RBSO, SVEP etc


Khyber Pakhtunkhwa
Restriction of Rented Buildings
(Security) Act 2014
صوبہ خیبر پختونخوا میں کرائے کے عمارتوں کے بزنس کی نگرانی اور مانیٹرنگ کے لئے وضع کردہ طریقہ۔
چونکہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں انسداد دہشت گردی کے لئے کرائے پر دئے جانے والے عمارتوں اور انکے کاروبار کی مانیٹرنگ کے لئے طریقہ کار وضع کرنا ضروری ہوچکا ہے۔ جوکہ مندرجہ ذیل ہے۔
1۔  مختصر نام، پھیلاؤ اور آغاز:
۱)   اس ایکٹ کو خیبر پختونخوا کے کرائے کے عمارتوں کو پابند کرنے (حفاظت)  کا ایکٹ سال 2014ء کہا جائے گا۔
 (2)  اسکا نفاذ پورے خیبر پختونخوا ہ میں کیا جائے گا۔
  (3)  بلا کسی تاخیر کے نافذالعمل ہوگا۔
2۔  تعریفات:
ایکٹ میں جب عام اقتباس سے ہٹ کر ذیل کوڈز تصور کئے جائیں گے۔
(A) کوڈ سے مراد ضابطہ فوجداری ہوگا۔
(B)حکومت سے مراد حکومت خیبر پختونخوا ہوگا۔
*(C) Land Lord  سے مراد مالک مکان/   عمارت ہوگا۔ جسکے نام پر اس عمارت کی گورنمنٹ ریکارڈ میں اندراج موجود ہو۔
(D)  Lessee  سے مراد وہ شخص ہوگا۔ جس کو تعینات  کیا گیا ہو یا جو مجاز ہوکہ کراے کے عمارت چلانے کا منظم ہو۔
(E)  Manager  سے مراد وہ شخص جسے کسی زمیندار یا مالک اراضی نے اس کام کے لئے مقرر کیا ہو۔
(G) پرائیویٹ ہاسٹل سے مراد طلباء کے ہاسٹل کے علاوہ کوئی دوسرا ہاسٹل۔
(H) پراپرٹی ڈیلر سے مراد وہ شخص ہے جو عمارت کو کرائے پر دینے اور کرایہ لینے کا ذمہ دار ہو۔
(I)  صوبہ (Province)   سے مراد صوبہ خیبر پختونخوا ہے۔
(J)   Rented Building  سے مراد ہر وہ عمارت جو بشمول ذاتی ہاسٹل اور طلباء مراد ہے جو کہ کرایہ پر دیا جائے۔
(K)  Rules  سے مراد وہ قواعد ہیں جو اس ایکٹ کے ذریعے بنائے گئے ہوں۔
(L)  Students Hostel  سے مراد ہر وہ عمارت ہے جسے کسی تعلیمی ادارے بشمول مدرسہ جو داخل شدہ طلباء کے رہائش کے بطور کرائے پر لیا گیا ہو مراد ہے۔
(M)  Tenant  سے وہ شخص مراد ہے۔ جس نے وہ عمارت کرایہ پر لی ہو۔
(N)  (Tenant acknowledgment Receipt)  سے وہ رسید مراد ہے جسے متعلقہ تھانہ کے انچارج افسر نے اس عمارت کے مالک، منیجر یا اجارے دار جو بھی ہو کو دیا گیا ہو۔
3۔  کرایہ کا معاہدہ:
(۱)   جب کسی زمین،عمارت یا مکان کو کرایہ پر دینا ہو تو زمین کے مالک، اجارہ یا منیجر اور کرایہ دار کے درمیان معاہدے کو قانونی کاغذات یعنی سٹامپ پیپر پر تحریر کریگا، اور اس تحری میں کرایہ دار کی شناخت کو مکمل طور پر ظاہر کرے گا کہ اس سے اسکی تصدیق ہوسکتی ہو۔
(2)  زمین کا مالک یا منیجر کرایہ دار کی مکمل جانچ پڑتال کرے گا۔ تاکہ کرایہ کے مکان یا بنگلہ کو کسی غیر قانونی کام یا دہشت گردی کے مقاصد کیلئے استعمال میں نہ لائے۔
