ضابطہ
فوجداری ایکٹ 2۔ 1898ء
دفعہ
4۔۔تعریفات۔
(a)’ایڈوکیٹ جنرل‘ میں سرکاری وکیل یا ایسا عہدیدار مراد ہے جوکہ
صوبائی حکومت وقتاََ فوقتاََ مقرر کیا جائے۔
(b)قابل ضمانت، ایسا جرم جو ضمیمہ دوم میں قابل
ضمانت قرار دیا ہو ’ناقابل ضمانت
جرم“ سے کوئی دیگر جرم مراد ہے۔
(c)بار الزام یا الزام لگاناCharge: الزام لگانا میں کسی الزام کا عنوان شامل
ہے جب کہ الزام کے ایک سے زیادہ عنوان ہیں۔
(d)منسوخ
(e)منسوخ
(f) قابل دست اندازی جرم“ اور قابل دست اندازی
مقدمہ سے مراد جس کیلئے عہدیدار پولیس کو بلا ورنٹ گرفتار ی کا اختیا رہو۔
(h)
نالش /استغاثہ۔۔۔ایسا تحریری یا زبانی بیا ن جو کوئی شخص کسی دوسرے شخص
کیخلاف عدالت کے روبرو اس غرض سے دیں کہ عدالت کسی معلوم یا نا معلوم کیخلاف
کارروائی کریں۔لیکن اسمیں پولیس افسر کی رپورٹ شامل نہیں ہے۔
(j)
عدالت عالیہ“ High Court سے
کسی صوبہ کیلئے فوجداعی اپیل یا نگرانی کی اعلیٰ ترین عدالت مراد ہے.
(k)
تحقیقات Inquiry
میں علاوہ تجویز کے ہر ایسی تحقیقات شامل ہے جو کوئی مجسٹریٹ یا عدالت اس
مجموعہ ہذا کے تحت عمل لائے۔
(i)
تفتیش: وہ تمام کاروائیاں
جو بحکم مجسٹریٹ یا پولیس افسر شھادت
اکھٹا کرنے کیلئے کرے۔
(m)
عدالتی کارروائی۔ عدالتی
کارروائی میں ہر ایسی کارروائی شامل ہے
جہاں شھادت حلفاً لیجائے۔یا شھادت کا حلفاًقانوناً لینا جائز ہو۔ نوٹ: عدالتی کارروائی میں انکوایئری اور تجویزی
مقدمہ شامل ہیں۔
(o)
جرم: ایسا فعل یا ترک ِ فعل جو
قانون نافذ الوقت کی رو سے قابل سزا ہو۔دفعہ40/PPC۔میں اسکی تعریف ہے۔
(p)
مہتمم تھانہ“ میں وہ پولیس افسر
شامل ہوگا جو تھانہ کا مھتمم تھانہ سے غیر حاضر ہو اور کنسٹیبل کہ عہدہ سے اوپر ہو
(q)
مقام Place
مقام میں ہر مکان،عمارت،خیمہ اور بحری جہاز شامل ہیں۔
(r)
پلیڈر“ سے مراد کسی عدالتی
کاروائی کی نسبت سے نافذالوقت قانون کے رو سے عدالت میں وکالت کرنے کا مجاز قرار
دیا ہو
(s)
تھانہ“ سے ہر وہ چوکی یا جگہ مراد
ہے جسے صوبائی حکومت نے عمومی طور پر یا خصوصی طور پر تھانہ قراردیا ہو
(t)
پیروکار سرکار“ Public Prosecutorسے وہ شخص جو دفعہ 492کے
تحت مقرر کیا گیا ہو۔ جو عدالت عالیہ صیغہ فوجداری کے استعمال میں استغاثہ کی
پیروی کررہا ہو
(u)
ذیل تقسیم sub
division ذیلی تقسیم سے مراد ضلع
کا کوئی حصہ ہوتا ہے۔
(v)
مقدمہ قابل اجرائے سمن: قانونی
اصلاحات کے آرڈیننس سے حذف ہوئی۔
(w)
حذف ہوئی
(2) الفاظ متعلق افعال: جو الفاظ ارعال موقوعہ سے متعلق ہوں وہ ناجائز
ترک پر بھی حاوی ہیں اور ہر لفظ کے وہی معنی ہوں گے جو مجموعہ قوانین تعزیرات
پاکستان میں ہیں۔
دفعہ42کب
عوام کو چاہئے کہ پولیس اور مجسٹریٹ کی مدد کریں۔
ہر شخص کو
لازم ہے کہ وہ کسی مجسٹریٹ جسٹس آف دی پیش یا پولیس افسر کی مدد کرے جب وہ اس کی
مناسب معاونت طلب کریں:
(a) کسی ایسے شخص کو پکڑنے یا فرار کے انسداد
میں جسے ایسا مجسٹریٹ یا پولیس افسر گرفتار کرنے کا مجاز ہے۔
(b)
کسی نقص امن کے انسداد یا فروغ یا ریلوے، نہر یا سرکاری جائداد کو نقصان
پہنچانے کے ارتکاب کی کوشش کے انسداد میں۔
دفعہ46۔۔گرفتاری
کیسے کی جایئگی۔
(1) گرفتاری کرتے وقت پولیس افسر یا دیگر شخص لازم
ہے کہ شخص کے جسم کو چھوئے یا قید کرے ماسوااس
صورت میں کہ وہ شخص زبانی
طور پر خود کو حراست کیلئے پیش کرے۔
(2) اگر وہ شخص گرفتاری میں جبر یا مزاحمت کرے تو
اسے گرفتاری کیلئے تمام ذرائع زیر کار لاسکتا ہے۔
(3) ایک شخص جس پر جرم سزائے موت یا عمر قید کا
الزام عائد نہ کیا گیا ہو، کو ہلاک نہیں کیا جائے۔
دفعہ51گرفتار
شدہ شخص کی جامہ تلاشی:
جب کھبی کوئی شخص کسی
پولیس افسر کے کسی وارنٹ کے تحت گرفتار کیا جائے جس میں ضمانت نہ لی جاسکتی ہو یا
کسی وارنٹ کے تحت جس میں ضمانت لی جاسکتی ہو۔
مگر گرفتارکردہ شخص ضمانت نہ فراہم کرسکتا ہو، اور جب کوئی شخص بغیر وارنٹ
گرفتار کیا جائے یا بذریعہ وارنٹ کسی غیر سرکاری شخص نے اسے گرفتار کیا ہو اور اس
کی قانوناََ ضمانت نہ ہوسکتی ہو یا وہ ضمانت نہ پیش کرسکے تو پولیس افسر گرفتار
کنندہ یا اگر گرفتاری غیر سرکاری شخص نے کی ہو،تو وہ پولیس افسر جس کے حوالہ وہ
گرفتار کردہ شخص کو کرے مجاز ہوگا کہ ویسے شخص کی تلاشی لے اور سوائے پہننے کے
ضروری کپڑوں کے تمام چیزیں جو اس کے بدن ر پائی جائی محفوظ قبضہ میں رکھے۔
دفعہ52 عورتوں کی تلاشی:
جب کسی عورت کی تلاشی لینا
مقصود ہو تو اس کی تلاشی کسی دوسرے عورت کیذریعہ نہایت شائستگی سے لی جائی۔
دفعہ
54پولیس کب بلاورنٹ گرفتار ی کرسکتی ہے۔
(1) کوئی پولیس افسر مجاز
ہے کہ بغیر مجسٹریٹ کے حکم کے اور بغیر وارنٹ کے گرفتاری کرے۔
