تعزیرات پاکستان A1


تعزیراتِ پاکستان 1860 ؁ء
دفعہ 2۔ سزائے جرایئم جنکا ارتکاب پاکستان کے اندر واقع ہو قابل سزا ہونگے۔ ہر شخص کوئی فعل یا ترک فعل کریں جو پاکستان میں قانون کی خلاف ہو مستوجب سزا ہوگا۔
دفعہ19۔جج۔  (Judge)
                اس سے ہر وہ شخص مراد ہے جو سرکاری طور پر جج مقرر کیا گیا ہوجسے قانوناََ فیصلہ دینے کا مجاز کیا گیا ہو۔ جسے قانونی کارروائی میں خواہ وہ دیوانی ہو یا فوجداری قطعی فیصلہ یا ایسا فیصلہ جس کے خلاف اگر اپیل نہ کی جائے تو قطعی یا ایسا فیصلہ جس کی تو ثیق اگر کوئی حاکم مجاز کرے تو قطعی ہو یا صادر کرے۔         
دفعہ21۔سرکاری ملازم۔:  (Public Servent)
                اول:  وفاقی قوانین کے آرڈیننس نمبر XXVII  بابت 1981ء سے حذف ہو۔
                دوم:  پاکستان کی بری، بحری م اور ہوائی فوج کا ہر ایک کمیشن یافتہ آفیسر۔
                سوئم:   ہر ایک جج۔                           
                چہارم:        عدالت انصاف کا ہر ایک عہدیدار جس کا فرض بحیثیت عہدیدار مذکور یہ ہو کہ کسی امر قانونی یا امر واقعاتی کی تحقیقات کرے اسکی رپورٹ کرے یا کوئی دستاویز مرتب کرے۔ اس کی تصدیق کرے یا اپنی حفاظت میں رکھے یا کسی املاک کو اپنی تحویل میں لے یا اس کا تصفیہ کرے یا کسی عدالتی حکمنامے کی
 تعمیل کرائے یا کوئی حلف دلائے یا ترجمان کا کام کرے یا عدالت میں نظمو ضبط قائم رکھے۔
                پنجم:           ہر ایک اہل جیوری اسیسر یا پنچائت کا ہر ایک رکن جو کسی عدالت انصاف یا
 سرکاری ملازم کی اعانت کررہا ہو۔
                 ششم:         ہر ایک ثالث یا کوئی دوسرا شخص جس کو کسی عدالت انصاف معاملہ طے کرانے کے لئے سپرد کیا گیا ہو۔
                ہفتم:          ہر ایک شخص جو کسی ایسے عہدے پر فائز ہو جس کی وجہ سے کسی شخص کے قید
کرنے یا قید میں رکھنے کا مجاز ہو۔
                ہشتم:          حکومت کا ہر وہ افسر جس کا فرض بحیثیت عہدیدار مذکور کے ہو کہ جرائم کی
روک تھام کرے، یا اطلاع دے۔
                نہم:           ہر ایک آفیسر جس کا فرض بحیثیت عہدیدار مذکور کے یہ ہو کہ حکومت کی جانب سے املاک کو قبضے میں لے، وصول کرے تحویل میں رکھے یا صرف کرے۔ حکومت کی طرف سے کوئی پیمائش،تشخیص یا معاہدہ کرے یا سررشتہ مال کے کسی حکم نامے کی تعمیل کرائے یا حکومت کے مالی مفادات پر اثر انداز ہونے والے کسی معاملے کی تحقیقا ت کرے یا اس کی رپورٹ دے یا حکومت کے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی قانون کی خلاف ورزی کی روک تھام کرے اور ہر ایک عہدیدار جو حکومت کی ملازمت میں ہو یا اس سے
 تنخواہ پاتا ہو۔
                دہم:   ہر ایک آفیسر جس کا فرض بحیثیت عہدیدار مذکورہ کے یہ ہو کہ کسی دیہات، شہر، ضلع کی غیر مذہبی اغراض عامہ کیلئے کسی املاک کو قبضے میں لے، وصول کرے، تحویل میں رکھے یا صرف کرے، کوئی پیمائش یا تشخیص کرے، کوئی رسوم یا ٹیکس عائد کرے یا کسی دیہات،ٹاؤن یا ضلع کے باشندوں کے حقوق کے تعین
 کے لئے کوئی دستاویز مرتب کرے یا اس کی تصدیق کرے یا اسے تحویل میں رکھے۔
                ::: ہو وہ شخص جو کسی عہدے پر فائز ہو جو کہ کسی وجہ سے انتخابی فہرست تیا رکرنے، شائع کرنے یا رکھنے یا اس پر نظر ثانی کرنے یا کسی انتخاب یا انتخاب کے کسی حصے کا انصرام کرنے کا مجاز ہو۔
دفعہ22۔مال منقولہ۔ہر وہ مادی مال سوائے زمین یا وہ چیز جو زمین سے مستقل طور پر پیوست ہو۔
دفعہ29۔دستاویز(Document)
                اس سے وہ مراد ہے  جو کوئی حروف، اعدادیاعلامات  کے ذریعے یا مذکورہ ذرائع میں سے ایک سے زیادہ ذرائع میں اس نیت سے استعمال کیا جائے یا وہ مواد شہادت کے طور پر استعمال کیا جائے۔
دفعہ34۔ایسے افعال جن کے مرتکب چند اشخاص ایک ہی مشترک نیت سے ہو۔
                متعدد اشخاص کسی فعل مجرمانہ کے ایک ہی نیت سے مرتکب ہوں تو اشخاص مذکورہ میں سے ہر
 ایک شخص فعل ہذا کا اسی طرح ذمہ دار ہوگا گویا اس کا ارتکاب اس نے تنہا کیا ہو۔
دفعہ 40:  ”جرم“   (Offence):
                اس امر پر دلالت کرتا ہے جسے مجموعہ قوانین ہذا میں مستوجب سزا قرار دیا گیا ہے۔
احتیاط اور توجہ عمل کے بغیر کیا جائے۔
دفعہ 53  سزائیں:
اس مجموعہ کے احکام کے تحت مجرمان مستوجب سزائیں 10 قسم کی ہیں۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔
پہلی:  قصاص  دوسری:  دیت                تیسری:  ارش چوتھی:ضمان                 پانچویں: تعزیر
چھٹی:  موت  ساتویں: عمر قید               آٹھویں: قید جو دو قسم کی ہے۔  (۱)   قید بامشقت ۔
(۲)  قید محض (سادہ قید)    نویں:  ضبطی جائیداد          دسویں:  جرمانہ
دفعہ99۔ایسے افعال جن کے مقابلہ میں استحقاق حفاظت خود اختیاری حا صل نہیں ہو تا:
                کسی فعل کے خلاف جس سے ہلاکت یا ضرر پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو حفاظت خود اختیاری کا حق حاصل نہیں ہے۔  ایسے حالتوں میں جبکہ ایسے ذرائع ہوں کہ سرکاری احکام سے اپنی حفاظت کے لئے رجوع کیا جاسکے۔
                کسی فعل کے خلاف جس سے ہلاکت یا ضرر پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو حفاظت خود اختیاری کا حق حاصل نہیں ہے۔ اگر اس فعل کا ارتکاب یا اس کی کوشش کسی ایسے سرکاری ملازم کی ہدایت کی ہدایت کے بموجب کی جائے جو نیک نیتی سے اپنے عہدے کے اعتبار سے عمل کررہاہو خواہ فعل سختی سے قانون کے دائرہ میں نہ آتاہو۔
                ایسی حالتوں میں جبکہ ایسے ذرائع ہوں کہ سرکاری احکام سے اپنی حفاظت کے لئے رجوع کیا جاسکے تو کوئی حق حفاظت خوداختیاری نہیں ہے۔
کسی بھی صورت میں حفاظت خود اختیاری کا حق اس سے زیادہ ضرر پہنچانے پر محیط نہ ہوگا جس کا پہنچنا بچاؤکے لئے ضروری ہو۔
دفعہ100۔ایسے افعال جن کے مقابلہ میں استحقاق حفاظت خود اختیاری حا صل ہو تاہے۔
                حفاظت خود اختیاری  ہلاکت پر حاوی ہوتا ہے۔
                 (اول)    جب حملہ آور کے طرف سے ہلاکت کا معقول شبہ ہو۔  
                 (دوم)    حملہ ایسا ہو جس سے ضرر شدید کا خطرہ ہو۔
                (سوم)    وہ حملہ جو زنا بالجبر کے ارادے سے کیا جائے۔   
