خیبر پختونخوا پولیس
اے۔ ون
شارٹ ہیڈنگز اینڈ
نوٹس
Success Books and Stationery
House
Come towards Success
تعزیراتِ پاکستان 1860
دفعہ 2۔ سزائے جرایئم جنکا ارتکاب
پاکستان کے اندر واقع ہو قابل سزا ہونگے۔ ہر شخص کوئی فعل یا ترک فعل کریں جو
پاکستان میں قانون کی خلاف ہو مستوجب سزا ہوگا۔
دفعہ19۔جج۔
(Judge)
اس سے ہر وہ شخص مراد ہے جو سرکاری
طور پر جج مقرر کیا گی
دفعہ21۔سرکاری ملازم۔: (Public Servent)
اول: وفاقی قوانین کے آرڈیننس
نمبر XXVII بابت 1981ء سے حذف ہو۔
دوم: پاکستان کی بری، بحری اور
ہوائی فوج کا ہر ایک کمیشن یافتہ آفیسر۔
سوئم: ہر ایک جج۔
چہارم: عدالت انصاف کا ہر ایک عہدیدار جس کا فرض بحیثیت عہدیدار مذکور
یہ ہو کہ کسی امر قانونی یا امر واقعاتی کی تحقیقات کرے اسکی رپورٹ کرے
پنجم: ہر ایک اہل جیوری اسیسر یا پنچائت کا ہر ایک رکن جو کسی عدالت
انصاف یا سرکاری ملازم کی اعانت کررہا ہو۔
ششم: ہر ایک ثالث یا کوئی دوسرا شخص جس کو
کسی عدالت انصاف معاملہ طے کرانے کے لئے سپرد کیا گیا ہو۔
ہفتم: ہر ایک شخص جو کسی ایسے عہدے پر فائز ہو جس کی وجہ سے کسی شخص
کے قید کرنے یا قید میں رکھنے کا مجاز ہو۔
ہشتم: حکومت کا ہر وہ افسر جس کا فرض بحیثیت عہدیدار مذکور کے ہو کہ
جرائم کی روک تھام کرے، یا اطلاع دے۔
نہم: ہر ایک آفیسر جس کا فرض بحیثیت عہدیدار مذکور کے یہ ہو کہ
حکومت کی جانب سے املاک کو قبضے میں لے،
دہم: ہر ایک آفیسر جس کا فرض بحیثیت عیدیدار مذکورہ کے یہ ہو کہ کسی
دیہات، شہر، ضلع کی غیر مذہبی اغراض عامہ کیلئے کسی املاک کو قبضے میں لے
دفعہ29۔دستاویز(Document)
اس سے وہ مراد ہے جو کوئی حروف،
اعدادیاعلامات وغیرہ
دفعہ34۔ایسے افعال جن کے مرتکب چند اشخاص
ایک ہی مشترک نیت سے ہو۔
دفعہ 40: ”جرم“
(Offence):
اس امر پر دلالت کرتا ہے جسے مجموعہ
قوانین ہذا میں مستوجب سزا قرار دیا گیا ہے۔
دفعہ 52: نیک نیتی“
(Good Faith)
کسی امر کے بارے میں یہ نہیں کہا جائے
کہ وہ یقینی طور پر نیک نیتی سے کیا گیا ہے جبکہ وہ لازم احتیاط اور توجہ عمل کے
بغیر کیا جائے۔
دفعہ 52A: پناہ
دینا:(Harbour)
بجزدفعہ 157,130 کی ایسی صورت
میں جس میں پناہ لینے والے شخص کو اس کی زوجہ یا شوہر نے پناہ دی ہو
دفعہ 53 سزائیں:اس مجموعہ کے احکام
کے تحت مجرمان مستوجب سزائیں 10 قسم کی ہیں۔
دفعہ99۔ایسے افعال جن کے مقابلہ میں
استحقاق حفاظت خود اختیاری حا صل نہیں ہو تا:
دفعہ100۔ایسے افعال جن کے مقابلہ میں
استحقاق حفاظت خود اختیاری حا صل ہو تاہے۔
حفاظت خود اختیاری ہلاکت پر
حاوی ہوتا ہے۔
دفعہ107۔اعانت:
دفعہ 141۔۔۔مجمع خلاف قانون کی تعریف۔(Unlawfull assembly)
پانچ یا پانچ سے زیادہ اشخاص کا مجمع
خلافِ قانو ن جس کی غرض مشترک ہو۔
دفعہ
143۔مجمع خلاف قانون کا رکن ہونے کی سزا:
کوئی شخص جو مجمع خلاف قانون کا ممبر
ہو تو اسے دونوں قسموں میں سے کسی ایک قسم کی قید کی سزا دی جائے گی جس کی مدت
06ماہ تک ہوسکتی یا جرمانہ کی سزا یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
دفعہ 146:
(Rioting)
کوئی مجمع خلاف قانون کسی غرض مشترک
کے حصول کیلئے جبر، تشدد کا استعمال کرے بلوہ کہلاتا ہے۔
دفعہ 147۔۔بلوہ کی سزا۔
کوئی بلوہ کا مرتکب ہو تو اسے دونوں
قسموں میں سے سزا دی جائیگی جو دو سال قید یا جرمانہ یا دونوں۔
دفعہ 148۔۔مہلک ہتھیا ر سے مسلح ہوکر بلوہ
کرنے کی سزا
3سال قید یا جرمانہ یا دونوں۔
ضابطہ: قابل دست اندازی پولیس۔ وارنٹ قابل ضمانت، نا قابل راضی نامہ
دفعہ 149۔۔مجمع خلاف قانون کا ہر رکن اس
جرم کا مجرم ہے جس کا ارتکاب غرض مشترک میں کیا جائے۔
دفعہ 159۔۔ہنگامہ کی تعریف۔(Affray)
جب دو یا زیادہ اشخاص کسی شارع عام
میں لڑنے سے امن عامہ میں خلل ڈالیں ہنگامہ کا مرتکب ہے.
دفعہ 160۔۔ہنگامہ کی سزا
جو کوئی ہنگامہ کا مرتکب ہو اس کو
دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی ایسی مدت کی قید کی سزا دی جائے گی جو ایک مہینہ تک
ہوسکتی ہے یا جرمانہ جو ]تین سو روپے[ تک ہوسکتا ہے یا دونوں
دفعہ 161: ملازم سرکاری کا سرکاری
کام کی بابت قانونی معاوضہ کے علاوہ رشوت لینا:
مرتکب کو دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی سزا۔3سال قید یا
جرمانہ کی سزائیں دی جائیگی
دفعہ 162۔۔) رشوت لینا(سرکاری ملازم کو
بداعمال یا ناجائز ذرائع سے متاثر کرنے کے لئے مانہ الاحتظاظ وصول کرنا؛ کسی کو
اکسائے تو اسے 3سال قید یا جرمانہ کی سزا دی جائیگی۔
دفعہ 163۔رشوت لینا تاکہ ذاتی اثر و رسوخ
سے سرکاری ملازم سے کام نکالا جائے۔
جو کوئی رشوت قبول کرے یا لینے کیلئے
تیار ہوجائے۔ تو اسے قید محض کی سزا جس کی مدت (2 سال قید یا جرمانہ) یا
دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 164۔۔اگر ان جرائم میں جن کی تعریف
دفعہ 162,163 میں ہے ملازم سرکار خود اعانت کریں۔
تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی
جو تین سال تک ہوسکتی ہے یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
دفعہ 165ملازم سرکاری کا اہل معاملہ سے
کوئی قیمتی چیز بلا ادائے قیمت قبول کرنا۔ جو کوئی شخص سرکاری ملازم ہونے کی حیثیت
سے بلا بدل کوئی قیمتی چیز اپنی لئے یا کسی دوسرے کے لئے قبول کرے تو
اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید 3سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ165/A۔۔ان جرائم میں اعانت کی سزا جن کی تعریف
دفعات 161,165 میں کی گئی ہے۔
دفعہ 170۔۔جھوٹ موٹ سرکاری ملازم بننا: (Personating a public servant)
جس کی سزا 2 سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 171 دھوکہ دہی کی نیت سے ایسے
کپٹرے پہننا یا علامت اپنے پاس رکھنا جو ملازمان سرکار استعمال کرتے ہو۔تو اسے
دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی قید کی سزا دی جائے گی جس کی میعاد تین ماہ تک
ہوسکتی ہے یا جرمانہ
جو چھ سو روپے تک ہوسکتا ہے یا دونوں
سزائیں۔
دفعہ 182۔۔جھوٹی اطلاع دینااس نیت سے کہ
سرکا ری ملازم کے اختیارات سے کسی شخص کو نقصان پہنچے۔
سرکاری ملازم کے جائز اختیا رات کسی کو رنج پہنچانے کیلئے کیا
جائے تو مذکورہ 6ماہ، قید یا 3000/- جرمانہ کا مستوجب ہوگا۔
دفعہ 186 سرکاری ملازم کی سرکار
منصبی کی انجام دہی میں مزاہمت کرنا۔
تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید تین ماہ تک ہو یا پانچ سو
روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی دفعہ 187: سرکاری ملازم کو امداد نہ دینا جبکہ
امداد قانوناً واجب ہو:
اتنی مدت کیلئے قید محض کی سزا دی
جائے گی جو ایک ماہ تک ہوسکتی ہے یا چھ سو روپے تک جرمانہ کی سزئیں یا دونوں
سزائیں دی جائیں گی۔
اگر مذکورہ سے کو ئی ایسا مدد جو کسی
عدالت انصاف سے جاری ہو تو اسے اتنی مدت قید محض سزا دی جائیگی جو 6ماہ یا ایک
ہزار پانچ سو روپے جرمانہ یا دونوں۔
دفعہ 188: ملازم سرکاری کی طرف سے
باضابطہ مشتہر کردہ حکم کی نافرمانی کرنا:
تو اسے قید محض کی سزا 1ماہ یا
600/- روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
اگر ایسا انحراف انسان کی جان، صحت یا
سلامتی کو خطرے میں ڈالے یا بلوہ برپا کرے تو اسے سزائے قید 6ماہ یا تین ہزار روپے
جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 202۔۔جرم کی اطلاع جان بوجھ کر نہ
دینا جبکہ اطلاع دینا واجب ہو:
تو ایسے شخص کوچھ ما ہ قید یا جرمانہ یا
دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 203: جرم کی نسبت جھوٹی اطلاع
دینا:
جو کوئی جانتا ہو کہ جرم سزد ہوا ہے
اور اس کے متعلق ایسی اطلاع دیتا ہے جو جھوٹ ہے تو اسے سزا دی جائے گی 2,
سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
دفعہ 204۔۔کوئی دستاویز ضائع کردینا تا کہ
ثبوت میں پیش نہ ہو سکے۔
تو اسے سزا دی جائیگی2, سال قید
یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
دفعہ 216۔۔ایسے مجرم کو پناہ دینا
جو حراست سے بھاگاہویا جس کی گرفتاری کا حکم ہواہو۔کو پناہ دے یا چھپائے:
٭ اگر جرم سنگین ہو: تو اسے قید
کی سزا دی جائے گی جو سات سال اور جرمانہ بھی ہوگی۔
٭ اگر جرم کی سزا عمر قید ہو:
تو اس کو قید کی سزا جس کی میعاد تین برس معہ جرمانہ یا بلا جرمانہ ہوگی۔
٭ اور اگر جرم کی سزا قید ہو جو ایک
برس تک وسعت پزیر ہو تو اس کی قید کی ایک چوتھائی کی برابر قید دی جائیگی یا
جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
دفعہ 216/A۔۔سرقہ بالجبر یا ڈکیتی کرنے والوں کو پناہ
دینے کی سزا۔
تو اسے قید سخت کی سزا دی جائے جس کی میعاد7 سال یا جرمانہ یا
دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 221: قصداًمجرم کو
گرفتار نہ کرنا جبکہ گرفتاری قانوناً واجب ہو:
اگر ملزم کی سزا، سزا موت تھی۔ قید جس کی میعاد سات برس