اول: کوئی شخص جو جرم قابل دست اندازی میں شریک
رہاہو یا اس کے خلاف کوئی معقول شکایت کی گئی ہویا معتبر اطلاع موصول ہوئی ہو یا
معقول شبہ موجود ہو کہ وہ ویسے جرم میں شریک رہاہے۔
دوم: کوئی شخص جس کے پاس بغیر جائز عذر کے کوئی آلہ
نقب زنی موجود ہو کہ جس عذر کا ثابت کرنا ویسے شخص کے ذمہ دار ہوگا۔
سوم: کوئی شخص جسے مجموعہ ہذا کے تحت یا صوبائی
حکومت کے حکم سے بطور مجرم مشتہر کیا گیا ہو۔
چہارم: کوئی شخص جس کے قبضہ میں کوئی ایسی چیز پائی
جائے جس کی نسبت معقول شبہ ہو کہ وہ مال مسروقہ ہے اور جس کی بابت یہ معقول شبہ ہو
کہ اس نے ویسی چیز کی نسبت کوئی جرم کیا ہے۔
پنجم: کوئی شخص جو کسی پولیس افسر کی مزاحمت کرے
جب کہ وہ اپنے فرائض منصبی کی تعمیل کررہا ہو یا جو شخص قانونی حراست سے بھاگا ہوا
ہو یا بھاگنے کی کوشش کرے۔
ششم: کوئی شخص جس کی نسبت یہ معقول شبہ ہو کہ وہ
پاکستان کی مسلح افواج سے بھاگا ہواہے۔
ہفتم: کوئی شخص جو کسی ایسے فعل سے تعلق رکھتا ہویا
جس کے خلاف کوئی معقول شکایت کی گئی ہو یا جس کی نسبت معتبر اطلاع موصول ہوئی ہو
یا معقول شبہ ہوکہ وہ کسی ایسے فعل سے تعلق رکھتا ہے جو پاکستان کے باہر کسی جگہ
وقوع پذیر ہوا ہواور جو پاکستان کے اندر واقع ہونے کی صورت میں بطور جرم قابل سزا
ہوتا اور جس کی پاداش میں وہ کسی ایسے قانون کے بموجب جو حوالگی مجرمان سے تعلق
رکھتا ہو یا بصورت دیگر پاکستان میں گرفتاری یا حراست میں رکھے جانے کا سزا وار
ہوتا۔
ہشتم: کوئی رہاشدہ قیدی جو کسی ایسے قاعدے کی خلاف
ورزی کا مرتکب ہوا ہو جو 565کی ضمنی دفعہ(3)
کے تحت وضع کیا گیا ہو۔
نہم: کوئی شخص جس کی گرفتاری کیلئے کسی دوسرے افسر
سے ہدایت موصول ہوئی ہو بشرطیکہ ہدایت میں گرفتاری طلب شخص کی اور اس جرم یا دیگر
وجوہ جن کی بناپر گرفتاری مطلوب ہے تصریح کی گئی ہو اور اس سے یہ ظاہر ہوکہ شخص
مذکور کو وہ افسر جس نے ہدایت جاری کی ہے قانوناََ بغیر وارنٹ گرفتار کرنے کا مجاز
ہے۔
دفعہ55آوارہ
گردوں،عادی ڈاکوؤں وغیرہ کی گرفتاری:
(1) پولیس اسٹیشن کا کوئی انچارج افسر مجاز ہے کہ اسی طرح گرفتار
کرے یا کرائے:
(a)
کسی شخص کو جو ایسے سٹیشن کی حدود کے اندر ایسے حالات میں اپنی موجودگی
چھپانے کی احتیاط زیر عمل لا رہا ہو جس سے یہ باور کیا جاسکتا ہوکہ وہ کسی قابل
دست اندازی جرم کے ارتکاب کی خاطر ایسی احتیاط کررہاہے، یا
(b)
ایسے ہر شخص کو جو ویسے اسٹیشن کی حدود کے اندر بظاہر کوئی ذریعہ معاش نہ
رکھتا ہو یا تسلی بخش وجہ نہ بتا سکتا ہو یا
(c) ہر
اسیے شخص کو جو شہرت سے عادی ڈاکو، نقب زن یا چور یا عادتاََ چوری کا مال یہ جانتے
ہوئے کہ وہ مال مسروقہ ہے، لینے والا یا جس کی شہرت ہو کہ عادتاََ استحصال بالجبر
کرتا ہے یا استحصال بالجبر کے ارتکاب کی خاطر
بالعموم لوگوں کو نقصان
پہنچنے یا پہنچانے کے خوف میں رکھتا ہو۔
(d)
ضمنی دفعہ حذف ہوئی۔
دفعہ68 نمونہ سمن۔
(1) کسی عدالت سے مجموعہ ہذا کے تحت جاری ہونے والا
سمن تحریری،دوپرت،اور ایسی
عدالت کے
افسر جس کا یا کسی دیگر افسر کا جیسا کہ عدالت عالیہ وقتاََفوقتاََ قاعدہ کے ذریعہ
ہدایت کرے،دستخط شدہ اور ثبت کردہ ہوگا۔
(2) تعمیل سمن کون کرے گا: ایسے سمنات کی تعمیل پولیس افسر یا ایسے قواعد
کے تابع جو صوبائی حکومت اس بارے میں مقرر کرے، عدالت اجراء کا کوئی افسر یا
سرکاری ملازم کرے گا:
بشرطیکہ
عدالت مجاز ہوگی کہ نالشی یا ملزم کی استدعا پر اُسے اپنے گواہان پر سمن کرنے کی
اجازت دے۔
دفعہ69 سمن
کی تعمیل کیوں کر ہوگی:
(1) اگر ممکن ہو تو سمن کی تعمیل طلب کردہ شخص کی
ذات پر سمن کے دو پرت میں سے ایک اس کے حوالے کرکے یا پیش کرکے کی جائے گی۔
(2) ہر
شخص لازم ہے کہ دوسری پرت کی پشت پر اسکی وصولیابی دستخط کرے۔
(3) سمن کیلئے رسید پر دستخط تعمیل جماعت کے
سیکرٹری، یا دیگر اعلیٰ عہدے دار پر سمن کی تعمیل بذریعہ رجسٹری بھیج دی جائیگی
ایسی صورت میں تعمیل اس وقت سمجھی جائے گی جب چٹھی ڈاک کی عام مدت میں پہنچ جائے۔
دفعہ70: جب وہ شخص نہ مل سکے جس کے نام سمن جاری ہوہے
جب طلب کردہ شخص کوشش کی
باوجوددستیاب نہ ہو تو شخص کے خاندان کا کوئی بھی بالغ شخص کو
ایک پرت دیکر دوسرے پرت پر
ان سے وصولیابی دستخط لی جائے۔
دفعہ71۔۔ضابطہ
کاروائی جب دفعات 69,70 کے تحت تعمیل نہ
ہو۔
اگر تعمیل حسب محکومہ بالا نہ
ہوسکے۔جو دفعہ 69اور 70میں مذکور ہے،تو سمن کے ایک پرت کو اس شخص کی گھر کی نمایاں
جگہ چسپاں کیا جائے جہاں یہ شخص رہتا ہو یہ تصور کیا جائے گا کہ سمن کی تعمیل حسب
ضابطہ کردی گئی۔
دفعہ72: مملکت کا اپنے ادارہ یا کمپنی کے ملازم پر سمن کی تعمیل کا طریقہ۔