(3)   مالک مکان یا منیجر کرایہ دار شخص سے ایسے دو ضامنان طلب کریگا۔ جو کہ کرایہ کا تصدیق کریں گے۔ اور شناختی کارڈ کا نمبر اور کرایہ دار کا کنٹیکٹ نمبر تحریری معاہدہ میں درج کرے گا۔
(4)  اور تحریر شدہ معاہدہ کو ناظر رجسٹری (Notary)  پبلک یا اوتھ کمشنر سے تصدیق کرانا لازمی ہوگا۔
4۔  کرایہ کا معاہدہ کے لئے درکار کوائف:
(۱)      مالک مکان یا منیجر جس کسی پراپرٹی ڈیلر کے ذریعے مکان کو کرایہ پر دے رہاہو۔ اس پراپرٹی ڈیلر پر لازم ہوگا کہ کرایہ دار کے ساتھ معاہدہ کرنے کے 7  دن کے اندر اندر کرایہ دار کے ذیل کوائف مقامی پولیس سٹیشن میں جمع کرے۔
(A)  تحریری معاہدے کے تصدیق شدہ نقل۔
(B)  کرایہ دار کے شناختی کارڈ کی تصدیق شدہ کاپی۔
(C)  کرایہ دار کے تصدیق کنندہ گان کے شناختی کارڈنمبر،کاپی شناختی کارڈ بمعہ رابطہ نمبر۔
(D)  14  سال سے زائد اشخاص کے کوائف جو کرایہ دار کے ساتھ رہائش پذیر ہو۔
(2)   تمام قواعد پورے کرنے کے بعد جب پولیس افیسر مطمئن ہوجائے تو مالک مکان، اجارہ دار یا منیجر کو ویسا پولیس افسر (Tenant Acknowledgment receipt)   رسید بابت کرایہ دار جاری کرے گا اور وہ تمام کوئف پولیس سٹیشن کے روزنامچہ میں اندراج کریگا۔
(3)    زمین یا مکان کا مالک یا منیجر ویسے رسید کی ایک تصدیق شدہ کاپی ویسے کرایہ دار شخص کوحوالہ کرے گا۔
 (4)   کوئی بھی پولیس افسر جس کا عہدہ ASI  سے کم نہ ہو۔کسی بھی کرایہ کے مکان یا جائیداد کا معائنہ مالک مکان یا منیجر کی موجودگی میں کسی بھی وقت کرسکتا ہے۔ اور ویسے مکان کے مالک یا منیجر پر لازم ہوگا ویسے پولیس افسر کے ساتھ ہر ممکن تعاون عمل لائے۔؎
5۔   ہاسٹل:
(۱)    کوئی بھی مکان کا مالک یا منیجر جو کہ پرائیویٹ ہاسٹل چلاتا ہو کو قطیاََ اجازت نہیں ہوگی کہ وہ ہاسٹل میں ماسوائے کالج سٹوڈنٹ کے کسی اور شخص کو رہنے دے۔
(2)     پرائیویٹ یا طلباء ہاسٹل کے منتظمین یا مالکان وہاں رہائش پذیر تمام اشخاص کی مکمل تفصیل کا ریکارڈ اندراج رکھے گا۔جیسا کہ اس ایکٹ کے سیکشن 3میں ہے۔ اور ویسے مقامی پولیس کو حسب طلبی پیش کرے گا۔
(3)    کسی پرائیویٹ طلباء کے ہاسٹل میں رہائش پذیر کسی کرایہ دار کو اسلحہ،گولی بارود، دھماکہ خیز مواد یا بغاوت آمیز اشیاء نہ رکھنے دیں۔ صرف مالک عمارت اجارہ دار یا منیجر ہاسٹل اور اسکے طلباء کی حفاظت کی خاطر لائسنس دار اسلحہ رکھ سکتا ہے۔
(4)  مال مکان عمار،اجارہ دار منیجر جو کوئی بھی ہو ان میں سے اس ایکٹ پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے ہاسٹل کے کمروں کی چیکینگ کے لئے تعاون کرنے کا پابند ہوگا۔
6۔   پولیس کے اختیارات:
مقامی تھانے کا انچارج تصدیق کی غرض سے کسی عمارت کے کرایہ دار سے کرایہ دار کے اقراری رسید، ملکیت اور کرائے کے معاہدہ کے کاپی مانگ سکتا ہے کرایہ دار یہ تمام دستاویزات 24گھنٹے کے اندر اندے حصہ 4میں مہیا کئے گئے ریکارڈ فراہم کرے گا۔
