  جو کوئی پہلی بار چوری مستوجب حد کا مرتکب ہوگا، اسے دائیں ہاتھ کو کلائی کے جوڑ سے کاٹ دینے کی سزا دی جائی گی۔
  ۲۔ جو کوئی دوسری بار چوری مستوجب حد کا مرتکب ہوگا اسے اس کے بائیں پاؤں کو ٹخنے تک کاٹ دینے کی سزا دی جائی گی۔
  ۳۔  جو کوئی تیسری بار یا اس کے بعد کسی وقت بھی چوری مستوجب حد کا مرتکب ہوگا اسے عمر قید کی سزا دی جائی گی۔
  ۴۔  ضمنی دفعہ ۱ یا ضمنی دفعہ ۲ کے تحت سزا پر عمل درآمد اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک سزا کی توثیق اس عدالت سے نہیں ہوجاتی جس میں سزا یا بی کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہو اور جب تک سزا کی توثیق اور اس پر عمل درآمد نہ ہوجائے مجرم کے ساتھ اسی طرح سلوک کیا جائے گا گویا اسے قید محض کی سزا دی گئی ہو۔
  ۵۔  کسی ایسے شخص کی صورت میں جسے ضمنی دفعہ ۳ کی تحت عمر قید کی سزا دی گئی ہو اگر عدالت اپیل مطمئین ہو کہ وہ خلوص دل سے تائب ہے تو اسے ایسی شرائط پر رہا کیا جاسکتا ہے جو عدالت عائد کرنا مناسب سمجھے۔
  ۶۔  عضو کاٹنے کا عمل میڈیکل افسر مجاز سر انجام دے گا۔
  ۷۔  اگر حد پر عمل درآمد کرنے کے وقت میڈیکل افسر کی رائے ہو کہ ہاتھ یا پاؤں کاٹنے کی وجہ سے مجرم کی
 موت واقع ہوسکتی ہے تو حد پر عمل در آمد اس وقت تک ملتوی کردیا جائے گا جب تک موت کا خطرہ ٹل نہیں جاتا۔
دفعہ 10  وہ صورتیں جب میں حد عائد نہ کی جائے گی:
  (a) جب مجرم اور چوری کا شکار شخص آپس میں رشتہ دارہوں، بطور:
   ۱۔ قوجین (میں بیوی)۔
   ۲۔ پدری یا مادری آباؤاجداد۔
   ۳۔پدری یا مادری آباؤاجداد۔
   ۴۔  باپ یا ماں کی بھائی یا بہنیں۔
   ۵۔بھائی یا بہنیں یا ان کے بچے۔
 (b)  جب کسی مہمان نے کسی میز بان کے گھر سے چوری کی ہو۔
 (c)  جب کسی ملازم یا اجیر نے اپنے مالک یا اجر کے حرز سے چوری کی ہو جہاں اس کو رسوائی دی گئی ہو۔
(d)جب مسروقہ مال جنگلی گھاس،مچھلی، پرندہ،کتا،سور،نشہ ور شے، موسیقی کا آلہ یا جلد تلف ہونے وارلی خوردنی اشیاء جن کے خراب ہونے سے بچاؤکا بندوبست نہ ہو۔
(e)  جب مجرم کا مالک مسروقہ میں حصہ ہو جس کی مالیت اس کا حصہ منہا کرنے کے بعد نصاب سے کم ہو۔
(f)  جب کوئی قرض خواہ اپنے قرض دار کے املاک چوری کرے جس کی مالیت اس کو وجب الادا رقم منہا کرنے
 کے بعد نصاب سے کم ہو۔
(g)  جب مجرم نے اکراہ یا اضطرار کے تحت چوری کی ہو۔
دفعہ11 وہ صورتیں جن میں حد کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔
  درجہ ذیل صورتوں میں حد کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔
(a)  جب چوری صرف مجرم کے اعتراف سے ثابت ہو، لیکن حد پر عمل درآمد سے قبل وہ اپنے اقرار سے منحرف ہوجائے۔
(b)  جب چوری شہادتوں سے ثابت ہو لیکن حد پر عمل درآمد کرنے سے قبل کوئی گواہ اپنی گوایہ سے منحرف ہو جائے جس سے عینی شاہدین کی تعداددو سے کم رہ جائے۔
(c) جب حد پر عمل درآمد سے پیشتر چوری کا شکار شخص اپناچوری کا الزام واپس لے لے، یا بیان دے کہ سزا یاب نے جھوٹا اعتراف کیا ہے، یا یہ کہ عینی شاہدوں میں سے کسی نے جھوٹی گواہی دی ہیاور اس طرح عینی شاہدوں کی تعداد دو سے کم ہوجائے اور
(d)جب مجرم کا بایاں ہاتھ یا بایاں انگھوٹا یا بائیں ہاتھ کی کم ازکم دو انگلیاں یا دایاں پاؤں موجود نہ ہوں یا بالکل
 ناکارہ ہوں۔
(2) ضمنی دفعہ (1)کے جقرہ (a)کی مذکورہ صورت میں عدالت دو بارہ سماعت کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔
(3)ضمنی دفعہ (1)کے فقرہ (b)یا فقرہ(c)یا فقرہ (d)میں متذکرہ صورت میں ریکارڈ پر موجودشہادت کی بناء
 پر عدالت تعزیر کا حکم دے سکتی ہے۔