(1) جب طلب کردہ شخص کسی کمپنی کا ملازم ہو تو
عدالت سمن کی دو نقلیں اس کمپنی کی دفتر کی سربراہ کو بھیجے گا۔وہ اس کے تعمیل
دفعہ 69کے طریقہ کے تحت کرکے واپس اس عدالت کو بھیجے گا۔
(2)
ویسے دستخط تعمیل باضابطہ کی شہادت ہوں گے۔
دفعہ73: مقامی حدود کے باہر سمن کی تعمیل:
جب کوئی عدالت اپنے جاری کردہ
سمنات کی تعمیل اپنے مقامی حدود سے باہر
تعمیل کرانا چاہے تو سمن عدالت اس علاقہ کے مجسٹریٹ کو بھیجے گا جہاں یہ شخص رہائش
پذیر ہو۔
دفعہ74۔۔ثبوت
تعمیل سمن ویسی صورتوں میں جبکہ تعمیل کنندہ حاضر عدالت نہ ہو۔
(1) جب تعمیل مقامی حدود سے باہر
کی گئی ہو اور طلب شدہ شخص مقدمہ کے سماعت پر غیر حاضر ہو تو، تو ایک بیان حلفی جو کہ مجسٹریٹ کے روبرو دیا
جائے کہ اس سمن کی تعمیل کرائی گئی ہے اور
سمن کی ایک نقل جس پر عبارت ظہری اس شخص کی طرف سے ہو جس کے حوالہ سمن کیا گیا یا
پیش کیا گیا یا جس کے پاس سمن چھوڑا گیا،شہادت میں قابل قبول ہوں گے اور اس میں
درج بیانات درست تصور کیے جائیں گے سوائے اس کے کہ اس کے برعکس ثابت کیا جائے۔
(2) دفعہ ہذا میں مذکور حلفی بیان سمن کی نقل کے
ساتھ لف کیا جائے گا اور عدالت کو واپس کیا جائے گا۔
وارنٹ
گرفتاری
دفعہ75: نمونہ وارنٹ گرفتاری:
ہر وارنٹ گرفتاری مجموعہ ہذا کے رو سے عدالت سے
جاری اور تحریری ہونا چاہئے۔ او ر اس پر مجسٹریٹ کے دستخط اور عدالت مہر ثبت کی
جائے گی۔
(2) وارنٹ گرفتاری کا جاری
رہنا: وارنٹ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک
عدالت
منسوخ نہ کرے جس عدالت سے
جاری ہو یا اس وقت تک جب اس کی تعمیل ہوجائے۔
دفعہ76: عدالت ضمانت لینے کی ہدایت کرسکتی ہے۔
(1)
ہر عدالت جس نے کسی شخص کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کیا ہو۔ تو ایسے شخص کو ضمانت دے سکتا ہے۔ اگر ایسا شخص
عدالت کے روبرو تصریح کردہ وقت پر اور بعد ازاں جب تک کہ عدالت بصورت دیگر ہدایت
نہ کرے پیش ہونے کا مچلکہ کافی ضمانت کے ساتھ تحریر کردے تو وہ عہدیدار جس کے نام
وارنٹ بھیجا جائے ایسی ضمانت لے گا اور اسے حراست سے رہا کرے گا۔
(2) عبارت ظہری میں یہ لکھا جائے گا:۔
اے)
ضامنوں کی تعداد۔
(بی)
رقم کی تعداد جس میں ان کو اور اس شخص کو جس کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری
ہوا ہو
بالترتیب پابند کیا
گیا،اور
(سی) عدالت کی رو برو حاضر ہونے کی تاریخ:
(3)
اقرار نامہ کا بھیجنا:جب بھی دفعہ ہذا کے بموجب ضمانت لی جائے،تووہ عہدہدار
جس کے نام وارنٹ بھیجا
جائے، ضمانت نامہ عدالت کو ارسال کرے گا۔
دفعہ77: وارنٹ برائے تعمیل کس کے نام بھیجا جائیگا
(1) وارنٹ عموماََ ایک یا زائد عہدیدار ان پولیس کے
نام، مگر عدالت اگر وارنٹ کی تعمیل فوراََ کرانا چاہے اور کوئی عہدہ دار پولیس
فوری طور پر اس کام کیلئے دستیاب نہ ہو، تو کسی اور شخص کے نام تحریر کرے گا اور
ویسا شخص وارنٹ کی تعمیل کریں گے۔
(2) کئی اشخاص کے نام وارنٹ جاری ہو جائے تو جائز
ہے کے ان میں سے ایک یا سب کے سب ان کی تعمیل کرائیں۔
دفعہ78۔
وارنٹ زمینداران،مالک اراضی کے نام وغیرہ کے نام لکھا جاسکتاہے۔
(1) مجاز ہے کہ اپنے ضلع یا حصہ
کے اندر کسی زمیندار یا مستاجر یا سرباراہ کا راراضی کے نام وارنٹ واسطے گرفتاری
کسی ایسے شخص تحریر کرے جو قیدی مفرور یا مجرم اشتہاری ہو یا ایسا شخص ہو جس پر
جرم غیر قابل ضمانت کا الزام لگایا گیا ہو اور جو تعاقب سے گریز کرتا رہا ہو۔
(2)
ایسے مالکان کو لازم ہے کہ وارنٹ پہنچنے کی رسید لکھ دے اور گرفتاری کیلئے
طلب وارنٹ جاری ہوا ہو، اس کی زمینداری یا مستاجری یا اراضی میں، جس کا وہ سربراہ
کار ہو، موجود ہو یا اس کے اندر آئے، اس پر وارنٹ کی تعمیل کرے۔
(3) جب وہ شخص جس کے نام ویسا وارنٹ جار ی ہوا ہو،
گرفتار کیا جائے تو چاہیے کہ وہ مع وارنٹ قریب تر عہدہ دار پولیس کے حوالہ کیا
جائے اور وہ عہدہ دار پولیس اس کو اس مجسٹریٹ کے روبرو حاضر کرے گا جو اس مقدمہ
میں اختیار سماعت رکھتا ہو اس صورت کے کہ دفعہ 76کے بموجب ضمانت لی جائے۔
دفعہ79: وارنٹ برائے تعمیل پولیس افسر کے نام
لکھاجائے:
کوئی وارنٹ جو کسی پولیس افسر کے
نام تحریر کیا جائے، کی تعمیل کوئی دوسرا عہدہ دار پولیس بھی کرسکتا ہے جس کے نام
کی تظہیر وارنٹ پر اس عہدہ دار نے کی ہو جس کے نام وارنٹ تحریر کیا گیا ہو یا
تظہیر کیا گیا ہو۔
دفعہ
80وارنٹ کے خلاصہ سے مطلع کرنا:
وارنٹ کی تعمیل کرنے والا پولیس افسریا دیگر شخص
جو وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرارہا ہو پر لازم ہے کہ وہ وارنٹ کے خلاصہ سے اس شخص
