پولیس آرڈرنمبر22۔ 2002


پولیس آرڈرنمبر22۔ 2002
 باب ۱۔  ابتدائیہ(Preliminary) 
آرٹیکل 1:  مختصر عنوان، وسعت اور آغاز:
    (1)   آرڈر ہذاکو ”پولیس آرڈر 2002“ کہا جائے گا۔
    (2)  یہ پورے پاکستان میں وسعت پذیر ہوگا۔
   (3)  یہ فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔]صدر مقام اسلام آباد کی حدود میں اور اس کا اطلاق مقامی حکومت کے ذمہ داریاں سنبھالنے کے وقت سے ہوگا۔[
آرٹیکل 2:  تعریفات:  (Definitions)
   (۱)    آرڈرہذا میں ماسوائے اس کے کہ متن کسی اور مفہوم کا تقاضا کرتا ہو:
  (i)  نظم و نسق:
                نظم و نسق میں انتظامی،عملی اور مالی امور کا بندوبست شامل ہے۔
   (i-A)  ضلعی صدر مقام:
                ضلعی صدر مقام سے مراد اسلام آباد کا ضلعی صدر مقام برائے دارلخلافہ ضلعی شہر کوئٹہ،ضلعی شہر پشاور ضلعی شہر لاہورضلعی شہر کراچی چونکہ صوبہ بلوچستان،صوبہخیبر پختونخوا،صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ کے میٹروپولیٹن  (بڑے) شہر ہیں۔
   (iii)  کیپیٹل سٹی پولیس افسر:   کیپیٹل سٹی پولیس افسر سے مراد کیپٹل سٹی ڈسٹرکٹ کے عمومی پولیس علاقہ پولیس کا سربراہ ہے جو کہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس سے کم درجہ کا نہ ہے اور دفعہ 11کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔
     (iv)  ضابطہ:   ضابطہ سے مراد مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ء  (1898ء کا پانچواں) ہے۔
     (iv.A)  اختیار:   اختیار سے مراد ایک ایسے مقتدر افسر کے متعلق کسی معاملہ کا فیصلہ کرنے میں غفلت یا اختیارات کا تجاوز کرنے کے ہیں اور اس کے کردار عملی اور سرکاری میں غیر قانونی کردار اور عمل اور اسکی اصلاحی اور تدار کی اقدام اس حکم کے احکام کی روشنی میں بروئے کار لانا ہیں۔[
     (v)  کمیشن:   کمیشن سے مراد آرڈر ہذا کے تحت قومی، صوبائی یا ضلعی سطح پر قائم کیا گیا پبلک سیفٹی کمیشن ہے۔۴]اور پولیس شکایات کمیشن،اسلام آباد ضلعی سیفٹی کمیشن اور ضلعی پبلک سیفٹی اور شکایات کمیشن کے ہیں جو اس حکم کے تحت قائم کی گئیں۔ (v-A)  ایسا پولیس افسر جسے آرٹیکل 155کی شق (2)کے تحت اعلیٰ اختیارات حاصل ہوں۔
     (vi)  ضلع:    ضلع سے مراد قانون مقامی حکومت میں بیان کیا گیا ضلع ہے۔
     (vii)  ڈسٹرکٹ پولیس افسر:    ڈسٹرکٹ پولیس افسر سے مراد ایک ضلع کی پولیس کا سربراہ ہے جو کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے کم عہدہ کا نہ ہے اور دفعہ 15 کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔
     (vii-A)  ایکس اوفیشیوسیکرٹری:   (Ex- Officio Secretary)  سروس کی خصوصی اہمیت“   سے مراد تقرر اور ٹرانسفر کی صورت حال کے مطابق اہمیت جسکے عمل میں لانے کے لئے تحریری جواز اور اگر قبل ازوقت ایسا کرنا ناگزیر ہو تو وہ وجوہات ریکارڈ میں مندرج کی جائیں آیا کسی مخصوص اہمیت کی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کیلئے تبادلہ یا تقرر کیا جارہا ہے یا صرف کارگزاری اور نظم وضبط کیلئے ایسا کرنا پڑے۔
    (vii-C)  حقائق جاننے کے لئے انکوئری:     ]حقائق جاننے کیلئے انکوائری“  کسی پولیس افسر کے خلاف الزامات،مقدمات جب افسران کے متعلق واقعات، فرائض کی ادائیگی میں غفلت اور کوئی جرم ثابت کرنے کیلئے عہدہ کا ناجائز طور پر استعمال کرنا اور اس پر کنٹرول کرنا۔ ان حقائق کو عدالت میں بھی پیش کیا جاسکے گا۔[