                 (چہارم)     وہ حملہ جو غیر فطری فعل کے لئے کیا جائے۔
                (پنجم)    وہ حملہ جو انسان کے لے بھاگنے یا اغوا کرنے کی نیت سے کیا جائے۔
                (ششم)   وہ حملہ جو کسی شخص کو ایسے حالات میں جس بے جارکھنے کیلئے کیا جائے۔
دفعہ107۔اعانت:
                (اول)    کسی شخص کو کسی خاص فعل کو انجام دینے کی ترغیب دے۔
                    (دوم)   کسی فعل کی انجام دہی میں کسی شخص کے ساتھ سازش میں شریک ہونا جس سے فعل خلاف قانون وقوع پذیر ہو۔
                 (سوئم)کسی جرم میں کسی کیساتھ تعاون کرنا۔
دفعہ 141۔۔۔مجمع خلاف قانون کی تعریف۔(Unlawfull assembly)
                پانچ یا پانچ سے زیادہ اشخاص کا مجمع خلافِ قانو ن جس کی غرض مشترک ہو۔
                 (اول)    مرکزی یا صوبائی حکومت کے ملازم کے اختیارات کے استعمال میں جبر مجرمانہ کی نمائش سے ڈرایا جائے
                 (دوم)    کسی قانون کی تعمیل میں یا کسی قانونی کاروائی میں مزاحمت کی جائے۔
                  (سوئم)  نقصان رسانی یا مداخلت بے جا مجرمانہ کا ارتکاب کرے۔
                (چہارم)   کسی شخص پر جبر مجرمانہ یا جبرمجرمانہ کی نمائش کے ذریعے املاک کا قبضہ لیا جائے یا حاصل کیا جائے
                 (پنجم)    کسی شخص کو اس کا عمل کرنے پر جس کے کرنے کا وہ قانوناََ پابند نہ ہو یا ترک کرنا قانوناََ واجب ہو پر مجبور کرنا۔
دفعہ 143۔مجمع خلاف قانون کا  رکن ہونے کی سزا:
                کوئی شخص جو مجمع خلاف قانون کا ممبر ہو تو اسے دونوں قسموں میں سے کسی ایک قسم کی قید کی سزا دی جائے گی جس کی مدت 06ماہ تک ہوسکتی یا جرمانہ کی سزا یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
دفعہ 146:  (Rioting)
 کوئی مجمع خلاف قانون کسی غرض مشترک کے حصول کیلئے جبر، تشدد کا استعمال کرے بلوہ کہلاتا ہے۔
دفعہ 147۔۔بلوہ کی سزا۔
                 کوئی بلوہ کا مرتکب ہو تو اسے دونوں قسموں میں سے سزا دی جائیگی جو دو سال قید یا جرمانہ یا دونوں۔
دفعہ 148۔۔مہلک ہتھیا ر سے مسلح ہوکر بلوہ کرنا۔
                 جو کوئی شخص مہلک ہتھیار سے مسلح ہوکر ہتھیار کا استعمال کرے  بلوہ کرنے کا مجرم ہو تو انہیں سزا دی جائیگی۔3سال قید یا جرمانہ یا دونوں۔
  ضابطہ:  قابل دست اندازی پولیس۔ وارنٹ قابل ضمانت، نا قابل راضی نامہ
دفعہ 149مجمع خلاف قانون کا ہر رکن اس جرم کا مجرم ہے جس کا ارتکاب غرض مشترک میں کیا جائے۔
                اگر مجمع خلاف قانون کے کسی ممبر کی جانب سے مجمع مذکور کی مشترک غرض حاصل کرنے میں اس کے ارتکاب کا امکان ہے تو ہر شخص جو اس جرم کے ارتکاب کے وقت اس مجمع کا شریک ہو مذکورہ جرم کا مجرم ہے.
دفعہ 159۔۔ہنگامہ کی تعریف۔(Affray)
                جب دو یا زیادہ اشخاص کسی شارع عام میں لڑنے سے امن عامہ میں خلل ڈالیں ہنگامہ کا مرتکب ہے.
دفعہ 160۔۔ہنگامہ کی سزا 
                جو کوئی ہنگامہ کا مرتکب ہو اس کو دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی ایسی مدت کی قید کی سزا دی جائے گی جو ایک مہینہ تک ہوسکتی ہے یا جرمانہ جو ]تین سو روپے[ تک ہوسکتا ہے یا دونوں سزائیں
ضابطہ:  نا قابل دست اندازی، سمن قابل ضمانت، ناقابل راضی نامہ, قابل سماعت ہر مجسٹریٹ قابل سماعت
دفعہ 161:  ملازم سرکاری کا سرکاری کام کی بابت قانونی معاوضہ کے علاوہ رشوت لینا: 
                 جو کوئی سر کاری ملازم کار منصبی انجام دینے یا باز رہنے میں کسی شخص کی طرفداری یا مخالفت کرنے یا نقصان پہنچانے یا خدمت کرنے کیلئے کسے سے کوئی رشوت یا بطور انعام قبول کرے مرکزی یا صوبائی حکومت یا متغننہ سے متعلق یا کسی سرکاری ملازم سے متعلق اس حیثیت سے کسی شخص کی خدمت بجا لانے یا اسے نقصان پہنچانے یا خدمت کرنے یا نقصان پہنچانے کی کو شش کرے اور اس سلسلے میں کسی شخص سے خود اپنے لئے یا کسی دوسرے کیلئے کوئی رشوت نجز معاوضہ جائز کے وجہ تحریک یا نطور انعام قبول کرنے یا قبول کرنے کیلئے تیار ہوجائے
یا حاصل کرنے کی کوشش کرے تو اسے دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی سزا۔3سال قید یا جرمانہ کی سزائیں دی جائیگی.
دفعہ 162) رشوت لینا(سرکاری ملازم کو بداعمال یا ناجائز ذرائع سے متاثر کرنے کے لئے مانہ الاحتظاظ وصول کرنا؛
تاکہ بدعنوانی سے اور خلاف قانون طریقوں سے سرکاری ملاشم پر اثر ڈالا جائے۔  بد اعمال یا ناجائز ذرائع سے کسی سرکاری ملازم کو کارمنصبی انجام دینے سے باز رکھنے کیلئے یا کسی شخص کی طرف داری یا مخالفت کرنے کیلئے کسی کو اکسائے تو اسے 3سال قید یا جرمانہ کی سزا دی جائیگی۔
دفعہ 163۔رشوت لینا تاکہ ذاتی اثر و رسوخ سے سرکاری ملازم سے کام نکالا جائے۔
                جو کوئی رشوت قبول کرے یا لینے کیلئے تیار ہوجائے۔ کسی سرکاری ملازم کی کارمنصبی انجام دینے یا انجام دینے سے باز رکھنے یا کسی شخص کی طرفداری یا مخالفت کرنے کیلئے اکسائے یا کسی صوبائی حکومت یا متفنہ سے متعلق یا کسی سرکاری ملازم سے متعلق اس حیثیت سے خدمت کرنے یا نقصان پہنچانے کیلئے یا کوئی خدمت یا نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے کے لئے تو اسے قید محض کی سزا جس کی مدت (2 سال قید یا جرمانہ)  یا دونوں
 سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 164۔۔اگر ان جرائم میں جن کی تعریف دفعہ 162,163 میں ہے ملازم سرکار خود اعانت کریں۔
                ان جرائم میں سے کسی ایک کی اعانت کا ارتکاب کوئی سرکاری ملازم کی حیثیت سے کرے تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے یا دونوں سزائیں دی
جائیں گی۔
دفعہ 165ملازم سرکاری کا اہل معاملہ سے کوئی قیمتی چیز بلا ادائے قیمت قبول کرنا۔ جو کوئی شخص سرکاری ملازم ہونے کی حیثیت سے بلا بدل کوئی قیمتی چیز  اپنی لئے یا کسی دوسرے کے لئے قبول کرے یا آمادہ ہو یا کوشش کرے  تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید 3سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ165/A۔۔ان جرائم میں اعانت کی سزا جن کی تعریف دفعات 161,165 میں کی گئی ہے۔