کو جس کی گرفتاری مقصود ہو آگاہ کرے اور اگر وہ خواہش کرے تو اس کو وارنٹ دکھادے۔
دفعہ81گرفتار
شدہ شخص کو بلا تاخیر عدالت کے رو برو پیش کیا جایئگا۔
پولیس افسر یا دوسرا شخص وارنٹ کی تعمیل کرکے
گرفتار شخص کو بلا غیر ضروری تاخیر اس عدالت کے روبرو پیش کرے گا جہاں سے وارنٹ
جاری ہوا ہو۔
دفعہ82: وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کہاں تک کی جاسکتی ہے۔
وارنٹ گرفتاری کی تعمیل پاکستان کی کسی بھی مقام
میں کی جاسکتی ہے۔
دفعہ83: وارنٹ تعمیل کیلئے علاقہ اختیار کے باہر بھیجا
جاسکتاہے
(1)
جب کسی وارنٹ کی تعمیل جاری کنندہ عدالت کے علاقہ کی حدود کے باہر ہونی
ضروری ہو، تو ویسی عدالت مجاز ہے کہ ایسے وارنٹ کو کسی عہدے دار پولیس کے نام
تحریر کرنے کی بجائے اسے بذریعہ ڈاک یا کسی اور طرح کسی مجسٹریٹ یا سپرنٹنڈنٹ
پولیس ضلع کے پاس بھیجے جس کے علاقہ اختیا ر کی مقامی حدود کے اندر اس کی تعمیل کی
جانی ہو۔
(2) مجسٹریٹ یا DPOایسے وارنٹ کو مقامی حدود کے اندر
مذکورہ بالا محکوم کردہ طریقہ کے مطابق اس کی تعمیل کرائے گا۔
دفعہ84۔۔جو
وارنٹ برائے تعمیل علاقہ اختیار کے باہر کسی پولیس افسر کے نام لکھا جائے۔
(1)
جب وارنٹ کی تعمیل مقامی حدود کے
باہر کی جانی ہو تو پولیس افسر کو لازم ہوگا کہ وارنٹ پر عبارت ظہری لکھانے کے لیے
مجسٹریٹ یا ایسے پولیس افسر کے پاس لے جائے جس کا عہدہ افسر انچارج پولیس سٹیشن سے
کم نہ ہو کے پاس جائے گا۔
(2) ایسا مجسٹریٹ یا پولیس افسر وارنٹ پر اپنا نام
تحریر کرے گا اور ایسی تظہیر اس پولیس افسر کیلئے کافی اختیار سمجھا جائے گاجس کے
نام وارنٹ جاری ہوا کہ وہ ایسے علاقہ میں اس کی تعمیل کرائے اور مقامی پولیس پر لازم ہوگا کہ اگر ایسی
خواہش کی جائے تو ایسے وارنٹ کی تعمیل کرنے والے افسر کی مدد کرے۔
(3) جب کھبی اس امر کے باور کرنے کی وجہ ہو کہ جس
مجسٹریٹ یا پولیس افسر کے علاقہ کی مقامی حدود کے اندر وارنٹ کی تعمیل کی جانی ہے،
کی تحریر ظہری حاصل کرنے میں تاخیر سے ایسی تعمیل نہ ہوسکے گی تو پولیس افسر جس کے
نام وارنٹ لکھا گیا ہے، مجاز ہوگا کہ ویسی تحریر ظہری کے بغیر وارنٹ کی کسی ایسے
مقام پر تعمیل کرے جو اس عدالت کے علاقہ کی مقامی حدود سے باہر ہو جس نے اسے جاری
کیا
(4) حذف ہوا
دفعہ87: مفرور شخص کے بابت اعلان۔
(1) اگر کوئی عدالت شہادت لینے کے بعد مطمئن ہو کہ
کوئی شخص جس کے خلاف اس عدالت کا وارنٹ جاری ہواہے، مفرور ہوگیا ہے یا روپوش ہے
تاکہ ویسے وارنٹ کی تعمیل نہ ہوسکے تو ویسی عدالت مجاز ہوگی کہ تحریری اعلان شائع
کرکے اسے حکم دے کہ وہ تصریح کردہ مقام پر اور ایسی تصریح کردہ مدت کے اندر جو
ایسے اعلان کی اشاعت کی تاریخ سے تیس یوم سے کم نہ ہو، حاضر ہو۔
(2) ایسا اعلان درج ذیل طریقے کے
مطابق مشتہر کیا جائے گا:
(اے) اس قصبہ یا موضع کے
کسی نمایاں مقام پر اعلانیہ سنایا جائے گا جہاں ویسا شخص عموماََ سکونت رکھتا ہو۔
(بی) اس مکان یا مسکن کی
کسی نمایاں جگہ پر جس میں کہ ویسا شخص عموماََ رہتا ہو یا ویسے قصبہ یا کسی نمایاں
مقام پر چسپاں کیا جائے گا، اور
(سی) اس کی ایک نقل کچہری
کی عمارت کی کسی نمایاں جگہ پر چسپاں کی جائے گی۔
(3) عدالت جاری کنندہ اعلان کا تحریری بیان اس بارے
میں کہ اشتہار حسب ضابطہ ایک مقررہ تاریخ پر مشتہر کیا گیا، اس بات کی قطعی شہادت
ہوگا کہ احکام دفعہ ہذا کی تعمیل ہوگئی اور یہ کہ ویسی تاریخ پر اعلان مشتہر کیا
گیا۔
دفعہ88۔۔مفرور
شخص کی جائیداد کی قرقی:
(1) دفعہ 87کے تحت اعلان جاری
کرنے والی عدالت مجاز ہے کہ کسی بھی وقت مشتہر شخص
کی جائیداد منقولہ یا غیر
منقولہ یا دونوں کی قرقی کا حکم صادر کرے۔
(2) ایسے حکم کی رو سے شخص ملکیتی کسی جائداد کی اس
ضلع میں قرقی جائزہوگی جہاں قرقی کی گئی ہو اور اس کی رو سے شخص مذکور کی مملوکہ
جائداد جو بیرون ضلع ہو، کی قرقی جائز ہوگی جب کہ اس کی تظہیر اس نے کردی ہو جس کے
ضلع میں ایسی جائیداد واقع ہو۔
(3)اگر جائداد جس کی قرقی کا حکم
دیا گیا ہو کوئی قرضہ یا دیگر جائداد منقولہ ہو تو قرقی زیر دفعہ ہذا عمل میں آئے
گی؛
(اے) بذریعہ قبضہ بالجبر، یا
(بی) کسی تحویل دار (ریسیور) کا
تقرکرکے
(سی) ویسی جائداد اشتہاری شخص کو اس کی طرف سے کسی
اور کو حوالہ کیے جانے کی ممانعت کے تحریری حکم کے ذریعہ سے
(ڈی) مندرجہ بالا تمام یا ان میں سے کوئی سے دو
طریقوں سے جو عدالت مناسب سمجھے۔
(4) اگر قرقی طلب
جائداد غیر منقولہ ہو تو قرقی حسب دفعہ ہذا اس طور سے ہوگی کہ اگر قرقی طلب شے
ایسی اراضی ہے جس سے صوبائی حکومت کو مالگذاری ادا کی جاتی ہو تو اس ضلع کے معرفت