7۔    پولیس کی ذمہ داریاں:
(۱)    مقامی تھانہ کا انچارج اپنے دائرہ اختیار کے اندر جتنے بھی کرائے کے عمارتیں ہوں انکا ریکارڈ محفوظ رکھنے کا ذمہ دار ہوگا۔
 (2)    مقامی تھانہ کا ان کرائے کے عمارتوں کا کمپیوٹرازڈ دیٹابیس تیار کرے گا۔
8   مرکزی ڈیٹا بیس:
(3)   اس ایکٹ کے نفاذ کے بعد حکومت محکمہ پولیس کو کم سے کم وقت میں ان کرایہ داروں کے بارے میں مرکزی ڈیٹا بیس تیار کرنے میں ضروری معاؤنت فراہم کرے گا۔
9     ریونیو اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے مدد لینا:
ریونیو اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پر پولیس کو کرائے کے عمارتوں کی ملکیت کی معلومات فراہم کرنا لازم ہوگا۔
10 ۔  سزائیں:
(۱)    جو کوئی شخص اس ایکٹ کے سیکشن نمبر 3تا 6  کی خلاف ورزی کرے گا وہ ایسی سزا کا مستوجب ہوگا جس کی معیاد ایک سال تک ہوسکتی ہے۔ یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔
(2)    اس صورت جب پولیس کو یقین ہوجائے کہ مالک اراضی عمارت، اجارہ دار یا منیجر یا پراپر ٹی ڈیلر کرایہ دار کے مجرامنہ ارادوں سے باخبر تھا۔ یا اس نے کرایہ دار کو عمارت دینے میں مطلوبہ تصدیق نہیں کی ہو تو کرایہ دار کے جرم میں اعانت کا جرم ہوگا۔
11    کوڈ کا استعمال:
کوڈز میں موقع ومحل کے مطابق تبدیلی کی جاسکتی ہے۔
12    سماعت:
                اس ایکٹ میں جرائم قابل سماعت اور ناقابل ضمانت ہوں گے۔  اور فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ اپنے دائرہ اختیار کے اندر ضلع میں ان کیسز کی سماعت کرے گا۔
13۔   دوسرے قوانین کا اطلاق:
                اس ایکٹ کا اطلاق اضافی صورت میں کیا جائے گا اور یہ کسی دوسرے قانون کے نفاذ میں کمی کا موجب نہیں بنے گا
14     تحفظ:
                کوئی بھی کارروائی کسی شخص کے کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کے بارے میں ان قواعد وضوابط سے ہٹ کرنہیں ہونی چاہیے۔
15    قواعد بنانے کا اختیار:
                حکومت خیبر پختونخوا ہ سرکاری گزٹ میں اس بات نوٹیفیکیشن جاری کرے گا اور اس ایکٹ کے مقاصد حاصل کرنے لئے قواعد وضع کرے گا۔


Khyber Pakhtunkhwa
 Hotels Restriction Secutity Act 2014

ہوٹلوں اور اس میں رہنے والے کرائے داروں کی نگرانی اور دہشتگردی کے انسداد کے لئے حکومت خیبر پختونخواہ نے مندرجہ ذیل ایکٹ کی قانون سازی کی ہے۔ جسکی تفصیل ذیل ہے۔
                               حکومت خیبر پختونخواہ ایکٹ نمبر 4  فروری 2014ء
(۱)    اس آرڈیننس کو خیبر پختونخواہ ہوٹل حد بندی(سیکیورٹی) ایکٹ 2014ء کا نام دیا گیا ہے۔
(2)   اسکا نفاذ پورے خیبر پختونخواہ میں کیا جائیگا۔
(3)   بلا کسی تاخیر نافذالعمل ہوگا۔
2    تعریفات:
                اس آرڈیننس میں عام اقتباس سے ہٹ کرزیل معنی ہوں گے:
(A) کوڈ سے مراد ضابطہ فوجداری ہوگا۔
(B)حکومت سے مراد حکومت خیبر پختونخوا ہوگا۔
(c)   گیسٹ سے وہ شخص مراد ہے جو کسی جگہ کرایہ پر رہائش رکھتا ہو۔
(d)    ہوٹل سے وہ عمارت خواہ رجسٹر ڈ ہو یا نہ ہو اور جو مکمل طور پر یا کسی خاص ضرورت کے وقت مالیاتی کمائی کے پیش نظر مہمانوں کو رہائش کے لئے دیا جاتا ہے مراد ہے۔ اس میں گیسٹ ہاوس، رہائشی مکان، ٹورسٹ ہوٹل،  سرائے اور دوسرے تمام وہ چار دیواریاں اور احاطے مراد ہے جو محدود وقت کے لئے رہائش کی غرض سے کرایہ پر دئے جاتے ہیں۔
(C) Hotel Acknowledge reciept   سے مراد وہ رسید ہے جو متعلقہ تھانے کے انچارج نے دیا ہو۔
(D)  Lessee  سے مراد وہ شخص ہوگا۔ جس کو تعینات  کیا گیا ہو یا جو مجاز ہوکہ کراے کے عمارت چلانے کا منظم ہو۔
(E)  Manager  سے مراد وہ شخص جسے کسی زمیندار یا مالک اراضی نے اس کام کے لئے مقرر کیا ہو۔
(G)    ''Owner"   سے مراد وہ شخص ہے جس کے نام پر وہ جائیداد اور رجسٹرڈ ہو۔ اور جو مہمانوں سے رہائش مہیا کرنے کے عوض کرایہ لینے کے لئے مقرر کیا گای ہو ااس میں وہ شخص بھی شامل ہے جو ایک ایجنٹ کے طور پر کام کرتا ہو۔
(H):"Prescribed    سے مراد وہ باتیں ہیں جو قواعد میں متذکرہ ہو۔
(I)  ''Province"   سے صوبہ خیبر پختونخواہ مراد ہے۔
(K)  Rules  سے مراد وہ قواعد ہیں جو اس ایکٹ کے ذریعے بنائے گئے ہوں۔
3      تھانوں کو اطلاع: 
                (۱)    اس قانون کے نفاذ کے بعد مالک،  کرایہ دار منیجر ان میں سے کوئی بھی ہو 7دن میں متعلقہ پولیس سٹیشن (تھانہ)   کو اس بابت تفصیلات فراہم کریں گے۔ تفصیلات میں ہوٹل کے رجسٹریشن، گنجائش اور انتظام کے بارے میں ذکر ضروری ہوگا۔
(2)    متعلقہ تھانے کا SHO   مالک، کرایہ دار منیجر ان میں سے جو کوئی ہو کو Hotel Acknowledge Receipt   فراہم کریگا۔
(3)   مالک کرایہ دار یا منیجر جو بھی ہو اس ایکٹ کے نفاذ کے بعد ان قواعد پر کام شروع کریں گے۔ ان کے لئے ضروری ہوگا کہ مقامی تھانہ کو اس قانون کے باقاعدہ نفاذ کے بعد تین دن کے اندر اندر تمام معلومات فراہم کریں گے جو ذیلی سیکشن نمبر (1)  میں متذکرہ ہیں۔
 4  مہمانوں کی شناخت:
                (۱)    مالک،، کرایہ دار یا منیجر جو کوئی بھی ہو کسی ایسے مہمان کو ہوٹل میں قیام کے لئے اس وقت تک جگہ نہیں دے گا جب تک وہ مہمان کے تمام کوائف سے مکمل اطمینان نہ کرلے۔ اس مقصد کے لئے مالک، کرایہ دار یا منیجر پر لازم ہوگا کہ مہمان کا شناختی کارڈ حاصل کرے گا۔ اور اس کا NADRA  سے تصدیق کرائیگا۔
(2)   مالک، کرایہ دار یا منیجر مہمان کے مندرجہ زیل کوئف جمع کرنے کا ذمہ دار ہوگا:
a    نام اور پتہ
b۔   آمدورخصت کے تواریخ۔
c۔   آنے اور ٹھرنے کا مقصد
d۔   مہمان کا شناختی کارڈبمعہ منیجر کے تصدیق رپورٹ کے ساتھ۔