    (viii)  قانون نافذ کرنے والی وفاقی ایجنسیاں:    قانون نافذ کرنے والی وفاقی ایجنسیوں میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ، پاکستان ریلوے پولیس،انٹی نارکوٹکس فورس، پاکستان موٹروے اور ہائی وے پولیس، اسلام آباد پولیس، فرنٹیر کانسٹیبلری اور حکومت کی طرف سے وقتاََ فوقتاََ ایسا مشتہر کیا گیا کوئی دیگر وفاقی یا صوبائی ادارہ شامل ہے۔
    (ix)  عمومی پولیس علاقہ:    عمومی پولیس علاقہ سے مراد ایک کیپیٹل سٹی ڈسٹرکٹ،  ایک صوبہ کا ایک حصہ یا کوئی علاقہ ہے جس کے لئے دفعہ 6کے تحت پولیس کا الگ ادارہ قائم کیا گیا ہے۔
    (x)  حکومت:   حکومت سے مراد موزوں حکومت ہے۔
    (ix)  ضلعی پولیس کا سربراہ:    ضلعی پولیس کے سربراہ سے مراد ایک ڈسٹرکٹ پولیس افسر، سٹی پولیس افسر یا ایک کیپیٹل سٹی پولیس افسر ہے۔
    (xii)  چھوٹے عہدے:    چھوٹے عہدوں سے مراد انسپکٹر یا اس سے کم درجہ کے پولیس اراکین ہیں جیسا
کہ جدول اول میں بیان کیا گیا ہے۔
    (xiii)  شخص:            شخص میں طبقہ،کیٹی یا کارپوریشن شامل ہے۔
    (xiv)  مقام:             مقام میں شامل ہے۔
  (اے)   کوئی عمارت،  خیمہ یا کوئی دوسرا ڈھانچہ،  خواہ مستقل ہو یا عارضی، اور
  (بی)   کوئی علاقہ،   خواہ منسلکہ ہو یا بند
    (xv)  عوامی تفریح کی جگہ:   عوامی تفریح کی جگہ سے مراد کوئی ایسی جگہ ہے جہاں گانے،ڈانس یا کھیل یا کوئی دوسری تفریح یا جو اسے جاری رکھنے کا ذریعہ مہیا کرتا ہو وغیرہ یا جہاں لوگوں کو داخل کیا جاتا ہے خواہ رقم کی ادائیگی پر یا اس نیت سے کہ ان داخل ہونے والوں سے رقم اکٹھی کی جائے
    (xvi)  عوامی کھیل تماشہ کی جگہ:    عوامی کھیل تماشہ کی جگہ سے مراد قیام وطعام کی ایسی جگہ ہے جہاں کوئی مالک یا ایسی جگہ میں دلچسپی رکھنے والا یا انتظام کرنے والا شخص لوگوں کو داخل کرتا ہے۔
    (xvii)  صوبائی پولیس افسر:    صوبائی پولیس افسر سے مراد دفعہ 11کے تحت مقرر کیا گیا انسپکٹر جنرل آف پولیس عہدہ کے عمومی پولیس علاقہ کی پولیس کا سربراہ ہے۔
    (xviii)  پولیس افسر:   پولیس افسر سے مراد پولیس کا ایک رکن ہے جو کہ آرڈر ہذا کا موضوع ہے۔
    (xix)  پولیس یا پولیس کا ادارہ:    پولیس یا پولیس کا ادارے سے مراد دفعہ 6  میں مذکور پولیس ہے اور اس میں شامل ہیں۔
(اے)  تمام افراد جنہیں آرڈر ہذا کے تحت خصوصی پولیس افسران یا اضافی پولیس افسران کے طور پر بھرتی کیا گیا ہو۔
  (بی)   پولیس کے دیگر تمام ملازمین۔
     (xx)  مقررکردہ:      مقرر کردہ سے مراد آرڈر ہذا کے تحت بنائے گئے قواعد کے ذریعے مقرر کردہ ہے۔
     (xxi)   جائیداد:       جائیداد سے مراد کوئی منقولہ جائیداد رقم یا قیمتی ضمانت ہے۔
     (xxii)  جائے عامہ:   جائے عامہ سے مراد کوئی ایسی جگہ ہے جہاں عوام کو رسانی حاصل ہو۔
     (xxii-A)  ذمہ دار:    ”ذمہ دار“ سے مراد وہ پولیس افسر ہے جو مستعدی اور چابکدستی سے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کرے اور جواب دہ بھی ہو۔ کہ اس نے عائد شدہ فرائض اور احکام کی تعمیل کی ہے اور تعمیل نہ ہونے کی صورت میں جاری شدہ ہدایات پر عمل کرنے کی پابندی بمطابق آرٹیکل 155کے پیرا گراف Cکی شق (1)  ضروری ہے[
     (xxiii)  قواعد:       قواعد سے مراد آرڈر ہذا کے تحت وضع کئے گئے قواعد ہیں۔
