اسلحہ آرڈیننس سال 1965ء
نوٹ:۔ پیپر میں اسلحہ کے متعلق جو بھی سوال ہو تو اسے غور سے پڑھیں کے وہاں اسلحہ ایکٹ لکھا ہو تو اس اسلحہ ایکٹ 2013 کے تحت جواب دیں اور اگر
آرڈیننس لکھا ہو تو اسلحہ آرڈیننس 1965 کے تحت جواب دیں۔
دفعہ
3 تعریفات :=
(الف) سامانِ حرب“ میں ذیل اشیاء شامل ہیں یعنی:
(اول) ہلکے اور بھاری خودبخود چلنے والے
ہتھیاروں، پستولوں، رائفلوں، قزابینوں، مسکٹوں اور شاٹ گنوں۔
(دوم) سامان حرب جو فائرنگ کرنے والی اشیاء کیلئے
ساخت یا تر میم کیا گیا ہو جب میں گیس یا دھواں ہو۔
(سوم) گن واڈ۔
رگڑ کانے والے ٹیوبیں اور گولے۔
(چہارم) ہر قسم کے گرنیڈ۔ راکٹ، سرنگیں اور شعلہ
پھیلانے والے اشیاء
پنچم) ہر قسم بھک سے اُڑ جانے والے مادے
(ششم) سامان حرب کے تمام پرزے۔
اسلحہ : میں
ذیل اشیاء شامل ہیں:۔
٭ توپ
، ہلکے اور بھاری ہتھیار جیسے
رائفلیں، شاٹ گنیں پستول ور تمام آتش فشاں اسلحہ
٭ سنگین،
تلوار، برچھی اور بڑا چاقو ٭
دھات کا آلہ جو بند انگشت پر لگا دیا جاتا ہے۔ نیزے۔ کمان تیر اور اسلحہ کی پرزے
٭ لائسنس“
سے وہ لائسنس مراد ہے جو آرڈیننس ہذا کے تحت عطا کیا گیا ہو۔
٭ فوجی سامان“ سے وہ سامان مراد ہے جسے وفاقی
گونمنٹ سرکاری گزٹ میں اشتہار شایع کرکے فوجی سامان قراردے دے۔
٭ قواعد“
سے آرڈیننس ہذا کے تحت مرتب شدہ قواعد مراد ہیں۔
دفعہ 4:
بلا لائسنس اسلحہ کی فروخت مرمت ممنوع ہوگی۔
”کوئی شخص اسلحہ، سامان ِحرب یا فوجی سامان فروخت نہ کرے گا۔نہ پیش
کرے گا۔ اور نہ اسلحہ کی مرمت کرے گا
بشرط یہ کہ وہ لائسنس مذکور سے مقرر نہ ہو۔
دفعہ 5۔
بلا لائسنس اسلحہ ایک جگہ سے دوسر ی جگہ
لیجانے کی ممانعت۔
’حکومت مجاز ہے کہ کسی
قسم کے اسلحہ، سامان حرب کو ایک مقام سے دوسرے مقام میں بھیجنا قطعی طور پر ممنوع
قرار دے دے۔ اور ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ
لے جائے۔
دفعہ 6۔ چیک
پوسٹیں قائم کرنا:
”گورنمنٹ کو اختیار ہے کے
صوبے میں کسی ایسے مقام پر جسے وہ مناسب سمجھے تلاشی کی چوکیاں قائم کریں جہان کسی
شخص، کشتی، گاڑی یا اور طرح ٹرانسپورٹ کی بغرض اسلحہ، سامان حرب اور فوجی سامان کی
تلاشی لے سکے۔
دفعہ
7: مشتبہ حالات میں اسلحہ وغیرہ لے جانے
والے اشخاص کی گرفتاری:
”کوئی شخص اسلحہ یا فوجی سامان
خواہ اس کے پاس لائسنس ہو یا نہ ایسے حالات میں اٹھائے یا لے جائے جس سے یہ شبہ ہو
کہ مذکور اس مال کو کسی ناجائز غرض کیلئے استعمال کرنے کیلئے لے جارہا ہو