ہوگی جس کے ضلع میں وہ اراضی واقع ہے۔
(اے) بذریعہ قبضہ بالجبر، یا
(بی) کسی تحویل دار (ریسیور) کا
تقرکرکے
(سی) ویسی جائداد اشتہاری شخص کو اس کی طرف سے کسی
اور کو حوالہ کیے جانے کی ممانعت کے تحریری حکم کے ذریعہ سے
(ڈی) مندرجہ بالا تمام یا ان میں سے کوئی سے دو
طریقوں سے جو عدالت مناسب سمجھے۔
(5) اگر قرقی طلب جائیداد مال مویشی پر مشتمل ہو
یاتلف ہونے والی قسم سے ہو، تو عدالت مناسب سمجھے، اس کی فوری نیلامی کا حکم دے
سکتی ہے اور ایسی صورت میں زر نیلام عدالت کے حکم کے تابع ہوگا۔
(6) زیر دفعہ ہذا مقررکردہ تحویل دار (ریسیور) کے
اختیارات، فرائض اور ذمہ داریاں وہی ہوں گی جو مجموعہ ضابطہ دیوانی مجریہ 1908کے
حکم (xl) کے
تحت مقرر کردہ تحویل دار کی ہوتی ہیں
(اے-6 ) اگر کوئی دعویٰ یا اعتراض کسی شخص کی جانب سے
ماسوائے شخص اشتہاری کے ایسی قرقی کی تاریخ سے چھ ماہ کے اندر اس بناء پر کیا جائے
کہ دعوے دار یا اعتراض کنندہ کا ویسی جائیداد میں مفاد ہے اور ویسا مفاد دفعہ ہذا
کی رو سے قابل قرقی نہیں ہے تو دعویٰ یا اعتراض کی تحقیقات کی جائے گی اور کلا یا
جزو منظور یا نامنظور کیا جاسکے گا:
مگر شرط یہ ہے کہ کوئی
دعویٰ یا اعتراض اس مدت کے اندر جس کی ضمن ہذامیں اجازت ہے، دعوی دار یا اعتراض
کنندہ کے فوت ہوجانے کی صورت میں اس کے قائم مقام قانونی کی جانب سے جاری رکھا
جاسکتا ہے۔
(بی۔6) دعویٰ یا اعتراضات اس عدالت میں کیے جاسکتے ہیں
جس نے قرقی کا حکم صادر کیا ہو اور اگر دعویٰ یا اعتراض کسی ایسی جائیداد کی نسبت
ہو جس کی قرقی کا حکم ۷۱ضمنی
دفعہ (2) کے احکام کے مطابق تظہیر کرکے دیا ہو، تو اس مجسٹریٹ کی عدالت میں۔
(سی۔6) ایسے ہر دعویٰ یا اعتراض کی تحقیقات وہ عدالت ۸۱]یا مجسٹریٹ [ کرے گا جس
کے روبرو دعویٰ یا اعتراض کیا جائے۔
(ڈی۔6) کوئی شخص جس کا دعویٰ یا اعتراض ضمنی دفعہ
(اے۔6) کے کسی حکم کے بموجب کلی یا جزوی طور پر نامنظور کردیا گیا ہوم کو اختیار
ہے کہ ویسے حکم کی تاریخ سے ایک سال کی مدت میں اپنے اس حق کو ثابت کرنے کیلئے
دعویٰ کرسکتا ہے جس کاوہ زیر تنازعہ جائیداد پر دعویدار ہے۔ لیکن ایسے مقدمہ کے
نتیجہ کے تابع اگر کوئی ہو حکم حتمی ہوگا۔
(ای۔6) اگر مشتہر شخص
اشتہار میں مذکور مدت کے اندر حاضر ہوتا تو عدالت جائیداد کو قرقی سے واگزار کرنے
کا حکم صادر کردے گی۔
(7) اگر مشتہر شخص اشتہار میں مذکور مدت کے اندر
حاضر نہیں ہوتا تو جائیداد زیر قرقی صوبائی حکومت کے تصرف میں رہے گی، مگر اس کو
قرقی کی تاریخ سے چھ ماہ تک نیلام نہیں کیا جاسکتا اور کوئی دعویٰ یا اعتراض زیر
دفعہ (اے۔6) ہوا ہو تو جب تک اس کا فیصلہ دفعہ مذکور کے تحت نہ ہوجائے سوائے اس کے
کہ یہ جلد تلف ہونے والی ہو یا عدالت کی دانست میں اس کا نیلام مالک کے مفاد میں
ہو۔ ان دونوں صورتوں میں سے کسی میں عدالت جب بھی مناسب خیال کرے، اسے نیلام
کراسکتی ہے۔
دفعہ102۔۔اشخاص
جو بند مقام کے مالک یا مہتمم کو چاہئے کہ وہ تلاشی لینے کی اجازت دیں۔
(1)جب کوئی بند مقام کے
جو باب ہذا کے تحت قابل تلاشی یا معائنہ ہو تو اس شخص کو جو ایسے مقام میں رہتاہو
یا اس کا اہتمام کرتا ہو لازم ہے کے مطالبہ پر وارنٹ کے پیش کرنے پر اس کو آزادانہ
اندر جانے دے اور اس میں تلاشی کیلئے اسے تمام معقول سہولتیں بہم پہنچائے۔
(2) اگر ویسے مقام میں اس طور داخلہ نہ ہوسکتا ہو
تو عہدے دار یا دیگر شخص تعمیل کنندہ وارنٹ مجاز ہوگا کہ دفعہ 84میں محکوم طریقہ
پر عمل کرے۔
(3) جب ویسے مقام میں یا اس کے اردگرد کسی شخص کے
متعلق یہ معقول شبہ ہو کہ اس نے اپنے پاس کوئی شے چھپائی ہوئی ہے جس کی تلاشی ہونی
چاہیے تو جائز ہے کہ ویسے شخص کی تلاشی لی جائے۔ اگر ویسا شخص کوئی عورت
ہے تو دفعہ 52کی ہدایت کو
ملحوظ رکھا جائے گا۔
شرح: کسی بھی جگہ کسی شخص کی تلاشی زیر دفعہ
102ضابطہ فوجداری لی جاسکتی ہے۔
دفعہ103: تلاشی گواھان کے رو برو لیجائیگی۔
(1)
باب ہذا کے تحت عہدیدار جو تلاشی لے
رہا ہو، پر لازم ہے کہ اُس علاقہ میں دو یا دو سے زیادہ معزز باشندوں کو حاضر آنے
اور تلاشی دیکھنے کیلئے طلب کرے۔ اور اس کو ایسا کرنے کا تحریری حکم جاری کرے۔
(2) تلاشی ان کی موجودگی
میں ہوگی اور لازم ہے کہ جملہ اشیاء کی ایک فہرست جو تلاشی کے وقت قبضہ میں لی
جائیں اور ان مقامات کی کہ جہاں وہ بالترتیب پائی جائیں، ویسا عہدیدار یا دیگر شخص
تیار کرے گا اور ان پر ایسے گواہوں کے دستخط ہوں لیکن کسی شخص کو جس نے دفعہ ہذا
کے تحت تلاشی دیکھی ہو عدالت میں بطور گواہ تلاشی حاضر ہونے کا حکم نہیں دیا جائے
گا سوائے اس کے کہ اس کوخاص طور پر طلب کیا جائے.