     (xxiv)  جدول:       جدول سے مراد آرڈر ہذا کا جدول ہے۔
     (xxv)   اعلیٰ عہدے:                اعلیٰ عہدوں سے مراد انسپکٹر سے اونچے درجے کے پولیس کے ارکان ہیں جیسا کہ جدول اول میں دیا گیا ہے۔
       (xxvi)  گلی:        گلی میں کوئی شاہراہ،پل، راستہ،دلدل وغیرہ سے اونچا راستہ، مھراب، سڑک،پکڈنڈی،پیدل چلنے کا راستہ،مربع، بندگلی یا راستہ ہے خواہ یہ شارع عام ہے یا نہیں اور جہاں تک لوگوں کو رسائی حاصل ہو خواہ مستقل طور پر یا عارضی طورپر۔
       (xxviA)   سپرنٹنڈنس:          ”نگرانی و اہتمام“   سے مراد پولیس کی حکومت وقت کی پالیسی، حالت اور ہدایت کے مطابق صوبہ میں کارکردگی،  ان امور کی نگرانی وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے مطابق چیف سیکرٹری اور صوبائی سیکرٹری داخلہ کریں گے اور وفاقی دارالخلافہ کے بارے میں یہ ذمہ داریاں وفاقی وذارت داخلہ کے سپرد ہونگی۔
       (xxvii)   گاڑی:  (1)  گاڑی میں مشین سے چلنے والی یا دوسری کسی قسم کی سواری شامل ہے۔
                (2)           نافذالوقت کسی قانون میں ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے سلسلے میں تمام حوالہ جات سے مراد دفعہ 11اور دفعہ 15  کے تحت تعینات کیا گیا ضلعی پولیس کا سربراہ ہے۔
پولیس کی ذمہ داریاں اور فرائض
آرٹیکل 3؛  پولیس کا عوام کے ساتھ رویہ اور ذمہ داریاں۔
                ہر پولیس افسر کا فرض ہوگا کہ وہ:
(اے)   عوام کے ساتھ تہذیب اور خوش اخلاقی سے پیش آئے۔
 (بی)    دوستی اور میل جول کو فروغ دے۔
(سی)    عوام کی جگہوں یا دیگر عوامی مقامات پر رہنمائی کرے اور ان کی امداد کرے۔ خاص طور پر غیربوں، نادار یا جسمانی طورپر کمزور افراد اور بچوں کی جو کہ گم ہو چکے ہوں یا اپنے آپ کو بے یارو مدد گار سمجھتے ہوں
(ڈی)    ایسے افراد خصوصاََ عورتوں اور بچوں کی امداد کرے جنہیں جسمانی ضرر پہنچنے کا خطرہ ہو۔
آرٹیکل 4پولیس کے فرائض:             
  (۱)    بہ پابندی قانون ہر پولیس افسر کا جرض ہوگا کہ وہ:
(اے)    شہریوں کی جان ومال اور آزادی کو تحفظ دے۔
(بی)   امن عامہ کا تحفظ کرے اور اسے تقویت دے۔
(سی)   یہ یقینی بنائے کہ زیر تحویل لئے گئے شخص کے قانون کے تحت حقوق اور مراعات کا تحفظ کیا گیا ہے۔
  (ڈی)   جرائم کے ارتکاب اور تکلیف عامہ سے بچائے۔
  (ای)   امن عامہ اور عام طور پر کسی جرم پر اثر انداز ہونے والی خفیہ اطلاعات اکٹھی کرے اور آگے بہم پہنچائے۔
   (ایف)   میلوں پر،  عوامی سڑکوں پر اور عوامی گلیوں اور شارع عام میں اور عوامی رسائی والے دیگر مقامات اور ہمسایہ میں عوامی عبادت گاہوں پر امن قائم کرے اور رکاوٹیں دور کرے۔
   (جی)   عوامی سڑکوں اور گلیوں میں ٹریفک میں تسلسل پیدا کرے اور کنٹرول کرے۔
   (ایچ)   تمام غیر متدعویہ جائیداد قبضہ میں لے اور اس کی فہرست تیار کرے۔
   (آئی)   مجرموں کی تلاش کرے اور انہیں قانون کے درازے تک لائے۔
    (جے)  ان تمام افراد کو گرفتار کرے جنہیں گرفتار کرنے کا وہ قانونی طور پر مجاز ہے اور جن کی گرفتاری کی معقول وجوہات ہوں۔
    (کے)   اس امر کو یقینی بنائے کہ کسی شخص کی گرفتاری کی اطلاع اس کے منتخب شخص کو موثر طورپر پہنچ چکی ہے۔