                جو کوئی شخص کسی ایسے جرم میں مدد کرے جو زیر دفعہ 161یا 165میں قابل تعزیر ہو خواہ اعانت شدہ جرم اعانت کی وجہ سے وقوع پزیر ہو یا نہیں اس کی سزا کا مستوجب ہوگا۔ جو اس کیلئے مقرر ہے۔
ضابطہ: بے وارنٹ گرفتار نہیں کرسکتا۔ سمن قابل ضمانت۔ ناقابل راضی نامہ۔عدالت سیشن یا مجسٹیٹ درجہ اول
دفعہ 170۔۔جھوٹ موٹ سرکاری ملازم بننا:  (Personating a public servant)
                 جو کوئی سرکاری ملازم کی کسی خاص عہدے پر فائز ہونے کا ڈھونگ کرنا۔ جھوٹ موٹ سرکاری ملازم کا بھیس اختیار کرنا۔یہ جانتے ہوئے ظاہر کرے کہ وہ مذکورہ عہدہ پر فائز نہیں ہے یا مذکورہ عہدہ پر فائز کسی دوسرے شخص تلبیس شخص کرے اور اس فرضی کردارمیں کوئی فعل عہد ہذاکے اعتبار سے کرے یا کوشش کرے جس
 کی سزا 2 سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 171  دھوکہ دہی کی نیت سے ایسے کپٹرے پہننا یا علامت اپنے پاس رکھنا جو ملازمان سرکار استعمال کرتے ہو۔
     جو کوئی سرکاری ملازم کی کسی طبقہ سے تعلق نہ رکھتا ہو، کوئی ایسا لباس یا کوئی ایسا نشان لیے پھرے جو اس کسی ایسے لباس یا نشان کے مشابہہ ہو جو سرکاری ملازمین کے اس طبقہ میں مشتمل ہو  تو اسے دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی قید کی سزا دی جائے گی جس کی میعاد تین ماہ تک ہوسکتی ہے یا جرمانہ جو چھ سو روپے تک ہوسکتا ہے یا دونوں سزائیں۔
دفعہ 182جھوٹی اطلاع دینااس نیت سے کہ سرکا ری ملازم کے اختیارات سے کسی شخص کو نقصان پہنچے۔
      جو کوئی شخص سرکاری ملازم کو جھوٹی اطلاع دے جس کی متعلق وہ یہ جانتا ہو یا باور کرتا ہو کہ غلط ہے اس نیت سے یہ جانتے ہوئے دے کہ اس سے اس بات کا امکان ہے کہ مذکورہ سرکاری ملازم ہے۔
                  (اے)  جس  فعل کا کرنا یا ترک کرنا سرکاری ملازم کو نہ چاہئے تھا اگر اس کی نوعیت اس کو
معلوم ہوتی کی اطلاع دینا
                 (بی)   سرکاری ملازم کے جائز اختیا رات کسی کو رنج پہنچانے کیلئے کیا جائے تو مذکورہ  6ماہ، قید یا 3000/- جرمانہ کا مستوجب ہوگا۔
دفعہ 186  سرکاری ملازم کی سرکار منصبی کی انجام دہی میں مزاہمت کرنا۔ 
                جو کوئی سرکاری کام کی انجام دہی میں کسی سرکاری ملازم کی بلا ارادہ مزاحمت کرے تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید تین ماہ تک ہو یا پانچ سو روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی  
( ضابطہ: نا قابل دست اندازی،  سمن قابل ضمانت، نا قابل راضی نامہ،  قابل سماعت، مجسٹریٹ درجہ اول
درجہ دوم۔  متعلقہ سرکاری ملازم یا اس کے بالا افسران کی طرف سے استغاثہ کیا جانا ضروری ہے۔
دفعہ 187:  سرکاری ملازم کو امداد نہ دینا جبکہ امداد قانوناً واجب ہو:
                 جو کوئی شخص کسی سرکاری ملازم کو اس کے سرکاری فرض کی تعمیل میں مدد کرنے کا قانونی طور پر پابند ہوتے ہوئے جان بوجھ کرمدد نہ کرے تو اسے اتنی مدت کیلئے قید محض کی سزا دی جائے گی جو ایک ماہ تک ہوسکتی ہے یا چھ سو روپے تک جرمانہ کی سزئیں یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
                    اگر مذکورہ سے کو ئی ایسا مدد جو کسی عدالت انصاف سے جاری ہو کسی طلب نامہ کی تعمیل،  جرم کے ارتکاب کے انسداد یا کسی شخص کو گرفتار کرنے کے عرض کیلئے ہو تو اسے اتنی مدت قید محض سزا دی جائیگی جو 6ماہ یا ایک ہزار پانچ سو روپے جرمانہ یا دونوں۔
ضابطہ:  ناقابل دست اندازی، قبل ضمانت، سمن ناقابل راضی نامہ، قابل سماعت مجسٹریٹ، قابل سماعت
 سرسری۔ متعلقہ سرکاری ملازم یا اس کے بالا افسران کی طرف سے استغاثہ کیا جانا ضروری ہے۔
دفعہ 188:  ملازم سرکاری کی طرف سے باضابطہ مشتہر کردہ حکم کی نافرمانی کرنا:  
     جب کسی سرکاری ملازم کی جانب سے کسی خاص فعل سے باز رہنے کی ہدایت کو مشتہر کیا گیا ہو جو قانونی طور پر ایسا حکم مشتہر کرنے کا مجاز ہو تو کوئی شخص یہ جانتے ہو کہ ہدایت ملی ہے، انحراف کرے۔ ان اشخاص کو جو کسی کار جائز میں مصروف ہوں مزاحمت، ایذا پہنچائے تو اسے قید محض کی سزا  1ماہ   یا  600/-   روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
   اگر ایسا انحراف انسان کی جان، صحت یا سلامتی کو خطرے میں ڈالے یا بلوہ برپا کرے تو اسے سزائے قید 6ماہ یا
تین ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
توضیح:    یہ ضروری نہیں کہ ملزم کی نیت نقصان پہنچانا ہی ہو یا اس امر کا امکا ن اس کے ذہن میں ہو کہ اس انحراف سے نقصان ہوگا صرف اتنا ہی کافی ہے کہ اسے اس حکم یا ہدایت کا علم تھا جس سے اس نے انحراف کیا اور
 یہ کہ اس کا انحراف نقصان کا باعث ہے یا اس سے نقصان کا امکان ہے۔
دفعہ 202۔۔جرم کی اطلاع جان بوجھ کر نہ دینا  جبکہ اطلاع دینا واجب ہو:  
                کوئی یہ یقین رکھتے ہوئے کہ جرم سرزد ہوا ہے اس جرم کے متعلق اطلاع نہیں دے جو قانوناََ اس پر واجب ہے تو ایسے شخص کوچھ ما ہ قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔ 
ضابطہ:  قابل دست اندازی پولیس، سمن قابل ضمانت، نا قابل راضی نامہ، مجسٹریٹ درجہ اول یا دوم، قابل سماعت سرسری۔
دفعہ 203:  جرم کی نسبت جھوٹی اطلاع دینا: 
                 جو کوئی جانتا ہو کہ جرم سزد ہوا ہے اور اس کے متعلق ایسی اطلاع دیتا ہے جو جھوٹ ہے تو اسے
 سزا دی جائے گی 2, سال  قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
توضیح:     دفعات 201اور 202نیز اس دفعہ میں لفظ  ”جرم“  مشتمل ہے ہر فعل پر جس کا ارتکاب پاکستان کے باہر کسی جگہ ہو۔
دفعہ 204۔۔کوئی دستاویز ضائع کردینا تا کہ ثبوت میں پیش نہ ہو سکے۔
     جو کوئی ایسی دستاویز چھپا لے، یا تلف کرے جو کسی عدالت انصاف میں یا کسی کاروائی میں جو قانوناََ کسی سرکاری ملازم کے روبروویسی حیثیت میں کی جارہی ہو ثبوت کے طور پر پیش کرنے کے لئے قانوناََ مجبور کیا جاسکے اس دستاویز کے حصہ کو مٹائے یا ایسا کرے کہ پڑھی نہ جائے ا۔ تو اسے سزا دی جائیگی2, سال  قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
                (b)  ان کاروائیوں میں جو سرکاری ملازم قانونی طور پر کرہے ہیں۔