(3) زیر تلاشی مقام کا
مکین موجودہ رہ سکتا ہے۔ مقام تلاشی کے مکین یا اس کی طرف سے کسی اور شخص کو ہر
صورت میں اجازت دی جائے گی کہ تلاشی کے وقت حاضر رہے اور اس فہرست کی ایک نقل جو
حسب دفعہ ہذا مرتب کی جائے اور جس پر گواہان مذکور کے دستخط ہوں، ویسے مکین کو یا
شخص کو اس کی استدعا پر حوالہ کی جائے گی۔
(4) جب کسی شخص کی تلاشی دفعہ 102 کی ضمنی دفعہ (3)
کے تحت لی جائے، قبضہ میں لی گئی جملہ اشیاء کی ایک فہرست مرتب کی جائے گی اور اس
کی نقل ویسے شخص کی درخواست پر اس کے حوالہ کی جائے گی۔
(5) کوئی شخص جو بلا معقول وجہ کے زیر دفعہ ہذا
حاضر ہونے تلاشی دیکھنے سے انکار یا غفلت کرے گا جب کہ ایسا کرنے کیلئے اس کو
تحریری حکم نامہ دیا جائے یا پیش کیا جائے تو سمجھا جائے گا کہ وہ مجموعہ تعزیرات
پاکستان
کی
دفعہ 187 کے تحت جرم کا مرتکب ہوا ہے۔
دفعہ107۔۔ضمانت
حفظ ِ امن دیگر صورتوں میں۔
(1)جب کبھی کسی کو اطلاع
دی جائے کہ اغلباََ کوئی شخص نقص امن کا مرتکب ہوگا یا سکون عامہ میں خلل ڈالے گا
تو مجسٹریٹ اگر اس کی رائے میں کارروائی کرنے کی کافی وجہ ہو، ایسے شخص کو نہ وجہ بتانے کا حکم صادر کرے کہ
اسے ایسی مدت کیلئے جو ایک سال سے زائد نہ ہو جیسا کہ مجسٹریٹ مقرر کرنا مناسب
سمجھے۔
(2) دفعہ ہذا کے تحت کوئی کارروائی زیر عمل نہ لائی
جائے گی جب تک کہ یا تو وہ شخص جس کی نسبت اطلاع ملی ہو یا وہ مقام جہاں نقص امن
یا خلل کا اندیشہ ہو، ویسے مجسٹریٹ کے علاقہ اختیار کی مقامی حدود کے اندر نہ ہو
اور کسی مجسٹریٹ کے روبرو ۴۲]بجز
سیشن جج کی منظوری کے[ کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی جائے گی جب تک کہ وہ شخص جس
کی نسبت اطلاع ملی ہو اور وہ مقام جہاں نقص امن یا خلل کا اندیشہ ہو، دونوں اس
مجسٹریٹ کے علاقہ اختیا رکی مقامی حدود کے اندر نہ ہوں۔
(3) جب کوئی مجسٹریٹ جس کو ضمنی دفعہ (1) کے تحت
عمل کرنے کا اختیار نہ دیا گیا ہو، یہ باو رکرنے کی وجہ رکھتا ہو کہ کسی شخص کی
نسبت احتمال ہے، کہ وہ نقص امن کرے گا یا سکون عامہ میں خلل ڈالے گا یا کوئی ایسا
فعل بے جا کرے گا جس سے اغلباََ نقص امن پیدا ہوگا یا سکون عامہ میں خلل پڑے گا
اور یہ کہ ایسا نقص امن یا خلل کا ایسے شخص کو حراست میں رکھے بغیر کسی دیگر طریقہ
سے انسداد نہیں ہوسکتا تو ایسا مجسٹریٹ اپنی وجوہات قلم بند کرکے مجاز ہوگا کہ
ایسے شخص کے خلاف اگر وہ پہلے سے حراست میں یا عدالت میں نہ ہو، گرفتاری کا وارنٹ
جاری کرے اور ایسے شخص کو مع اپنی وجوہات کی نقل کے، ایسے مجسٹریٹ کے پاس بھیجے جو
مقدمہ کی نسبت عمل کرنے کا اختیا ر رکھتا ہو۔
(4) وہ مجسٹریٹ جس کے روبرو کسی شخص کو ضمنی
دفعہ(3) کے تحت بھیجا گیا ہو، اپنی صوابدید پر مجاز ہوگا کہ باب ہذا کے تحت اپنی
طرف سے کی جانے والی مزید کارروائی ہونے تک ایسے شخص کو حراست میں رکھے۔
دفعہ
109: آوارہ گردوں اور مشتبہ اشخاص کی طرف
سے نیک چلنی کی ضمانت: جب کسی ۵۲]مجسٹریٹ درجہ اول[ کو یہ اطلاع ملے:
(اے) کوئی شخص ویسے مجسٹریٹ کے علاقہ اختیار کی
مقامی حدود کے اندے اپنی موجودگی چھپانے کیلئے پیش بندی کررہا ہے اور یہ باور کرنے
کی معقول وجہ ہے کہ وہ شخص کسی جرم کے ارتکاب کی غرض سے ایسی پیش
بندی
کررہا ہے،یا
(بی) ویسی حدود میں ایسا شخص ہے جو بظاہر کوئی ذریعہ
معاش نہیں رکھتا یا کوئی معقول وجہ نہیں بتا سکتا۔
تو ایسا مجسٹریٹ مجاز ہے
کہ اسے مچلکہ مع ضامنان برائے نیک چلنی ایسی مدت کیلئے جو ایک سال سے زائد نہ ہو
اور جس کو مقرر کرنا مناسب سمجھے تحریر کرنے کا حکم نہ دیا جائے۔
کرے
یا اٹھالے یا اسے طریقہ پر باقاعدہ بنائے جیسی کہ ہدایت کردی جائے یا۔
ویسی عمارت کی تعمیر کو
روک دے یا بند کردے یا اس عمارت،خیمہ ڈھانچہ،کی مرمت کردے یا اس میں ٹیکن لگا دے
یا ایسے درخت کو دور کرے یا ٹیکن لگا ئے یا
ایسی چیز کے صرف کرنے کا
طریقہ بدل دے یا ویسے تالاب یا چاہ یا غار کے گرد،جیسی صورت ہو جنگلہ لگا دے
اسی مجسٹریٹ یا کسی
اور1]مجسٹریٹ درجہ اول[کے روبرو وت اور مقام مندرجہ حکم پر حاضر ہوکر درخواست
واسطے منسوخی یا ترمیم حکم
مذکور کے حسب طریقہ مندرجہ آئندہ داخل کرے۔
(2) کسی حکم کی نسبت جو اس دفعہ کے بموجب کسی
مجسٹریٹ کی طرف سے حسب ضابطہ جاری ہوا ہو، کسی
عدالت دیوانی میں اعتراض
نہ کیا جائے گا۔
کو بابت مجسٹریٹ کے
اختیارات میں کمی واقع ہوتی ہے۔
دفعہ149: پولیس قابل دست اندازی جرائم کا انسداد کریگی۔:
ہر پولیس افسر مجاز ہے کہ
کسی جرم قابل دست اندازی کے ارتکاب کے انسداد کیلئے مداخلت کرے اور اپنی بہترین
صلاحیت کے مطابق اس کا انسداد کرے