    (ایل)    جائے عامہ دوکان یا جواء خانہ جہاں شراب یا نشہ آور ادویات فروخت ہوتی ہوں یا ہتھیار غیر قانونی طور پرجمع کئے جاتے ہوں اورایسے عوامی مقامت جہاں پر غیر ذمہ دار اور سرکش لوگوں کی پہنچ ہو، میں معتبر اطلاع پر بلاورنٹ داخل ہو اور معائنہ کرے۔
     (ایم)  تمام قانونی احکامات مانے اور ان کی بلا تاخیر تعمیل کرے۔
     (این)   دیگر فرائض سرانجام دے اور اختیارات استعمال کرے جو کہ آرڈر ہذا، ضابطہ یا کسی دیگر نافذالوقت قانون کے ذریعے تفویض کئے گئے ہیں۔
     (او)  عوامی جائیداد کی تشدد، آگ یا قدرتی آفات کے ذریعے ہونے والی تباہی سے بچاؤ کیلئے دیگر ایجنسیوں کی امداد کرے اور ان کے ساتھ تعاون کرے۔
     (پی)   لوگوں کی کسی شخص یا منظم گروہوں سے استحصال سے بچاؤ میں مدد کرے۔
     (کیو)   وسیع پیمانے پر فاترالعقل کا ذمہ لے تاکہ انہیں اپنے آپ کو یا دیگر لوگوں اور ان کے جائیداد کو نقصان سے بچایا جاسکے اور
     (آر)   جائے عامہ پر عورتوں اور بچوں کو پریشانی سے بچائے۔
(2)            پولیس افسر ہر کوشش کرے گا کہ:
      (اے)   سنگین حالت میں لوگوں خصوصاََ عورتوں اور بچوں کو امداد فراہم کرے۔
      (بی)    سڑک کے حادثوں میں مفروبان کو مدد فراہم کرے۔
      (سی)  جہاں تک ممکن ہو حادثہ کے مضروبان یا ان کے وارثان یا زیر کفالت کو ایسی اطلاع اور دستاویزات پہنچانے میں مدد دے جس سے انہیں معاوضہ کی رقم حاصل کرنے میں آسانی ہو۔
     (ڈی)    سڑک پر ہونے والے حادثات کے زخمیوں کو ان کے حقوق اور مراعات کے بارے میں اطلاعات فراہم کرے۔
(3)  پولیس افسر کا فرض ہوگا کہ مجاز عدالت کے روبرو معلومات فراہم کرے اور کسی جرم کے ارتکاب میں مشکوک کسی شخص کے خلاف قانونی طور پر سم،وارنٹ، وارنٹ تلاشی یا کسی دیگر قانونی کاروائی کے اجرا کے لئے درخواست کرے۔
آرٹیکل 5 ۔ ضروری خدمات کے حوالے سے پولیس کے ہنگامی فرائض۔
(۱)    حکومت ہنگامی صورت حال میں سرکاری جریدے میں بذریعہ نوٹیفیکیشن معاشرے کیلئے کسی مخصوص خدمت کا بطور ضروری خدمت اعلان کرسکتی ہے۔
(2)   شق (1)  کے تحت کئے گئے اعلان پر اور جتنی دیر تک یہ نافذالعمل رہے ہر پولیس افسر اس اعلان کی بابت اپنے سینئر پولیس افسر کے ہر قانونی حکم کی تعمیل کرنے کا پابند ہوگا۔
آرٹیکل 24  پولیس کے اراکین کی طرف سے حلف یا اقرار صالح:
(1)     پولیس کا ہر رکن اپنی تقرری پر صوبائی پولیس افسر یا کیپٹل سٹی پولیس افسر یا سٹی پولیس افسر یا تربیتی ادارے کے سربراہ کے روبرو جدول دوم میں ہر وقت کئے گئے فارم کے مطابق حلف اٹھائے گا اور اقرار صالح
کرے گا۔
  (2)  اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس آف پولیس نیشنل پولیس اکیڈمی کے کمانڈنٹ کے روبرو حلف اٹھائیں گے اور اقرار صالح کریں گے۔
 آرٹیکل 25  تقرری کا سرٹیفیکیٹ:
(1)   ادنیٰ عہدے کے افسران اپنی تقرری پر جدول سوم میں دئے گئے فارم کے مطابق ایک سرٹیفیکیٹ حاصل کریں گے سرٹیفیکیٹ ایسے پولیس افسر کی مہر سے جاری کیا جائے گا جیسا کہ صوبائی پولیس افسر یا کیپٹل سٹی پولیس افسر یا سٹی پولیس افسر عمومی یا خصوصی حکم کے تحت ہدایت کریں۔
(2)    تقرری کا سرٹیفیکیٹ اس وقت کالعدم ہوجائے گا جب کبھی پولیس افسر جس کا کام اس سرٹیفیکیٹ میں ہو پولیس سے اپنا تعلق ختم کرلیتا ہے۔
آرٹیکل 26۔  پولیس افسر کی معطلی:
(۱)    قواعد کے تابع، اتھارٹی یا اس ضمن میں اتھارٹی کی طرف سے بااختیار کیا گیا کوئی افسر پولیس کے کسی رکن کو معطل کرنے کے اختیار کا حامل ہوگا۔