تک ہوسکتی ہے معہ جرمانہ
یا جس کی سزا عمر قید تھی تو: قید کی سزا جس کی میعاد
تین برس معہ جرمانہ یا بلا جرمانہ
یا قید کی میعاد دو برس معہ جرمانہ؛
اگرملزم کی سزا دس برس سے کم ہو۔
دفعہ 223: مجرم کو جیل یا حراست سے
غفلت سے بھاگ جانے دینا:
سزا دی جائے گی جس کی میعاد جو دو سال قید یا جرمانہ یا
دونوں سزائیں دئی جائیگی۔
دفعہ 224کسی شخص کا اپنی گرفتاری میں تعرض
یا مزاحمت کرنا
تو اسے سزا دی جائیگی جس کی میعاددو
سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 225 دوسرے شخص کی گرفتاری میں
تعرض یا مزاحمت :
حراست سے چھڑالے یا چھڑانے کا اقدام کریں تو اسے قید کی
سزا دو سال یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
یا اگرشخص کی سزا عمر قیدہو، یا قید
جس کی میعاد دس برس ہو تو اسے قیدکی سزا دی جائیگی جس کی میعاد تین سال تک ہوسکتی
ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
شخص پر ایسے جرم کا الزام ہو جس
کی سزا موت ہے تو اسے قید جوسات سال اور جرمانہ بھی ہوگی۔
یا اگر شخص کو عدالت انصاف نے
حکم سزا عمر قید یا دس برس یا زیادہ مقرر کی ہو تو اسے قید کی سزا جوسات سال اور
جرمانہ بھی ہوگا۔
یا اگر وہ شخص زیر سزائے موت ہو تو اس
کو عمر قید یاجو دس برس سے زائد نہ ہو اور جرمانے بھی
دفعہ 225/A۔ گرفتار نہ کرنا یا غفلت سے بھاگ جانے
دینا ایسی صورتوں میں جن کی نسبت گذشتہ دفعات میں کوئی خاص حکم نہیں ہے
(a) اگر وہ قصداََ ایسا کرے تو اسے قید جس
کی میعاد تین برس یا جرمانہ یا دونوں سزائیں
(b) اگر وہ فعل غفلت سے کرے تو اسے قید جو
دو برس یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 225-B
ان صورتوں میں جو بصورت دیگر محکون
نہیں جائز گرفتاری میں تعرض یا مزاحمت یا فراریا چھڑانا۔ اسے قید چھ ماہ یا جرمانہ
یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 279۔۔شارع عام پر بے احتیاطی سے گاڑی
چلانا یا گھوڑا دوڑانا
تودو،سال قید یا جرمانہ،3000/- روپے یا
دونوں کا سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ 294۔۔فحش حرکات و فحش گیت۔Obscene acts and songs
کسی قسم کی قید کی سزا دی جائے گی جس کی میعاد تین مہینے تک
ہوسکتی ہے یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
دفعہ 299: تعریفات۔ Definitions:
(a)
’’بالغ
“ سے ایسا شخص مراد جو مرد ہونے کے صورت میں 18اور عورت ہونے
کے صورت میں 16 سال کے عمر کا ہو
(b) ”ارش“ سے اس باب میں تصریح کردہ
وہ معاوضہ مراد ہے جو ضرر رسید یا اس کے ورثاء کو ادا کیا جانا ہو۔
(c) ’’مجاز میڈیکل افسر“ سے صوبائی حکومت سے مجاز کردہ کسی بھی عہدہ
سے موسوم کوئی میڈیکل افسرمراد ہے۔
(d) ”ضمان“ سے عدالت کی طرف سے تعین
کردہ وہ معاوضہ مراد ہے جو مجرم کی طرف سے ضرر رسیدہ کو ایسا ضرر پہنچانے پر ادا
کیا جاتا ہو جو مستوجب ارش نہ ہو۔
(e) ”دیت“ سے مرادوہ معاوضہ ہے جس کی
دفعہ 323میں تصریح کی گئی ہے اور جو ضرر رسیدہ کے ورثاء کو واجب الادا ہو۔(f) ”حکومت“
Government سے
صوبائی حکومت مراد ہے
(f) ”حکومت“
Government سے
صوبائی حکومت مراد ہے۔
(g) ”اکراہ تام“ سے کسی شخص، اس کے زوج یا اس کے ایسے خونی
رشتہ داران جو شادی کے ممنوعہ درجہ کے ہوں، کو کسی فوری ہلاکت، یا جسم کے کسی عضو
کو فوری یا مستقل طور ناکارہ کردینے کے خوف میں یا خلاف وضع فطری یا زنا بلجطر کا
نشانہ بنائیجانے کے خوف میں مبتلا کرنا مراد ہے۔
(h) اکراہ ناقص“ سے مراد کسی قسم کا
جبر ہے جوکہ اکراہ تام نہ بنتا ہو۔
(i) ”نا بالغ“
Minor سے مراد ایسا شخص ہے جو بالغ نہ ہو۔
۶۵] (۱۱)
”غیرت“
Honour کی بنا پر یا اسکے نام پر کیے جانے
والے جرمکا مطلب ہے کاروکاری، سیاہ کاری یا دیگر ایسے رسمورواج کے نام پر یا بنا
پر کیا جانے والا ایک جرم۔[
(j) ”قتل“ سے مراد کسی شخص کی ہلاکت ہے۔
(k) ”قصاص“ سے ایسی سزا مراد ہے جو
ضرر رسیدہ یا ولی کے حق کو زیر کار لاتے ہوئے سزایا ب کے جسم کے اسی حصہ پر، جہاں
اس نے ضرر رسیدہ کو لگائی، مشابہ ضرر پہنچا کر یا اگر دہ قتل عم کا مرتکب ہوا ہو
تو اس کو ہلاک کرکے دی جائے۔
(l)ن ”تعزیر“ سے ایسی سزا مراد ہے جو قصاص، دیت، ارش
یا ضمان نہ ہو۔
(m) ”ولی“ سے ایسا شخص مراد ہے جو قصاص کا
مطالبہ کرنے کا حق دار ہو۔
دفعہ۔300: قتل عمد تعریف:
جو کوئی شخص کسی شخص کو ہلاک کرنے کی
نیت سے یاجسمانی ضرر پہنچانے کی نیت سے کوئی ایسا فعل کرے جس سے عام قدرتی حالات
میں موت واقع ہوسکتی ہو یا اس علم کے ساتھ کہ اس کا فعل واضح طور پر اتنا خطرناک
ہے کہ اس سے گمان غالب ہے کہ موت واقع ہوجائے، ایسے شخص کی موت کا بعث ہو تو وہ
قتل عمد کا مرتکب کہلائے کا۔
دفعہ۔301۔۔کسی ایسے شخص کی ہلاکت کا باعث
ہونا جس کی ہلاکت کا ارادہ نہ ہو۔
ایسے فعل کا ارتکاب قتل عمد کا مستوجب
ہوگا۔
دفعہ۔302۔۔۔قتل عمد کی سزا
(a) قصاص کے طور پر سزائے موت دی جائے گی۔ (b) موت یا عمر قید دی جائیگی۔
(c اتنی مدت کیلئے سزائے قید جو 25سال
جہاں اسلام کے مطابق قصاص کی اطلاق نہ ہو۔
دفعہ 303: قتل جس کا ارتکاب اکراہِ
تام یا اکراہِ ناقص کے تحت کیا جائے۔
(a) اکراہ تام کے تحت کرے تو اسے سزائے
قید پچیس برس لیکن دس سال سے کم نہ ہوگی۔
(b) اکراہ ناقص کے تحت کرے تو اس کو قتل کی
نوعیت کیمطابق دس سال تک سزائے قید دی جائے گی۔
دفعہ 305: ”ولی“ قتل کی صورت
میں ولی حسب ذیل ہوں گے:۔
(اے) مقتول کے قانون شخصی
کے مطابق اس کے ورثاء ہوں گے۔
(بی) اگر کوئی
وارث موجود نہ ہو تو حکومت ولی ہوگی۔
دفعہ 306: قتل عمد جو مستوجب قصاص
نہ ہوگا:
(اے) جب جرم کا مرتکب نا
بالغ یا فاترلعقل ہو شرط یہ ہے
(بی) جب کوئی مجرم اپنے
بچے یا پوتے، خواہ وہ کتنا نیچے ہو، کے قتل کا ارتکاب کرے، اور
(سی) جب مقتول کا کوئی ولی
براہ راست مجرم کی نسل سے ہو خواہ کتنا نیچے ہو۔
دفعہ 307 : وہ صوتیں جن میں قتل عمد
کے لئے قصاص نافذ نہیں:
(اے) جبکہ مجرم قصاص کے نفاذ سے
پہلے وفات پا ئے
(بی) جب کوئی ولی رضا
کارانہ طور پر اور دفعہ 309کے تحت قصاص کے حق سے دستبردار ہو یا دفعہ 310کے تحت
صلح کرے
(سی) جبکہ قصاص کا حق
مقتول کے ولی کی موت کے نتیجہ میں خود قاتل کی طرف یا ایسے شخص کی طرف منتقل
ہوجائے جو مجرم کیخلاف قصاص کا دعویٰ نہ کرسکتا ہو۔
دفعہ308: قتل عمد نا قابل قصاص کی
سزا وغیرہ
تو اس مجرم سے دیت وصول کی جائیگی۔
اگر مجرم کے علاوہ ولی موجود نہ ہو تو اس کو سزائے قید 25سال
تک ہوسکتی ہے۔
(2) عدالت مقدمہ کے حقائق اور حالات کو
مدنظر رکھتے ہوئے دیت کے علاوہ تعزیر سزا قید 25سال تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 309۔۔قتل عمد میں عفو قصاص:
دفعہ310:
قتل عمد میں قصاص کا راضی نامہ۔
دفعہ 310A: خاتون
کو بدل صلح میں دینے کی سزا۔
جو کوئی بھی بدل صلح میں کسی خاتون کو شادی یا اور صورت میں دے
گا وہ قید بامشقت سزا کا مستوجب ہوگا جس کی میعاد دس سال ہوگی لیکن تین سال
سے کم نہ ہوگی۔
دفعہ 311: قتل عمد میں قصاص کے حق
کی معافی یا صلح کے بعد تعزیر:
کسی مجرم کو سزائے موت یا عمر قید دے سکتی ہے یا بطور
تعزیر قید جس کی میعاد چودہ سال تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 312: قصاص سے دست کشی یا اس پر
مصالحت کے بعد قتل عمد:
(اے) قصاص اگر اس نے مجر کے خلاف حق قصاص معاف کیا
ہو یا اس پر مصلحت کی ہو یا وہ کسی دوسرے ولی
کیطرف سے مصالحت واقف ہو
(بی) دیت کی سزا دی جائے
گی۔ اگر مذکورہ معافی یا صلح کے بارے میں کوئی علم نہ رکھتا تھا۔
دفعہ313:
قتل عمد میں حق قصاص:
جب
صرف ایک ولی ہو تو صرف وہی قتل عمد میں حق قصاص رکھے گا اگر ایک سے زائد ولی ہو۔ ان
میں سے ایک کو حق قصاص حاصل ہوگا۔
دفعہ 315۔۔قتل شبہ عمد۔
جو کوئی کسی شخص کے جسم کو ایسا زخم یا
ضرر پہنچا نے کی غرض سے حملہ کریں جس سے عام حالات میں موت واقع نہ ہو۔ اور اس شخص
کی موت ہوجائے۔ تو اس نے شبہ العمد کا ارتکاب
کیا ہے۔
دفعہ 316۔۔۔۔قتل شبہ عمدکی سزا۔
جو کوئی قتل شبہ عمد کا مرتکب ہو دیت کا
مستوجب ہوگا اور بطور تعزیر سزائے قید25۔سال یا جرمانہ تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 317۔۔قتل کا مرتکب شخص وراثت سے محروم
ہوگا۔
دفعہ
318: قتل خطا۔”جو کوئی کسی شخص کو موت
واقع کرنے یا ضرر پہنچانیں کے غرض کے بغیر کسی کو مو ت پہنچائیں تو اس نے قتل خطاء
کی۔
دفعہ 319: قتل خطا کی سزا:
تو
مجرم کو دیت کے ساتھ بطور تعزیر سزائے قیددی جائیگی جس کی میعادپانچ سال تک ہوسکتی
ہے۔
دفعہ 320: بے احتیاطی یا غفلت سے گاڑی چلانے کے ذریعے قتل
خطا کی سزا:
”جو کوئی بے احتیاطی سے گاڑی چلاکر قتل خطاء کا مرتکب ہوگا تو وہ دیت کے ساتھ کسی بھی قسم کی سزائے قید جو
دس سال تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 321۔۔قتل بالسبب۔ (ہلاک کرنے یا نقصان
دینے کی غرض کی بغیرکوئی غیر قانونی فعل کرکے کسی کا موت
واقع ہوجائے۔