                (3)  اسے  1  کے مطابق اس نیت سے کیا کہ وہ اس طور پر شہادت میں پیش یا استعمال نہ ہوسکے یا اس نے (1)  کے مطابق اس وقت کے بعد کیا جبکہ اسے قانونی طور پر اسے اس مقصد کے لئے پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
                ضابطہ:   ناقابل دست اندازی،وارنٹ قابل ضمانت، ناقابل راضی نامہ، قابل سماعت مجسٹریٹ درجہ اول۔
دفعہ 216  ایسے مجرم کو پناہ دینا  جو حراست سے بھاگاہویا جس کی گرفتاری کا حکم ہواہو۔کو پناہ دے یا چھپائے:
                جب کھبی کوئی شخص کسی جرم میں سزا یاب ہوچکا ہو یا اس پر اس کا الزام لگایا گیا ہو، اس جرم کی
 قانونی حراست میں ہوتے ہو اس حراست سے بھاگ جائے۔
یا جب کھبی کوئی سرکاری ملازم ایسے سرکاری ملازم کے قانونی اختیا رات کے نفاذمیں کسی جرم پر کسی خاص شخص کی گرفتاری کا حکم دے تو جو کوئی اس کے بھاگ جانے یا اس کی گرفتاری کے ایسے حکم کو جانتے ہو اس شخص کو گرفتار ہونے سے روکنے کی نیت سے اسے پناہ دے یا چھپائے تو شخص مذکورہ کو مندرجہ ذیل سزائیں دی جائی گی۔ یعنی
٭  اگر جرم سنگین ہو:  اس  شخص نے جو حراست میں تھاایسا جرم کی ہو جسکی سزا سزائے موت ہو تو اسے قید کی سزا دی جائے گی جو سات سال اور جرمانہ بھی ہوگی۔
٭  اگر جرم کی سزا عمر قید ہو:  یا دس برس کی قید ہو تو اس کو قید کی سزا جس کی میعاد تین برس معہ جرمانہ یا بلا جرمانہ ہوگی۔
٭  اور اگر جرم کی سزا قید ہو جو ایک برس تک وسعت پزیر ہو تو اس کی قید کی ایک چوتھائی کی برابر  قید دی جائیگی یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
                استثناء:  یہ حکم اس صورت پر توسیع پذیر ہوگا جس میں پناہ دینا یا چھپانا گرفتار کئے جانے والے شخص کے شوہر یا بیوی کی طرف سے ہو۔
دفعہ 216/A  سرقہ بالجبر یا ڈکیتی کرنے والوں کو پناہ دینے کی سزا۔ 
                 جو شخص یہ جان کر کہ کوئی شخص زمانہ حال میں سرقہ بالجبر یا ڈکیتی کرنے والے ہیں کو پناہ دے تاکہ وہ سزا سے بچ جائے تو اسے قید سخت کی سزا دی جائے جس کی میعاد7 سال یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
                استثناء:   یہ حکم اس صورت پر وسعت پذیر نہ ہوگا جہاں پناہ مجرم کے شوہر یا بیوی نے دی ہو۔ 
دفعہ 221:   قصداًمجرم کو گرفتار نہ کرنا جبکہ گرفتاری قانوناً واجب ہو:
                  جو کوئی سرکاری ملازم ہوتی ہوئے کسی ایسے شخص کو گرفتار نہ کرے یا قید نہ کرے جس پر جرم کا الزام لگایا گیا ہو گرفتار کرنا واجب ہو یا جو کسی جرم کی بابت گرفتار کیے جانے کا مستوجب ہے۔ اس کا گرفتار کرنا قصداََ ترک کردے یا قید سےبھاگ جانے دے یا بھاگ جانے کا اقدام کرے تو مندرجہ ذیل سزائیں دی جائی گی۔
                 اگر اس شخص پر جس کا گرفتار کرنا چاہئے تھا پر ایسے جرم کا الزام ہو جس کی سزا موت تھی۔  تو دونوں قسموں میں سے کسی قسم قید جس کی میعاد سات برس تک ہوسکتی ہے معہ جرمانہ یا قید کی سزا جس کی میعاد تین برس معہ جرمانہ یا بلا جرمانہ اگر وہ شخص جس کو گرفتار یا قید میں رکھنا چاہیے تھا پر ایسے جرم کا الزام تھا جس کی سزا عمر قید تھی۔
     یا قید کی میعاد دو برس معہ جرمانہ؛ اگرگرفتاری کیلئے مطلوب یا قید میں رکھنے والے  پر ایسے جرم کا الزام تھا جس کی سزا دس برس سے کم ہو۔
دفعہ 223:  مجرم کو جیل یا حراست سے غفلت سے بھاگ جانے دینا: 
                جو کوئی سرکاری ملازم ہوتے ہوئے جس پر بطور ایسا سرکاری ملازم ہونے کے کسی ایسے شخص کو قید میں رکھنا قانوناََ واجب ہو جس پر کسی جرم کا الزام لگایا گیا ہو یا سزادی گئی ہو  تو اسے سرکاری ملازم کو جس نے غفلت کی ہوکو سزا دی جائے گی جس کی میعاد جو  دو سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دئی جائیگی۔
دفعہ 224کسی شخص کا اپنی گرفتاری میں تعرض یا مزاحمت کرنا 
     جو کوئی کسی جرم میں ملوث ہوجانے یا مجرم ثابت ہوجانے پر اپنی جائز گرفتاری میں قصداََ  تعرض یا مزاحمت کرے یا حراست سے بھاگ جائے جس میں قانوناََ قید ہو تو اسے سزا دی جائیگی جس کی میعاددو سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
                وضاحت:   اس دفعہ کی سزا اس سزا کے علاوہ ہے جس کا وہ شخص جو گرفتار کیے جانے کو ہو یا جو حراست میں روک رکھا گیا ہو اس جرم کی پاداش میں مستوجب ہے جس کا الزام اس پر لگایا گیا یا جس کا وہ مجرم ثابت ہو۔
دفعہ 225  دوسرے شخص کی گرفتاری میں تعرض یا مزاحمت : 
                جو کوئی کسی شخص کو جو جرم میں ملوث ہو کو گرفتار کیے جانے میں یا حراست سے چھڑالے یا 
چھڑانے کا اقدام کریں تو اسے قید کی سزا دو سال یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
     یا جس کو چھڑایا گیا ہو اس پر ایسے جرم کا الزام ہو جس کی سزا عمر قیدہو، یا قید جس کی میعاد دس برس ہو تو اسے  قیدکی سزا دی جائیگی جس کی میعاد تین سال تک ہوسکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
     یا اگر وہ شخص جس کو گرفتار کیا جانا ہو  پر ایسے جرم کا الزام ہو جس کی سزا موت ہے تو اسے قید جوسات سال اور جرمانہ بھی ہوگی۔   یا اگر اس شخص کو عدالت انصاف  نے حکم سزا عمر قید یا دس برس یا زیادہ مقرر کی ہو تو اسے قید کی سزا جوسات سال اور جرمانہ بھی ہوگا۔
یا اگر وہ شخص جس کو گرفتار کیا جانا ہو جو چھڑایا گیا ہو یا چھڑانے کا اقدام کیا گیا ہو زیر سزائے موت ہو تو اس کو عمر قید یا دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی قید کی سزاجو دس برس سے زائد نہ ہو اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
دفعہ 225/A۔ گرفتار نہ کرنا یا غفلت سے بھاگ جانے دینا  ایسی صورتوں میں جن کی نسبت گذشتہ دفعات میں کوئی خاص حکم نہیں ہے
                جو کوئی سرکاری ملازم ہوتے ہوئے جو بطور ایسے سرکاری ملازم کے قانوناََ پابند ہوتے ہوئے کہ وہ کسی شخص کو گرفتار کریا اسے حراست میں رکھے کسی ایسے صورت میں جو دفعات 221.222.  یا  223 یا کسی اور قانون نافذالوقت میں محکوم نہیں ہے، اس شخص کو گرفتار نہ کرے یا اس کو بھاگ جانے دے تو اس کو سزا دی
 جائے گی:
                  (a)   اگر وہ قصداََ ایسا کرے تو اسے قید جس کی میعاد تین برس یا جرمانہ یا دونوں سزائیں