 (2)    پولیس کے ایک رکن کو حاصل شدہ اختیارات اور فرائض منصبی اس وقت تک معطل رہیں گے جب تک کہ ایسا افسر معطل رہتا ہے۔
                مگرشرط یہ ہے کہ اپنی معطلی کے باوجود ایسا رکن پولیس کی رکنیت سے محروم نہ ہوگا اور انہی اتھارٹیوں کے زیر کنٹرول رہے گا جن کے وہ ماتحت تھا مگر صرف اپنی معطلی کے لئے۔
آرٹیکل 113  سزائیں:
                قواعد کے پیش نظر پولیس کے کسی ممبر کو کسی بھی وقت معطلی، بر طرفی لازمی ریٹائرڈ، وہدہ کی تنزلی یا تنخواہ میں کمی، جرمانہ، ملامت یا مقرر کردہ طریقہ میں کوئی دیگر سزا دی جاسکتی ہے۔
آرٹیکل 114ضابطہ اخلاق:
    (۱)       صوبائی پولیس افسر اور کیپٹل سٹی پولیس افسر درج ذیل کے بارے میں پولیس کی عادات کی اصلاح کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کرے گا۔
                (اے)    پولیس افسر کے روکنے اور تلاشی کے قانونی اختیارات کا استعمال۔
                 (بی)   پولیس افسران کی جانب سے عمارت کی تلاشی اور پولیس افسران کی جانب سے اشخاص یاعمارت سے پائی جانے والی جائیداد کی ضبطی
                (سی)   پولیس افسران کی جانب سے اشخاص کو روکے رکھنا، برتاؤاور پوچھ گچھ اور
                (ڈی)   پولیس افسران کی جانب سے شناخت۔
(2)   قواعد کے پیش نظر جو کوئی پولیس افسر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرے اس کو آرٹیکل 113کے تحت مقرر کردہ ایک یا زائد سزائیں دی جاسکتی ہیں۔
آرٹیکل 115:   پولیس افسر کو کسی بھی وقت ڈیوٹی کے لئے بلایا جاسکتا ہے۔
                پولیس افسر جب ڈیوٹی پر نہ ہو چھٹی پر ہو یا زیر معطل ہو تو ڈیوٹی کے لئے بلایا جاسکتا ہے۔
آرٹیکل 116:   فرض سے پیچھے ہٹایا جانا اور استعفیٰ وغیرہ۔
  (۱)    کوئی پولیس افسر اپنے عہدہ کی ڈیوٹی سے فارغ نہیں ہوگا۔ جب تک ڈسٹرکٹ پولیس افسر کے سربراہ کی جانب سے یس کسی دیگر افسر ایسی اجازت کی منظوری کا مجاز ہو، کی ظاہر اََ تحتیری طور پر ایسا کرنے کی اجازت نہ دی ہو۔
وضاحت:   کوئی پولیس افسر جو چھٹی کی بناء پر غیر حاضر ہو بغیر کسی معقول وجہ کے چھٹی کے ختم ہونے پر ڈیوٹی کے لئے رپورٹ کرنے میں ناکام رہے تو آرٹیکل ہذا کے معنوں میں اپنے عہدہ کے فرائض سے اپنے آپ کو فارغ ہونا سمجھا جائے گا۔
    (2)  کوئی پولیس افسر اپنے عہدہ سے مستعفی نہیں ہوگا جب تک وہ اپنے سینئر افسر کو اپنے استعفیٰ کے ارادے سے کم از کم دو ماہ پہلے تحریری طور پر مطلع نہ کرے۔
آرٹیکل 117:  پولیس افسر کوئی دیگر ملازمت اختیار نہیں کرے گا۔
                محکمہ پولیس کا رکن ہوتے ہوئے کوئی پولیس افسر کوئی ملازمت اختیار نہیں کرے گا۔
آرٹیکل 124:  گلیوں وغیرہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا۔
                کوئی پولیس افسر ہنگامی حالت میں کسی گلی یا جائے عامہ کو رکاوٹیں کھڑی کر کے یا کسی دیگر طریقے سے عارضی طور پر بند کرسکتا ہے تاکہ لوگوں یا گاڑیوں کو ایسے علاقہ میں داخل ہونے سے روکا جائے۔
آرٹیکل 125:   گلی وغیرہ میں مشکوک افراد یا گاڑیوں کی تلاشی لینے کا اختیار:
                جب کسی گلی یا کسی سرکاری آمدورفت والی جگہ میں کوئی پولیس افسر معقول وجوہات پر کسی شخص یا گاڑی پر شک کرتا ہے کہ اس میں کوئی غیر قانونی حاصل کی گئی یا قبضہ میں لی گئی، شے ہے جو جرم کے ارتکاب میں استعمال ہوسکتی ہے تو ایسے شخص اور گاڑی کی تلاشی لے سکتا ہے اور ایسے شخص یا گاڑی کے قابض کی جانب سے دیا گیا بیان،جھوٹا یا مشکوک معلوم ہوتا ہے تو وہ ایسی کاروائی کی وجوہات کو تحریری طورپر قلمبند کرنے کے بعد ایسی شے روک سکتا ہے اور مخصوص کردہ فارم میں ایک رسید جاری کرسکتا ہے تو افسر انچارج پولیس اسٹیشن کو عدالت کی اطلاع کے لیے حقائق کی رپورٹ کرے گا تاکہ اس شخص کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکے۔
آرٹیکل 131:  پولیس یا مسلح افواج کی وردی سے ملتے جلتے لباس کے استعمال کرنے پر پابندی۔
                (۱)   اگر صوبائی پولیس افسر یا کیپٹل سٹی پولیس افسر یا سٹی پولیس افسر مطمئن ہے کہ عوام میں کسی جماعت انجمن یا تنظیم کے فرد کا پولیس یا مسلح کے ممبرز یا کسی وردی والی فورس جو کسی نافذالوقت قانون کے تحت قائم کی گئی ہو کی ہونیفارم کے مشابہ کسی لباس یا پوشاک کی کسی شے کا پہننا ریاست کی سلامتی یا امن امان برقرار رکھنے کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔تو وہ ایک خاص حکم کے ذریعے کسی جماعت یا انجمن یا تنظیم کے کسی فرد کو عوام میں ایسے لباس یا پوشاک کی کوئی شے کے پہننے سے منع یا روک سکتا ہے۔
(2)   شق (۱)  کی اغراض کے لئے عوام میں کسی لباس یا پوشاک کی کوئی شے پہننا یا نمائش کرنا سنجھا جائے گا اگر یہ ایسی جگہ میں پہنایا نمائش کیا گیا ہو جہاں عوام کی رسائی ہو۔
آرٹیکل 134:   پولیس غیر متدعویہ(لاوارث) جائیداد وغیرہ کی فہرست بنائے گی۔
                یہ ہر پولیس افسر کا فرض ہوگا کہ وہ کسی غیر متدعویہ جائیداد جو اس کو ملے یا اس کے حوالے کی جائے، کو اپنی ذمہ داری میں لے اور اس کی ایک فہرست بنائے اور اس کی ایک نقل ڈسٹرکٹ پولیس کے سربراہ کو بغیر کسی تاخیر کے بھجوائے، جو اس کی ایک نقل ۷]متعلقہ کمیشن [ کو بھجوائے گا۔
آرٹیکل 138:   گلی میں جانور یا گاڑی کے ذریعے نقصان پہنچانا۔
                کوئی شخص کسی گلی یا سرکاری جگہ میں غفلت یا بے احتیاط ڈرائیونگ یا کسی گاڑی کے چلانے سے یا لکڑی یا کھمبوں سے لادے ہوئے جانور یا دیگر بھاری بے قانو اشیاء کی قانون کی خلاف ورزی میں گلی یا سرکاری جگہ سے گزارنے سے کسی تعاون ضرر، خطرہ آلارم یا نقصان کا باعث نہیں بنے گا۔
آرٹیکل 139:  کسی گلی میں رکاوٹ کا باعث بننا۔
                کوئی شخص کسی گلی یا سرکاری جگہ میں رکاوٹ کا باعث نہیں بنے گا۔
(اے)   کسی جانور یا گاڑی کو اجازت دینے سے جس نے سامان چڑھانا ہو یا اتارنا ہو یا مسافروں کو اوپر چڑھانا ہو یا نئچے اتارنا ہو یا گلی یا سرکاری جگہ میں ضرورت سے زیادہ اس مقصد کے لیے رہنا یا ٹھرنا یا
(بی)     گلی یا سرکاری جگہ میں کوئی گاڑی کھڑا کرکے چھوڑ جانے یا کسی مویشی کو باندھنے سے یا
(سی)    کسی گلی یا سرکاری جگہ کے کسی حصہ کو گاڑیاں یا مویشی روکنے کی جگہ کے طور پر استعمال کرنے سے
(ڈی)     گلی یا جائے عامہ کو گاڑیاں یا جانور کھڑے کرنے کے لیے استعمال کرنے سے
آرٹیکل 140:  کتوں کی نسبت دیدہ دانستہ یا غافلانہ طرز عمل۔
                کوئی شخص کسی گلی یا سرکاری جگہ میں:
(اے)     جان بوجھ کر یا لاپرواہی سے کسی کتے کو کُھلا نہیں چھوڑے گا جو کسی خطرہ،ضرر آلارم یا پریشانی کا باعث ہو یا
(بی)      خونخوار کتے کو بغیر تھوتنی کے کھلا نہیں چھوڑے گا۔
(سی)     کسی شخص یا کھوڑا یا دیگر جونور پر حملہ کرنے کے لیے تکا کو نہیں چھوڑے گا۔