تو جائز ہے
کہ ایسے شخص کو بلاورنٹ گرفتار کیا جائے۔
]لازم ہے کہ پولیس افسر ایسے اسلحہ بلا توقف غیر ضروری مجسٹریٹ کے حوالے
کرے۔
دفعہ
8: بلا لائسنس مسلح ہوکر نکلنے کی
ممانعت:
(۱) ]کوئی شخص سوائے کہ اس کے پاس لائسنس ہو مسلح ہوکر نہیں
نکلے گا۔
(۲) جو شخص بلا لائسنس یا لائسنس کیخلاف مسلح ہوکر
نکلے۔
(۳) دفعات (۱)،(۲) کا اطلاق اس شخص پر نہ
ہوگا جو کسی ایسے تحریری اختیار نامہ کے تحت اسلحہ لے جارہا ہو جو قاود کے مطابق
جاری کیا گیا ہو۔
دفعہ 9۔۔بلا لائسنس اسلحہ وغیرہ قبضہ میں
رکھنا:
کوئی شخص اپنے قبضہ میں یا
نگرانی میں کوئی اسلحہ،یا فوجی سامان نہ رکھے جس کی اجازت لائسنس مذکور کی رو سے دی گئی ہو۔
دفعہ 10۔
بعض صورتوں میں اسلحہ ڈیلروں کے پاس یا تھانہ میں جمع کرنے کا حکم۔
(۱) لائسنس کی منسوخی یا میعاد ختم ہوجانے یا لائسنسدار کی
موت کی نتیجہ میں اسے لازم ہوگا کہ ان
اشیاء کو بلاغیر ضروری توقف قریب تھانہ یا کسی لائسنس دار ڈیلر کے پاس جمع کرادے۔
(۲) تحتی دفعہ (۱) کے تحت اسلحہیا فوجی سامان جمع
کرائے جائے تو جائز وارثان کسی وقت اس میعا د کے ختم ہونے سے پہلے جو گورنمنٹ
بذریعہ قواعد مقرر کردے مستحق ہوں گے:
(ب) اسلحہ کے خریداروں کے نام وپتہ کی اطلاع نہ
دیں۔
(ج) دفعہ 5
کی خلاف ورزی
(د) دفعہ 8 کے خلاف ورزی میں مسلح ہوکر نکلے
(ہ) دفعہ ۹ کی خلاف ورزی (و)
دفعہ 10کی خلاف ورزی کرے (ز)
کسی ریکارڈ میں دفعہ ۱۱کے
مطابق غلط اندراج کرے
(ح) کوئی ایس امر ثاہر
کرے سے قاصر رہے جو دفعہ ۱۱
کے تحر کسی قاعدے کے رو سے ظاہر کرنا چاہئے۔
دفعہ ۱۱ ب کے تحت جاری کردہ کسی
حکم کی خلاف ورزی میں کوئی اسلحہ رکھے، لے کر چلے یا اس کی نمائش کرے اسے 7سال قید
جرمانہ یا دونوں سزا
دفعہ 14۔
دفعات 9,5,4اور 21کی خلاف ورزیاں۔
”جو کوئی شخص:
(ب) زیر دفعہ 21 تلاشی کے وقت کوئی اسلحہ، یا فوجی
سامان چھپائے یا اقدام کرے اسے سزائے قید سات سال یا جرمانہ یا دونوں سزا ئیں
مگر (الف) توپ،گرنیڈ، بمیا راکٹ یا (ب)
خود بخود چلنے والے ہلکے یا بھاری ہتھیار، اعشاریہ تین سوتین یا زیادہ بور
کے پستول یا ریوالور یا گولی بارود جو پستول یا ریوالور سے چلا جاسکتا ہو تو کسی
جرم کی ایسی سزائے قید ہوگی جس کی میعاد دو سال سے کم نہ ہو۔
دفعہ
14لف مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ء میں
مندرجہ کسی امر کے باوجود دفعہ 13یا 14کے تحت قابل سزا کوئی جرم قابل تجویز منجانب