(3)   مالک۔  اجارہ دار۔   منیجر گیسٹ کے ریفرنس(جاننے والے)   کا مکمل پتہ،  رابطہ نمبر لکھنے کا پابند ہوگا۔
5     مہمان کا سامان:
                مالک، کرایہ دار یا منیجر اس وقت تک کسی کو مہمان ٹھرنے نہ دیں جب تک مہمان کے سارے سامان کو چیک کرکے اطمینان نہ کرلے تکہ یہ تسلی ہوجائے کہ اس میں کوئی دھماکہ خیز مواد، اسلحہ وگولی بارود یا نفرت انگیز مواد موجود نہ ہو۔
6     غیر مجاز مہمان:  
                مہمان کے بغیر کسی بھی غیر مجاز شخص کو ہوٹل کے کمرے میں اس ایکٹ کے سیکشن نمبر 3  مین متذکرہ تصدیقی طریقہ کار کے بغیر نہیں چھوڑے گا۔
7      پولیس کو اطلاع فراہم کرنا:
(۱)    مالک، کرایہ دار یا منیجر پر یہ لازم ہوگا کہ وہ روزمرہ کے بنیاد پر متعلقہ پولیس کو مہمان کے متعلق اطلاعات فراہم کریں گے۔ یہ معلومات e.mail  فیکس یا کسی دوسرے ذریعے سے دی جاسکتی ہیں۔
(2)    مالک، کرایہ دار یا منیجر کے لئے ضروری ہوگا کہ مہمانوں کے متعلق معلومات کمپیوٹراز ڈ ڈیٹابیس میں محفوظ کریں گے۔
8      مرکزی ڈیٹابیس:
اس ایکٹ کے نفاذ کے بعد حکومت خیبر پختونخواہ محکمہ پولیس کو کم سے کم وقت میں ہارڈوئیر اور سافٹ وئیر کی شکل میں مرکزی ڈیٹابیس تیا رکرنے میں مدد فراہم کریں گے۔
9     پولیس کی اختیارات:
(۱)    کوئی بھی متعلقہ پولیس افسر عہدے میں ASI  سے کم نہ ہو ہوٹل کے مہمانوں کا ریکارڈ چیک کرسکتا ہے۔
(2)     پولیس افسر مالک م کرایہ دار یا منیجر کی موجودگی میں ہوٹل میں مقیم مہمانوں کو چیک کرسکتا ہے۔
10     سزائیں۔
                جو کوئی بھی اس آرڈیننس میں متذکرہ سیکشن 3تا 7  میں بیان کردہ قواعد کی خلاف ورزی کریگا وہ ایسی سزائے قید کا مستحق ہوگاجو ایک سال تک ہوسکتی ہے یا جرمانے کی سزا یادونوں۔
11   کوڈ کا استعمال:
(۱)  کوڈز میں موقع ومحل کے مطابق تبدیلی کی جاسکتی ہے۔
(2)   اس آرڈیننس کے تحت تمام جرائم قابل دست اندازی پولیس ہوں گے۔
(3)   فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ اپنے دائرہ اختیار اندر ضلع میں اس کیسز کی سماعت کریگا۔
12      دوسرے قوانین کا اطلاق:
                اس آرڈیننس کا اطلاق اضافی صورت میں کیا جائے گا۔ اور یہ کسی دوسرے قانون کے نفاذ میں کمی کا موجب نہیں بنے گا۔
13     تحفظ:
                کوئی بھی کارروائی کسی شخص کے کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کے بارے میں ان قواعد وضوابط سے ہٹ کرنہیں ہونی چاہئے۔
14    قواعد بنانے  کا اختیار:
                حکومت خیبر پختونخواہ سرکاری گزٹ میں اس بابت نوٹیفیکیشن جاری کرے کی اور ایکٹ کے مقاصد حاصل کرنے کے لئے قواعد وضع کریگی۔




Khyber Pakhtunkhwa Sensitive and
Vulnerable Establishment & Places (Security)
Act 2015