                  (b)   اگر وہ فعل غفلت سے کرے تو اسے قید جو دو برس یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 279    شارع عام پر بے احتیاطی سے گاڑی چلانا یا گھوڑا دوڑانا
                جوکوئی کسی شارع عام میں ایسی بے احتیاطی یا غفلت سے کوئی گاڑی چلائے جس سے انسان کی جان کو خطرہ پہنچنے کا خطرہ ہو تودو،سال  قید یا جرمانہ،3000/-   روپے یا دونوں کا سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 294۔۔فحش حرکات و فحش گیت۔Obscene acts and songs
                جو کوئی شخص دوسروں کو تکلیف دینے کئے:
                (a)  کوئی فحش فعل کسی جائے عامہ پر کرے یا
                (b)  کسی جائے عامہ پر یا اس کے قریب کوئی فحش یا جذباتی گیت گائے یا الفاظ کہے اسے
 دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی قید کی سزا دی جائے گی جس کی میعاد تین مہینے تک ہوسکتی ہے یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
دفعہ 295/C۔۔حضورپاکﷺ کی شان میں ہتک آمیز کلمات؟؟گستاخی کرنا۔(عمر قید یا سزائے موت) دفعہ 299:  تعریفات۔ Definitions:
                (a)   ’’بالغ              سے ایسا شخص مراد جو مرد ہونے کے صورت میں 18اور عورت ہونے کے
 صورت میں 16 سال کے عمر کا ہو
(b)   ”ارش“  سے اس باب میں تصریح کردہ وہ معاوضہ مراد ہے جو ضرر رسید یا اس کے ورثاء کو ادا کیا جانا ہو۔
(c)  ’’مجاز میڈیکل افسر“ سے صوبائی حکومت سے مجاز کردہ کسی بھی عہدہ سے موسوم کوئی میڈیکل افسرمراد ہے
(d)   ”ضمان“  سے عدالت کی طرف سے تعین کردہ وہ معاوضہ مراد ہے جو مجرم کی طرف سے ضرر رسیدہ کو ایسا ضرر پہنچانے پر ادا کیا جاتا ہو جو مستوجب ارش نہ ہو۔
(e)   ”دیت“  سے مرادوہ معاوضہ ہے جس کی دفعہ 323میں تصریح کی گئی ہے اور جو ضرر رسیدہ کے ورثاء کو واجب الادا ہو۔(f)  ”حکومت“   Government  سے صوبائی حکومت مراد ہے۔
(f)  ”حکومت“ Government   سے صوبائی حکومت مراد ہے۔
(g)  ”اکراہ تام“  سے کسی شخص، اس کے زوج یا اس کے ایسے خونی رشتہ داران جو شادی کے ممنوعہ درجہ کے ہوں، کو کسی فوری ہلاکت، یا جسم کے کسی عضو کو فوری یا مستقل طور ناکارہ کردینے کے خوف میں یا خلاف وضع فطری یا زنا با الجبر کا نشانہ بنائے
جانے کے خوف میں مبتلا کرنا مراد ہے۔
(h)    اکراہ ناقص“  سے مراد کسی قسم کا جبر ہے جوکہ اکراہ تام نہ بنتا ہو۔
(i)   ”نا بالغ“  Minor  سے مراد ایسا شخص ہے جو بالغ نہ ہو۔
۶۵] (۱۱)  غیرت“  Honour  کی بنا پر یا اسکے نام پر کیے جانے والے جرمک کا مطلب ہے کاروکاری، سیاہ کاری یا دیگر ایسے رسمورواج کے نام پر یا بنا پر کیا جانے والا ایک جرم۔[
(j)   ”قتل“ سے مراد کسی شخص کی ہلاکت ہے۔
(k)   ”قصاص“  سے ایسی سزا مراد ہے جو ضرر رسیدہ یا ولی کے حق کو زیر کار لاتے ہوئے سزایا ب کے جسم کے اسی حصہ پر، جہاں اس نے ضرر رسیدہ کو لگائی، مشابہ ضرر پہنچا کر یا اگر دہ قتل عمدکا مرتکب ہوا ہو تو اس کو ہلاک
کرکے دی جائے۔
(l  ”تعزیر“  سے ایسی سزا مراد ہے جو قصاص، دیت، ارش یا ضمان نہ ہو۔
(m)   ”ولی“ سے ایسا شخص مراد ہے جو قصاص کا مطالبہ کرنے کا حق دار ہو۔            
دفعہ۔300:  قتل عمد تعریف: 
                جو کوئی شخص کسی شخص کو ہلاک کرنے کی نیت سے یاجسمانی ضرر پہنچانے کی نیت سے کوئی ایسا فعل کرے جس سے عام قدرتی حالات میں موت واقع ہوسکتی ہو یا اس علم کے ساتھ کہ اس کا فعل واضح طور پر اتنا خطرناک ہے کہ اس سے گمان غالب ہے کہ موت واقع ہوجائے، ایسے شخص کی موت کا باعث ہو تو وہ قتل عمد کا
 مرتکب کہلائے کا۔
دفعہ۔301۔۔کسی ایسے شخص کی ہلاکت کا باعث ہونا جس کی ہلاکت کا ارادہ نہ ہو۔
                  جب کوئی  ایسا فعل سر زد کرکے جس سے اس کا قصد موت واقع کا امکان ہے، کسی ایسے شخص کو ہلاک کردے جس جس کی ہلاکت کا نہ تو اس کا قصد ہو نہ ہی وہ جانتا ہو کہ اغلباََ اس سے موت واقع ہوگی تو مجرم کی طرف سے  ایسے فعل کا ارتکاب قتل عمد کا مستوجب ہوگا۔
دفعہ۔302۔۔۔قتل عمد کی سزا
                (a)   قصاص کے طور پر سزائے موت دی جائے گی۔
                 (b)    اگر دفعہ 304کی تحت ثبوت دستیاب نہ ہو تو واقعات وحالات کو مد نظر رکھ کر موت یا عمر قید دی جائیگی۔
                    (c)   اتنی مدت کیلئے سزائے قید جو 25سال جہاں اسلام کے مطابق قصاص کی اطلاق نہ ہو 
مگرشرط یہ ہے کہ اس شق میں موجود کسی بھی چیز کا اطلاق قتل عمد پر،جوکہ غیرت کے نام پر یا اس کی بناء پر کیا گیا
 ہو نہیں ہوگا اور یہ شق (a) یا شق(B)  جیسی بھی صورت ہو کے دائرہ کار میں آئے گا۔
دفعہ 303:  قتل جس کا ارتکاب اکراہِ تام یا اکراہِ ناقص کے تحت کیا جائے۔
                  جو کوئی قتل کا ارتکاب کرے:
    (a)   اکراہ تام کے تحت کرے تو اسے سزائے قید پچیس برس لیکن دس سال سے کم نہ ہوگی۔
    (b)    اکراہ ناقص کے تحت کرے تو اس کو قتل کی نوعیت کیمطابق  دس سال تک سزائے قید دی جائے گی۔
دفعہ 305:  ”ولی“  قتل کی صورت میں ولی حسب ذیل ہوں گے:۔
                     (اے)   مقتول کے قانون شخصی کے مطابق اس کے ورثاء ہوں گے۔لیکن قتل عمد کے ملزم یا مجرم اس میں شامل نہ ہوں گے اگر یہ عزت کے نام یا اس کے بہانے کیا گیا ہو اور
                (بی)      اگر کوئی وارث موجود نہ ہو تو حکومت ولی ہوگی۔
دفعہ 306:  قتل عمد جو مستوجب قصاص نہ ہوگا: 
                درج ذیل صورتوں میں عمد قابل قصاص نہیں ہوگا، یعنی
     (اے)   جب جرم کا مرتکب نا بالغ یا فاترلعقل ہو شرط یہ ہے کہ قابل قصاص شخص کسی کو ساتھ ملائے جو مستوجب قصاص نہیں تو اسے قصاص سے استثناء نہیں دیا جائے گا۔
      (بی)    جب کوئی مجرم اپنے بچے یا پوتے، خواہ وہ کتنا نیچے ہو، کے قتل کا ارتکاب کرے، اور
      (سی)   جب مقتول کا کوئی ولی براہ راست مجرم کی نسل سے ہو خواہ کتنا نیچے ہو۔
دفعہ 307 :  وہ صوتیں جن میں قتل عمد کے لئے قصاص نافذ نہیں:  
                 (اے)  جبکہ مجرم قصاص کے نفاذ سے پہلے وفات پا ئے
                     (بی)   جب کوئی ولی رضا کارانہ طور پر اور دفعہ 309کے تحت قصاص کے حق سے دستبردار ہو یا دفعہ 310کے تحت صلح کرے
                     (سی)   جبکہ قصاص کا حق مقتول کے ولی کی موت کے نتیجہ میں خود قاتل کی طرف یا ایسے شخص کی طرف منتقل ہوجائے جو مجرم کیخلاف قصاص کا دعویٰ نہ کرسکتا ہو۔