دفعہ
322: قتل بالسبب کی سزا۔ دیت کا مستوجب ہوگا۔
دفعہ 323: دیت کی مالیت:
دیت کے مالیت 30,630،گرام چاندی سے کم مقرر نہ کریگی
دفعہ 324: اقدام قتل عمد:
”جو کوئی ایسے ارادے یا علم کے اور حالت
کے تحت کوئی فعل کرے جس کا باعث قتل عمد ہوتا ہو
تو اسے سزائے قید دی جائیگی جس کی میعاد دس سال مگر پانچ سال سے کم نہ ہوگی
اگر جرم غیرت کے نام پر ہو تو۔ جب مجرم ضرر کی سزا قصاص ہو جو قابل تعمیل نہ ہو تو
مجرم ارش کا مستوجب ہوگا اور سزائے قید دی جائیگی جس کی میعاد سات سال تک ہوسکتی ہو۔
دفعہ 330: دیت کی تقسیم:
دفعہ 331: دیت کی ادائیگی
(۱) دیت
کی ادائیگی یک مشت یا آخری فیصلہ کی تاریخ سے پانچ سال پر محیط اقساط میں ادا کیجائیگی۔
دفعہ 332: ضرر۔Hurt:
(1) جو کوئی شخص ہلاک کیے بغیر کسی کو زخم، تکلیف، بیماری، اس کو درد،تکلیف،یا
جسم کو نقصان پہنچائے ضرر کہلاتے ہے۔ ضرر کے اقسام
دفعہ 333: اتلاف عضو:
”جو
کوئی کسی دوسرے شخص کے جسم کے کسی حصہ یا عضو کے ٹکڑے کردے، کاٹ دے یا جدا کردے تو
کہا جائے گا کہ وہ اتلاف عضو کا باعث ہو۔
دفعہ 337۔۔شجہ کی تعریف۔ جو کوئی شخص کسی کی
سریا چہرے یا پر زخم لگائے حصہ کاٹ دے شجہ کہلاتی ہے۔
شجہ
کی اقسام:
(a)
شجہ خفیفہ (b) شجہ موضحہ (c) شجہ ہاشمہ (d)
شجہ منقلہ (e)
شجہ آمہ (f) شجہ دامغہ
دفعہ 337G بے احتیاطی یا غفلت سے گاڑی چلاکر ضرر
پہنچانے کی سزا 5 سال قید، جرمانہ
دفعہ338: اسقاط حمل کی سزا: جو کوئی اسقاط حمل کا باعث ہو،
بطور تعزیر مستوجب سزا ہوگا۔
دفعہ378:
سرقہ کی تعریف۔ جو کوئی شخص بددیانتی سے کوئی مال منقولہ کسی شخص کے قبضے میں
اس کی رضامندی کے بغیر لے جائے تو کہا جائے گا کہ وہ سرقہ کا مرتکب ہوا۔
دفعہ379:
سرقہ کی سزا:
”جو
کوئی سرقہ کا مرتکب ہو اس کو دونوں قسموں میں کسی قسم کی قید جو تین سال یا جرمانہ یا دونوں۔
دفعہ 381 سرقہ منجانب ملازم اپنے مالک کے مال
کا 7 سال قید جرمانہ
دفعہ 381A کار یا دیگر موٹر گاڑیوں کا سرقہ سزا 7
سال قید یا جرمانہ
دفعہ390:
سرقہ بالجبر کی تعریف:
Robbery سرقہ کے ارتکاب یا اقدام میں مجرم بالارادہ کسی شخص کو ہلاکت یا
ضرب یا مزاحمت بے جا یا فوری ہلاکت فوری ضرر پہنچاے یا فوری مزاحمت بیجا کرنے کی تخویف
کا باعث ہو یا اقدام کرے۔
دفعہ391:
ڈکیتی کی تعریف: Dacoity
”جب
پانچ یا زیادہ اشخاص مل کر سرقہ بالجبر کا یا اس کے اقدام کا ارتکاب کریں یا اقدام
کریں جو اشخاص ارتکاب یا اقدام میں مدد کرتے ہوں تو ڈکیتی کا مرتکب کہلائے گا۔
دفعہ392:
سرقہ بالجبر کی سزا:
“ جو کوئی سرقہ بالجبر کا مرتکب ہوتو اسے قید کی سزا جو تین سال سے
کم اور دس سال سے زیادہ نہ ہوگی۔ اگر ارتکاب
شارع عام پر کیا جا ئے تو قید میں چودہ سال تک توسیع کی جاسکتی ہے۔
دفعہ395: ڈکیتی کی سزا:
”جو کوئی ڈکیتی کا مرتکب ہو تو اسے عمر قید یا قید سخت جس کی میعاد
چار سال سے زیادہ نہ ہو اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
دفعہ 410 : مال مسروقہ:
وہ مال جس کا قبضہ یا استحصال بالجبر یا
سرقہ بالجبر کے ذریعہ منتقل ہوا ہو
دفعہ411
مال مسروقہ بد دیانتی سے لینا یا رکھنا
تو
اسے قید کی سزا دی جائے گی جس کی میعاد.تین سال
یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
دفعہ415۔
دغا: Cheating
دفعہ 420: دغا دینا اور بددیانتی سے مال حوالے کرنیکی تحریک
کرنا
”جو کوئی دغا دے یا فریب کرے یا بددیانتی
سے تحریک کرے یا کسی شے کو جو دستخطی یا مہر شدہ ہو اور جو کفالت المال میں منتقل کیے
جانے کی حیثیت رکھتی ہو، بنائے یا تبدیل کرے یا تلف کرے تو اسے قید کی سزا دی جائیگی
جس کی میعاد سات برس تک ہوسکتی ہے اور جرمانہ کا بھی مستوجب ہوگا۔
دفعہ 424: بددیانتی یا فریب سے کوئی جائیداد سرکانا یا چھپانا
بددیانتی
سے دست بردار ہو تو اس کو دونوں قسم کی سزا قید دو برس یا جرمانہ یا دونوں سزائیں۔
دفعہ457:
مخفی مداخلت بے جا بخانہ یا نقب زنی بوقت شب
مرتکب کودونوں قسموں میں سے کسی قسم قید
کی سزا جس کی میعاد پانچ سال یا جرمانہ۔ اور جرم جس کے ارتکاب کی نیت ہو، سرقہ ہو تو قید
کی میعاد چودہ برس تک بڑھائی جاسکتی ہے۔
دفعہ511۔۔ایسے جرائم کی اقدام کی سزا جن کی
سزا عمر قید یا قید مقرر ہے
تحفظ نسواں
دفعہ 365-
B : عورت کو اس کے نکاح وغیرہ پر مجبور کرنے
کیلئے اغواء کرنا، بھگا لے جانا ترغیب دینا:
تو
اس کو عمر قید کی سزا دی جائے گا اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
دفعہ ]367A۔
کسی شخص کو غیر فطری ہوس کا ہدف بنانے کیلئے اغوا کرنا یا لے بھاگنا:
۔ تو اسے سزائے یا ایسی مدت کیلئے سزائے قید دی
جائے گی جس کی میعاد پچیس سال تک ہوسکتی ہے اور جرمانہ کا مستوجب بھی ہوگا۔
دفعہ 371A۔ عصمت فروشی وغیرہ کی اعراض کیلئے کسی شخص کو فروخت
کرنا:
تو
مذکورہ کو سزائے قید جس کی میعادپچیس سال اور
جرمانہ کا بھی مستوجب ہوگا۔
دفعہ 371
B: عصمت فروشی وغیرہ کے مقاصد کہلئے کسی شخص کو خریدنا:
سزا
ئے قیدپچیس سال اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
دفعہ 375ریپ Rape کسی شخص کو ریپ کا مرتکب کہا جائے گا جو
کسی عورت سے درج ذیل پانچ حالتوں میں سے کسی ایک میں مبا شرت کرے۔
دفعہ 376
زنا Rape:
کی سزا
:
(1) جو
کوئی بھی ریپ کا ارتکاب کرتا ہے اسے سزائے موت یا سزائے قید جو کم سے کم پانچ سال او
ر زیادہ سے زیادہ پچیس سال ہوگی۔
(2) جب ریپ کا ارتکاب دو یا دو سے زیادہ اشخاص کی جانب سے ہو تو ان
میں سے ہر ایک شخص کو سزائے موت یا عمر قید ہوگی
دفعہ 493 A: جائز نکاح کا یقین دلا کر کسی شخص کا دھوکے
سے مباشرت کرنا:
تو ایسی مدت کی قید سخت کی سزا ہوگی جو
سات برس اور جرمانے کا بھی مستوجب بھی ہوگا۔
دفعہ 496-A مجرمانہ
نیت سے کسی عورت کو ورغلانا، لیجانا یا روکے رکھنا:
تو اسے قید کی سزا جو سات سال تک ہوگی
اور جرمانہ بھی۔
دفعہ 496-B زنا
بالرضا
2.۔ جو زنا بالرضا کا ارتکاب کرتا ہے اسے سزائے قید
دی جائے گی جو پانچ سال تک اور جرمانہ10000 کا مستوجب بھی ہوگا
دفعہ 496 C: زنا بلرضا کا جھوٹا الزام لگانے کی سزا:
سزائے
قید دی جائیگی جس کی میعاد پانچ سال اور جرمانہ بھی ہوگا جو دس ہزار روپوں سے زائد
نہ ہوگا۔
دفعہ 203 A: زنا کی صورت میں نالش Complaint in Case of Zina
دفعہ 203 B: قذف کی صورت میں نالش:
۱۔
جرم قذف (نفاذ حدود) آرڈینینس 1979 VII بابت 1979کی دفعہ 6کی ذیلی دفعہ 2کے تابع
کوئی عدالت مذکورہ آرڈینینس کی دفعہ 7کے تحت ایک جرم کی سماعت کونہ لے گی۔
ضابطہ فوجداری ایکٹ 2۔ 1898
دفعہ 4۔۔تعریفات۔
دفعہ42۔۔کب عوام کو چاہئے کہ پولیس اور
مجسٹریٹ کی مدد کریں۔
ہر شخص کو لازم ہے کہ وہ کسی مجسٹریٹ جسٹس
آف دی پیش یا پولیس افسر کی مدد کرے جب وہ اس کی مناسب معاونت طلب کریں:
دفعہ46۔۔گرفتاری کیسے کی جایئگی۔
(1) گرفتاری کرتے وقت پولیس افسر یا دیگر شخص لازم ہے کہ شخص کے جسم
کو چھوئے یا قید کرے ماسوااس صورت میں کہ وہ شخص زبانی طور پر خود کو حراست کیلئے پیش
کرے۔
دفعہ51۔۔گرفتار شدہ شخص کی جامہ تلاشی:
ویسے شخص کی تلاشی لے اور سوائے پہننے
کے ضروری کپڑوں کے تمام چیزیں جو اس کے بدن ر پائی جائی محفوظ قبضہ میں رکھے۔
دفعہ52۔۔عورتوں کی تلاشی:
جب
کسی عورت کی تلاشی لینا مقصود ہو تو اس کی تلاشی کسی دوسرے عورت کیذریعہ نہایت شائستگی
سے لی جائی
دفعہ 54پولیس کب بلاورنٹ گرفتار ی کرسکتی
ہے۔
۹ ضمن ہیں۔
دفعہ55آوارہ گردوں،عادی ڈاکوؤں وغیرہ کی
گرفتاری:
(1) پولیس اسٹیشن کا کوئی انچارج افسر مجاز ہے کہ اسی طرح گرفتار کرے
یا کرائے:
3 ضمن۔
دفعہ68۔۔نمونہ سمن۔
(1)
کسی عدالت سے مجموعہ ہذا کے تحت جاری ہونے
والا سمن تحریری،دوپرت،اور ایسی عدالت کے افسر جس
کا یا کسی دیگر افسر کا جیسا کہ عدالت
عالیہ وقتاََفوقتاََ قاعدہ کے ذریعہ ہدایت کرے،دستخط شدہ اور ثبت کردہ ہوگا۔
دفعہ69۔۔سمن کی تعمیل کیوں کر ہوگی:
(1) اگر
ممکن ہو تو سمن کی تعمیل طلب کردہ شخص کی ذات پر سمن کے دو پرت میں سے ایک اس کے حوالے
کرکے یا پیش کرکے کی جائے گی۔
دفعہ70: جب وہ شخص نہ مل سکے جس کے نام سمن جاری ہوہے
جب طلب کردہ شخص کوشش کی باوجوددستیاب
نہ ہو تو شخص کے خاندان کا کوئی بھی بالغ شخص کو ایک پرت دیکر دوسرے پرت پر ان سے وصولیابی
دستخط لی جائے۔
دفعہ71۔۔ضابطہ کاروائی جب دفعات 69,70
کے تحت تعمیل نہ ہو۔
ایک
پرت کو اس شخص کی گھر کی نمایاں جگہ چسپاں کیا جائے جہاں یہ شخص رہتا ہو
دفعہ72: مملکت کا اپنے ادارہ یا کمپنی کے ملازم پر سمن کی تعمیل کا طریقہ۔
دفعہ73: مقامی حدود کے باہر سمن کی تعمیل:
جب کوئی عدالت اپنے جاری کردہ سمنات کی
تعمیل اپنے مقامی حدود سے باہر تعمیل کرانا
چاہے تو سمن عدالت اس علاقہ کے مجسٹریٹ کو بھیجے گا جہاں یہ شخص رہائش پذیر ہو۔
دفعہ74۔۔ثبوت تعمیل سمن ویسی صورتوں میں
جبکہ تعمیل کنندہ حاضر عدالت نہ ہو۔
وارنٹ گرفتاری
دفعہ75: نمونہ وارنٹ گرفتاری:
ہر