صوبہ خیبر پختونخواہ میں حساس اور غیر محفوظ مقامات اور تنصیبات کو محفوظ بنانے کے لیے یہ نہیایت ضروری ہے کہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا انسداد کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے خیبر پختونخواہ نے مندرجہ ایکٹ کی قانون سازی کی ہے جو کہ درجہ ذیل ہے۔
1      مختصر نام۔وسعت اور آغاز:
                (۱)     اس ایکٹ خیبر پختونخواہ کے حساس، اور غیرمحفوظ مقامات۔ تنصیبات کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا ایکٹ سال 2015کا نام دیا گیا۔
(2)   اسکا نفاذ پورے خیبر پختونخواہ میں کیا جائے گا۔
(3)   بلا کسی تاخیر نافذالعمل ہوگا۔
2     تعریفات:
                اس ایکٹ میں عام اقتباس سے ہٹ کر ذیل معنی ہوں گے۔
(A) کوڈ سے مراد ضابطہ فوجداری ہوگا۔
(B)حکومت سے مراد حکومت خیبر پختونخوا ہوگا۔
*(C) ضلعی حکومت سے خیبر پختونخواہ مقامی گورنمنٹ ایکٹ 2013نمبر 28مراد ہے۔
(D)  ''Rules"  سے اس ایکٹ میں وضع کردہ قواعد مراد ہیں۔
(F)  Prescribe'  سے وہ باتیں مراد ہیں جو قواعد میں متذکرہ ہیں۔
(I)  صوبہ (Province)   سے مراد صوبہ خیبر پختونخوا ہے۔
(J)   سیکیورٹی انتظامات‘   سے جسمانی اور تکنیکی دونوں انتظامات بشمول CCTV کیمروں کی فراہمی، بائیومیٹرک نظام، واک تھروگیٹس، سیکیورٹی آلارم اور دوسرے جدید آلات جیسا کہ ضرورت ہو مراد ہیں۔
(j)  حساس تنصیبات اور جگہوں“‘ سے حساس سرکاری اور غیر سرکاری ادارے، مذہبی مقامات، غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر اور خارجی منصوبے یا دوسرے دفاتر، ادارے یا مقامات جنکو حکومت وقتاََ فوقتاََ حساس مقامات۔ تنصیبات بیان کرے مراد ہے۔
(K)   Utility Service Provider''“   سے وہ شخص، کمپنی، انتظامیہ وغیرہ مراد ہے جو وقتی طورپر بجلی
،گیس،ٹیلی فون پانی وغیرہ سہولیات فراہم کرتے ہیں۔
(l)   غیر محفوظ مقامات اور تنصیبات“  سے ہسپتال،بینک، منی چینجر، مالیاتی ادارے، تنظیمیں،کمپنیاں، صنعتی ہونٹس، تعلیمی ادارے، پبلک پارکس، پرائیویٹ کلینکس، شادی ہال، زیورات کی دکانیں، ہوٹلز (تھری سٹار اور اس سے اوپر)  تفریحی مقامات، پبلک ٹرانسپورٹ ٹریمینلز، بازار،تجارتی گلیاں،دکانیں، شاپنگ آرکیڈ یا کوئی دوسرے مقامات جنکی  حکومت وقتاََ فوقتاََ نشاندہی کرے۔
3     حساس تنصیبات اور مقامات کی طرف سے سیکیورٹی انتظامات:
                علاوہ کسی دوسرے قانون کے جو وقتی طور پر نافذالعمل ہو، اس ایکٹ کے نفاذ کے بعد تمام غیر محفوظ اورحساس تنصیبات۔مقامات اپنی سیکورٹی کے بہترین، موزوں اور کافی انتظامات کریں گے۔
4      کمیٹی کی تشکیل:
                حساس مقامات/تنصیبات کی سیکورٹی مقاصد کی خاطر ہوم ڈیپارٹمنٹ ہر ضلع کی سیکورٹی ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دے گا جو ذیل ممبران پر مشتمل ہوگا۔