دفعہ150: ایسے جرائم کی ارتکاب کی نسبت اطلاع۔:
ہر پولیس افسر جسے
اطلاع پہنچے کہ کوئی شخص جرم قابل دست اندازی کی ارتکاب کا ارادہ رکھتا ہے لازم ہے
کہ ویسی اطلاع اس پولیس افسر کو پہنچائے جس کا ماتحت ہو اور کسی دوسرے پولیس افسر
کے پاس بھی جسے یہ کام ہوکہ ویسے جرم کے ارتکاب کا انسداد یا اس میں دست اندازی
کرے۔
دفعہ151: ویسے جرائم کی انسداد کیلئے گرفتاری۔
جس پولیس افسر کو یہ
علم ہو کہ کوئی شخص کسی جرم قابل دست اندازی کے ارتکاب کا قصد کررہاہے۔اس کو
اختیار ہے کہ مجسٹریٹ کے حکم اور بلاورنٹ کے اس شخص کو گرفتار کرے۔بشرطیکہ ویسے
عہدیدار کی دانست میں
18
اس جرم کے ارتکاب کا
انسداد اور طرح پر نہ ہوسکتا ہو۔
دفعہ152: سرکاری جائیداد کو نقصان پہنچانے کا انسداد:
عہدہ دار پولیس مجاز ہے کہ
کوئی شخص جو سرکاری جائدار کو یا سرکاری نشانات یاجہاز رانی کے اور نشان کے دور
کرنے یا کو نقصان پہنچانے کا اقدام کرے تو اس کے انسداد کے لیے خود اپنے اختیار سے
دست انداز ہو۔
دفعہ154: مقدمات قابل دست اندازی کے متعلق اطلاع۔
کسی قابل دست اندازی جرم
کے ارتکاب کے متعلق ہر اطلاع،اگر کسی افسر مہتمم تھانہ کو زبانی دی گئی ہو تو خود
تحریر کرکے اس کی ہدایت کے تحت تحریر کی جائے گی اور اطلاع دہندہ کو پڑھ کر سنائی
جائے گی اورہر اطلاع چاہے تحریری دی گئی ہو یا مذکورہ بالا طور پر تحریر کی گئی ہو
پر اطلاع دہندہ شخص دستخط کرے گا۔ اور اس کاخلاصہ کتاب میں درج کیا جائے گا۔
دفعہ155:۔رپورٹ
یا مقدمات نا قابل دست اندازی کے متعلق اطلاع۔
جب کسی پولیس سٹیشن کے
پاس یہ اطلاع دی جائے، کہ تھانہ کے حدود میں جرم قابل دست اندازی سرزد ہو تو اس کو
کتاب (روزنامچہ) میں درج کرکے اطلاع دہندہ
کو مجسٹریٹ سے رجوع کرنے کا کی ہدایت کرے۔
(2) مقدمات نا قبل دست اندازی کی تفتیش: پولیس افسر مجاز نہیں کہ بلاحکم مجسٹریٹ کے جو
کسی مقدمہ ناقابل دست اندازی کی تجویز کرنے کا یا اسکو بغرض تجویز کیلئے سپرد
کرنیکا اختیار رکھتاہو، ویسے مقدمات میں
تفتیش
کرے۔
(3) جس پولیس افسر کے نام ایسا حکم جاری ہو وہ مجاز
ہے کہ ایسے (ماسوائے گرفتاری بلاورنٹ کے)تفتیش کے وہ تمام اختیارات استعمال کرے جو
اسے بطور افسر انچارج تھانہ قابل دست اندازی جرائم کی تفتیش کے سلسلے میں حاصل ہے۔
دفعہ160:
گواھان کو طلب کرنے کے بارے میں پولیس کے اختیارات۔
تفتیش کرنے
والا کوئی پولیس افسر تحریری حکم کے ذریعے کسی شخص کو اپنے روبرو حاضر ہونے کا حکم
دے سکتا ہے جو دی گئی اطلاع کے مطابق یا بصورت دیگر مقدمہ کے حالت سے واقف نظر آتا
ہواور ایسا شخص لازم ہے کے حکم کے تعمیل کریں۔
دفعہ161: گواھان کے بیانات بذریعہ پولیس قلمبند کرنا۔
(1) ہر پولیس افسر جو
تفتیش کرتا ہویا ہر عہدیدار مذکور کی ہدایت پر عمل کرتے کوئی اور پولیس جس کا عہدہ
اس سے کم نہ ہو جو صوبائی گورنمنٹ بذریعہ حکم عام یا خاص اس بارے میں مقرر کرے
مجاز ہے کہ ایسے شخص کا زبانی بیان لے جو مقدمہ کے واقیات سے واقف معلوم ہو
(2) ایسے شخص کو لازم ہے کہ کوئی بیان جو دفعہ
مذکور کے تحت دوران تفتیش عہدیدار پولیس کو دیا جائے گا تو وہ بیان ضبط تحریر میں
لایا جائے گا۔
(3) کوئی بیان جو دفعہ مذکور کے تحت دوران تفتیش
عہدیدار پولیس کو دیا جائے گا تو وہ بیان ضبط تحریر میں لایا جائے گا اگر وہ بیان
لیتا ہے تو ہر ایسے شخص کے بیان کا علیحدہ علیحدہ ریکارڈ تیار کریگا جس کا بیان وہ
قلم بند کرے۔
دفعہ165:
پولیس افسر کے ذریعے تلاشی۔
(1) ’جب کوئی مھتمم تھانہ یا کوئی پولیس افسر جو
تفتیش کررہا ہو اور کوئی ضروری شے اس تھانہ کی حدود میں ہے جس کا وہ مھتمم ہے، تو
اس شے کی تفصیل کی تلاشی مقصود ہے، قلم بند کرنے کے بعد تھانہ کے حدود میں تلاش
کرسکتا ہے یا کراسکتا ہے۔
مگر شرط یہ ہے کہ ویسا افسر کسی
ایسی شے کی نہ خود تلاشی لے گا نہ کرائے گا جو کسی بنک یا بینکر کی تحویل میں جس
کی تعریف بنکرز بک قانون شہادت میں کی گئی ہے اور جس کا تعلق کسی شخص کے جملہ
کھاتہ سے ہو یا
جس سے کسی بنک کھاتہ کا
کوئی انکشاف ہوسکتا ہے سوائے:
(a)
مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ408,406,403 409, اور دفعات 421
تا 424 (بشمول دونوں) اور دفعات 465-477-A (بشمول دونوں) کے تحت کسی جرم کی تفتیش کی عرض کیلئے سیشن جج
کی پیشگی تحریری اجازت سے۔
(b)
دیگر صورتوں میں عدالت عالیہ کی پیشگی اجازت سے۔
(2) کوئی پولیس افسر جو
ضمنی دفعہ (1) کے تحت کارروائی کررہا ہو پر لازم ہے کہ جہاں تک ممکن،بذات خود
تلاشی لے۔
(3) اگر وہ بذاتِ خود
تلاشی لینے سے قاصر ہو اور اس وقت کوئی دیگر شخص جو تلاشی لینے کا مجاز،موجود نہ