وارنٹ گرفتاری مجموعہ ہذا کے رو سے عدالت سے جاری اور تحریری ہونا چاہئے۔ او ر اس پر
مجسٹریٹ کے دستخط اور عدالت مہر ثبت کی جائے گی۔ وارنٹ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک
عدالت منسوخ نہ کرے۔
دفعہ76: عدالت ضمانت لینے کی ہدایت کرسکتی ہے۔
دفعہ77: وارنٹ برائے تعمیل کس کے نام بھیجا جائیگا
(1)
وارنٹ عموماََ ایک یا زائد عہدیدار ان
پولیس کے نام، مگر عدالت اگر وارنٹ کی تعمیل فوراََ کرانا چاہے اور کوئی عہدہ دار پولیس
فوری طور پر اس کام کیلئے دستیاب نہ ہو، تو کسی اور شخص کے نام تحریر کرے گا اور ویسا
شخص وارنٹ کی تعمیل کریں گے۔
دفعہ78۔
وارنٹ زمینداران،مالک اراضی کے نام وغیرہ کے نام لکھا جاسکتاہے۔
(1) دفعہ79: وارنٹ برائے تعمیل پولیس افسر کے نام لکھاجائے:
کوئی وارنٹ جو کسی پولیس افسر کے نام تحریر
کیا جائے، کی تعمیل کوئی دوسرا عہدہ دار پولیس بھی کرسکتا ہے جس کے نام کی تظہیر وارنٹ
پر اس عہدہ دار نے کی ہو جس کے نام وارنٹ تحریر کیا گیا ہو یا تظہیر کیا گیا ہو۔
دفعہ 80وارنٹ کے خلاصہ سے مطلع کرنا:
وارنٹ کے خلاصہ سے اس شخص کو جس کی گرفتاری
مقصود ہو آگاہ کرے اور اگر وہ خواہش کرے تو اس
کو وارنٹ دکھادے۔
دفعہ81۔۔گرفتار شدہ شخص کو بلا تاخیر عدالت
کے رو برو پیش کیا جایئگا۔
دفعہ82: وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کہاں تک کی جاسکتی ہے۔
وارنٹ
گرفتاری کی تعمیل پاکستان کی کسی بھی مقام میں کی جاسکتی ہے۔
دفعہ83: وارنٹ تعمیل کیلئے علاقہ اختیار کے باہر بھیجا جاسکتاہے
دفعہ84۔۔جو وارنٹ برائے تعمیل علاقہ اختیار
کے باہر کسی پولیس افسر کے نام لکھا جائے۔
(1) جب وارنٹ کی تعمیل مقامی حدود کے باہر
کی جانی ہو تو پولیس افسر کو لازم ہوگا کہ وارنٹ پر عبارت ظہری لکھانے کے لیے مجسٹریٹ
یا ایسے پولیس افسر کے پاس لے جائے جس کا عہدہ افسر انچارج پولیس سٹیشن سے کم نہ ہو
کے پاس جائے گا۔
دفعہ87: مفرور شخص کے بابت اعلان۔
جادفعہ88۔۔مفرور
شخص کی جائیداد کی قرقی:
دفعہ102۔۔اشخاص جو بند مقام کے مالک یا
مہتمم کو چاہئے کہ وہ تلاشی لینے کی اجازت دیں۔
دفعہ103: تلاشی گواھان کے رو برو لیجائیگی۔
(1) باب ہذا کے تحت عہدیدار جو تلاشی لے رہا ہو، پر لازم ہے کہ اُس
علاقہ میں دو یا دو سے زیادہ معزز باشندوں کو حاضر آنے اور تلاشی دیکھنے کیلئے طلب
کرے۔ اور اس کو ایسا کرنے کا تحریری حکم جاری کرے۔
دفعہ107۔۔ضمانت
حفظ ِ امن دیگر صورتوں میں۔
دفعہ 109: آوارہ گردوں اور مشتبہ اشخاص کی طرف سے نیک چلنی
کی ضمانت:
دفعہ 133: حکم بالشرط واسطے رفع کرنے امر باعث تکلیف: کسی رپورٹ پولیس یا اطلاع کے موصول ہونے پر اور
بعد لینے ایسی شہادت کے اگر کچھ ہو جو مناسب معلوم ہو،
یہ کہ راستہ، دریا نالی سے جسے عوام بطور
جائز استعمال میں لاتے یا لاسکتے ہوں۔
دفعہ144: امور باعث تکلیف عام یا خطرہ کے ضروری مقدمات میں
فوری حکم صادر کرنے کا اختیار۔
دفعہ 145: ضابطہ جب کہ اراضی وغیرہ سے متعلق تنازعہ نقص امن
کا احتمال ہو۔
(1) جب کھبی مجسٹریٹ درجہ اول
کو پولیس رپورٹ یادیگر ذرائع سے اس امر کا
اطمینان ہو جائے کہ اختیار سماعت کے علاقہ میں کوئی جھگڑا متعلقہ زمین، پانی اور بندی
ایسا ہے جس سے
نقص
امن کا احتمال ہے
دفعہ149: پولیس قابل دست اندازی جرائم کا انسداد کریگی۔:
ہر
پولیس افسر مجاز ہے کہ کسی جرم قابل دست اندازی کے ارتکاب کے انسداد کیلئے مداخلت کرے
اور اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اس کا انسداد کرے
دفعہ150: ایسے جرائم کی ارتکاب کی نسبت اطلاع۔:
دفعہ151: ویسے جرائم کی انسداد کیلئے گرفتاری۔
جس پولیس افسر کو یہ علم ہو کہ کوئی شخص کسی جرم قابل دست اندازی
کے ارتکاب کا قصد کررہاہے۔اس کو
اختیار ہے کہ مجسٹریٹ کے حکم اور بلاورنٹ
کے اس شخص کو گرفتار کرے۔
دفعہ152: سرکاری جائیداد کو نقصان پہنچانے کا انسداد:
دفعہ154: مقدمات قابل دست اندازی کے متعلق اطلاع۔
کسی قابل دست اندازی جرم کے ارتکاب کے
متعلق ہر اطلاع،اگر کسی افسر مہتمم تھانہ کو
زبانی دی گئی ہو تو خود تحریر کرکے اس کی ہدایت کے تحت تحریر کی جائے گی
دفعہ155:۔رپورٹ یا مقدمات نا قابل دست
اندازی کے متعلق اطلاع۔
جب کسی پولیس سٹیشن کے پاس یہ اطلاع دی
جائے، کہ تھانہ کے حدود میں جرم قابل دست اندازی سرزد ہو تو اس کو کتاب (روزنامچہ) میں درج کرکے اطلاع دہندہ کو مجسٹریٹ سے رجوع کرنے
کا کی ہدایت کرے۔
دفعہ160:
گواھان کو طلب کرنے کے بارے میں پولیس کے اختیارات۔
دفعہ161: گواھان کے بیانات بذریعہ پولیس قلمبند کرنا۔
(1) ہر پولیس افسر جو تفتیش کرتا ہویا ہر عہدیدار مذکور کی ہدایت پر
عمل کرتے کوئی اور پولیس جس کا عہدہ اس سے کم نہ ہو جو صوبائی گورنمنٹ بذریعہ حکم عام
یا خاص اس بارے میں مقرر کرے مجاز ہے کہ ایسے شخص کا زبانی بیان لے جو مقدمہ کے واقیات
سے واقف معلوم ہو
دفعہ165: پولیس افسر کے ذریعے تلاشی۔
(1) ’جب کوئی مھتمم تھانہ یا کوئی پولیس افسر جو تفتیش کررہا ہو اور
کوئی ضروری شے اس تھانہ کی حدود میں ہے جس کا وہ مھتمم ہے، تو اس شے کی تفصیل کی تلاشی
مقصود ہے، قلم بند کرنے کے بعد تھانہ کے حدود میں تلاش کرسکتا ہے یا کراسکتا ہے۔
دفعہ166: کب افسر انچارج تھانہ کسی دوسرے افسر سے وارنٹ تلاشی
کی درخواست کرسکتاہے۔
دفعہ
200: مستغیث کا بیان لینا: جب مجسٹریٹ سماعت کرے تو اس کو لازم ہے کہ فوراََ
مستغیث کا
حلفیہ بیان لے اوراس کا خلاصہ قلمبند کریں اور اس پر مستغیث اور نیز مجسٹریٹ کے دستخط بھی
ہوں گے۔
دفعہ
202: اجرائے حکم نامہ کا التواء:
دفعہ203: استغاثہ
کا خارج ہونا۔
وہ عدالت جس کے پاس استغاثہ دائر کیاجائے یا جس کے پاس منتقل کیا
جائے یا بھیجاجائے، مجاز ہے کہ وہ استغاثہ کو خارج کردے،
دفعہ204: اجرائے حکم نامہ۔
دفعہ523۔: اس مال کی ضبطی جودفعہ51لیاگیا ہو یا مسروقہ ہو
پولیس کا ضابطہ کار۔
جب عہدہ دار پولیس ایسا مال ضبط کرے جو
حسب دفعہ 51لیا گیا ہو یا وہ مال ایسی حالت میں دستیاب ہو جس سے کسی جرم کے وقوع کا
شبہ پیدا ہو تو لازم ہے کہ ضبطی رپورٹ فوراََ مجسٹریٹ کے پاس بھیجی جائی۔ دفعہ550۔: ایسا مال پکڑنے کی نسبت پولیس کے اختیارات جسکے
مسروقہ کا شبہ۔ ہر پولیس افسر کو اختیار ہے
کہ کوئی مال پکڑے جس کا مسروقہ ہونے کا شبہ ہو یا جو ایسی حالت میں پایا جائے جس سے
کسی جرم کے ارتکاب کا شبہ پیدا ہوتا ہو اور ویسے پولیس افسر کو انچارج پولیس سٹیشن
کے ماتحت ہو، لازم ہوگا کہ فوراََ پکڑے جانے کی رپورٹ افسر مذکور کو کرے۔
قانون شریعت (امتناعی منشیات
دفعہ 2: تعریفات:
امتناع اور سزائیں
دفعہ 3: منشیات کی بڑے پیمانے پر تیاری وغیرہ کی ممانعت:
عمر قید کی سزا یا ایسی سزا قید جس کی
میعاد جو دو سال سے کم نہ ہو اور 30کوڑوں کی
سزا اور جرمانہ بھی۔
دفعہ 4۔ منشی کا مالک یا قابض ہونا۔
تو کسی قسم کی ایسی مدت کی سزا دی جائے
گی جو دو سال یا تیس کوڑے اور جرمانہ کی بھی مستوجب ہوگا۔
دفعہ 6: شراب نوشی:
کوئی
دانستہ طور پر اور بغیر اضطرار کے کسی نشہ آور شے استعمال کرے خواہ نشہ پیدا کرے یا
نہ شراب نوشی کا مجرم ہوگا۔
دفعہ 8: شراب نوشی مستوجب ھد:
شخص جو بالغ مسلمان ہو نشہ آور شراب منہ
سے پئے گا، وہ شراب نوشی کا مستوجب حد قرار پائے گا اور اسے کوڑوں کی سزا دی جائے گی
جن کی تعداد اسی کوڑے ہوگی۔۔
دفعہ 9: مستوجب حد شراب نوشی کا ثبوت:
(a) ملزم کسی مجاز عدالت کے روبرو شراب نوشی مستوجب حد کے ارتکاب کا
اعتراف کرلیتا ہے
(b) کم ازکم دو بالغ مسلمان مرد گواہان جن کے متعلق عدالت کو ان کے
تزکیہ الشہود کی بناء
دفعہ 10: وہ صورتیں جن میں حد نفاذ نہیں کیا جائے
(a) جب شراب نوشی صرف سزا یاب مجرم کے اقرار سے ثابت ہو لیکن حد پر
عمل درآمد پیشتر وہ اقرار جرم سے منحرف ہوجائے۔
(b) جب شیادتوں سے شراب نوشی ثابت ہو لیکن حد پر عمل درآمد سے قبل کوئی
گواہ شہادت سے منحرف ہوجائے
اور گواہوں کی تعدا دو سے کم ہوجائے۔
دفعہ 11: شراب نوشی مستوجب تعزیر:
اسے
کسی ایک طرح کی ایسی مدت کی سزائے قید دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے یا کوڑوں
کی سزا جو تیس کوڑوں سے تجاوز نہ کرے یا دونوں سزائیں۔
دفعہ 16: بعض جرائم کا اختیار سماعت۔
لوکل اینڈ سپیشل لاء
قانونِ شہادت 1984 ء
:2ًٓٓٓٓٓ 17: گواہوں کی اہلیت اور تعداد۔ شہادت دینے
کیلئے گواہوں کی تعداد قرآن پاک اور سنت کے تحت کے احکام پر ہوگی۔
18: واقعات تنقیع طلب اور واقعات متعلقہ کے بارے میں شہادت دی جاسکتی
ہیں۔”
19:
اْن واقعات کا متعلق ہونا جو ایک ہی معاملے
کی جزو ہوں۔”
ًٓٓٓٓٓ20۔
واقعات جو واقعات تنقیع طلب کا باعث،سبب، یا نتیجہ ہوں۔ایسے واقعات جو تنقیح
طلب کا فوری یا بصورت دیگر، باعث سبب یا نتیجہ ہوں یا کیفیت حال تشکیل کرتے ہوں جس
کے تحت وقوع پذیر ہوئے ہوں یا جن سے ان کے وقوع یا معاملہ کا موقع پیدا ہوا ہو۔
21۔ وجہ تحریک ، تیاری ، اور سابقہ مابعد طرزِ عمل۔