دفعہ 13چوری مستوجب تعزیر: 
جو کوئی ایسی چوری کا ارتکاب کرے جو مستوجب حد نہ ہو یا جس کیلئے دفعہ 7میں متذکرہ کسی صورت میں ثبوت موجود نہ ہو یا جس کیلئے آرڈیننس ہذا کے تحت حد عائد یا نافذنہ کی جاسکے وہ
 مستوجب تعزیرہوگا۔
دفعہ 15حرابہ کی تعریف:  
جب کوئی ایک یا زائد اشخاص، خواہ ہتھیاروں سے مسلح ہوں یا نہ، کسی دوسرے کا مال لوٹنے کیلئے طاقت کا استعمال کریں اور اس پر حملہ آور ہوں یا مزاحمت بے جا کریں یا اسے ماردینے یا ضرر پہنچانے کا خوف دلائیں تو ایسا شخص یا اشخاص حرابہ کے مرتکب کہلائیں گے۔
دفعہ 17حرابہ کی سزا:
                (1)  جو کوئی بالغ حرابہ کا مجرم ہو،جس کے دوران نہ تو کسی قتل کا ارتکاب ہوا ہو نہ ہی کوئی مال لوٹا گیا ہو تو اسے کوڑوں کی سزا دی جائے گی جو تیس کوڑوں سے زیادہ نہ ہوگی اور اس وقت تک قید بامشقت کی سزا، جب تک کہ عدالت کی اس کے تائب ہونے کے متعلق تسلی نہ ہوجائے بشرطیکہ سزائے قید کسی صورت مین تین سال سے کم نہ ہوگی۔
                (2)  جو کوئی بالغ حرابہ کا مجرم ہو جس کے دوران میں کوئی مال نہ لوٹا گیا ہو، لیکن کسی شخص کو ضرر پہنچایا گیا ہو تو اسے ضمنی (1) میں مقرر کردہ سزا کے علاوہ اس طرح ضرر پہنچانے کے جرم میں ایسے دیگر رائج الوقت قانون سزا دی جائے گی جو قابل اطلاق ہو۔
                (3) جو کوئی بالغ حرابہ کا مجرم ہو جس کے دوران میں کوئی قتل نہ ہواہو لیکن مال جس کی مالیت نصاب کے برابر یا اس سے زائد ہو، لوٹا گیا ہو، تو اسے اس کا دایاں ہاتھ کلائی سے اور بایاں پاؤں ٹخنے سے کاٹنے کی سزا دی جائے گی، بشرطیکہ جب حرابہ کا ارتکاب ایک سے زیادہ اشخاص نے مل کرکیا ہو تو عضو قطع کرنے کی سزا صرف اس صورت میں عائد کی جائے گی جب ان میں سے ہر ایک کے  حصہ کی قیمت نصاب سے کم نہ ہو۔
مزید شرط یہ ہے کہ اگر کسی مجرم کا بایاں ہاتھ یا دایاں پاؤں نہ ہو یا بالکل ناکارہ ہو تو دوسرے ہاتھ یا پاؤں جیسی کہ صورت ہو، کاٹنے کی سزا،عائد نہیں کی جائے گی اور مجرم کو ایسی مدت کی قید بامشقت کی سزا دی جائے گی جو چودہ سال تک ہوسکتی ہے۔ اور کوڑوں کی سزا جو تیس کوڑوں سے زائد نہ ہوگی۔
                  (4)  جو کوئی بالغ حرابہ کا مجرم ہو جس کے دوران میں اس نے قتل کا ارتکاب کیا ہو تو اسے بطور حد عائد کردہ موت کی سزا دی جائے گی
                (5)  ضمنی دفعہ (3)  کے تحت سزا پر، سوائے دوسرے فقرہ استثنائیہ یا ضمنی دفعہ (4) کے تحت سزا کے عمل درآمد نہیں کیا جائے گا، جب تک کہ سزا کی توثیق اور عمل درآمد ہونے تک سزا یاب کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا گویا کہ اسے قید محض کی سزا دی گئی ہو۔
                (6) دفعہ (9)اور ضمنی دفعہ (7)  کے احکام دفعہ ہذا کے تحت قطع عضو کی سزا کے عمل درآمد پر اطلاق پذیر ہوں گے۔
دفعہ 21  ”رسہ گیری“   یا  ”پتھاری داری“ کی سزا:
                (1) جو کوئی ایسے شخص یا اشخاص کے گروہ کی جو مویشیوں کی چوری کرتے ہوں، سرپرستی، حفاظت یا کسی طریقہ سے اعانت کریگا یا پناہ دے گا اس سمجھوتہ کے تحت کہ اسے ان مویشیوں میں سے ایک یا ایک سے زیادہ مویشی ملیں گے جن کی نسبت جرم کا ارتکاب کیا گیا ہو یا ان کی آمدنی سے حصہ ملے گا وہ رسہ گیری
 یا پتھاری داری کے جرم کا مرتکب کہلائے گا۔
                (2)  جو کوئی ”رسہ گیری  یا  ”پتھاری داری“ کے جرم کا مرتکب ہوگا اسے ایسی مدت تک قید بامشقت جو چودہ سال تک ہوسکتی ہے یا کوڑوں کی سزا جو ستر کوڑوں سے زیادہ نہ ہوگی اور اس کی تمام غیر منقولہ جائیداد کی ضبطی اور جرمانہ کی سزا دی جائے گی۔

0 Comments:

Post a Comment