ہو،تو اسے اختیار ہوگا کہ ایسا کرنے کی وجوہ قلم بند کرنے کے بعد اپنے کسی ماتحت
افسر کو تلاشی لینے کاحکم دے اور وہ ایک تحریری حکم جس میں جائے تلاشی اور جہاں تک
ممکن ہو،وہ شے جس کیلئے تلاشی لی جانی ہے، کی تفصیل ہوگی،ایسے ماتحت افسر کے حوالہ
کرے گا اور اس پر ایسے ماتحت افسر کو اختیار ہوگا کہ ویسی جگہ میں اس شے کو تلاش
کرے۔
(4) مجموعہ ہذا کے احکام بابت وارنٹ تلاشی اور دفعہ
102اور 103 میں درج تلاشی کے متعلق عام احکام جہاں تک ہوسکے دفعہ ہذا کے تحت لی
گئی تلاشی پر اطلاق پذیر ہوں گے۔
(5) ضمنی دفعہ (1)اور (3)کے تحت تیار کردہ کسی
ریکارڈ کی نقول،فوری طور پر قریب ترین مجسٹریٹ کو جو اس جرم کی سماعت کرسکتا ہوں
ارسال کی جائیں گی اور جائے تلاشی کے مالک یا قابض کو مجسٹریٹ اس درخواست پر اس کی
نقل فراہم کریگا۔مگر شرط یہ ہے کہ وہ اس کی ادائیگی کرے گا، سوائے اس کے کہ
مجسٹریٹ خاص وجوہات پر اس کا بلا اجرت دینا مناسب خیال کرے۔
دفعہ166: کب افسر انچارج تھانہ کسی دوسرے افسر سے وانٹ
تلاشی کی درخواست کرسکتاہے۔
(1)کوئی مھتمم تھانہ یا دیگر
تفتیش کنندہ پولیس افسر جس کا عہدہ SIسے کم نہ ہو گا کسی جگہ
کی تلاشی کرانے کی کسی ایسی صورت میں درخواست کرے جس میں اول الذکر افسر اپنے
تھانہ کی حدود میں تلاشی کرسکتا ہو۔
(2) ویسے افسر پر لازم ہے کہ ایسی درخواست پر
دفعہ 165کے احکام کے مطابق کاروائی
کرے۔اور پائی گئی شے اگر کوئی ہو اس افسر کو بھجوائے جس کی درخواست پر تلاشی لی
گئی تھی۔
(3) جب کھبی یہ باور کرنے کیوجہ ہو کہ کسی دوسرے
تھانہ کے مھتمم کے تحت تلاشی کرانے میں تاخیر،ہوسکتی ہے تو تھانہ کے مھتمم یا
تفتیشی افسر کیلئے جائز ہوگا کہ دیگر تھانہ کے حدود میں اسی طرح تلاشی کرے گویا
اپنے تھانہ کے حدود میں ہو۔
(4) ضمنی دفعہ (3)کے تحت تلاشی لینے والے افسر پر
لازم ہے کہ اس تھانہ کے مھتمم کو تلاشی کا نوٹس بھیجے جس کی حدود میں وہ مقام واقع
ہو اور اس نوٹس کے ساتھ دفعہ 103کے تحت تیار کردہ فہرست کی نقل بھی ارسال کریگا
اور قریب ترین مجسٹریٹ کو جو اس مقدمہ اختیار سماعت رکھتا ہو،دفعہ 165کی ضمنی
دفعات ۱،۳
میں محولہ ریکارڈ کی نقولات ارسال کرے گا۔
(5) جائے تلاشی کے مالک یا قابض کی درخواست پر کسی
ریکارڈ کی نقل فراہم کی جائے گی جو ضمنی دفعہ (4)کے تحت مجسٹریٹ کو ارسال کیا گیا
ہو:
دفعہ204: اجرائے حکم نامہ۔
(1) اگر جرم کی سماعت
کرنے والی عدالت کی رائے میں کارروائی کرنے کی کافی وجہ موجود ہو تو اسے لازم ہے
کہ اپنا سمن واسطے حاضری ملزم جاری کرے اور اگر مقدمہ اس قسم معلوم ہو کہ بموجب
ہدایت مندرجہ خانہ مذکور پہلے وارنٹ جاری کرے کہ ملزم ویسے مجسٹریٹ کے روبرو کسی
اور مجسٹریٹ کے روبرو جو مجاز سماعت ہو،ایک وقت معین پر حاضر کیا جائے۔
(2) اس دفعہ کی کسی عبارت سے دفعہ 90کے احکامات
متاثر نہیں سمجھے جائیں گے۔
(3) جب کسی قانون نافذالوقت کی رو سے حکم نامہ کی
فیس یا اور فیس واجب الادا ہو تو حکم نامہ جاری نہ کیا۔
جائے گا جب
تک کہ فیس ادا نہ ہوجائے اور اگر ایسی فیس ایک معقول میعاد کے اندر ادا نہ ہو تو
عدالت استغاثہ کو خارج کرسکتی ہے۔
دفعہ523۔: اس مال کی ضبطی جودفعہ51لیاگیا ہو یا مسروقہ ہو
پولیس کا ضابطہ کار۔
جب عہدہ دار پولیس ایسا
مال ضبط کرے جو حسب دفعہ 51لیا گیا ہو یا وہ مال ایسی حالت میں دستیاب ہو جس سے
کسی جرم کے وقوع کا شبہ پیدا ہو تو لازم ہے کہ ضبطی رپورٹ فوراََ مجسٹریٹ کے پاس
بھیجی جائی۔ اور مجسٹریٹ ویسے مال کے اس شخص کے جو اس کا قبضہ پانے کا مستحق ہو یا
درصورت نامعلوم ہونے ویسے شخص کے ویسے مال کی نگہداشت اور اس کے احضار کی بابت
صادر کرے گا۔
(2) جب قابضہ میں لیے گئے مال کا مالک معلوم نہ
ہو: اگر ایسے شخص مستحق کا حال معلوم ہو
تو مجسٹریٹ موصوف کو لازم ہوگا کہ سیک اشتہار جاری کرے جس میں ان اشیائی کی تصریح
موجود ہو جو ویسے مال میں داخل ہیں اور اشتہار کی روسے ایسے ہر شخص کو جو اس مال
پر کچھ دعویٰ رکھتا ہو، ہدایت کرے کہ وہ ویسے اشتہار کی تاریخ سے چھ مہینے کے اندر
اس کے رو برو حاضر ہو کر اپنا دعورکھتا ہوم ہدایت کرے کہ وہ ویسے اشتہار کی تاریخ
سے چھ مہینے کے اندر اس کے روبرو حاضر ہوکر اپنا دعویٰ ثابت کرے۔
دفعہ550۔: ایسا مال پکڑنے کی نسبت پولیس کے اختیارات جسکے
مسروقہ کا شبہ۔ ہر پولیس افسر کو اختیار
ہے کہ کوئی مال پکڑے جس کا مسروقہ ہونے کا شبہ ہو یا جو ایسی حالت میں پایا جائے
جس سے کسی جرم کے ارتکاب کا شبہ پیدا ہوتا ہو اور ویسے پولیس افسر کو انچارج پولیس
سٹیشن کے ماتحت ہو، لازم ہوگا کہ فوراََ پکڑے جانے کی رپورٹ افسر مذکور کو کرے۔
0 Comments:
Post a Comment