دفعہ308:  قتل عمد نا قابل قصاص کی سزا وغیرہ
 (۱)  جب قتل عمد کے کسی مجرم سے دفعہ 306کے تحت قصاص نہیں لیا جاسکتا یا دفعہ 307کی شق(سی) کے تحت قصاص نافذ نہیں کیا جاسکتا تو اس مجرم سے دیت وصول کی جائیگی۔
                 شرط یہ ہے کہ جب مجرم نا بالغ یا فاترالعقل ہو تو دیت اس کی جائیداد سے ادا کی جائے گی یا اس شخص سے وصول کی جائیگی جس کا تعین عدالت کریگی۔ 
  مزید شرط ہے کہ اگر مجرم نابالغ ہو اور س نے کافی پختگی حاصل کرلی ہو یا فاترلعقل ہو اور بعد میں فعل کے نتائج
 سمجھ سکتا تو اسے قید کی سزا 25سال تک ہوسکتی ہے۔
  اگر دفعہ 307ضمن Gکے تحت قصاص نفاذ نہ ہو تو مجرم صرف دیت کا مستوجب ہوگا۔  اگر مجرم کے علاوہ ولی موجود نہ ہو تو اس کو سزائے قید 25سال تک ہوسکتی ہے۔
    (2)  عدالت مقدمہ کے حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دیت کے علاوہ تعزیر سزا قید 25سال تک
 ہوسکتی ہے۔
دفعہ  309۔۔قتل عمد میں عفو قصاص: 
  (۱)  قتل عمد کی صورت میں کوئی بالغ ہوش مند ولی کسی بھی وقت بلا کسی ہر جانہ کے اپنے حق سے دست کش ہوسکتا ہے شرط یہ ہے کہ قصاص کے حق سے دست کشی اختیار نہیں کی جا سکے گی۔
    (اے)  جہاں حکومت ہی ولی ہو یا۔  
    (بی)    جہاں حق قصاص کسی نا بالغ یا فاترلعقل کو حاصل ہو۔
    (2)    جہاں کسی مقتول کے ایک سے زائد ولی ہوں تو ان میں سے کوئی ایک بھی اپنے حق قصاص کو معاف کرسکے گا۔
     (3)   جب مقتول ایک سے زائد ہوں تو ایک مقتول کے ولی کی طرف سے دست کشی دوسرے مقتول کے ولی کے حق کو متاثر نہیں کریگی۔
     (4)   جب ایک سے زائید مجرم ہوں تو ایک مجرم کے خلاف حق قصاص کی دست کشی۔
دفعہ310:  قتل عمد میں قصاص کا راضی نامہ۔
(1)    قتل عمد کی صورت میں کوئی بالغ ہوش مند ولی بدل صلح قبول کرکے اپنے حق قصاص پر مصالحت کرسکتا ہے۔
  بشرطیکہ  کے خاتون کو بدل صلح میں زن وشوہر کے رشتہ(نکاح)میں (شادی کیلئے) یا اور بدل صلح میں نہیں دیا جائے گا۔
                 (2)   جب ولی نا بالغ یا فاترالعقل ہو سے مصلحت کرسکتا ہے مگر بدل صلح کی مالیت دیت کی مالیت سے کم نہیں ہوگی۔
                 (3)   جب حکومت ولی ہو تو قصاص پر مصالحت کرسکتی ہے۔ مگر بدل صلح کی مالیت دیت سے کم نہیں ہوگی۔
                  (4)   جبکہ بدل صلح کا تعین نہ ہو اور رقم کا تعین نہ ہوسکے تو قصاص کے حق کے بابت صلح ہوگی اور مجرم دیت کا مستوجب ہوگا
                (5)بدل صلح کی ادائیگی اس تاریخ پر کی جاسکے گی جیسا کہ مجرم اور ولی کے درمیان طے ہوجائے
دفعہ 310A:  خاتون کو بدل صلح میں دینے کی سزا۔
                  جو کوئی بھی بدل صلح میں کسی خاتون کو شادی یا اور صورت میں دے گا وہ قید بامشقت سزا کا مستوجب ہوگا جس کی میعاد دس سال ہوگی لیکن تین سال سے کم نہ ہوگی۔
دفعہ 311:  قتل عمد میں قصاص کے حق کی معافی یا صلح کے بعد تعزیر:   
                 دفعہ 309یا  310 میں مذکور کسی امر کے باوجود، جہاں سے ولیان حق قصاص سے دستبردارنہیں ہوتے یا راضی نامہ/مصالحت نہیں کرتے تو  مقدمہ کے حقائق اور حالات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کسی مجرم کو سزائے موت یا عمر قید دے سکتی ہے  یا بطور تعزیر قید جس کی میعاد چودہ سال تک ہوسکتی ہے۔
       بشرط یہ کہ اگر جرم عزت کے نام پر ہو یا اس کے بہانے کیا گیا ہو تو دس سال سے کم قید کی سزا نہ ہوگی۔
دفعہ 312:  قصاص سے دست کشی یا اس پر مصالحت کے بعد قتل عمد: 
                جب کوئی ولی کسی ایسے مجرم کو قتل عمد کے طور پر قتل کرے جس کے خلاف زیر دفعہ 309سے
 دست کشی اختیار کی گئی ہو یا دفعہ 310کے تحت مصالحت کرلی گئی ہو اسے سزا دی جائیگی۔
                 (اے)   قصاص اگر اس نے مجر کے خلاف حق قصاص معاف کیا ہو یا اس پر مصلحت کی ہو یا وہ کسی دوسرے ولی کیطرف سے مصالحت واقف ہو
                   (بی)   دیت کی سزا دی جائے گی۔ اگر مذکورہ معافی یا صلح کے بارے میں کوئی علم نہ رکھتا تھا۔
دفعہ313:  قتل عمد میں حق قصاص:
                 جب صرف ایک ولی ہو تو صرف وہی قتل عمد میں حق قصاص رکھے گا اگر ایک سے زائد ولی ہو۔ ان میں سے ایک کو حق قصاص حاصل ہوگا۔
                (2)    اگر ضرر رسیدہ شخص کا:۔
    (اے)   کوئی ولی نہ ہو تو حکومت کو حق قصاص حاصل ہوگایا۔
     (بی)    اگر نا بالغ یا فاترالعقل کے سوا مقتول کا کوئی اور ولی نہ ہو یا ایک ولی نا بالغ یا فاترالعقل ہو تو ایسے ولی کا والد یا اس کا دادا اس کیطرف سے حق قصاص کا مستحق ہوگا۔
                شرط یہ ہے کہ اگر نابالغ یا فاترالعقل ولی کا کوئی والد یا دادا خواہ وہ کسی قدر اونچے درجے کا ہو، زندہ ہو اور عدالت کی طرف سے کوئی سرپرست مقرر نہ کیا گیا ہو تو اس کی طرف سے حکومت حق قصاص رکھے گی
دفعہ 315۔۔قتل شبہ عمد۔
                جو کوئی کسی شخص کے جسم کو ایسا زخم یا ضرر پہنچا نے کی غرض سے حملہ کریں جس سے عام حالات میں موت واقع نہ ہو۔ اور اس شخص کی موت ہوجائے۔  تو اس نے شبہ العمد کا ارتکاب کیا ہے۔
تمثیل
”الف“، ضرر پہنچانے کے لئے”ج“ کو پتھر سے مارتاہے، جس سے عام قدرتی حالات میں موت واقع ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔ لیکن  ”ج“ اس ضرر کے نتیجہ میں مرجاتا ہے۔ الف“ نے قتل شبہ العمد کا ارتکاب کیا۔
دفعہ 316۔۔۔۔قتل شبہ عمدکی سزا۔
                جو کوئی قتل شبہ عمد کا مرتکب ہو دیت کا مستوجب ہوگا اور بطور تعزیر سزائے قید25۔سال یا
 جرمانہ تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 317۔۔قتل کا مرتکب شخص وراثت سے محروم ہوگا۔
                  ”جب کوئی شخص جس نے قتل عمد یا قتل شبہ عمد کی ہو کوئی وارث یا کسی نصیت کے تحت مفاد گیرندہ ہو تو وہ شخص ضرر رسیدہ کی جائیداد کی وراثت یا مفاد گیرندہ سے محروم ہوجائے گا۔
دفعہ  318:  قتل خطا۔”جو کوئی کسی شخص کو موت واقع کرنے یا ضرر پہنچانیں کے غرض کے بغیر کسی کو مو ت پہنچائیں تو اس نے قتل خطاء کی۔
تمثیلات
                ’الف‘ ہرن کا نشانہ باندھتا ہے، لیکن نشانہ خطا ہو جاتا ہے اور ”ج“ کو مارڈالتا ہے جو اس کے