22۔ وہ واقعات جو واقعات متعلقہ کی تشریح کرنے یا ان
کو درمیان میں لانے کیلئے ضروری ہے۔
30۔ اقبال کی تعریف۔ اقبال زبانی یا تحریری بیان ہے
جو کسی واقعہ تنقیح طلب یا واقعہ متعلقہ کے بارے میں کسی منطلقی نتیجہ کی طرف راجع
ہو،
38۔: جو اقرار پولیس افسر کے روبرو کیا جائے وہ ثابت
نہیں کیا جائیگا۔
39۔: جو اقرار ملزم نے پولیس کی حراست میں رہ کر کیا
ہو وہ اسکے خلاف ثابت نہیں کیا جائیگا۔۔
40۔ ملزم سے ملنے والی اطلاع کا کس قدر حصہ ثابت کیا
جاسکتاہے۔ جب کسی واقیہ کے نسبت یہ گواہی دی جائے کہ وہ اس اطلاع کی بدولت
46۔ وہ صورتیں جن میں بیانِ واقعہ ایسے شخص کی طرف
سے ہو جو مر چکاہو یا مل نہ سکتا ہو۔واقعہ متعلقہ ہے۔
49۔: سرکاری کاغذات میں اس اندراج کا ثبوت ہونا جو فرضِ
منصبی کو انجام دہی میں کیا جائے۔’
اشخاص ثالث کی آراء کب واقعہ متعلقہ ہیں
59۔: ماہرین کی آراء۔ ”جب عدالت کو کسی غیر ملکی قانون یا سائنس یا آرٹ
کے مسئلہ پر خط تحریر پر یا نشانات انگشت یا کسی طرف سے مرتب کردہ با قیاتی دستاویزات
کی صداقت اور ملکیت کے بارے میں، شناخت کے بارے میں اپنی رائے قائم کرنی ہو تو اس مسئلہ
پر ان اشخاص کی آرء جو مذکورہ غیر ملکی قانون سے متعلق سوالات میں خاص مہارت رکھتے
ہوں۔
60۔ ماہرین کی آراء سے تعلق /نسبت رکھنے والے واقعات۔
61۔ خط تحریر سے متعلق رائے کب واقعہ متعلقہ ہے۔
70۔ زبانی شہادت کے ذریعے واقعات کا ثبوت:
مشمولات دستاویزات کے سوا تمام واقعات،
زبانی شہادت کے ذریعے ثابت کئے جاسکتے ہیں۔
71۔ زبانی شہادت کا بلا واسطہ ہونا ضروری ہے۔
140۔ سابقہ تحریری بیانات کی نسبت سوالات جرح۔
151۔ گواہ کے اعتبار پر اعتراض کرنا۔ ”فریق مخالف ذیل
طریقوں سے اعتراض کیا جاسکتا ہے:
بھک سے اُڑجانے والے مادے۔ایکٹ نمبر
6۔آف 1908
دفعہ
2: بھگ سے اڑجانے والے مادے کی تعریف۔ اس ایکٹ میں اصطلاح ”بھک سے اُڑجانے والے مادہ“
میں وہ آلہ یا اوزار یا کوئی چیز جو مادہ مذکور کے اندر یا اس کے ساتھ کسی چیز کے اڑانے
میں استعمال ہو یا جس کے استعمال کرنے کاارادہ ہو یا اڑانے کی لئے موزوں ہو یا اڑانے
میں مدد دے۔
دفعہ
3: ارتکابِ جرم کی سزا۔
جان
خطرہ میں پڑنے کا یا جائداد کو نقصان عظیم پہنچنے کا احتمال ہو خواہ اس سے جان یا مال
کا کچھ نقصان واقع ہو یا نہ عمر قید کی سزا ہوگی۔
دفعہ
4: اقدام کی سزا۔
عمر قید یا کسی کمتر میعاد کی قید کی سزا
دی جائے گی جو سات سال سے کم نہیں ہوگی۔
دفعہ
5: بنانے یا پاس رکھنے کی سزا۔
اسے
قید کی سزا ہوگی جس کی میعاد چودہ سال تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ
7: تجویز جرائم۔ کوئی عدالت کسی جرم تحت ایکٹ ہذا کی تجویز میں
مصروف نہ ہوگی صوبائی گورنمنٹ کی یا کسی ایسے افسر کی رضا مندی سے جسے اس بارہ میں
صوبائی گورنمنٹ کی طرف سے حسبِ ضابطہ اختیار دیا گیا ہو۔
انسداد دہشت گردی نمبر27-1997
دفعہ 6۔ دہشت گردی کی تعریف۔
ایکٹ ہذا میں ”دہشت گردی“سے مندرجہ
ذیل عمل کا استعمال یا اس کی دھمکی مراد ہے
دفعہ 7: دہشت گردی کی افعال کی سزا۔
(a) موت واقع ہوجائے اسے اثبات جرم پر سزائے موت یا عمر قید کی سزا
دی جائی گی۔
(b) موت واقع ہونے کا احتمال ہو تو اسے سزا ئے قید جس کی میعاد پانچ
سال سے کم نہ ہو گی لیکن چودہ سال تک اور اسے جرمانے کی سزا بھی دی جائے گی۔
(c) شدید جسمانی نقصان یا ضرر پہنچاناے کی سزا سات سال سے کم نہ ہوگی
اور جرمانہ
(d) املاک کو شدید نقصان: تو سزائے قید جس
کی میعاد دس سال سے کم اور چودہ سال سے زیادہ نہیں
(e) زررستگاری (تاوان) (Ransom) اثبات جرم پر سزائے موت یا عمر قید کی سزا دی جائے گی اور وہ جائیداد
کی ضبطی کا بھی مستوجب ہوگا۔
(f) فضائی قزاقی
(Hijacking) ہوائی جہاز اغوا کرنے کا سزا
موت یا عمر قید او رجائداد کی ضبطی
(g) ایسی قید کی سزا دی جائے گی جس کی میعاد چھ ماہ سے کم نہیں ہوگی
اور تین سال سے زیادہ نہیں ہوگی اور سزائے جرمانہ بھی دی جائے گی۔
(h) دہشت گردی کا فعل جس کا ارتکاب کیا گیا ہو دفعہ 6کی تحتی دفعہ
(2) کی ضمن ہانے
(h) تا
(n) کے تحت آتا ہو تو اثبات جرم پر اسے ایسی قید کی سزادی جائے گی جس
کی میعاد ایک سال سے کم نہیں ہوگا اور دس سال سے زیادہ نہیں ہوگی اور جرمانے کی سزابھی۔
(i) دہشت گردی کا کوئی دیگر فعل جو مندرجہ بالا ضمن ہائے (a)
تا
(h) یا ایکٹ ہذ اکے دیگر حکم کے تحت نہ آتا ہو اثبات جرم پر سزائے قید
چھ ماہ پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی یا اسے جرمانے کی سزایادونوں سزائیں دی جائیں گی۔
اسلحہ ایکٹ
سال 2013
دفعہ 4: بلا
لائسنس اسلحہ کی فروخت مرمت ممنوع ہوگی۔
۱۔ کوئی شخص اسلحہ،
سامان ِحرب یا فوجی سامان فروخت نہ کرے گا۔نہ پیش کرے گا۔ اور نہ اسلحہ کی مرمت کرے
گا۔ بشرط یہ کہ وہ لائسنس مذکور سے مقرر نہ
ہو۔
دفعہ 5۔ بلا
لائسنس اسلحہ ایک جگہ سے دوسر ی جگہ لیجانے
کی ممانعت۔
دفعہ 6۔ چیک
پوسٹیں قائم کرنا:
گورنمنٹ کو اختیار ہے کے صوبے میں کسی ایسے مقام پر جسے وہ مناسب سمجھے
تلاشی کی چوکیاں قائم
دفعہ
7: مشتبہ حالات میں اسلحہ وغیرہ لے جانے والے
اشخاص کی گرفتاری:
دفعہ
8: بلا لائسنس مسلح ہوکر نکلنے کی ممانعت:
(۱) کوئی شخص سوائے کہ اس کے پاس لائسنس ہو مسلح ہوکر نہیں نکلے
گا۔اوروہ اسلحہ اس قدر اوراس حد تک ہوگا جس کی اجازت لائسنس کے رو سے دی گئی ہو۔
دفعہ 9۔۔بلا لائسنس اسلحہ وغیرہ قبضہ میں رکھنا:
کوئی شخص اپنے
قبضہ میں یا نگرانی میں کوئی اسلحہ،یا فوجی سامان نہ رکھے جس کی اجازت لائسنس مذکور
کی رو سے دی گئی ہو۔
دفعہ 10۔ بعض
صورتوں میں اسلحہ ڈیلروں کے پاس یا تھانہ میں جمع کرنے کا حکم۔
دفعہ 11۔۔لائسنسوں کے متعلق قوائد
کے بنانے کا اختیار۔
گونمنٹ مجاز
ہے کہ وقتاََ فوقتاََ بذریعہ اشتہار سرکاری گزٹ قواعد بنائے
دفعہ 12۔۔لائسنسوں کے متعلق حکومت کا صوابدیدہ اختیارات۔
۱۔ حکومت سرکاری
گزٹ میں ممنوعہ یا غیر ممنوعہ بور اسلحہ کی ڈائیا میٹر یا بور وغیرہ کا اس ایکٹ کے
تحت نوٹیفیکیشن جاری کرے۔
دفعہ 13۔۔بلا لائسنس اسلحہ ایک جگہ سے دوسری جگہ، نمائش،
یا اپنے پاس رکھنے کی ممانعت۔
دفعہ 14۔۔لائسنسوں کی منسوخی اور معطلی۔
دفعہ 15۔۔دفعات،4,5,8,تا11،کی خلاف ورزی کی سزا۔
قید کی سزا جو 7سال تک ہو سکتی ہے 2لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی
جائیں گی۔
مگر رائیفل
0.303بو یا زیادہ مسکٹ 0.404 بو ریا گولی بارود جو ایسی اسلحہ سے فائر کئے جاسکتے ہو
پستو ل یا ریوالور کی صورت میں قید کی سزا دی جائیگی جو 3سال سے کم نہ ہوگی۔
دفعہ 16۔۔تیاری، نقل و حمل، اور ایک لائسنس پر سیوا ہتھیا
ر رکھنے کی سزا۔
1۔ سزائے قید جو 25 سال تک لیکن 10 سال سے کم نہ ہوگی۔ اور اس کا جائیدا دمنقولہ /غیر
منقولہ ضبط کی جائیگی۔
دفعہ 17۔۔دفعات 4,5,9,اور 25،کی خلاف ورزی کی سزا۔(7سال)
دفعہ 19۔۔لائسنسوں کی خلاف ورزی کی سزا
3سال تک کی قید کی سزا دی جائیگی۔
دفعہ 20۔۔کسی ایسے شخص سے اسلحہ خریدنا جو لائسنس یافتہ
نہ ہو
سزائے قید دی جائیگی جس کی معیاد 3سال تک یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی
جائیگی۔
توپ،گرنیڈ، بم، راکٹ یا خود بخود چلنے والے ہلکے یا بھاری ہتھیار 0.303بور
یا رائفل 0.404بور وغیرہ ہو تو ایسی سزائے قید ہوگی جو 3سال سے کم نہ ہوگی۔
دفعہ 21۔۔قواعد کی خلاف ورزی کی سز
جرمانہ کی سزا دی جائیگی جسکی مقدار 2ہزار روپے تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 25: تلاشی
اور قرقی بذریعہ مجسٹریٹ:
جب کسی مجسٹریٹ یا افسر مہتمم
تھانہ کے پاس یہ یقین کرنے کے وجوہات موجود ہوں کہ کوئی شخص جو اسکے علاقہ
اختیار میں مقامی حدود کے اندر سکونت رکھتا ہے۔
دفعہ
31 استثناء کا اختیار:
اسلحہ آرڈیننس
سال 1965ء
دفعہ
3 تعریفات := (الف) سامانِ حرب“
میں ذیل اشیاء شامل ہیں یعنی:
(اول) ہلکے اور
بھاری خودبخود چلنے والے ہتھیاروں، پستولوں، رائفلوں، قزابینوں، مسکٹوں اور شاٹ گنوں۔
(دوم) سامان حرب جو فائرنگ کرنے والی اشیاء کیلئے ساخت
یا تر میم کیا گیا ہو جس میں گیس یا دھواں ہو۔
(سوم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(چہارم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دفعہ 4: بلا
لائسنس اسلحہ کی فروخت مرمت ممنوع ہوگی۔
”کوئی شخص۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دفعہ 5۔ بلا
لائسنس اسلحہ ایک جگہ سے دوسر ی جگہ لیجانے
کی ممانعت۔
دفعہ 6۔ چیک
پوسٹیں قائم کرنا:
دفعہ
7: مشتبہ حالات میں اسلحہ وغیرہ لے جانے والے
اشخاص کی گرفتاری:
”کوئی شخص اسلحہ یا فوجی سامان خواہ
اس کے پاس لائسنس ہو یا نہ ایسے حالات میں اٹھائے یا لے جائے جس سے یہ شبہ ہو کہ مذکور
اس مال کو کسی ناجائز غرض کیلئے استعمال کرنے کیلئے لے جارہا ہو۔۔۔۔۔
دفعہ
8: بلا لائسنس مسلح ہوکر نکلنے کی ممانعت:
دفعہ 9۔۔بلا لائسنس اسلحہ وغیرہ قبضہ میں رکھنا:
کوئی شخص اپنے قبضہ میں یا نگرانی میں کوئی اسلحہ،یا فوجی سامان نہ رکھے
جس کی اجازت لائسنس مذکور کی رو سے دی گئی
ہو۔
دفعہ 10۔ بعض
صورتوں میں اسلحہ ڈیلروں کے پاس یا تھانہ میں جمع کرنے کا حکم۔
(۱) لائسنس کی منسوخی یا میعاد ختم ہوجانے یا لائسنسدار کی موت
کی نتیجہ میں اسے لازم ہوگا کہ ان اشیاء کو
بلاغیر ضروری توقف قریب تھانہ یا کسی لائسنس دار ڈیلر کے پاس جمع کرادے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سزائیں
دفعہ 13۔ دفعات
8,5,4 تا ۱۱ کی خلاف ورزی کی سزا: جو کوئی شخص ذیل میں سے کوئی جرم کرے یعنی:
اسے 7سال قید جرمانہ یا دونوں سزا
دفعہ 14۔ دفعات
9,5,4اور 21کی خلاف ورزیاں۔ ”جو کوئی شخص:
(ب) زیر دفعہ 21 تلاشی کے وقت کوئی اسلحہ، یا فوجی سامان
چھپائے یا اقدام کرے اسے سزائے قید سات سال یا جرمانہ یا دونوں سزا ئیں
مگر (الف) توپ،گرنیڈ، بمیا راکٹ یا (ب) خود
بخود چلنے والے ہلکے یا بھاری ہتھیار، اعشاریہ تین سوتین یا زیادہ بور کے پستول یا
ریوالور یا گولی بارود جو پستول یا ریوالور سے چلا جاسکتا ہو تو کسی جرم کی ایسی سزائے
قید ہوگی جس کی میعاد دو سال سے کم نہ ہو۔
دفعہ 14لف مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ء میں مندرجہ کسی امر
کے باوجود دفعہ 13یا 14کے تحت قابل سزا کوئی جرم قابل تجویز منجانب مجسٹریٹ ہوگا
دفعہ 15۔ جو
کوئی شخص کوئی فعل کرے یا ترک کرے جو دفعہ 13 یا دفعہ14 کے تحت قابل سزا نہ ہو ایسی
سزائے جرمانہ دی جائے گی جس کی مقدار پانچ سو روپیہ تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ 16۔ ایسے
شخص سے جان بوجھ کر اسلحہ وغیرہ خرید نا جو لائسنس یافتہ نہ ہو ”جو دفعہ 4کی تحت لائسنس یا
اجازت یافتہ
نہ ہو۔
اسلحہ یا فوجی سامان کسی
شخص کو حوالہ کرے جو اس کو اپنے پاس رکھنے کا قانوناََ مجاز نہ ہو۔ تو اسے سزائے قید
3سال یا جرمانہ یا دونوں سزا دئیں دی جائینگی۔
] مگر (الف) توپ،گرنیڈ، بمیا راکٹ یا (ب) خود
بخود چلنے والے ہلکے یا بھاری ہتھیار، اعشاریہ تین سوتین یا زیادہ بور کے پستول یا
ریوالور یا گولی بارود جو پستول یا ریوالور سے چلا جاسکتا ہو تو کسی جرم کی ایسی سزائے
قید ہوگی جس کی میعادایک سال سے کم نہ ہو۔
دفعہ 17
: قواعد کی خلاف ورزی کی سزا: ]جو کوئی ایسے قاعدہ کی خلاف ورزی کرے جس کیلئے
آرڈیننس ہذا میں کوئی سزا مقرر نہ ہو تو اسے ایسی سزائے جرمانہ دی جائے گی جس کی مقدار
دو سو روپیہ تک ہوسکتی ہے۔
دفعہ
21: تلاشی وقرقی بذریعہ مجسٹریٹ : ]جب مجسٹریٹ یا افسر مھتمم تھانہ کے پاس یہ یقین
کرنے کی وجوہات موجود ہوں:
دفعہ 23۔ جرائم
کے متعلق اطلاع دینی چاہئے:
دفعہ 24۔ جرائم
کی صورت میں تلاشیاں کس طرح لی جائیں گی۔
]کسی غرض کیلئے تلاشی لینی ہو تو تلاشی مجموعہ فوجداری کے مطابق لی جائے۔
آرڈیننس نمبر
7،1978ء انسدادِ قماربازی۔
دفعہ
2: تعریفات: آرڈیننس ہذا میں سوائے جبکہ مضمون یا سیاق عبارت
میں کوئی امر اس کے برعکس درج ہو۔
دفعہ: 3 : قمارخانہ عام کا مالک،مہتمم ہونے کی سزا: جو کوئی شخص۔
اسے قید کی سزا دی جائے
گی جس کی میعاد نہ ایک ماہ سے کم ہوگی اور نہ ایک سال سے زیادہ ہوگی یا جرمانے کی سزا
جس کی مقدار نہ ایک سوروپیہ سے کم ہوگا اور نہ ایک ہزار روپیہ سے زیادہ ہوگی یا دونوں
سزائیں دی جائیں گے۔
دفعہ: 4 قمارخانہ
عام میں قمار بازی کرنے کی سزا:
قید ایک سال یا جرمانہ ایک ہزار روپیہ یا دونوں سزائیں دی جائیگی۔
دفعہ: 5
: مقامِ عام میں قمار بازی کی سزا۔
قید کی سزا دی جائیگی جس کی میعاد تین سال یا جرمانے کی سزاد دی جائیگی
جو پانچ ہزار روپیہ تک ہوسکتا ہے یا دونوں سزائیں۔
دفعہ: 5/A : پولیس افسران کی اختیارات۔
دفعہ: 6 پرائیویٹ
مقامات میں قمار بازی کرنے کی والے کو قید کی سزا۔
قید کی سزا دی جائے گی جس کی میعاد پانچ سال تک ہوسکتی ہے یا جرمانے کی
سزا دی جائے گی جس کی مقدار سات ہزارروپے تک ہوسکتی ہے یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
دفعہ: 7
: بعد کے جرائم کیلئے اضافہ شدہ سزا۔
7قید سال اور جرماننے کی سزا
10,000روپے تک یا دونوں سزائیں دی جائی گی۔
دفعہ: 8 داخل
ہونے اور تلاشی کا اختیار۔
دفعہ: 9 قمار
خانہ عام اور وہاں موجود اشخاص کی نسبت قیاس۔
دفعہ: 10 شریک ِ جرم کو معافی دینا۔
شناخت قیدیان۔ایکٹ
نمبر 33۔1920
دفعہ
2: تعریفات:
دفعہ۔3: اُن لوگوں کے ناپ وغیر ہ لیناجو مجرم قرار پا چکے
ہوں۔
دفعہ4: انُ لوگوں کے ناپ وغیرہ کے متعلق جو مجرم نہ قرار
پائے ہو۔ وہ شخص جو ایسے جرم میں گرفتار
کیا گیا ہو جس کیلئے ایک برس یا زیادہ قید سخت کی سزا دی جاسکتی ہو تو پولیس افسر حکم
دے تو وہ اپنا ناپ لینے دے۔
دفعہ5: مجسٹریٹ کا اختیارامر کہ کسی شخص کا ناپ یا فوٹو
لیا جائے۔
دفعہ
6: ناپ وغیرہ دینے میں تعرض
خواب آور مادوں
پر نگرانی کا ایکٹ 1997ء
دفعہ6: خواب آور ادویات وغیرہ قبضہ میں رکھنے کی ممانعت: ’
دفعہ
7: خواب آور ادویات وغیرہ کی درآمد یا برآمد:
دفعہ
8: خواب آور ادویات کی ناجائز تجارت کرنے یا
اس میں سرمایہ لگانے کی ممانعت:
دفعہ 9: دفعات 7,6اور 8کی خلاف
ورزی کی سزا: جو کوئی مذکورہ خلاف
ورزی کرے:
(الف) سزائے قید دوسال یا سزائے جرمانہ یا دونوں سزائیں
دی جائی گی۔اگر خواب آور دواکی مقدار سو گرام یا کم ہو
(ب) سزائے قید سات سال اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا
اگر خواب آور دوا کی مقدار ایک سو گرام سے زیادہ اور ایک کلو سے زیادہ نہ ہو
(ج) موت یا عمر قید کی سزا یا قید جس کی میعاد چودہ
سال اور جرمانہ بھی دس لاکھ روپیہ اگر خواب آور دواکی مقدارحدود ضمن (ب) کے مطابق سے بڑھ جائے۔
پولیس آرڈرنمبر22۔
2002
باب ۱۔ ابتدائیہ(Preliminary)
آرٹیکل
1: مختصر عنوان، وسعت اور آغاز:
آرٹیکل 2: تعریفات: (Definitions)
(۱) آرڈرہذا میں ماسوائے اس کے کہ متن کسی اور مفہوم کا تقاضا
کرتا ہو:
پولیس کی ذمہ
داریاں اور فرائض
آرٹیکل 3؛ پولیس کا عوام کے ساتھ رویہ اور ذمہ داریاں۔
آرٹیکل 4پولیس
کے فرائض:
(اے) شہریوں کی جان ومال
اور آزادی کو تحفظ دے۔
(بی) امن عامہ کا تحفظ کرے
اور اسے تقویت دے۔
ّ(سی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.
آرٹیکل 5 ۔ ضروری خدمات کے
حوالے سے پولیس کے ہنگامی فرائض۔
(۱) حکومت ہنگامی صورت حال میں
سرکاری جریدے میں بذریعہ نوٹیفیکیشن معاشرے کیلئے کسی مخصوص خدمت کا بطور ضروری خدمت
اعلان کرسکتی ہے۔
آرٹیکل
24 پولیس کے اراکین کی طرف سے حلف یا اقرار
صالح:
(1) پولیس کا ہر رکن اپنی
تقرری پر صوبائی پولیس افسر یا کیپٹل سٹی پولیس افسر یا سٹی پولیس افسر یا تربیتی ادارے
کے سربراہ کے روبرو جدول دوم میں ہر وقت کئے گئے فارم کے مطابق حلف اٹھائے گا اور اقرار
صالح کرے گا
آرٹیکل
25 تقرری کا سرٹیفیکیٹ:
آرٹیکل
26۔ پولیس افسر کی معطلی:
(۱) قواعد کے تابع، اتھارٹی یا
اس ضمن میں اتھارٹی کی طرف سے بااختیار کیا گیا کوئی افسر پولیس کے کسی رکن کو معطل
کرنے کے اختیار کا حامل ہوگا۔
آرٹیکل
113 سزائیں:
قواعد کے پیش
نظر پولیس کے کسی ممبر کو کسی بھی وقت معطلی، بر طرفی لازمی ریٹائرڈ، وہدہ کی تنزلی
یا تنخواہ میں کمی، جرمانہ، ملامت یا مقرر کردہ طریقہ میں کوئی دیگر سزا دی جاسکتی
ہے۔
آرٹیکل 114ضابطہ
اخلاق:
(۱) صوبائی پولیس افسر اور کیپٹل سٹی پولیس
افسر درج ذیل کے بارے میں پولیس کی عادات کی اصلاح کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کرے گا۔
آرٹیکل
115: پولیس افسر کو کسی بھی وقت ڈیوٹی کے
لئے بلایا جاسکتا ہے۔
آرٹیکل
116: فرض سے پیچھے ہٹایا جانا اور استعفیٰ
وغیرہ۔
کوئی پولیس
افسر اپنے عہدہ کی ڈیوٹی سے فارغ نہیں ہوگا۔ جب تک ڈسٹرکٹ پولیس افسر کے سربراہ کی
جانب سے یس کسی دیگر افسر ایسی اجازت کی منظوری کا مجاز ہو، کی ظاہر اََ تحتیری طور
پر ایسا کرنے کی اجازت نہ دی ہو۔
آرٹیکل
117: پولیس افسر کوئی دیگر ملازمت اختیار نہیں
کرے گا۔
محکمہ پولیس
کا رکن ہوتے ہوئے کوئی پولیس افسر کوئی ملازمت اختیار نہیں کرے گا۔
آرٹیکل
124: گلیوں وغیرہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا۔
آرٹیکل
125: گلی وغیرہ میں مشکوک افراد یا گاڑیوں
کی تلاشی لینے کا اختیار:
آرٹیکل 131: پولیس یا مسلح افواج
کی وردی سے ملتے جلتے لباس کے استعمال کرنے پر پابندی۔
آرٹیکل 134: پولیس غیر متدعویہ(لاوارث)
جائیداد وغیرہ کی فہرست بنائے گی۔
آرٹیکل
138: گلی میں جانور یا گاڑی کے ذریعے نقصان
پہنچانا۔
آرٹیکل
139: کسی گلی میں رکاوٹ کا باعث بننا۔
آرٹیکل
140: کتوں کی نسبت دیدہ دانستہ یا غافلانہ
طرز عمل۔
آرٹیکل
146: فریبانہ طریقے سے پولیس افسر کی حیثیت
سے ملازمت حاصل کرنے پر جرمانہ۔
اتنی مدت کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو ایک سال تک ہوسکتی ہے یا جرمانہ
کی سزا جو پچاس ہزار روپے تک ہوسکتی ہے یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل
147: پہلے مجرم کو تنبیہہ۔
آرٹیکل
148: سرکاری کنوؤں،وغیرہ میں پانی کو گندہ
کرنا۔
اتنی مدت کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو چھ ماہ تک ہوسکتی ہے یا ساتھ
جرمانہ بھی ہوگا جو 30ہزار روپے تک ہوسکتا ہے، یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل
149: آگ وغیر ہ کی بابت جھوٹا سائرن بجانا۔
اتنی مدت کے لیے سزا دی جائے گی جو تین ماہ تک ہوسکتی ہے یا ساتھ جرمانہ
بھی جو پندرہ ہزار روپے تک ہوسکتا ہے یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل
151: بلا اجازت پولیس کی وردی استعمال کرنے
پر جرمانہ۔
اتنی مدت کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے یا جرمانہ
کی سزا جو ایک لاکھ روپے تک ہوسکتی ہے یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل
152: غیر سنجیدہ یا تکلیف دہ شکایت پر جرمانہ۔
مجرم
ثابت پر اسے چھ ماہ کے لیے سزا دی جائے گی یا جرمانہ کی سزا جو پچاس ہزار روپے تک ہوستکی
ہے یا دونوں سزائیں۔
آرٹیکل
153بعض جرائم قابل دست اندازی ہوں گے۔
آرٹیکل
155: پولیس افسران کی طرف سے بعض قسم کی بداعمالیوں
پر سزا۔
(1) کوئی پولیس افسر جو:
اتنی مدت کے لیے قید کی سزا
دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے اور اس کیساتھ جرمانہ کی سزا ہوگی۔
آرٹیکل
156: کسی جائیداد میں پریشان کن داخلے، تلاشی،
گرفتاری، ضبطی،تشدد وغیرہ کی سزا۔
اتنی مدت
کے لیے قید کی سزا کا مستوجب ہوگا جو پانچ سال تک ہوسکتی ہے اور ساتھ جرمانہ کی سزا
بھی ہوگی۔
آرٹیکل
157: گرفتا رشدہ اشخاص کو عدالتوں میں پیش
کرنے میں غیر ضروری تاخیر پر سزا۔
اتنی مدت
کے لیے قید کی سزا دی جائے گی جو ایک سال تک ہوسکتی ہے اور ساتھ جرمانہ کی سزا بھی
ہوگی۔
آرٹیکل
167: تھانہ میں روزانہ ڈائری (روزنامچہ) کی
ترتیب۔
Khyber
Pakhtunkhwa
Restriction
of Rented Buildings
(Security)
Act 2014
1۔ مختصر نام، پھیلاؤ اور آغاز:
2۔ تعریفات:
3۔ کرایہ کا معاہدہ:
(2)4۔ کرایہ کا معاہدہ کے لئے
درکار کوائف:
5۔ ہاسٹل:
6۔ پولیس کے اختیارات:
7۔ پولیس کی ذمہ داریا
9 ریونیو اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ
سے مدد لینا:
ر10
۔ سزائیں:
(۱) جو کوئی شخص اس ایکٹ کے سیکشن
نمبر 3تا 6 کی خلاف ورزی کرے گا وہ ایسی سزا
کا مستوجب ہوگا جس کی معیاد ایک سال تک ہوسکتی ہے۔ یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی
ہیں۔
(2) اس صورت جب پولیس کو
یقین ہوجائے کہ مالک اراضی عمارت، اجارہ دار یا منیجر یا پراپر ٹی ڈیلر کرایہ دار کے
مجرامنہ ارادوں سے باخبر تھا۔ یا اس نے کرایہ دار کو عمارت دینے میں مطلوبہ تصدیق نہیں
کی ہو تو کرایہ دار کے جرم میں اعانت کا جرم ہوگا۔
11 کوڈ کا استعمال:
کوڈز
میں موقع ومحل کے مطابق تبدیلی کی جاسکتی ہے۔
12 سماعت:
اس ایکٹ میں جرائم قابل سماعت اور
ناقابل ضمانت ہوں گے۔ اور فرسٹ کلاس جوڈیشل
مجسٹریٹ اپنے دائرہ اختیار کے اندر ضلع میں ان کیسز کی سماعت کرے گا۔
13۔ دوسرے قوانین کا اطلاق:
اس ایکٹ کا اطلاق اضافی صورت میں کیا
جائے گا اور یہ کسی دوسرے قانون کے نفاذ میں کمی کا موجب نہیں بنے گا۔
14 تحفظ:
کوئی بھی کارروائی کسی شخص کے کسی
غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کے بارے میں ان قواعد وضوابط سے ہٹ کرنہیں ہونی چاہیے۔
15 قواعد بنانے کا اختیار:
حکومت خیبر پختونخوا ہ سرکاری گزٹ
میں اس بات نوٹیفیکیشن جاری کرے گا اور اس ایکٹ کے مقاصد حاصل کرنے لئے قواعد وضع کرے
گا۔
Khyber
Pakhtunkhwa
Hotels Restriction Secutity Act
2014
2 تعریفات:
3 تھانوں کو اطلاع:
4 مہمانوں کی شناخت:
(۱) مالک،، کرایہ دار یا منیجر جو کوئی بھی ہو کسی ایسے مہمان............
5 مہمان کا سامان:
مالک، کرایہ دار یا منیجر اس وقت تک
کسی کو مہمان ٹھرنے نہ دیں
........6 غیر مجاز مہمان:
مہمان کے بغیر کسی بھی غیر مجاز شخص
کو ہوٹل کے کمرے میں
..........7 پولیس کو اطلاع
فراہم کرنا:
(۱) مالک، کرایہ دار یا منیجر
پر یہ لازم ہوگا.........
8 مرکزی ڈیٹابیس:
ا9 پولیس کی اختیارات:
(۱) کوئی بھی متعلقہ پولیس افسر
عہدے میں ASI سے کم
نہ ہو ہوٹل کے مہمانوں کا ریکارڈ چیک کرسکتا ہے۔
10 سزائیں۔
جو کوئی بھی اس آرڈیننس
میں متذکرہ سیکشن 3تا 7 میں بیان کردہ قواعد
کی خلاف ورزی کریگا وہ ایسی سزائے قید کا مستحق ہوگاجو ایک سال تک ہوسکتی ہے یا جرمانے
کی سزا یادونوں۔
11 کوڈ کا استعمال:
(۱) کوڈز میں موقع ومحل کے مطابق
تبدیلی کی جاسکتی ہے۔
12 دوسرے قوانین کا اطلاق:
اس آرڈیننس کا اطلاق اضافی
صورت میں کیا جائے گا۔ اور یہ کسی دوسرے قانون کے نفاذ میں کمی کا موجب نہیں بنے گا۔
13 تحفظ:
کوئی بھی کارروائی کسی شخص
کے کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کے بارے میں ان قواعد وضوابط سے ہٹ کرنہیں ہونی
چاہئے۔
14 قواعد بنانے کا اختیار:
حکومت خیبر پختونخواہ سرکاری گزٹ میں
اس بابت نوٹیفیکیشن جاری کرے کی اور ایکٹ کے مقاصد حاصل کرنے کے لئے قواعد وضع کریگی۔
Khyber
Pakhtunkhwa Sensitive &
Vulnerable
Establishment & Places (Security)
Act
2015
1 مختصر نام۔وسعت اور آغاز:
2 تعریفات:
3 حساس تنصیبات اور مقامات
کی طرف سے سیکیورٹی انتظامات:
4 کمیٹی کی تشکیل:
حساس مقامات/تنصیبات کی سیکورٹی مقاصد
کی خاطر ہوم ڈیپارٹمنٹ ہر ضلع کی سیکورٹی ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دے گا جو ذیل ممبران
پر مشتمل ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
5 کمیٹی کا کام:
a ۔
حساس تنصیبات/مقامات کی نشاندہی اور انھیں ترتیب دینا۔
۔۔۔۔۔۔۔
6 پبلک مقامات کی سیکورٹی:
7 ادارے کے سربراہ کی ذمہ
داریاں:
8 انسپکشن:
مقامی
تھانے کا SHO کسی
بھی وقت کسی حساس مقام۔۔۔۔۔۔۔۔۔
9 تنبیہ:
10 اپیل:
11 جرائم:اس ایکٹ کے تحت
تمام جرائم قابل دست اندازی اور قابل ضمانت ہونگے۔
12 سزائیں:حساس /غیر محفوظ
مقام یا محفوظ مقامات یا تنصیب کے انچارج، سربراہ یا انتظامیہ جو اس ایکٹ کے احکامات
کی عدولی کے مرتکب ہوئے ہوں، کو سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جس کی میعاد
ایک سال تک ہوسکتی ہے یا جرمانہ جو 40 ہزار
تک دی جائے گی یا دونوں۔
13 جرائم کاروائی:
اس
ایکٹ کے تحت تمام جرائم کی کاروائی فرسٹ کلاس جودیشل مجسٹریٹ کریگا۔
14 دوسرے قانین، متاثر نہیں
ہونے جاہئے:
15 تحفظ:
16 قواعد بنانے کا اختیار:
حکومت
خیبر پختونخواہ سرکاری گزٹ میں اس بابت نوٹیفیکیشن جاری کرے گی اور اس ایکٹ کے مقاصد
حاصل کرنے کے لئے قواعد وضع کریگی۔
پولیس
رولز
با
ب نمبر 1ہیت ترکیبی
باب ۱-۱ ہیت ترکیبی: (Contitution)
باب
2-1 انسپکٹر جنرل (Inspector General)
انسپکٹر جنرل پولیس۔۔۔۔۔۔۔۔
باب
3-1 صوبائی پولیس،۔۔۔۔
باب 5-1 حدود
علاقہ ذمہ داری تبادلہ۔
باب
4 پارچات
باب
4 فقرہ
3۔۔۔منظور شدہ وردی میں جائز تبدیلیاں۔
باب
4-4 تمام ڈیوٹیوں پر یونیفارم پہنی جائے گی۔تمام
افسران پولیس بلحاظ عہدہ وردی پہنیں گے۔ لیکن اس قاعدہ کا اطلاق ان افسران پر نہیں ہوگا جس کو سادہ کپڑوں کی ڈیوٹی پر مامور کیا گیا ہو۔
باب
4 فقرہ
7۔۔ریکروٹوں کا کٹ۔۔۔
باب
4 فقرہ
8۔۔ماتحتان ِ ادنیٰ کا کِٹ۔۔
باب
4 فقرہ
9۔۔پارچات کِٹ ملاحظہ پر دِکھائے جائینگے۔
باب
4 فقرہ
11۔۔اشیائے پارچات کی باقاعدہ میعادیِ تقسیم۔
باب
4 فقرہ
26۔۔غیر حاضر اشخاص کی کٹ۔
باب
4 فقرہ
30۔۔تمغہ جات، ترقیات امتیازی عطائیگی
و
باب
4 فقرہ
35۔۔ذخیرہ پارچات وردی اور سازو سامان
کا اردہ وحساب کتاب۔
باب
5
باب
10-5: سرکاری بائیسیکلوں کی تقسیم:
(۱) محکمہ پولیس کے استعمال کے لئے۔۔۔۔۔
(2) تمام ماتحتان ادنی۔۔۔۔
باب
6 اسلحہ و گولی بارود
باب
10-6: اسلحہ کی حراست و خبر گیری
(1)تمام اسلحہ جو زیر
استعمال نہ ہوں اسلحہ خانہ۔۔۔۔
(2) ہر کوئی پولیس افسر۔۔۔۔۔۔۔۔
ضمیمہ نمبر
(2)10-6 فائر کرنے سے پہلے اور بعد مسکٹس بی
ایل اعشاریہ 410بور کی صفائی
ہدایات
اشیاء مطلوبہ:
پل
تھرو برائے اعشاریہ 303اسلحہ:ایک فی مسکٹ گازوائز(1-1/2
x 4) ایک فی مسکٹ
بوتلیں
(تیل کے لیے) ایک فی مسکٹ
سٹک کلیننگ چیمبر: ایک عدد چھ مسکٹوں کیلئے
تیل
لوبری کیٹنگ جی ایس دو گیلن ایک صد مسکٹ
کیلئے فلالین 11 1/4گزفی مسکٹ
سامان
صفائی:
فلالین:
وائر
گاز:
صاف
کرنا فائر سے پہلے: نالی سے تیل کا نام ونشان
بالکل مٹا دیا جائے گا۔
فائر
کرنے کے بعد:
باب
21-6 حفاظت ومرمت اسلحہ۔
باب22-6 کاروائی جو اسلحہ کے گم ہونے یا سخت نقصان رسیدہ
ہونے پرکی جائے گی۔
باب 8 رخصت
باب
2-8 اصول جو رخصت کی عطائیگی پر حاوی ہوں گے۔
باب4-8 رخصت کے متعلق خاص احکام۔
باب
5-8 منظوری رخصت اتفاقیہ۔
باب6-8 اتفاقیہ رخصت سے متعلق قیود۔
باب
8-8 مہلت حاضری۔
باب
9-8 رخصت عطا کرنے کے مجاز حکام۔
باب
11-8 شہادت دینے کے لیے رخصت سے واپس بلانا۔ٍ