آرٹیکل 146:   فریبانہ طریقے سے پولیس افسر کی حیثیت سے ملازمت حاصل کرنے پر جرمانہ۔
                کوئی شخص جو غلط بیان یا کوئی بیان دیتا ہے جو گمراہ کرنے والا یا بطور پولیس افسر ملازمت حاصل کرنے کی غرض کے لیے جھوٹی دستاویز استعمال کرتا ہے تو مجرم ثابت ہونے پر اسے اتنی مدت کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو ایک سال تک ہوسکتی ہے یا جرمانہ کی سزا جو پچاس ہزار روپے تک ہوسکتی ہے یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل 147:  پہلے مجرم کو تنبیہہ۔
                یہ ڈسٹرکٹ پولیس کے سربراہ یا اسکی جانب سے مجاز کردہ کوئی دیگر افسر جس کا عہدہ انسپکٹر سے کم نہ ہوں کے لیے جائز ہوگا کہ متعلقہ عدالت کو درخواست کرے کہ وہ آرٹیکلز 138اور 140میں مذکور کسی جرم کی بابت پہلے ملزم کو سزا کی بجائے ایک تحریری وارنگ جاری کرے۔
                مگر شرط یہ ہے کہ اس آرٹیکل میں مذکور کسی نتیجتاََ جرم کے لیے مجرم کو جرم ثابت ہونے پر مقررہ آدھی سزا دی جائے گی۔
آرٹیکل 148:  سرکاری کنوؤں،وغیرہ میں پانی کو گندہ کرنا۔
                جو کوئی کسی سرکاری کنواں،حوض، پانی کے ذخیرہ،جوہڑ تالاب،نہر یا دریا کے حصہ یا ندی،نالہ یا دیگر ذرائع یا پانی کی سپلائی کے ذریعے کو گندہ کرے گا یا گندہ کرنے کا باعث بنے گا جو کہ اس کو ان فٹ کردیے جس مقصد کے لیے اس کو الگ قائم کیا گیا ہے۔ مجرم ثابت ہونے پر اتنی مدت کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو چھ ماہ تک ہوسکتی ہے یا ساتھ جرمانہ بھی ہوگا جو 30ہزار روپے تک ہوسکتا ہے، یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل 149:  آگ وغیر ہ کی بابت جھوٹا سائرن بجانا۔
                جو کوئی جان بوجھ کر فائر بریگیڈ کو یا کسی افسر کو اس کے فائر مین کو آگ لگنے کی جھوٹی خبر دیتا ہے یا دینے کا باعث بنتا ہے تو اس کو مجرم ہونے پر اتنی مدت کے لیے سزا دی جائے گی جو تین ماہ تک ہوسکتی ہے یا ساتھ جرمانہ بھی جو پندرہ ہزار روپے تک ہوسکتا ہے یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل 151:   بلا اجازت پولیس کی وردی استعمال کرنے پر جرمانہ۔
                اگر کوئی شخص پولیس کا رکن نہ ہوتے ہوئے بغیر اجازت پولیس کی وردی یا کوئی ایسا لباس جس کا ظاہراََ یا شکل جس پر پولیس یونیفارم کا کوئی خاص نشان ہو، پہنتا ہے تو مجرم ثابت ہونے پر اسے اتنی مدت کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے یا جرمانہ کی سزا جو ایک لاکھ روپے تک ہوسکتی ہے یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل 152:  غیر سنجیدہ یا تکلیف دہ شکایت پر جرمانہ۔
                کوئی شخص جو پولیس کے خلاف شکایت دائر کرتا ہے پولیس شکایت اتھارٹی کی تحقیق پر بیہودہ یا محض تنگ کرنے والی ثابت ہوتی ہے تو مجرم ثابت پر اسے چھ ماہ کے لیے سزا دی جائے گی یا جرمانہ کی سزا جو پچاس ہزار روپے تک ہوستکی ہے یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل 153بعض جرائم قابل دست اندازی ہوں گے۔
                مجموعہ میں مذکور کسی امر کے باوجود آرٹیکلز 148تا 152کے تحت آنے والے جرائم قابل دست اندازی سمجھے جائیں گے۔

آرٹیکل 155:  پولیس افسران کی طرف سے بعض قسم کی بداعمالیوں پر سزا۔
(1)  کوئی پولیس افسر جو:
(اے)   بطور پولیس افسر ملازمت سے چھٹکارے کے لئے جھوٹا بیان یا ایسا بیان دیتا ہے جو بنیادے تفصیلات میں گمراہ کررہا ہو یا جھوٹی دستاویز استعمال کرتا ہے۔
(بی)     بزدلی کا مجرم ہو یا کم درجہ کا پولیس افسر ہوتے ہوئے اپنے عہدہ سیاستعفیٰ دیتا ہے یا بغیر اجازت کے اپنے آپ کو ڈیوٹی سے ہٹالیتا ہے۔
(سی)    کسی قانونی احکامات یا کسی قاعدہ یا قانون یا کسی حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی یا غفلت کا مجرم ہو جس کو وہ بجا لانے یا ماننے کا پابند ہو۔
(ڈی)    کسی ڈیوٹی کی خلاف ورزی کا مجرم ہو۔
(ای)   ڈیوٹی پر ہوتے ہوئے نشہ کی حلت میں پایا جائے۔
(ایف)   اپنے آپ کو ڈیوٹی کے لئے ان فٹ کرنے کے ارادے سے اپنے آپ کو رضا کارانہ زخمی کرتا ہے بیماری کا بہانہ کرتا ہے یا دروغ بیان کرتا ہے۔
(جی)     اپنے اعلیٰ افسر کی بالکل ماتحتی میں یا اعلیٰ افسر کے خلاف مجرمانہ طاقت استعمال کرتا ہو۔
(ایچ)    اپنے آپ کو کسی شو، جلوس یا ہڑتال یا آمدورت میں دلچسپی لیتا ہے یا شرکت کرتا ہے یا کسی شکل میں ہڑتال کے لیے کسی طرح اعانت کرتا ہے یا کسی اتھارٹی سے کچھ تسلیم کروانے کے لیے دباؤ یا جسمانی تشدد کرتا ہے مجرم ثابت ہونے پر اسے ہر جرم کے لئے اتنی مدت کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے اور اس کیساتھ جرمانہ کی سزا ہوگی۔ یا
(2)   اس آرٹیکل کے تحت کاروائی کے لیے قواعد کے تحت اس بارے میں ]حکومت کی جانب [  سے ایک تحریری رپورٹ درکار ہوگی۔
آرٹیکل 156:  کسی جائیداد میں پریشان کن داخلے، تلاشی، گرفتاری، ضبطی،تشدد وغیرہ کی سزا۔
                جو کوئی پولیس افسر ہوتے ہوئے۔
(اے)   جائز اتھارٹی یا معقول وجہ کے بغیر کسی عمارت،کشتی،خیمہ یا جگہ میں داخل ہوتا یا تلاشی لیتا ہے یا داخل ہونے یا تلاشی لینے کا سبب بنتا ہے۔
(بی)    عداوت اور غیر ضروری طور پر کسی شخص کو روکتا ہے تلاشی لیتا ہے یا گرفتا رکرتا ہے یا
(ڈی)   اپنی حراست میں کسی شخص کو تشدد یا خلاف ورزی کا مستوجب ٹھراتا ہے۔  تو وہ ایسے ہر جرم کے لیے
مجرم ثابت ہونے پر اتنی مدت کے لیے قید کی سزا کا مستوجب ہوگا جو پانچ سال تک ہوسکتی ہے اور ساتھ جرمانہ کی سزا بھی ہوگی۔
آرٹیکل 157:  گرفتا رشدہ اشخاص کو عدالتوں میں پیش کرنے میں غیر ضروری تاخیر پر سزا۔
                کوئی پولیس افسر جو کسی گرفتا رشدہ شخص کو عداوت کی بناء پر یاغیر ضروری طور پر عدالت یا کسی دیگر اتھارٹی کو پیش کرنے میں تاخیر کرتا ہے جسے وہ پیش کرنے کا پابند ہو تو مجرم ثابت ہونے پر اس کو اتنی مدت کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو ایک سال تک ہوسکتی ہے اور ساتھ جرمانہ کی سزا بھی ہوگی۔
آرٹیکل 167:  تھانہ میں روزانہ ڈائری (روزنامچہ) کی ترتیب۔
(۱)     ہر تھانہ میں اس نوعیت کا روزانہ ڈائری(روزنامچہ)  کا ایک رجسٹر مرتب کیا جائے گا جس کا وقتاَ فوقتاَ تعین کیا جائے گا۔ اور اس میں تمام شکایت کنندگان، گرفتار شدہ اشخاص کے نام، ان کے خلاف عائد کئے جانے والے الزامات، اسلحہ یا جائیداد جو کہ ان کے قبضہ سے یا دیگر طریقہ سے حاصل کی گئی ہو اور ان گواہان کے نام جن کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہوں، کے نام درج ہوں گے۔
(2)    ضلع  کا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسی ڈائری (روزنامچہ) طلب کرکے معائنہ کرسکتا ہے۔

0 Comments:

Post a Comment