 پاس کھڑا ہے، تو الف قتل خطا کا مجرم ہے۔
دفعہ 319:  قتل خطا کی سزا:
                 ” جو کوئی قتل خطاء کا مرتکب ہوگا وہ دیت کا مستوجب ہوگا۔ سوائے بے احتیاطی یا غفلت  سے ہوا ہوسوائے کے گاڑی چلانے سے تو مجرم کو دیت کے ساتھ بطور تعزیر سزائے قیددی جائیگی جس کی میعادپانچ سال تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 320:  بے احتیاطی یا غفلت سے گاڑی چلانے کے ذریعے قتل خطا کی سزا: 
                ”جو کوئی بے احتیاطی سے گاڑی چلاکر قتل خطاء کا مرتکب ہوگا  تو وہ دیت کے ساتھ کسی بھی قسم کی سزائے قید جو دس سال تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 321قتل بالسبب۔
 ہلاک کرنے یا نقصان دینے کی غرض کی بغیرکوئی غیر قانونی فعل کرکے کسی کا موت واقع ہوجائے۔
تمثیل
 الف غیر قانونی طور پر شاہراہ عام پر گڑھا کھودتاہے۔ لیکن اس کا ارادہ کسی کو نقصان پہنچانا نہیں ہو اور ”ب“ جب وہاں سے گزررہا ہوتا ہے۔ اس میں گر پڑتا ہے اور ہلاک ہوجاتا ہے۔ تو الف قتل بالسبب کا مرتکب ہوگا۔
دفعہ  322:  قتل بالسبب کی سزا۔     دیت کا مستوجب ہوگا۔
دفعہ 323:  دیت کی مالیت:
  عدالت، اسلام کے احکام کے سزا یاب اور ضرر رسیدہ شخص کے ورثاء کی مالی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، دیت کی مالیت مقرر کرے گی جو تابع دیت کے مالیت 30,630،گرام چاندی سے کم مقرر نہ کریگی۔
دفعہ 324:  اقدام قتل عمد: 
                ”جو کوئی ایسے ارادے یا علم کے اور حالت کے تحت کوئی فعل کرے جس کا باعث قتل عمد ہوتا ہو  تو اسے سزائے قید دی جائیگی جس کی میعاد دس سال مگر پانچ سال سے کم نہ ہوگی اگر جرم غیرت کے نام پر ہو تو۔
جب مجرم ضرر کی سزا قصاص ہو جو قابل تعمیل نہ ہو تو مجرم ارش کا مستوجب ہوگا اور سزائے قید دی جائیگی جس کی میعاد سات سال تک ہوسکتی ہو۔
دفعہ 330:  دیت کی تقسیم: 
                 دیت ضرر رسیدہ شخص کے مابین، وراثت میں ان کے اپنے اپنے حصوں کے مطا بق تقسیم کی جائے گی مگر شرط یہ ہے کہ جیسا کوئی وارث اپنا حصہ چھوڑ دے تو دیت اس کے حصہ حد تک وصول نہ کی جائے گی۔
دفعہ 331:  دیت کی ادائیگی
                 (۱)  دیت کی ادائیگی یک مشت یا آخری فیصلہ کی تاریخ سے پانچ سال پر محیط اقساط میں ادا کیجائیگی۔
                (2)  جب کوئی سزا یاب دیت یا اس کے کسی حصہ کو ضمنی دفعہ (۱)  میں صراحت کردہ عرصہ کے اندر ادا کرنے میں نا کام رہے تو سزا یاب کو جیل میں رکھا جائے گا اور اس کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کیا جائے گا  گو یا سزا یاب قید محض دی گئی ہو، حتٰی کہ دیت کی مکمل ادائیگی کردی جائے، یا ضمانت ] یا پیرول پر رہا کیے جاسکتے ہیں۔ جیسا کہ قواعد میں بیان کیا جاسکتا ہے۔ اگر وہ دیت کی رقم کے برابر، عدالت کے اطمینان کے مطابق ضمانت ] یا ضامن [ فراہم کردے۔
دفعہ 332: ضرر۔Hurt: 
                (1) جو کوئی شخص ہلاک کیے بغیر کسی کو زخم، تکلیف، بیماری، اس کو درد،تکلیف،یا جسم کو نقصان پہنچائے ضرر کہلاتے ہے۔ ضرر کے اقسام
    (a)  اتلاف عضو۔    (b)   اتلاف صلاحیت عضو۔  (c)  شجر۔  (d)   جرح۔  (e)  دیگر جملہ اقسام ضرر۔
تشریح:   بدشکل بنانے سے مراد چہرے کو بدشکل بنانے کا عمل، یا انسانی جسم کے کسی عضو یو عضو کے کسی حصہ یا انسان یجسم کے کسی عضو یا عضو کے کسی حصہ کو بدشکل بنانے کا عمل یا اسکو علیحدہ کرنے کا عمل مراد ہے جو ایک شخص
 کے سڈول پن یا وضع قطع کو کمزور کرتی ہو،ضرر پہنچاتی ہو یا گھٹاتی ہو یا بدنما کرتی ہو۔
دفعہ 333:  اتلاف عضو:
                 ”جو کوئی کسی دوسرے شخص کے جسم کے کسی حصہ یا عضو کے ٹکڑے کردے، کاٹ دے یا جدا
 کردے تو کہا جائے گا کہ وہ اتلاف عضو کا باعث ہو۔
دفعہ 337  شجہ کی تعریف۔  جو کوئی شخص کسی کی سریا چہرے یا  پر زخم لگائے حصہ کاٹ دے  شجہ کہلاتی ہے۔
                 شجہ کی اقسام: 
(a)  شجہ خفیفہ   (b)  شجہ موضحہ   (c)   شجہ ہاشمہ    (d)   شجہ منقلہ    (e)   شجہ آمہ   (f)   شجہ دامغہ
                (i   جس سے ضرر رسیدہ کی ہڈی نظر نہ آنے لگے  وہ شجہ خفیفہ کا باعث ہوا۔
                (ii   جس سے ضرر رسیدہ کی ہڈی نظر آنے لگے مگر ہڈی ٹوٹی نہ ہو تو شجہ موضحہ کا باعث ہوگا۔
                (iii  جس سے ضرر رسیدہ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہو مگر اپنی جگہ سے ہٹی نہ ہو، شجہ ہاشمہ کا باعث ہوا۔
                (iv  جس سے ضرر رسیدہ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہو اور اپنی جگہ سے ہٹ گئی ہو شجہ منقلہ کا باعث ہوا۔
                (v  ضرر رسیدہ کی کھوپڑی اس طرح ٹوٹ گئی ہو کہ زخم دماغ کی جھلی کو چھونے لگے شجہ آمہ کا باعث ہو۔
                (vi   جس سے ضرر رسیدہ کی کھوپڑی کی ہڈی اس طرح ٹوٹ گئی ہو کی دماغ کی جھلی پھٹ گئی
دفعہ337/G۔۔بے احتیاطی یا غفلت سے گاڑی چلاکر قتل کرنے کی سزا۔(5۔سال  قید یا جرمانہ)
دفعہ338:   اسقاط حمل کی سزا:                جو کوئی اسقاط حمل کا باعث ہو، بطور تعزیر مستوجب سزا ہوگا۔
وضاحت:    کوئی عورت جو خود اپنے اسقاط حمل کا باعث بنے، دفعہ ہاذا کے مفہوم میں شامل ہوگی۔
دفعہ 375ریپ  Rape  کسی شخص کو ریپ کا مرتکب کہا جائے گا جو کسی عورت سے درج ذیل پانچ حالتوں میں سے کسی ایک میں مبا شرت کرے۔
                ۱۔   اس کی مرضی کے خلاف۔                                              
                ۲۔   اس کی رضامندی کے بغیر ۳۔  اس کی رضا مندی سے جبکہ قتل یا ضرر کا خوف دلائے
                ۴۔  اس کی رضا مندی سے جبکہ مرد جانتا ہو کہ وہ جائز طور پر اس سے شادی شدہ نہیں اور یہ کہ
 رضا مندی اس بنا پر دی گئی کہ وہ یہ سمجھتی ہو کہ اس کی ساتھ اس کی شادی جائز طور پر ہوئی ہے۔
                ۵۔    اس کی رضا مندی سے یا اس کے بغیر جبکہ وہ سولہ سال سے کم عمر کی ہو۔
دفعہ 376  زنا   Rape:  کی سزا :  (1)     جو کوئی بھی ریپ کا ارتکاب کرتا ہے اسے سزائے موت یا سزائے قید جو کم سے کم پانچ سال او ر زیادہ سے زیادہ پچیس سال ہوگی۔  
   (2)  جب ریپ کا ارتکاب دو یا دو سے زیادہ اشخاص کی جانب سے ہو تو ان میں سے ہر ایک شخص کو سزائے موت یا عمر قید ہوگی.