باب 12-8 رخصت
پر روانگی سے پیشتر مال سرکار کی سپردگی۔
باب
14 انضباط وطرزِ عمل
باب
1-14 کمان وتقدم۔
باب
2-14 سلام
(الف) ہیڈ کنسٹیبل سے بالا عہدہ۔۔۔۔۔۔
(ب) تمام عہدوں کے پولیس۔۔۔
(ج) ۔۔۔
(ج) تمام پولیس افسران۔۔۔
(د) باوجود کسی امر۔۔۔۔
(2) حذف ہوا۔
باب 4-14 عوام
میں طرزِعمل۔
(۱) ہر ایک پولیس افسر کو لازم ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔
(۲) ہر ایک پولیس افسر اپنا بچاؤ۔۔۔۔۔۔۔
(۳) بالعموم فرائض۔۔۔۔۔۔۔
باب
6-14 ماتحتان ِ ادنیٰ کی درخواستیں ومعروضات۔
باب
9-14: ترسیل عرض داشت:
باب
10-14 اردلی روم:۔ (Orderly room)
ہر ایک ضلع میں ہفتہ میں
ایک بار۔۔۔۔
(۲) اردلی روم اجلاس۔۔۔۔
باب
17-14 میڈیکل سرٹیفیکیٹ:۔Medical Certificates
میڈیکل افسروں سے سرکاری ملازمیں۔۔۔۔
(2) رخصت یا ب افسران۔۔۔۔۔۔
(3) میڈیکل افسروں کیلئے صحت۔۔۔۔۔
(4) ۔۔۔۔۔
(5) ۔۔۔۔۔۔
باب
18-14: پرچہ جات ڈیوٹی:
باب21-14 جیل خانوں میں داخل ہونے کا اختیار:
۱۔ گزٹ شدہ پولیس افسران کسی وقت۔۔۔۔۔۔
(2) ماتحت افسران پولیس صرف قیدیوں کی شناخت۔۔
(3) کسی پولیس افسر کو کسی قیدی سے سوال کرنے کی اجازت
نہیں۔۔۔۔۔۔۔
باب
22-14 نجی اسلحہ آتشین۔
۱۔ بالعموم SI سے کم
تر عہدہ کے پولیس۔۔۔۔۔۔
۲۔ غیرگزٹ شدہ افسران پولیس۔۔۔۔
باب
25-14 روپیہ کا لین دین۔
(1) افسران پولیس کیلئے دفاتر پولیس۔۔۔۔۔۔
(2) کوئی پولیس افسر بالواسط یا بلا واسطہ۔۔۔۔۔۔۔
(3) ۔۔۔۔۔
(4) IGPکی منظوری کے بغیر۔۔۔۔۔۔
(5) اگر پولیس کے ماتحتوں۔۔۔۔
(6) افسران گزٹ ۔۔۔
باب
26-14 تحفہ جات:
(1) اصول قاعدہ 24-14 کے رو سے افسران پولیس کو اپنی ماتحتان سے تحفہ جات نہیں
لیں گے۔
(2) ما سوائے۔۔۔۔۔۔۔۔
(2) ماسوائے اپنے گھروں۔۔۔۔۔
(3) ماسوائے اتقاقی۔۔۔۔
(4) ۔۔۔
باب
27-14: غیر محکمانہ اثر ورسوخ کیلئے التماس
نہیں کی جائے گی۔
(1) تمام عہدوں کے افسران پولیس۔۔۔۔۔
(2) ۔۔۔۔۔۔
(3) ۔۔۔۔۔
(4) افسران پولیس کیلئے۔۔۔۔۔۔
باب
28-14: سٹے میں سرمایہ کاری:
(1) پولیس افسر عادتاََ۔۔۔۔۔۔۔۔
(2) پولیس افسر فنڈز میں نفع کی امید۔۔۔۔۔
(3) پولیس افسر تجارت نہیں کریں گے لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔
باب
30-14 : پولیس افسر کا سیاست میں شرکت۔
۱۔ کوئی پولیس افسر ایسی سیاسی تحریک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۔ کوئی پولیس افسر کسی قانون ساز انجمن۔۔۔۔۔۔
باب
31-14 بے ضابطہ درخواستوں اور سفارش کی ممانعت۔
باب 32-14: کاروائی جب رشوت پیش کی جائی:
باب
33-14: پولیس افسران کو دیگر ملازمت کرنے
کی ممانعت ہے۔
باب
34-14: ثالثی: کوئی پولیس افسر کسی تنازعہ
کے فیصلے کیلئے بحیثیت ثالث کام نہیں کرے گا۔۔۔
باب
41-14 ریٹائریمنٹ کے بعد وردی پہننا
باب
42-14: طبی خدمت:
باب
43-14: ماتحتان ادنیٰ کا گھوڑے وغیرہ رکھنا
باب
44-14: سرکاری اطلاعات کی پریس کو مراسلت:
باب
49-14: ایسوسی ایشنوں میں شرکت:
باب
50-14: افسران پولیس کی وفات یا ضرر رسی کی
رپورٹ:
باب
51-14: کتے کے کاٹے کا علاج:
باب
52-14: نوعیت اسلحہ جات جو ہمراہ رکھے جائیں
گے۔
باب
53-14: تقسیم تنخواہ:
باب
56-14: گروہوں کے خلاف جبر کا استعمال:
باب
57-14: گورنمنٹ فیملی کوارٹروں یا ان کو نقصان رسانی:
باب
58-14: چیچک کے خلاف تدابیر:
باب
59-14: افسران پولیس پر حیثیت یا پیشہ ٹیکس
لگایا جاسکتا ہے۔
(۱) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(2) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(3) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باب
15 انعامات
باب
1-15 انعامات کھلے دل سے دئیے جائیں گے۔
(1) عوام کی حوصلہ افزائی کیلئے۔۔۔۔۔
(2) ۔۔۔۔۔۔۔
باب
3-15 تعریفی سرٹیفیکیٹ۔
تعریفی
سرٹیفیکیٹ کی ذیل اقسام ہیں۔
(۱) سرتیفیکیٹ درجہ اول۔
یہ سرٹیفیکیٹ IGPکسی کار نامے پر عطا کرتے
ہیں۔
(۲) سرٹیفیکیٹ درجہ دوم:
یہ سرٹیفیکیٹ DIG عطا
کرتے ہیں
(۳) اور سرٹیفیکیٹ درجہ
سوئم: سپرنٹنڈنٹ عطا کرتے ہیں۔
باب
11-15: خرچ متعلقہ تفتیش مقدمات:
مقدمات کی تفتیش کا لازمی خرچ۔۔۔۔
باب
15-15: انعامات برائے گرفتاری مفروران:
جو شخص کسی
ایسے فرد کو گرفتار کرے گا۔۔۔۔۔
(2) ایسے انعامات کی۔۔۔۔
باب
16-15: انعامات برائے برآمدی نعش ہائے:
باب
18-15 مجرمان اشتہاری کی گرفتاری کیلئے انعامات
فراخ دلی سے پیش کیا جائے۔
باب
19-15: تمغہ رائل ہیومیں سوسائٹی:
باب
20-15 : قائیداعظم اور پریذیڈنٹ پولیس میڈل۔
(۱) قائد اعظم پولیس میڈل کے
متعلق قواعد۔۔۔۔۔
(2) پریذڈنٹ پولیس میڈل کے
متعلق۔۔۔۔۔۔
باب
17 عملہ ہیڈ کوارٹر ز و ریزرو ہائے
باب
4-17: کو ت ہیڈ کنسٹیبل کے فرائض:
باب
5-17: فرائض محرر پارچات وسازو سامان:
لائن افسر
کے احکام اور ذمہ داری کے تابع محرر ہیڈکنسٹیبلان۔۔۔۔۔
باب
6-17: محرر لائن کی فرائض:
زیر احکام وپابندی ذمہ داری
لائن افسر محرر معمولی خط و کتابت۔۔۔۔
باب
7-17: رجسٹر ہائے لائن:
باب
8-17: رات کے وقت گنتی:
سپرنٹنڈنٹ
کے مقررکردہ وقت ہررات کو گنتی ہو کرے گی۔۔۔۔
باب
17-17: طعام خانہ: (مس)
(1) سپرنٹنڈنٹ لائن میں اور
بڑے بڑے تھانوں میں۔۔۔۔۔
(2) حتی الامکان ان طعام
خانوں کا انتظام۔۔۔۔
باب
19-17: بیڈ ہیڈ ٹکٹ:
(1) سپرنٹنڈنٹ میڈیکل افسر انچارج ہسپتال پولیس کے استعمال
کیلئے فارم (1)19-17بیڈ ہیڈ ٹکٹ مہیا کریں گے۔
(2) ہر ایک پولیس افسر ہسپتال
سے ڈسچارج ہونے۔۔۔۔۔۔۔۔
باب
22-17: خاص خوراک کے خرچ کی ادائیگی:
جب
ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر یا کوئی میڈیکل افسر کسی ہیڈ کنسٹیبل یا کنسٹیبل کی صحت۔۔۔۔
باب 18 گاردات
واسکورٹ
باب 1-18 مستقل
گاردات۔ خزانہ گارد، تحصیل گارد، میگزین وغیرہ۔
باب
5-18: مستقل گارد کی روزمرہ کی کارروائی:
(1) ہر صبح طلوع آفتاب کے
وقت تمام گارداباوردی۔۔۔۔۔۔۔
(2) سنتری اور اس کا اگلا
بدلی کرنے والا دن رات وردی پہنے۔۔۔۔۔۔
(3) گارد کا کمان افسر ہر روز اندھیرا ہونے۔۔۔۔۔۔۔۔
(4) گارد روزانہ بدلی نہ کی
جائے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باب7-18 گارد کی ذمہ داریاں: طلوع آفتاب کے وقت گارد باوردی ہتھیار لے ہوئی قطار
بند ہونگے۔
باب
19-18: جناب گورنر صاحب کی سرکاری وغیر سرکاری
آمد وروانگی:
باب
20-18: گاردات ذاتی:
(۱) ۔۔۔۔۔۔
(2) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(3) ۔۔۔۔۔۔۔
باب
22-18: اسکورٹ مہیا کرنے کیلئے درخواست:
باب
34-18: جیل خانہ جات کے قیدیوں کا تبادلہ:
باب
35 -18 بعض حالات میں بیڑیاں استعمال نہیں
کی جائیں گی۔
(1) قواعد جیل خانہ جات کی
رو سے جب کوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(2)۔۔۔۔۔۔۔
باب 22 تھانہ
باب
1-22 افسر انچارج تھانہ۔ افسر انچارج تھانہ بالعموم ایک سب انسپکٹر ہوتا
ہے۔
باب2-22 اسسٹنٹ سب انسپکٹران۔
باب
3-22 محرر تھانہ۔
محرر تھانہ عام طور پر ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔
باب
4-22 فرائیض محرر تھانہ۔
محرر تھانہ بطور تھانہ کے محرر کے
ذیل فرائض ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
5-22 فرائض
بحیثیت محاسب۔
باب
7-22 فرائیضں بحیثیت سپرد دارمال۔
باب 8-22 تھانہ
میں مسلسل موجودگی۔
باب
9-22 خواندہ پولیس افسران۔
باب
11-22 تھانہ میں گنتی۔
باب
12-22 ڈیوٹی پر جانے سے پیشتر ملاحظہ۔
باب 14-22 حوالات تھانہ۔
باب
15-22 سرکاری مال۔
باب 45-22 رجسٹرات۔
FIR
(1) (2)روزنامچہ (3)احکام
قائیم العمل، سرکلر احکام (4)روپوشان وفوجی مفروران (5)رجسٹر خط و کتابت (6)رجسٹر متفرق (7)پھاٹک مویشیان 8حذف ہوا 9 جرائیم دیہی 10۔رجسٹرنگرانی،پرچہ جات بدمعاشان،11۔انڈکس
ہسٹری شیٹ 12۔اطلاعی پرچہ جات 13۔کتاب
روئیداد افسران گزٹ شدہ
14۔فائیل بک رپورٹ 15۔رجسٹر اموات وپیدائیش 16۔ملازمان و مال سرکاری 17۔کائیسنس ہائے راہداری 18رسید کتاب برائے اسلحہ 19۔مال خانہ
20۔کتاب حساب نقدی 21۔فائیل بک
سرٹیفیکیٹ 22۔چھاپہ شدہ کتاب رسیدات
23(الف)۔پولیس گزٹ (ب) گزٹ
انکشاف جرائیم 24۔مجموعہ قواعد پولیس 25۔یاداشت ہائے افسران انچارج تھانہ جات متعلق
تحویل منصبی۔
۲۲۔۸۴۔ رجسٹر نمبر ۲: ۔(روزنامچہ)
باب
۲۲۔ ۰۵: روزنامچہ میں جھوٹا اندراج کرنے کی سزا۔
باب
۲۲۔۱۵۔ رورنامچہ کی تلفی۔
کتب
روزنامچہ آخری اندراج کی تاریخ سے دوسال بعد تلف کی جاسکتی ہیں۔
باب
۲۲۔۲۵ بعض اندراجات کی نقول اردلی ہیڈکنسٹیبل
کے پاس بھیجی جائیں گی۔
باب8-26: اطلاع گرفتاری:۔
زیر
دفعہ ۲۶
ضابطہ فوجداری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باب
18-26 الف: گرفتاری مستورات۔
باب
22-26 حالات جن میں ہتھکڑی لگائی جائے گی۔
(الف) اشخاص جو ایسے ناقابل
ضمانت جرم میں ماخوذ ہو ں جن کی سزا تین سال قید سے زیادہ ہو۔
(ب)۔۔۔۔۔۔(ج)۔۔۔۔۔۔۔ ۔(د)
۔۔۔۔۔۔۔
باب
23-26 حالات جن میں ہتھکڑی لگانا ضروری نہیں۔
ReplyDelete337A
Please send me o
ReplyDelete