(a)   ڈپٹی کمشنر کی طرف سے نامزد کردہ متعلقہ ضلع کا اسٹنٹ کمشنر جوکہ کمیٹی کا چئیرمین ہوگا۔
(b)   ضلعی پولیس سربراہ کی نامزد کردہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس جو کہ کمیٹی کا رکن ہوگا۔
(c)   سپیشل برانچ سے ایک پولیس افسر جو رتنے میں BPS-17   سے کم نہ ہوکا رکن ہوگا۔
(d)    ایک تیکنیکی ماہر جسے کیمٹی نامزد کرے بھی کمیٹی کارکن ہوگا۔
5       کمیٹی کا کام:
                (۱)    ضلعی سطح پر ہر کمیٹی ذیل امور سرانجام دے گی۔
a ۔    حساس تنصیبات/مقامات کی نشاندہی اور انھیں ترتیب دینا۔
b۔       حساس تنصیبات/مقامات کا سہ ماہی معائنہ کرنا۔
c۔     حساس مقامات/ تنصیبات کے انچارج یا انتظامیہ کو سیکورٹی سے متعلق تحریری مشورے دے گا۔
d ۔    انکے احکامات کی حکم عدولی کی صورت میں ضلعی پولیس سربراہ کو رپورٹ بھیجے گی۔
e۔     حساس مقامات/ تنصیبات کی نشاندہی کرکے حکومت کو ضلعی کپولیس سربراہ کی وساطت سے سفارشات بھیجے گی۔
(2)   کمیٹی کی سفارش پر حکومت حساس تنصیبات اور مقامات کو اطلاع۔نوٹس دے گی اور خطرے کی مناسبت سے ان کی درجہ بندی کریگی۔
(3)    حساس مقام یا تنصیف کا انچارج یا انتظامیہ اس کی اطلاع/ نوٹس کے پہنچنے کے 30 دن اندر اندر ان احکامات کے نفاذ کا ذمہ دار ہوگا۔
6     پبلک مقامات کی سیکورٹی:
                (۱)    ہر ضلع میں حساس اور غیر محفوظ مقامات /تنصیبات کی سیکورٹی اور تحفظ کے لئے افادیتی اور تکنیکی خدمات سرانجام دینے والا عملہ اس بات کا ذمہ دار ہوگا۔کہ وہ تسلی کرے کہ ان کی انسٹالیشن کے دوران کسی قسم کی مداخلت یا کوئی مشکوک شے تو نہیں لگائی گئی ہے۔انسٹالیشن کی باقاعدہ بنیادوں پر معائینہ کرنے کے لئے اتنی تعداد کی ایک ٹیم بھیجی جائے گی جو وہ مناسب سمجھے۔
(2)   ضلعی حکومت کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ سڑکو، گلیوں کو گندگی کے ڈھیروں اور تعمیراتی ملبہ ٹھکانے لگائے روزمرہ کی بنیاد پر گندگی کو کسی مقام پر منتقل کرنے بڑے کھڈوکوڈھانپنے ار ٹوٹھے ہونے پانی کے سپلائی لائینوں کوہٹانے/تبدیل کروانے کے لئے اقدامات ضلعی حکومت /انتظامیہ کے ذمہ ہوگا تاکہ کوئی دھماکہ خیز مواد چھپانے کے خطرے سے بچا جاسکے۔   اس مقصد کے لئے انہیں روزمرہ کی بنیاد پر سیکورٹی صورتحال/انتظامات چیک کرنے کیلئے ایک معائینہ ٹیم جسکی وہ جو مناسب سمجھے رکھے مقرر کی جائے گی۔ کسی مشکوک شے کی دریافت کی صورت میں ضلعی انتظامیہ سول ڈیفنس، پولیس اور اسپیشل برانچ پولیس کو اس بابت فوری طور پر مطلع کرے گا۔
7     ادارے کے سربراہ کی ذمہ داریاں:
(۱)    سرکاری اداروں اور دفاتر کی صورت میں اس ادارے یا دفتر کے سربراہ کمیٹی کے تجاویز /مشوروں کے نفاذ کا ذمہ دار ہوگا۔ بشرطیکہ حکومت اس بابت سیکورٹی کی حد تک کسی BPS -17   اور اس سے اوپر کسی افسر تعیناتی نہ کردے۔