مجسٹریٹ ہوگا (۲) ان جرائم کی بابت جن کی تجویز تحتی دفعہ(۱) کسی مجسٹریٹ درجہ اول کی معرفت ہوسکتی ہو کسی عدالت
سیشن میں زیر سماعت ہوں اور جن میں فرد جرم مرتب نہ ہوئی ہو۔ جس کو ویسے مقدمات کی
سماعت کرنے کا اختیار حاصل ہو۔
دفعہ 15۔ جو
کوئی شخص کوئی فعل کرے یا ترک کرے جو دفعہ 13 یا دفعہ14 کے تحت قابل سزا نہ ہو
ایسی سزائے جرمانہ دی جائے گی جس کی مقدار پانچ سو روپیہ تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 16۔
ایسے شخص سے جان بوجھ کر اسلحہ وغیرہ خرید نا جو لائسنس یافتہ نہ ہو ”جو دفعہ 4کی تحت لائسنس یا
اجازت
یافتہ نہ ہو۔
اسلحہ یا فوجی سامان
کسی شخص کو حوالہ کرے جو اس کو اپنے پاس رکھنے کا قانوناََ مجاز نہ ہو۔ تو اسے
سزائے قید 3سال یا جرمانہ یا دونوں سزا دئیں دی جائینگی۔
] مگر (الف) توپ،گرنیڈ، بمیا راکٹ یا (ب)
خود بخود چلنے والے ہلکے یا بھاری ہتھیار، اعشاریہ تین سوتین یا زیادہ بور
کے پستول یا ریوالور یا گولی بارود جو پستول یا ریوالور سے چلا جاسکتا ہو تو کسی
جرم کی ایسی سزائے قید ہوگی جس کی میعادایک سال سے کم نہ ہو۔
دفعہ 17
: قواعد کی خلاف ورزی کی سزا: ]جو کوئی ایسے قاعدہ کی خلاف ورزی کرے جس کیلئے
آرڈیننس ہذا میں کوئی سزا مقرر نہ ہو تو اسے ایسی سزائے جرمانہ دی جائے گی جس کی
مقدار دو سو روپیہ تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 21: تلاشی وقرقی بذریعہ مجسٹریٹ : ]جب مجسٹریٹ یا افسر مھتمم تھانہ کے پاس یہ
یقین کرنے کی وجوہات موجود ہوں:
(الف) اپنے پاس اسلحہ،یا فوجی سامان ناجائز غرض کیلئے
رکھتا ہو۔
(ب) ایسے شخص کے پاس اسلحہ یا فوجی سامان رہنے دینا
امن عامہکیلئے خطرہ سے خالی نہیں تو اس مجسٹریٹ یا پولیس افسر کو اختیار ہے کہ اس
مکان یا احاطہ کی تلاشی کرائے جس میں اسلحہ، سامان حرب یا فوجی سامان موجود ہو۔
دفعہ 23۔
جرائم کے متعلق اطلاع دینی چاہئے:
]ہر شخص کسی جرم کے سزد ہونے کا اطلاع قریب پولیس افسر یا مجسٹریٹ کو کرے
گا جو جرم آرڈیننس ہذا کے تحت قابل سزا ہو۔
(۲) وہ شخص جو ریلوے یا دوسری گاڑی چلانے والے سے مقرر ہو
لازم ہے کہ کسی بکس یا گٹھڑی میں اسلحہ یا فوجی سامان موجود ہو جو آرڈیننس ہذا کے
تحت قابل سزا ہو نزدیک پولیس افسر یا مجسٹریٹ کو اطلاع دے۔
دفعہ 24۔
جرائم کی صورت میں تلاشیاں کس طرح لی جائیں گی۔ ]کسی غرض کیلئے تلاشی لینی ہو تو تلاشی مجموعہ
فوجداری کے مطابق لی جائے۔
0 Comments:
Post a Comment