دفعہ378:  سرقہ کی تعریف۔ جو کوئی شخص بددیانتی سے کوئی مال منقولہ کسی شخص کے قبضے میں اس کی رضامندی کے بغیر لے جائے تو کہا جائے گا کہ وہ سرقہ کا مرتکب ہوا۔
وضاحت:     کوئی شے جب تک کہ وہ زمین سے پیوستہ رہے، چونکہ وہ مال منقولہ نہیں لہذا ایسی شے نہیں ہے جس کا سرقہ ہوسکے۔ مگر جونہی زمین سے جدا کی جائے اسی وقت سرقے کے قابل ہوجائے گی۔
    3:   کسی شے کو واقعی طور پر حرکت دینے کے ساتھ ساتھ، کسی شخص کا کسی شے کو کسی رکاوٹ کو ہٹا کر جو اسے
 حرکت کرنے سے روکتی ہو یا اسے کسی دیگر شے سے جدا کرکے حرکت دینا کہا جائے گا۔
دفعہ379:  سرقہ کی سزا:
                 ”جو کوئی سرقہ کا مرتکب ہو اس کو دونوں قسموں میں کسی قسم کی قید جو تین سال یا جرمانہ  یا دونوں
دفعہ381۔۔سرقہ منجانب ملازم اپنے مالک کے مال کا۔۔۔(7۔سا ل   قید یا جرمانہ)
دفعہ381/A۔۔کار یا دیگر موٹرگاڑیوں کا سرقہ۔۔۔۔(7۔سال   قید یا جرمانہ)
دفعہ390:  سرقہ بالجبر کی تعریف: Robbery   سرقہ کے ارتکاب یا اقدام میں مجرم بالارادہ کسی شخص کو ہلاکت یا ضرب یا مزاحمت بے جا یا فوری ہلاکت فوری ضرر پہنچاے یا فوری مزاحمت بیجا کرنے کی تخویف کا باعث ہو یا اقدام کرے۔
                جب استحصال بالجبر،سرقہ بالجبر ہے۔ استحصال بالجبر سرقہ ہوتا ہے جب مجرم استحصال بالجبر کے ارتکاب کے وقت خوفزدہ شخص کے سامنے موجود ہو اور اس شخص کے خود اپنے یا کسی دوسرے شخص کے فوراََہلاک ہونے یا فوراََ مضروب یا مذاحمت بے جا برداشت کرنے کی تخویف کرنے سے استحصال بالجبر کا مرتکب ہاور اس طرح تخویف کرنے سے اس طور خوفزدہ شخص کو چھینی گئی شے کے اس وقت اور اس جگہ حوالہ کردینے کی تحریک کرے۔
دفعہ391:  ڈکیتی کی تعریف:  Dacoity
                 ”جب پانچ یا زیادہ اشخاص مل کر سرقہ بالجبر کا یا اس کے اقدام کا ارتکاب کریں یا اقدام کریں جو اشخاص ارتکاب یا اقدام میں مدد کرتے ہوں تو ڈکیتی کا مرتکب کہلائے گا۔
   ارتکاب شارع عام پر کیا جائے تو قید میں چودہ سال تک توسیع کی جاسکتی ہے۔
دفعہ392:  سرقہ بالجبر کی سزا: 
                “ جو کوئی سرقہ بالجبر کا مرتکب ہوتو اسے قید کی سزا جو تین سال سے کم اور دس سال سے زیادہ نہ ہوگی۔  اگر ارتکاب شارع عام پر کیا جا ئے تو قید میں چودہ سال تک توسیع کی جاسکتی ہے۔
دفعہ395۔۔ڈکیتی کی سزا۔۔۔۔۔۔(10۔سال  قید یا جرمانہ)
دفعہ 496-B  زنا بالرضا  
 ۱۔  ایک مرد اور عورت جو کہ دوسرے کے ساتھ شادی شدہ نہ ہوں زنا بالرضا کا ارتکاب کرنا کہے جائیں گے اگر جان بوجھ کر ایک دوسرے کے ساتھ مباشرت کرتے ہیں۔ 
2.۔  جو زنا بالرضا کا ارتکاب کرتا ہے اسے سزائے قید دی جائے گی جو پانچ سال تک اور جرمانہ10000 کا مستوجب بھی ہوگا
دفعہ395: ڈکیتی کی سزا: 
                ”جو کوئی ڈکیتی کا مرتکب ہو تو اسے عمر قید یا قید سخت جس کی میعاد چار سال سے زیادہ نہ ہو اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
دفعہ 410 :  مال مسروقہ:
                وہ مال جس کا قبضہ یا استحصال بالجبر یا سرقہ بالجبر کے ذریعہ منتقل ہوا ہو یا جس کی نسبت خیانت مجرمانہ کا ارتکاب ہوا ہو۔مال مسروقہ کہا جائے گا۔مگر جب وہ مال بعد میں اپنے مالک کے قبضے میں آجائے تو وہ
 مال مسروقہ نہیں رہیگا
دفعہ411   مال مسروقہ بد دیانتی سے لینا یا رکھنا
                 ”جو کوئی شخص، کوئی مال یہ جان کر کہ وہ مال مسروقہ ہے بددیانتی سے لے، یا رکھے  تو اسے قید کی سزا دی جائے گی جس کی میعاد.تین سال  یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
دفعہ415۔  دغا:  Cheating
                جو کوئی کسی شخص کو دھوکہ دے کر فریب خور دہ شخص کو فریب سے یا بددیانتی سے ترغیب دے کہ وہ کوئی مال کسی شخص کے حوالے کرے اس پر رضا مندی ظاہر کرے کہ کوئی شخص کوئی مال اپنے پاس رکھے یا اس طور فریب خور وہ شخص کو کسی ایسے امر کے کرنے یا ترک فعل اس شخص یا کسی دوسرے شخص کے جسم، ذہن، نیک نامی یا مال کو مضرت یا نقصان پہنچاننے کا احتمال ہو تو اس کو دغا دینا کہا جائے گا۔
دفعہ 420:  دغا دینا اور بددیانتی سے مال حوالے کرنیکی تحریک کرنا
                  ”جو کوئی دغا دے یا فریب کرے یا بددیانتی سے تحریک کرے یا کسی شے کو جو دستخطی یا مہر شدہ ہو اور جو کفالت المال میں منتقل کیے جانے کی حیثیت رکھتی ہو، بنائے یا تبدیل کرے یا تلف کرے تو اسے قید کی سز
ا دی جائیگی جس کی میعاد سات برس تک ہوسکتی ہے اور جرمانہ کا بھی مستوجب ہوگا۔
دفعہ457:  مخفی مداخلت بے جا بخانہ یا نقب زنی بوقت شب
                جو کوئی کسی ایسے جرم کی ارتکاب کیلئے جس کیلئے سزائے قید مقررہے ”جو کوئی شخص کسی اس جرم کا مرتکب ہو تو اسے دونوں قسموں میں سے کسی قسم قید کی سزا جس کی میعاد  پانچ سال یا جرمانہ۔  اور جرم جس کے ارتکاب کی نیت ہو، سرقہ ہو تو قید کی میعاد چودہ برس تک بڑھائی جاسکتی ہے۔
دفعہ489/A۔۔کرنسی نوٹ یا بنک کے چیک کی تلبیس۔۔۔(10۔سال  قید یا جرمانہ)
دفعہ489/B۔۔جعلی یا ملتبس کرنسی نوٹوں یا بنک کے چیکوں کو اصلی کرنسی نوٹ یا چیک کی حثیت سے کام میں لانا۔(10۔سال  قید یا جرمانہ)
دفعہ489/C۔۔جعلی یا ملتبس کرنسی نوٹ یا بنک کے چیک پاس رکھنا۔(7۔سال  قید یا جرمانہ)
دفعہ489/D۔۔آلات یا سامان تلبیس بنانا یا پاس رکھنا۔۔۔(10۔سال  قید یا جرمانہ)
دفعہ489/E۔۔کرنسی نوٹوں یا بنک کے نوٹوں کے مشابہ دستاویزات بنانایا استعمال میں لانا۔(1۔ماہ  قید یا جرمانہ)
دفعہ489/F۔۔قرض وغیرہ کی بازادائی میں بد دیانتی سے چیک جاری کرنا۔(3۔سال  قید یا جرمانہ)
دفعہ511۔۔ایسے جرائم کی اقدام کی سزا جن کی سزا عمر قید یا قید مقرر ہے
’جو کوئی شخص کسی ایسے جرم کے ارتکاب کا اقدام کرے جو مجموعہ ہذا کی رو سے عمر قید یا قید سے قابل سزا ہے۔  یا ایسا جرم کا ارتکاب یا اقدام کرے یا کوئی فعل کرے تو جب مجموعہ ہذا میں ایسے اقدام کی سزا یابی کیلئے صریح حکم نہ دیا گیا ہو تو اسے سزا دی جائے گی جو جرم مذکور کے لئے مقرر ہو جس کی میعاد نصف تک ہوسکتی ہے.

0 Comments:

Post a Comment