(2)     غیر سرکاری تنظیموں، مذہبی مقامات اور دوسرے نشاندہی کرنے والے مقامات کی صورت میں ادارے، تنظیم یا مقام کا سربراہ سیکورٹی انتظامات کا ذمہ دار ہوگا۔
(3)     کسی حساس یا غیر محفوظ مقام۔ تنصیب کی سیکورٹی کی ذمہ داری اس کے مالک، اجارہ دار یا مقیم۔ قابض شخص پر عائد ہوگی اور وہ اس مقام۔ تنصیب کے حجم اور سائز کے مطابق سیکورٹی انتظامات کرے گا۔
8     انسپکشن:
                مقامی تھانے کا SHO  کسی بھی وقت کسی حساس مقام یا غیر محفوظ مقام یا تنصیب جس کے بانت حکومت نے واضح ہدایات جاری ہوں۔ کا اس ایکٹ کے مقاصد کے پیش نظر معائینہ کرسکتا ہے۔
9     تنبیہ:
                (۱)    اس ایکٹ کے Clause(C)   کے سیکشن نمبر 5  کے ذیلی سیکشن نمبر 1  کے احکامات کی حکم عدولی کی صورت میں اور مقامی SHO  کے رپورٹ موصول شدہ کے بابت ضلعی پولیس سربراہ کو اس حساس مقام یا تنصیب کے سربراہ یا ذمہ دار شخص کو تحریر ی طور پر تنبیہ لکھ سکتا ہے۔
(2)    حساس مقامات۔تنصیبات کے سربراہان/انچارجان اس وارننگ۔تنبیہی رپورٹ کے موصول ہونے کے بعد 15دن کے اندر اندر کمیٹی کے تجاویز۔ مشوروں کا نفاذ کریں گے۔
10      اپیل:
      حساس مقام کے سربراہان، انچارج یا انتظامیہ جس کو اس بابت Clause(C)  کے سیکشن نمبر 5  کے ذیل سیکشن نمبر 1  کے مطابق تجاویز، مشورے دئے گئے ہوں، کمیٹی کے تجاویز کے موصول ہونے کے 7دن کے اندر ریجنل پولیس افسر کو اگر مناسب سمجھے اپیل کرسکتا ہے۔ مجاز اتھارٹی کا اس بابت فیصلہ فائنل ہوگا۔
11    جرائم:
                اس ایکٹ کے تحت تمام جرائم قابل دست اندازی اور قابل ضمانت ہونگے۔
12     سزائیں:
                حساس /غیر محفوظ مقام یا محفوظ مقامات یا تنصیب کے انچارج، سربراہ یا انتظامیہ جو اس ایکٹ کے احکامات کی عدولی کے مرتکب ہوئے ہوں، کو سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جس کی میعاد ایک سال تک ہوسکتی ہے یا جرمانہ جو 40  ہزار تک دی جائے گی یا دونوں۔
بشرطیکہ اگر وہ جرم جاری نوعیت کا ہو تو اسکا مقام یا تنصیب کو آرڈر کے حسب ہدایت سیل رکھا جائے گا۔
13     جرائم کاروائی:           
                اس ایکٹ کے تحت تمام جرائم کی کاروائی فرسٹ کلاس جودیشل مجسٹریٹ کریگا۔
14    دوسرے قانین، متاثر نہیں ہونے جاہئے:
اس ایکٹ کا اطلاق اضافی صورت میں متصور ہوگا اور یہ کی دوسرے قانون کے نفاذ میں کمی کا موجب نہیں بنے گا
15     تحفظ:  
کوئی بھی کارروائی کسی شخص کے کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کے بارے میں ان قواعد وضوابط سے ہٹ کرنہیں ہونی چاہئے۔
16     قواعد بنانے کا اختیار: 
    حکومت خیبر پختونخواہ سرکاری گزٹ میں اس بابت نوٹیفیکیشن جاری کرے گی اور اس ایکٹ کے مقاصد حاصل کرنے کے لئے قواعد وضع کریگی۔

0 Comments:

Post a Comment