خواب آور مادے


خواب آور مادوں پر نگرانی کا ایکٹ 1997ء
دفعہ6:  خواب آور ادویات رغیرہ قبضہ میں رکھنے کی ممانعت: 
”کوئی شخص خواب آور دوا۔ذہن پر اثر انداز ہونے والا مادہ پیدا نہیں کرے گا۔ تیار نہیں کرے گا۔قبضہ میں نہیں رکھے گا۔ فروخت نہیں کریگا۔ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں لے جائے گا۔سوائے سائینسی یا صنعتی اغراض کیلئے اور وہ بھی ایکٹ ہذا یا دیگر نافذالوقت قانون میں کر دی جائے۔
دفعہ 7:  خواب آور ادویات وغیرہ کی درآمد یا برآمد:  کوئی شخص:                          
       (الف)   پاکستان میں درآمد نہیں کرے گا۔
       (ب) پاکستان سے برآمد نہیں کریگا۔
       (ج)  پاکستان کے اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں لے جائے گا۔یا
       (د)   ایک جہاز سے دوسرے جہاز میں منتقل نہیں کریگا۔
کوئی خواب آور دوا۔  ذہن پر اثر انداز ہونے والا مادہ یا  Controlled Substance  ماسوائے تحتی دفعہ (۲) کے تحت مرتب شدہ قواعد کے اور کسی لائسنس پر مٹ یا اجازت نامہ کی شرائط کے مطابق جو غرض مذکور کیلئے جاری کیا جائے اور جس کا حاصل کیا جانا قواعد مذکور کے تحت مطلوب ہو۔
دفعہ 8:  خواب آور ادویات کی ناجائز تجارت کرنے یا اس میں سرمایہ لگانے کی ممانعت: 
   کوئی شخص درجہ ذیل کام نہیں کریگا۔
    (الف)  خواب آور ادویات:  زہن پر اثر انداز ہونے والے مادوں یا Controlled Substances   کو منظم کرنا۔ان کا انتظام کرنا۔ان کی ناجائز تجارت۔درآمد۔نقل وحمل اور ساخت۔
   (ب)  ایکٹ ہذا کے تحت کسی قابل سزا جرم کا ارتکاب کرنے یا ارتکاب کا اقدام کرنے کے لئے تشدد اسلحہ استعمال کرنا۔
 دفعہ 9:  دفعات 7,6اور 8کی خلاف ورزی کی سزا:           جو کوئی مذکورہ خلاف ورزی کرے:
    (الف)  سزائے قید دوسال یا سزائے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائی گی۔اگر خواب آور دواکی مقدار سو گرام یا کم ہو
   (ب)  سزائے قید سات سال اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا اگر خواب آور دوا کی مقدار ایک سو گرام سے زیادہ اور ایک کلو سے زیادہ نہ ہو
    (ج)  موت یا عمر قید کی سزا یا قید جس کی میعاد چودہ سال اور جرمانہ بھی دس لاکھ روپیہ اگر خواب آور دواکی مقدارحدود ضمن(ب) کے  مطابق سے بڑھ جائے۔
  ضابطہ:   قابل دست اندازی۔وارنٹ۔ ناقابل ضمانت۔ناقابل راضی نامہ۔عدالت سیشن جج

0 Comments:

Post a Comment